نیو ایج اسلام ایڈٹ ڈیسک
7 اگست 2015
بریلی، یوپی کے ایک مدرسہ جامعہ رضویہ منظر اسلام میں کلاسیکی اسلامی علماء کے لئے 'اسلام اور دہشت گردی' کے عنوان سے ایک خصوصی کورس شروع کیا جا رہا ہے۔ مدرسہ کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد اپنے طالب علموں کو دہشت گردی کے نظریات سے لڑنے کے لئے تیار کرنا اور انہیں یہ دکھانا ہے کہ کس طرح "داعش"، القاعدہ، طالبان اور بوکو حرام جیسی دہشت گرد تنظیمیں نوجوان ذہنوں میں نفرت اور تعصب پیدا کرنے اور دنیا بھر میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے مقدس اسلامی مصادر و ماخذ کا غلط استعمال کر رہی ہیں۔ کلاسیکی اسلامی ادارہ مدرسہ جامعہ رضویہ کی بنیاد 1904 میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی نے رکھی تھی۔
تاہم، مدرسہ نے اپنے نصاب کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہے۔ جب تک اس کی تفصیلات منظر عام پر نہیں آجاتیں اس بات کا فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ یہ کورس کتنا موثر ثابت ہو گا۔ اس کی افادیت اساتذہ کی واقفیت اور اس اسلامی فقہ کے خلاف جانے کی ان کی صلاحیت اور ہمت پر منحصر ہوگی جو بالعموم سیاسی اسلام کے حق میں ہے اور تکفیریت اور نام نہاد اسلامی شریعت کے ارتداد مخالف قوانین پرتشدد تعلیمات پر مبنی ہیں۔
اگر چہ انہیں صوفی سمجھا جاتا ہے لیکن بریلوی مکتبہ فکر کے اسلامی مذہبی لٹریچر کے بارے میں بھی یہ مانا جاتا ہے کہ یہ تکفیریت اور نہاد مرتد کے خلاف تشدد کو فروغ دیتے ہیں۔ وہابی سلفی تکفیریت غیر سلفی وہابی فرقے مثلاً صوفی سنی مسلمانوں، شیعوں اور احمدیوں، وغیرہ کے خلاف دہشت گردی کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ پاکستانی پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کا قاتل جس نے پاکستان کے توہین رسالت کے قوانین کو کالا قانون کہے جانے کے بہانے سلمان تاثیر کا قتل کر دیا تھا وہ بریلوی تھا اور وہ بھی بریلوی فرقے کے ایک مبلغ سے متاثر تھا۔
لہذا، کورس کے نصاب، اس کی تعلیم اور اس کے اثرات کا جائزہ پوری دلچسپی کے ساتھ لیا جائے گا۔ یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی کہ یہ کورس بھی فرقہ واریت کو بھڑکانے کا ایک محرک نہ ثابت ہو جائے، جیسا کہ اکثر اسلام پسند دہشت گرد آج حریف سلفی وہابی اہل حدیث فرقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اگر اس کورس کا نصاب حقیقی طور پر انسداد دہشت گردی کی تعلیمات پر مبنی ہو تو یہ کورس نہ صرف یہ کہ بھارت میں اسلامیات کے لیے بڑے پیمانے پر معاون ثابت ہوگا، بلکہ یہ پوری دنیا میں اسلامی تعلیم کا ایک مینارہ نور ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک حقیقی انسداد دہشت گردی اسلامی مذہبی کورس کی اشد ضرورت ہے۔
جب تک اس کی وجہ سے بریلوی علماء بھی خود ایک حقیقی تجزیہ کی طرف مائل نہیں ہوتے تب تک اس کورس سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہو گا۔ سلفی وہابی نظریات کے مجرم ہونے میں کوئی شک میں نہیں ہے، لیکن بریلویوں کو بھی خود احتسابی کرنے کی ضرورت ہے۔ تکفیریت کا مقابلہ تکفیریت سے نہیں کیا جا سکتا۔ نفرت، عدم برداشت، علیحدگی پسندی اور تشدد کی تعلیمات کو صرف امن اور تکثیریت پسندی کی حقیقی تعلیمات سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔
تاہم، اس طرح کا کورس متعارف کر کے دنیا بھر کی تنظیموں کے موجودہ دہشت گردانہ معمولات اور اسلامی تعلیمات کے درمیان ایک ربط اور تسلسل کو تسلیم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلامی تعلیمی نصاب کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کر کے حال ہی میں قاہرہ یونیورسٹی جامعہ الازہر کے وائس چانسلر شیخ احمد الطیب کے موجودہ اسلامی تعلیمات اور اسلامی دہشت گردی کے درمیان ایک ربط اور تسلسل کو تسلیم کرنے سے کم اہم نہیں ہے۔ شیخ احمد الطیب نے اسلامی انتہا پسندی کے فروغ سے نمٹنے کے لئے اسلامی مذہبی تعلیمات میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کا مطالبہ کیا تھا۔ 23 فروری 2015 کو مکہ میں ایک انسداد دہشت گردی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، مصر کے اعلی ترین اسلامی ادارے کے وائس چانسلر شیخ احمد الطیب نے کہا تھا کہ قرآن کی تفہیم میں ایک تاریخی غلطی نے اسلام کی عدم روادار تشریحات کو جنم دیا ہے۔
یہ کورس مدرسہ کے صرف انہیں طالب علموں کے لئے دستیاب ہے جنہوں نے قرآن و حدیث میں دو سالہ تخصص کے کورس کو مکمل کر لیا ہے، یعنی جنہوں نے عالمیت کے بعد فضیلت مکمل کر لی ہے۔ اس کورس کے ذریعہ طالب علموں کو ان دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے پھیلائے گئے اسلامی مصادر و ماخذ کے غلط حوالہ جات، سیاق و سباق کے خلاف اور مسخ شدہ تعلیمات کا موازنہ قرآن و حدیث سے اصل حوالہ جات سے کرنے کا موقع حاصل ہو گا۔
مدرسہ کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد دہشت گردی کو روکنے کے لئے ہر ممکن طریقے پر توجہ دینا ہے۔ مدرسہ کے استاذ اور اس خصوصی کورس کے ڈائریکٹر مفتی محمد سلیم نوری نے کہا کہ ‘‘داعش سمیت القاعدہ اور طالبان جیسی دہشت گرد تنظیموں نے قرآن و حدیث کی تعلیمات کو مسخ کیا ہے اور انہوں نے دنیا میں امن و امان قائم کرنے کا مطالبہ کرنے والی اصل اسلامی تعلیمات میں زبردستی انتہاپسندی اور دہشت گردی کا وائرس ڈال دیا ہے’’۔ انہوں نے پریس میں اس بات کی وضاحت کی کہ ‘‘ان تنظیموں کے ارکان نوجوانوں کو اپنے گروپوں میں شامل ہونے اور عوامی مقامات پر دہشت گردی کے انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کرنے کے لئے ان کی منفی ذہن سازی کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرتے ہیں’’۔ وہ مذہبی کتابوں کی اصل عربی متون کو غلط طریقے سے ان کے سامنے پیش کر کے اس کام کو انجام دیتے ہیں۔
مفتی سلیم نوری، نے مزید کہا کہ "اس کورس کے ذریعہ علماء طالب علموں کو دہشت گردی کے نظریہ سازوں کے تراجم کا موازنہ قرآن و حدیث کے اصل نصوص و متون کے ساتھ کرنے کے قابل بنائیں گے اور انہیں اس بات کی رہنمائی کریں گے کہ کس طرح یہ دہشت گرد اسلام کے حقیقی پیغامات کو مسخ کر رہے ہیں"۔
مدرسہ کے سربراہ مفتی احسن رضا قادری نے کہا کہ: "ہم اپنے طالب علموں کو ان دہشت گرد تنظیموں کے گمراہ کن پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرنا چاہتے ہیں"۔
مدرسہ کے ڈائریکٹر اور درگاہ اعلیٰ حضرت کی چیئرپرسن مولانا سبحان رضا خان نے کہا کہ:‘‘یہ تنظیمیں اسلام کے نام پر دہشت گردی پھیلا رہی ہیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ لہذا، ہم اپنے مدرسہ کے ذریعے حقیقی اور پرامن اسلام کو پھیلانا چاہتے ہیں’’۔
آٹھ طلباء اس نئے کورس میں داخلہ لے چکے ہیں لیکن ادارہ اس کورس میں مزید طالب علموں کو لینا چاہتا ہے۔ اس کورس کے دو طلباء محمد قمر رضا اور محمد ابراہیم نے کہا کہ ہم اس طرح کے ایک کورس کے لیے اور اس بات کو جاننے کے لیے پرجوش ہیں کہ کس طرح حقیقی اسلامی تعلیمات کو عام کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ کورس طالب علموں کو ان دہشت گردوں کے نظریات کی تردید کرنے کے قابل بنائے گا جو معصوم شہریوں کا قتل کر رہے ہیں اور دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کر رہے ہیں۔
تاہم، مدرسہ نے اپنے نصاب کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہے۔ جب تک اس کی تفصیلات منظر عام پر نہیں آجاتیں اس بات کا فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ یہ کورس کتنا موثر ثابت ہو گا۔ اس کی افادیت اساتذہ کی واقفیت اور اس اسلامی فقہ کے خلاف جانے کی ان کی صلاحیت اور ہمت پر منحصر ہوگی جو بالعموم سیاسی اسلام کے حق میں ہے اور تکفیریت اور نام نہاد اسلامی شریعت کے ارتداد مخالف قوانین پرتشدد تعلیمات پر مبنی ہیں۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان کی درگاہ کے علماء پہلے ہی یہ اعلان کر کے ایک مضبوط قدم اٹھا چکے ہیں کہ جو فرد بھی دہشت گردی کا کوئی بھی داغ لیکر مر گیا اس کی 'نماز جنازہ' ادا نہیں کی جائے گی۔
URL for English article: https://newageislam.com/radical-islamism-jihad/counter-terrorism-course-started-indian/d/104201
URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/counter-terrorism-course-started-indian/d/104237