New Age Islam
Tue Sep 17 2024, 03:12 PM

Urdu Section ( 20 Jan 2014, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

History of Namaz in Islam: Namaz and Prohibition of Alcohol (Part 16) (اسلام میں نماز کی تاریخ - نماز اور شراب کا حرام قرار دیا جانا (16

 

ناستک درانی، نیو ایج اسلام

20جنوری، 2014

عربوں کے ہاں شراب سب سے پسندیدہ چیزوں میں شامل تھی، وہ اسے پینے میں افراط سے کام لیتے تھے جیسے آج کل لوگ چائے پیتے ہیں، ان کی زندگی بہت سخت تھی اور ذرائع معاش بہت محدود اور مشکل تھے، روز مرہ کی زندگی میں فراغت کے اوقات بہت طویل ہوتے تھے اور غربت غالب تھی، فراغت کے اوقات گزارنے اور غم حیات پر غلبہ پانے کے لیے وہ شراب نوشی کا سہارا لیتے تھے یوں شراب ان کی پسندیدہ چیز تھی جو وقتی طور پر ہی سہی انہیں ان کی مفلوک الحالی بھلانے میں مدد دیتی تھی، قتادہ سے مروی ہے کہ: ”اس وقت ان کے ہاں اس سے زیادہ پسندیدہ خوراک نہیں تھی“ 1۔

پورے مکی دور اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ ہجرت کے کچھ عرصہ بعد تک مسلمان بھی اسے جاہلیوں کی طرح ہی نوش کیا کرتے تھے، اگر ولیمہ کی دعوت ہوتی تو مہمانوں کو پیش کیے جانے والی چیزوں میں شراب سرِ فہرست ہوتی، اگر وہ کسی کے مہمان ہوتے اور میزبان ان کا اکرام کرنا چاہتا تو وہ انہیں شراب پیش کرتا، شراب پینے میں کوئی حرج نہیں سمجھا گیا کیونکہ یہ دیگر مشروبات کی طرح ایک حلال مشروب تھا، مگر کچھ چاہلیوں اور مسلمانوں کو لگا کہ اس کے پینے میں نہ صرف نقصان ہے بلکہ عقل ومال کا زیاں بھی ہے اور یہ دوستوں میں فساد ڈالتی ہے، لہذا انہوں نے اسے پینا ترک کردیا اور اس پر فخر کرنے لگے اور پینے والوں کو برا کہنے لگے کیونکہ اس کے نشہ سے لغو، قبیح اور مضحکہ خیر افعال سرزرد ہوتے ہیں جو کسی ایسے انسان سے سرزرد نہیں ہونے چاہئیں جسے اپنی عزت کی فکر ہو۔

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے۔ آپ کے پاس سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر جو گزری تھی اسے میری صورت سے بھانپ لیا تو فرمایا ”کیا ہوا؟“ میں نے عرض کیا: اے ﷲ کے رسول! میں نے آج جیسا دن کبھی نہیں دیکھا۔ حمزہ نے میری اونٹنیوں پر حملہ کر کے ان کے کوہان کاٹ ڈالے ہیں اور پہلو چیر دیے ہیں۔ اور وہ اس گھر میں موجود ہے اور اس کے ساتھ دوسرے شراب پینے والے بھی ہیں۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر طلب کی، اسے اوڑھا اور چل پڑے۔ میں اور سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ ان کے پیچھے پیچھے تھے حتیٰ کہ آپ اس گھر کے پاس آ گئے جس میں حمزہ تھے۔ آپ نے اندر جانے کی اجازت طلب کی تو آپ کو بلا لیا گیا۔ آپ نے دیکھا کہ شراب نوشوں کی مجلس بپا ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ کو اس کی کاروائی پر ملامت کرنے لگے اور وہ نشے میں تھے۔ ان کی آنکھیں سرخ ہو رہی تھیں۔ حمزہ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا پھر نظر اٹھا کر آپ کے گھٹنوں تک دیکھا۔ پھر نظر اٹھائی تو ناف تک دیکھا۔ پھر نظر اٹھائی اور آپ کے چہرے کو دیکھا۔ پھر بولے: تم میرے باپ کے غلام ہونے کے سوا کیا ہو؟ تب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہچانا کہ یہ نشے میں دھت ہیں تو آپ الٹے پاؤں پیچھے پلٹ آئے۔ آپ نکلے تو ہم بھی آپ کے ساتھ نکل آئے 2۔

شراب کی وجہ سے مدینہ میں بہت شر بپا ہوا، نشہ کی وجہ سے مسلمانوں کے بیچ ایسی لڑائیاں اور جھگڑے ہوئے کہ جن کی وجہ سے مدینہ کا معاشرہ منقسم ہونے کے درپے تھا اور قبائلی تعصب کی وجہ سے قتال کے خطرات پیدا ہوگئے تھے جس کی وجہ سے قوم کے عقلمند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب اور جوئے کے بارے حکم پوچھنے پر مجبور ہوگئے، وہ چاہتے تھے کہ اللہ تعالی ان دونوں چیزوں پر کوئی حکم صادر فرمائیں خاص طور سے جبکہ اسلام کو اپںے دشمنوں پر فتح حاصل ہوگئی تھی اور دشمنانِ اسلام نے اسے ختم کرنے کی اپنی سی پوری کوشش کر لی تھی جس میں مسلمانوں کی صفوں میں تفرقہ ڈالنا بھی شامل تھا، اس قسم کے بہت سارے واقعات رونما بھی ہوئے جنہیں اہلِ اخبار نے نقل بھی کیا ہے 3، چنانچہ اللہ تعالی کی طرف سے اس پر تین مراحل میں حکم نازل ہوا جس میں تیسری بار اسے حرام قرار دے دیا گیا۔

اس بارے میں مزید ذکر ملتا ہے کہ: ”حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ مدینہ میں کہا کرتے تھے کہ: ”اے اللہ ہمیں شراب میں کوئی شافی حکم بیان فرما“، یہ بھی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شراب پینے کے نقصانات بیان فرمائے تھے اور اللہ تعالی سے اسے حرام کرنے کا سوال کیا تھا، اور یہ کہ مدینہ کے کچھ لوگ جو شراب پیتے اور جوئے کا کھاتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اس بارے میں استفسار کیا جس پر اللہ تعالی نے فرمایا: ”(اے پیغمبر) لوگ تم سے شراب اور جوئے کا حکم دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ ان میں نقصان بڑے ہیں اور لوگوں کے لئے کچھ فائدے بھی ہیں مگر ان کے نقصان فائدوں سے کہیں زیادہ ہیں“ اس پر انہوں نے کہا کہ اس میں اجازت ہے، جوئے کا کھائیں، شراب پئیں اور پھر استغفار کر لیں، پھر ایک شخص مغرب کی نماز پڑھنے آیا اور ”قل یا ایہا الکافرون، اعبد ما تعبدون، ولا انتم عابدون ما اعبد“ پڑھنے لگا، اس کی تلاوت میں نہ تو تجوید تھی اور نا ہی اسے خبر تھی کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے تو اللہ تعالی نے نازل کیا: ”اے ایمان والو! جس وقت کہ تم نشہ میں ہو نماز کے نزدیک نہ جاؤ یہاں تک کہ تم سمجھ سکو کہ تم کیا کہہ رہے ہو“ اس پر لوگ شراب پیتے مگر جب نماز کا وقت قریب آتا تو اسے چھوڑ کر نماز پڑھنے چلے آتے یوں انہیں پتہ ہوتا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں، یہ صوتِ حال ایسی ہی رہی تا آنکہ اللہ تعالی نے یہ حکم نازل فرمایا: ”اے ایمان والو شراب اور جوا اور بت اور فال“ تا ”تو کیا تم باز آئے؟“ یہاں آکر انہوں نے کہا: ”اے ہمارے رب ہم باز آئے“، تاہم کچھ دیگر کا کہنا ہے کہ یہ آیت حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی وجہ سے نازل ہوئی

یہ آیت حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی وجہ سے نازل ہوئی، وہ اس طرح کہ ان کا شراب پر ایک آدمی کے ساتھ جھگڑا ہوگا تو اس آدمی نے اونٹ کے جبڑے کی ہڈی سے انہیں مارا اور ان کا ناک توڑ دیا تو یہ آیت ان کے بارے میں نازل ہوئی 4۔

یہ بھی مروی ہے کہ جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا کہ اللہ تعالی شراب پر اپنا حکم بیان فرمائیں تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی: يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ (آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں) تو لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس سے فائدہ اٹھانے دیجیے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے تو آپ خاموش ہوگئے، لوگوں نے کہا ہم پر شراب اور جوا حرام نہیں ہوا بلکہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اس میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے فائدہ ہے، لہذا وہ شراب پیتے رہے حتی کہ ایک دن مہاجرین میں سے ایک شخص نے نمازِ مغرب میں لوگوں کی امامت کی اور قرات خلط ملط کردی تو اللہ تعالی نے پہلی سے زیادہ سخت آیت نازل کی: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ حَتَّىٰ تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ (اے ایمان والو! نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ جب تک اتنا ہوش نہ ہو کہ جو کہو اسے سمجھو) اس پر لوگ شراب پیتے مگر نماز کے وقت چھوڑ دیتے اور کہتے: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم نماز کے قریب اسے نہیں پیتے، تو آپ خاموش ہوگئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی جب ”حی علی الصلاۃ“ کہتا تو اس کے بعد یہ منادی بھی لگاتا: ”لا يقربن الصلاة سكران“ (نشہ میں کوئی نماز کے قریب نہ آئے) تا آنکہ ایک ایسا حادثہ ہوا جس کی وجہ سے یہ آیت نازل ہوئی: إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ (شراب اور جوا اور بت اور پاسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں سو ان سے بچتے رہنا) 5، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب حرام ہوگئی 6۔

بعض راویوں نے ذکر کیا ہے کہ حرمت کے نزول کا سبب نشہ کے غلبہ میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور ایک انصاری کا آپس میں جھگڑنا ہے 7، جبکہ کچھ دیگر کا کہنا ہے کہ انصار میں سے ایک شخص نے کھانا بنایا اور مہاجرین کو دعوت دی، اس میں انہوں نے اتنی شراب پی کہ نشہ میں دھت ہوکر ایک دوسرے پر فخر کرنے لگے، انصار نے کہا کہ ہم بہتر ہیں، قریش نے کہا نہیں ہم بہتر ہیں، اس طرح دونوں فریقوں میں شر واقع ہوگیا، بعض دیگر کا کہنا ہے کہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ: شراب کی حرمت کا حکم انصار کے دو قبیلوں کی وجہ سے نازل ہوا، انہوں نے شراب پی اور جب نشہ میں آگئے تو لڑ پڑے، پھر جب نشہ اترا تو ہر شخص کو اپنے چہرے، سر اور داڑھی میں لڑائی کے آثار نظر آنے لگے، کہنے لگے: میری یہ حالت میرے فلاں بھائی نے کی ہے، وہ لوگ بھائیوں کی طرح تھے اور ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے کوئی ضغینہ نہیں تھا، کہنے لگے: اللہ کی قسم اگر وہ میرا خیر خواہ ہوتا تو میرے ساتھ ایسا نہ کرتا، حتی کہ ان کے دلوں میں نفرتیں پڑ گئیں تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی 8۔

ایک اور روایت میں مذکور ہے کہ شراب کی تحریم کا سبب یہ ہے کہ ایک شخص نشہ میں دھت ہو کر بدر کے مقتولین پر نوحہ کرنے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبہوت ہو کر اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے آئے اور جب اس شخص کے پاس پہنچے اور اس کا معائنہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ میں کسی چیز سے اسے مارنے کے لیے اپنا ہاتھ مبارک اٹھایا تو اس شخص نے کہا: میں اللہ اور اس کے رسول کے غصہ سے پناہ مانگتا ہوں، میں اب ان کی اطاعت کبھی نہیں کروں گا، تو اللہ تعالی نے شراب کی تحریم کا حکم نازل فرمایا 9، اور روایت میں ہے کہ: آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ پر نازل ہوئی وہ شراب پیتے اور نشہ کی حالت میں نماز کو آتے جس کی وجہ سے انہیں یہ خبر نہ ہوتی کہ انہوں نے کتنی نماز پڑھنی ہے اور نماز میں کیا کہنا ہے 10۔

جب شراب کی تحریم کا حکم نازل ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس اس شراب میں سے کچھ ہو تو وہ اسے ہمارے پاس لے آئے، تو سب لوگ اپنے پاس موجود شراب لاتے رہے اور اسے جمع کردیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ شراب ہے، فرمایا: سچ کہا، پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے شراب پر لعنت کی ہے اور اسے نچوڑنے والے پر اور نچڑوانے والے پر اور اسے پینے والے اور پلانے والے پر اور اسے اٹھانے والے اور جس کے لئے اٹھائی گئی اور اسے بیچنے والے اور خریدنے والے پر اور جو اس کی قیمت کھاتا ہے اس پر بھی لعنت کی ہے، پھر آپ نے حکم دیا تو ساری جمع کی گئی شراب بہا دی گئی 11۔

کتبِ تفسیر میں ہے کہ جب شراب حرام ہوئی تو ایک منادی نے مدینہ کی گلیوں میں منادی لگائی کہ: شراب حرام ہوگئی، تو اس وقت جو بھی پی رہا تھا اس نے شراب بہا دی، کچھ لوگ حضرت ابی طلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر پی رہے تھے اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ ساقی تھے اور وہ سب حاضرین میں کم عمر تھے، حاضرین میں ابو طلحہ اور ابو دجانہ اور معاذ بن جبل اور ابو ایوب اور سہیل بن بیضاء اور ابو عبیدہ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم تھے، جب انہوں نے منادی کی آواز سنی کہ شراب حرام ہوگئی ہے تو انہوں نے شراب بہا دی اور پینے سے باز آگئے 12۔

معلوم ہوتا ہے کہ شراب کی تحریم کا حکم ہجرت کے آٹھویں سال میں نازل ہوا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ثقیف یا دوس سے تعلق رکھنے والا ایک دوست تھا، فتح کے دن آپ کی اس سے ملاقات ہوگئی تو اس نے آپ کو شراب تحفتاً دینا چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فلان کیا تمہیں خبر نہیں ہوئی کہ اللہ نے اسے حرام کردیا ہے“ 13۔

حوالہ جات:

1- تفسیر الطبری 212/2۔

2- صحیح مسلم 85/6۔

3- ”جب وہ نشہ کرتے تو ایک دوسرے پر کود پڑتے اور آپس میں لڑتے“ تفسیر الطبری 210/2۔

4- تفسیر الطبری 22/7، اسباب النزول 112۔

5- المائدہ 90۔

6- تفسیر ابن کثیر 92/2، 255/1۔

7- تفسیر الطبری 212/2۔

8- تفسیر ابن کثیر 95/2۔

9- تفسیر الطبری 211/2۔

10- اسباب النزول 112۔

11- تفسیر ابن کثیر 95/2۔

12- صحیح مسلم 85/1۔

13- ابن کثیر 93/2، مسند الامام ابی حنیفۃ 195 حدیث نمبر 428، مطبوعہ صفوۃ السقا، حلب 1962، عقود الجواھر 109/2

URL for Part 1:

http://www.newageislam.com/urdu-section/history-of-namaz-in-islam--part-1-(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ---نماز-(1/d/14330

 

URL for Part 2:

http://www.newageislam.com/urdu-section/nastik-durrani,-new-age-islam-ناستک-درانی/history-of-namaz-in-islam--part-2-(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ---نماز-(2/d/34490

 

URL for Part 3:

http://www.newageislam.com/urdu-section/history-of-namaz-in-islam-part-3--(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ-–-نماز-کی-شکل-اور-با-جماعت-نماز-(3/d/34528

 

URL for Part 4:

http://www.newageislam.com/urdu-section/nastik-durrani,-new-age-islam--ناستک-درانی/history-of-namaz-in-islam--part-4--(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ---نماز-کے-اوقات-اور-ان-کی-تعداد-(4/d/34567

 

URL for Part 5:

http://www.newageislam.com/urdu-section/nastik-durrani,-new-age-islam/history-of-namaz-in-islam--part-5-(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ---اسلام-میں-نماز-(5/d/34616

 

URL for Part 6:

http://www.newageislam.com/urdu-section/nastik-durrani,-new-age-islam-ناستک-درانی/history-of-namaz-in-islam--part-6-(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ---اسلام-میں-نماز--(6/d/34778

 

URL for Part 7:

http://newageislam.com/urdu-section/nastik-durrani,-new-age-islam/history-of-namaz-in-islam-part-7--performing-tahajjud-(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ---رات-كا-قيام-(7/d/34836

URL for Part 8:

http://www.newageislam.com/urdu-section/nastik-durrani,-new-age-islam/history-of-namza-in-islam-(part-8)--namaz-of-two-reka-ats-(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ---دو-رکعت-کی-نماز-(8/d/34896

 

URL for Part 9:

http://www.newageislam.com/urdu-section/nastik-durrani,-new-age-islam--ناستک-درانی/history-of-namza-in-islam-(part-9)--first-ever-offered-namaz--(اسلام-مں--نماز-کی-تاریخ---پہلی-نماز۔-حصہ-(9/d/34960

 

URL for Part 10:

http://www.newageislam.com/urdu-section/nastik-durrani,-new-age-islam/history-of-namza-in-islam-(part-10)--namaz-of-a-traveller-and-that-of--a-settled-person-(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ---مقیم-اور-مسافر-کی-نماز-(10/d/35015

 

 URL for Part 11:

http://www.newageislam.com/urdu-section/nastik-durrani,-new-age-islam/history-of-namza-in-islam-(part-11)--azaan-(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ-–-اذان-(11/d/35032

 

 URL for Part 12:

http://www.newageislam.com/urdu-section/history-of-namaz-in-islam-(part-12)--minaret-(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ---مینار-(12/d/35071

 

URL for Part 13:

http://www.newageislam.com/urdu-section/nastik-durrani,-new-age-islam/history-of-namaz-in-islam-(part-13)---purification,-ablution-and-tayammum-(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ---طہارت-وضوء-اور-تیمم-(13/d/35144

 

URL for Part 14:

http://www.newageislam.com/urdu-section/nastik-durrani,-new-age-islam/history-of-islam--qiblah-(part-14)-(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ---قبلہ-(14/d/35182

 

URL for Part 15:

http://www.newageislam.com/urdu-section/nastik-durrani,-new-age-islam/history-of-namaz-in-islam--the-arch,-reciting-surah-e-fatiha-and-speaking-during-namaz-(15)-(اسلام-میں-نماز-کی-تاریخ---محراب،-نماز-میں-فاتحہ-پڑھنا-اور-بولنا-(15/d/35248 

URL for this article:


 https://newageislam.com/urdu-section/history-namaz-islam-namaz-prohibition-part-16/d/35352

Loading..

Loading..