New Age Islam
Fri May 16 2025, 08:10 PM

Urdu Section ( 4 Oct 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

What is Necessary to Eliminate, Religious Distance or Sectarianism? مذہبی دوری مٹانا ضروری ہے یا مسلکی؟

جاوید اختر بھارتی

1اکتوبر،2022

یوں تو ہر شخص کی زبان پر ہے کہ اتحاد ہونا چاہئے یعنی کسی نہ کسی سطح پر مسلمانوں کا ایک پلیٹ فارم ایسا ہو جہاں یہ سر جوڑ کر بیٹھیں لیکن کون آواز اٹھائے کس بنیاد پر آواز اٹھائے کون سا لائحہ عمل مرتب کرے او راپنے ساتھ کس کس کو معاون بنائے یہ فیصلہ کرنابہت مشکل ہے ، اس لئے کہ عوام کی طرف سے بہت جلد الزامات بھی عائد کردئیے جاتے ہیں جس سے گہری ٹھیس پہنچتی ہے۔

آج چاہے بین الاقوامی سطح پر دیکھا جائے یا قومی سطح پر مسلمان منتشر ہی نظر آتا ہے او راس کی پہچان دینی ،مسلکی، سیاسی اور سماجی اعتبار سے مٹتی جارہی ہے او ریہ صد فیصد حقیقت ہے کہ جو قوم اپنے اسلاف کو بھلادے ، اپنی تاریخ کو بھلادے تو وہ قوم حاشیے پر پہنچ جاتی ہے اور وہ قوم احساس کمتری کا شکار ہوکر ہاتھ پر ہاتھ دھرے معجزات کا انتظار کرتی ہے۔ آج مسلمانوں کودیکھا جائے تو سب سے پہلے یہ دین سے دور ہوگئے مسلمان جب تک دین پر عمل پیرا تھے تو کامیاب تھے سیاسی اعتبار سے دیکھا جائے تو آدھی دنیا پر خلیفہ ثانی کی حکومت تھی اور یہودیوں کو یہاں تک تشویش ہونے لگی تھی کہ لگتا ہے کہ پوری دنیا میں مسلمانوں کی حکومت قائم ہوجائے گی خلیفہ ثانی کا انتقال ہوا تو یہودیوں نے کہہ دیا کہ عمر دس سال اور زندہ رہ گئے ہوتے تو یقینا پوری دنیا پر مسلمانوں کی حکومت ہوجاتی۔آج وہی قوم دین سے دور ہوگئی سیاست سے بھی دور ہوگئی یعنی حکمراں قوم آج سیاسی اور سماجی میدان میں اپنی پہچان کھو بیٹھی ، احتجاج کی صلاحیت و طاقت بھی کھو بیٹھی ، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ نے کے بجائے مکتب فکر کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیا نتیجہ یہ ہوا کہ خانوں اور فرقوں میں بٹ گئی۔

کل تک جو قوم کلمہ حق کی بنیاد پر متحد تھی آج مسلک کی بنیاد پر منتشر ہوگئی ، یہی وجہ ہے کہ ہندوستان جیسے ملک میں جہاں سیاسی پہچان بتانا بہت آسان ہے ، تقریر و تحریر ، دعوت وتبلیغ ، مدارس ومساجد کی تعمیر سب کچھ کی اجازت ہے، ایسے ملک میں بھی یہ قوم آج ہر سہولیات سے محروم ہونے لگی ۔خود کامیابی حاصل کرنے کے بجائے دوسروں کو ہرانے جتانے میں لگ گئی، ڈر اور دہشت کا شکار ہوگئی، چاپلوسی اور چمچہ گیری کا راستہ اختیار کرلیا ،مسلکی شدت کو فروغ دیا، خاندانوں اور رشتہ داریوں میں دراڑیں پڑگئیں،اس کا فائدہ دوسری قوموں نے اٹھاناشروع کردیا، پھر بھی ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو دائرہ اسلام سے باہر کرنے سے باز نہیں آیا، مذہبی اختلافات کو منظر عام پرلانے سے باز نہیں آیا، مدارس تو قائم کیا لیکن دین کو فروغ دینے کے بجائے مسلک اور فرقوں کو فروغ دیا، ہر طرح سے اپنے آپ کو کمزور کیا۔ کچھ لوگوں نے رات میں نذرانے والا اور دن میں ٹھگنے والا کام کیا ہندوستان میں آزادی کے بعد سے اب تک جب بھی اپنی شناخت قائم کرنے کا موقع آیا تو کچھ نام نہاد قسم کے مسلم سیاسی رہنماؤں نے کبھی آر ایس ایس سے ڈرایا کبھی ہندو مہا سبھا سے ڈرایا اور خود خفیہ طریقے سے کبھی کانگریس کا دامن تھاما تو کبھی کسی او رکا دامن تھاما لیکن قوم کے روشن مستقبل کے لئے نیک نیتی کے ساتھ مسلمانوں کا سیاسی اتحاد قائم نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں مسلمانوں کے تیئں اختلاف شدید سے شدید تر ہوتے چلے گئے ۔ مسجد کے نام پر جھگڑا ، مدرسے کے نام پر جھگڑا، خانقاہ کے نام پر جھگڑا ، جلسہ و جلوس کے نام پر جھگڑا ، دیوبند یت اور بریلویت کے نام پر جھگڑا ، تقلید وغیرتقلید کے نام پر جھگڑا، عبادت کے طریقوں کے نام پر جھگڑا یعنی جو قوم شیشہ پلائی ہوئی، دیوار کی طرح تھی وہ دھنی ہوئی روئی کی طرح اڑنے لگی ، ذات برادری کا جھگڑا ، اونچ نیچ کاجھگڑا، حسب نسب کا جھگڑا جبکہ حجۃ الوداع کے موقع پر ان سب کے خاتمے کا اعلان کردیا گیا ہے اور واضح طور پر فرما دیا گیا کہ مذہب اسلام کے اندر کسی کو فوقیت و برتری حاصل ہے تو صرف تقویٰ کی بنیاد پر حاصل ہے۔

کوئی پارٹی کامیابی کے بعد اکثر بی جے پی کے قریب ہوتی رہی تو کوئی پارٹی کامیابی کے بعد مسلمانوں کے ہاتھوں میں جھنجھنا تھماتی رہی، طلاق ثلاثہ بل کا معاملہ آیا تو نام نہاد سیکولر سیاسی پارٹیوں نے واک آوٹ کرکے منافقانہ کردار ادا کیا او رہمارے کچھ مسلم سیاسی رہنماوں نے بھی بی جے پی سے مسلمانوں کو خوب ڈرایا اور ذاتی مفاد میں قوم کو سکو ں کے طور پر خوب بھنا یا او رحال ہی میں تو چاپلوسی کی ساری حدیں پار کرگئے۔

حقیقت یہ ہے کہ کچھ لوگ پارلیمنٹ میں رہنے کے بعد اب باہر رہ کر کرسی کے لئے بیتاب ہیں تو دوسری جانب کچھ شخصیات آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کرنے اور مساجد و مدارس میں تفرریح کرانے میں لگی ہیں اور آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے کوئی بیان ابھی دیا بھی نہیں او ریہ لوگ کہنے لگے کہ آر ایس ایس کا نظریہ اب بدل گیا ہے، آر ایس ایس اب صحیح راستے پر ہے کیا یہ چاپلوسی او رگمراہ کن بات نہیں ہے؟

اب کچھ لوگ یہ کہنے لگے کہ اس ملاقات پر سیاست نہیں ہونی چاہئے آخر ملاقات ہی تو ہے، تو اس ملاقات کو منظر عام پر کیوں لایا گیا اور اب لوگ سوال کررہے ہیں کہ ملاقات میں کیا ہوا دین کی دعوت دی گئی یا کوئی سیاسی معاہدہ کیا گیا، اگر سیاسی گفتگو کرنی تھی مدارس کے سروے پر بھاگوت سے بات کیوں نہیں کی گئی او ران کا موقف کیوں نہیں جاننے کی کوشش کی گئی تو جواب نہیں دیا جارہا ہے او رنہیں تو بچاؤ میں کہا جارہا ہے کہ بین المذاہب اتحاد کی ضرورت ہے۔

ضروری ہے کہ پہلے بین المسالک اتحاد تو قائم ہو اس کے بعد بین المذاہب اتحاد کی بات کی جائے یہاں تو خود ہی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنی ہوئی اور احناف، اہلحدیث ، اہلسنت جیسی عبارتوں سے سجائی گئی ہے۔ اپنا سارا اختلاف برقرار کھتے ہوئے بین المذاہب اتحاد کی بات پوری طرح مضحکہ خیر ہے۔ ضرورت تو اس بات کی ہے کہ بلاتفریق مکتب فکر کی بنیاد پر اتحاد قائم کیا جاتاجب سارے لوگ متفق و متحد ہوکر ایک اسٹیج پر آتے تو اس کے بعد آر ایس ایس سربراہ کوبلاتے ان کے سامنے اپنا موقف پیش کرتے مگر ایسا نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آج کے ماحول میں مذہبی دوری مٹانا ضروری ہے یا مسلکی دوری مٹانا ہے؟

1 اکتوبر،2022، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/necessary-eliminate-religious-sectarianism/d/128102

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..