فرانسیسی حکومت کے اقدامات
اسلامو فوبیا سے متاثر نظر آتے ہیں
اہم نکات:
1. حکومت نے 24،000 ثقافتی اور مذہبی تنظیموں
کا بھی معائنہ کیا ہے
2. انتہا پسندوں کو پناہ دینے کے الزام میں
30 مساجد بند کر دیے گیے ہیں
3. حکومت نے مبینہ طور پر انتہا پسندوں کو پناہ دینے پر 650 این جی اوز اور دیگر مذہبی تنظیموں کو بھی بند کر دیا ہے
------
نیو ایج اسلام نامہ نگار
1 اکتوبر 2021
(Photo
courtesy: aa.com)
پچھلے سال اکتوبر میں ایک
مسلم نوجوان کے ہاتھوں علم تاریخ کے ایک استاد سیموئیل پیٹی کے قتل کے بعد
فرانسیسی حکومت ملک میں اسلامی انتہا پسندی کو کچلنے کے لیے کمر کس چکی ہے۔
فرانسیسی صدر میکرون نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ اسلام مجموعی
طور پر ایک بحران کے دور سے گزر رہا ہے۔ اسی وجہ سے فرانسیسی حکومت نے ملک میں
انتہا پسندی کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔ ان کی حکومت نے ملک
میں این جی اوز اور مذہبی تنظیموں کے علاوہ مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کے
خلاف بھی مہم شروع کر دی ہے۔
اب فرانسیسی وزیر داخلہ
جیرالڈ ڈارمنین کے مطابق 89 معائنہ شدہ مساجد میں سے ایک تہائی یعنی 30 مساجد کو
شدت پسندوں کو پناہ دینے کے الزام میں بند کر دیا گیا ہے۔ مستقبل قریب میں مزید 6
مساجد بند کردی جائیں گی۔ یہ معائنہ نومبر 2020 کو شروع ہوا تھا۔
مساجد کے علاوہ حکومت نے
شدت پسندوں کو پناہ دینے کے الزام میں 650 این جی اوز اور دیگر مذہبی تنظیموں کو
بھی بند کر دیا ہے۔ فرانسیسی پولیس نے کل 24،000 مقامات کا معائنہ کیا ہے۔
یہ بات بھی قابل غور ہے
کہ اسٹراسبرگ میں زیر تعمیر ایک مسجد ایوپ سلطان کی تعمیر کو بھی حکومت نے روک دیا
ہے حالانکہ مسجد کے منتظمین نے فرانسیسی حکام سے اس کی منظوری حاصل کر لی تھی۔
اس سال اگست میں اپوزیشن
کی مخالفت کے درمیان علیحدگی پسندی مخالف قانون منظور کیا گیا تھا۔ اس قانون کے
تحت سیاسی اسلام کو فروغ دینے والی تنظیمیں حکومت کی زد میں ہیں۔ سیاسی اسلام کو
فروغ دینے کے الزام میں پانچ سیاسی تنظیمیں بند کردی گئی ہیں اور مستقبل قریب میں
مزید دس تنظیمیں بند ہوسکتی ہیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ فرانس
میں بنیاد پرست عناصر اور سخت گیر اسلامی تنظیموں کے ارکان فرانسیسی مسلم نوجوانوں
میں شدت پسندی کو فروغ دیتے رہے ہیں۔ دوسری طرف ان کی انتہا پسندی نے اسلامو فوبیا
کو فروغ دیا۔ علیحدگی پسندی کا قانون سیاسی اسلام کو روکنے کا ارادہ رکھتا ہے جسے
ان شدت پسند تنظیموں نے فروغ دیا۔ لیکن فرانسیسی اور بائیں بازو کے حزب مخالف اور
اقوام متحدہ کو بھی یہ لگتا ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کو مزید پسماندہ کر دے گا۔
یہ قانون مسلم بچوں کو
ہوم اسکولنگ سے روکتا ہے۔ اس سے گھروں میں رہ کر مسلم بچوں کی بنیادی اسلامی تعلیم
پر رکاوٹ پیدا ہوگی۔ یہ مسلمانوں کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ یہ شہریوں کی نجی
زندگی میں بھی مداخلت ہے۔
قانون کا ایک اور حصہ
مریضوں کو مذہبی وجوہات کی بنا پر صنفی بنیاد پر ڈاکٹروں کے انتخاب سے منع کرتا
ہے۔
یہ قوانین شہریوں کے ذاتی
حقوق کی خلاف ورزی ہیں اور حزب مخالف سمیت انسانی حقوق کے اداروں نے بھی ان قوانین
کو اقلیتی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
یہ بات کہ فرانسیسی حکومت
نے 89 میں سے 30 مساجد کو شدت پسندوں کی پناہ گاہ پایا ہے، اسلامو فوبیا سے متاثر
ایک مہم معلوم ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایک تہائی مساجد شدت پسندوں کو پناہ
دے رہی تھیں۔ یہ بات بے معنی معلوم ہوتی ہے کیونکہ اگر یہ سچ ہے تو پھر انتہا پسند
کہاں ہیں؟ حکومت نے شدت پسندوں اور دہشت گردوں کی کوئی گرفتاری ظاہر نہیں کی ہے۔
حکومت نے 24،000 ثقافتی
اور مذہبی تنظیموں کا بھی معائنہ کیا ہے اور ان میں سے 650 کو بند کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی اسلاموفوبیا پر مبنی معلوم ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ حکومت کے پاس اقلیتی
اداروں کی نگرانی کے لیے پہلے سے ہی میکانزم اور قوانین موجود ہیں۔ یہ دلچسپ بات
ہے کہ حکومت اتنی مساجد اور تنظیموں کو کیوں سیاسی اسلام اور انتہا پسندی کو فروغ
دینے والا سمجھتی ہے۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس
قانون کا مقصد فرانس کے سیکولر نظام کو مضبوط کرنا ہے لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے
کہ یہ مذہبی آزادی کو محدود کرتا ہے اور مسلمانوں کو پسماندہ کرتا ہے۔
یہ قانون ہوم اسکولنگ کو
سرکاری اجازت سے مشروط بنا کر مسلمانوں کے تعلیمی انتخاب کو بھی محدود کرتا ہے۔
اس قانون کے تحت مریضوں
کو مذہبی یا دیگر وجوہات کی بنا پر اپنے ڈاکٹروں کا انتخاب کرنے سے روک دیا گیا ہے
اور تمام سرکاری ملازمین کے لیے "سیکولرازم کی تعلیم" کو لازمی قرار دیا
گیا ہے۔
مسلمانوں کو قانون کے
ذریعے نشانہ بنانے اور پسماندہ کرنے کے لئے فرانس کو بین الاقوامی تنظیموں اور این
جی اوز اور خاص طور پر اقوام متحدہ نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ہر ملک کو یہ حق حاصل ہے
کہ وہ اپنی حفاظت کو یقینی بنائے لیکن اس بات کی حمایت نہیں کی جانی چاہیے کہ وہ
ایسے قوانین بنائے جو اپنی اقلیت اور خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں یا
انہیں پسماندہ کرتے ہیں۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ کیا جانا چاہیے لیکن
پوری مسلم کمیونٹی کو الگ تھلگ کر کے اور پوری برادری کو بدنام کر کے نہیں بلکہ اس
لڑائی میں ان کو ساتھ لے کر۔ فرانسیسی حکومت نے انتہا پسندی اور سیاسی اسلام سے
لڑنے کے نام پر جو اقدامات کیے ہیں وہ اسلامو فوبیا اور مسلمانوں میں علیحدگی کے
رجحان کو مزید فروغ دیں گے اور وطن سے محبت کرنے والے فرانسیسی مسلمانوں میں ظلم
اور عدم تحفظ کا احساس پیدا کریں گے۔
English Article: Islamophobia Watch: 30 Mosques Shut Down In Less Than
One Year for Harbouring Extremists
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism