ناستک درانی ، نیو ایج اسلام
9 دسمبر، 2013
قرآنِ مجید میں نماز کا حکم اور اس کی تلقین کی گئی ہے اور اسے ادا نہ کرنے والے کو موجبِ سزا قرار دیا گیا ہے، تاہم ہمیں اس میں روزانہ کی فرض پانچ نمازوں کا صریح ذکر نہیں ملتا 1، یہی وجہ ہے کہ ”اسبابِ نزول“ پر انحصار کرتے ہوئے نماز کے فرض ہونے کے زمانہ کا تعین کرنا ہمارے لیے مشکل ہے، مزید برآں ہمیں قرآن میں نماز کی کیفیت اور ہر ایک کی رکعتوں کی تعداد کا کوئی ذکر نہیں ملتا یہی وجہ ہے کہ اس موضوع پر تحقیق کے لیے ہمیں حدیث اور اہلِ اخبار کی کتابوں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔
تمام تر کوششوں کے با وجود مفسرین قرآنِ مجید سے ایسی کوئی صریح آیت متعین کرنے میں ناکام رہے جو بغیر تفسیر اور تاویل کے روزانہ کی پانچوں نمازوں کا صراحت سے ذکر کرتی ہو 2۔
ہمیں یہ شبہ ہرگز نہیں ہے کہ نماز کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تب نازل ہوا جب وہ ہجرت سے پہلے مکہ میں تشریف فرما تھے، اس کی وجہ ”الصلاۃ“ کا مکی سورت میں وارد ہونا ہے جیسے سورہ المدثر 3 اور سورہ الکوثر جو ترتیبِ نزول کے اعتبار سے بارہویں سورت ہے، یہ ساری سورت مکہ میں نازل ہوئی تھی، اس میں کہا گیا ہے کہ: فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ 4 جبکہ کچھ دیگر مکی سورتوں میں بھی یہ حکم موجود ہے، ہماری اس رائے کو تقویت سیرت واخبار کی کتابوں سے ملتی ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کی وفات تک نماز پڑھا کرتے تھے جو اسراء سے پہلے کی بات ہے 5، اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز کے وقت مکہ کے اطراف میں جاتے اور وہاں نماز پڑھتے، ایک دفعہ ابو طالب نے انہیں نماز پڑھتے ہوئے دیکھ لیا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نماز کی بابت دریافت کیا، ابو طالب کی وفات بھی اسراء سے قبل ہوئی تھی 6، دیگر خبروں میں بتایا گیا ہے کہ سب سے پہلے اسلام لانے والے لوگ نماز پڑھا کرتے تھے یعنی اسراء سے قبل، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز کا حکم اسراء سے قبل مکہ میں دیا گیا تھا۔
بلکہ سورہ العلق جسے سورہ ”اقرا“ بھی کہا جاتا ہے میں آیا ہے: أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَىٰ - عَبْدًا إِذَا صَلَّىٰ (ترجمہ: بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہے - (یعنی) ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھنے لگتا ہے) 7، اکثر علماء کی رائے میں وحی کے طور پر یہ سب سے پہلے نازل ہونے والی سورت ہے، مذکورہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت کے نزول کے وقت سے ہی نماز ادا کرتے تھے، مفسرین ذکر کرتے ہیں کہ مذکورہ آیت ابی جہل بن ہشام کی وجہ سے نازل ہوئی کیونکہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام کے پاس نماز پڑھنے سے منع کیا تھا اور کہا تھا: ”اگر میں نے محمد (ص) کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو میں اس کی گردن پر چڑھ جاؤں گا“ 8، آگے مفسرین لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو جہل کی دھمکی کو خاطر میں نہیں لائے جس پر ابو جہل نے کہا: محمد مجھے کس بات کی دھمکیاں دے رہا ہے جبکہ وادی میں میری مجلس کے یار سب سے زیادہ ہیں، تو اللہ جل شانہ نے فرمایا: اگر وہ باز نہ آیا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے تب وہ اپنی مجلس کے یار بلا لے، تو جب وہ اپنی مجلس کے یار بلائے گا ہم اپنے موکلانِ دوزخ کو بلا لیں گے 9۔
یہ تفسیر اس امر کی دلالت کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت کے اولین سالوں میں لوگوں کی آنکھوں کے سامنے نماز پڑھا کرتے تھے اور وہ بھی مکہ کی سب سے واضح جگہ پر جو کہ مقام ہے، تا آنکہ قریش کے سرداروں میں سے ایک سردار کو یہ نا گوار گزرا جو کہ ابو جہل ہے چنانچہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دھمکی دی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آیت سورہ اقرا کی اولین آیات کے نزول کے کچھ ہی عرصہ بعد نازل ہوگئی تھی یعنی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو جہل کے درمیان اس بات کو لے کر کشیدگی ہوگئی تھی اور قریش کو یہ بات پسند نہیں آئی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب کے سامنے مقام پر ان کا مقابلہ کرتے ہوئے ایک ایسے خدا کے لیے نماز ادا کریں جسے نا وہ مانتے ہیں اور نا ہی اس کی عبادت کرتے ہیں چنانچہ ابو جہل نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔
علمائے تفسیر بتاتے ہیں کہ سورہ اقرا کی اولین آیات: عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ تک قرآن کی سب سے پہلی نازل ہونے والی آیات تھیں جبکہ باقی کی آیات بعد میں نازل ہوئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابو جہل کی دھمکی کا معاملہ اس رائے کی تائید کرتا ہے۔
حوالہ جات:
1- نولدکہ کی تاریخ القرآن 151/1 (جرمن اصل)۔
2- Moldeke, Gesch. d. qoran., I. S., 51, Mittwoch, S., 9.
3- آیت 42۔
4- دوسری آیت۔
5- 311/2 اور اس سے آگے۔
6- ابن ہشام 157/1، الطبری 313/2، البلاذری کی انساب الاشراف 113/1 اور اس سے آگے۔
7- آیت 9 اور 10۔
8- تفسیر الطبری 163/2 اور اس سے آگے۔
9- تفسیر الطبری 164/30۔:https://newageislam.com/urdu-section/history-namaz-islam-part-1/d/14330
URL for Part 2:
https://newageislam.com/urdu-section/history-namaz-islam-part-2/d/34490
:
:
:
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/history-namaz-islam-part-6/d/34778