New Age Islam
Mon Feb 10 2025, 05:51 AM

Urdu Section ( 17 Jul 2019, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

’What Is ‘Shirk’ and What Isn’t ‘Shirk کیا شرک ہے اور کیا شرک نہیں ہے


نصیر احمد، نیو ایج اسلام

06 جون 2019

اللہ تعالی نے قرآن مقدسکی کئی آیتوں میں یہ فرمایا ہے کہ ہمیں اللہ کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہیں کرنا چاہئے اور صرف اللہ ہی ہماری عبادت کا مستحق ہے۔ "شرک" کا لغوی معنی کسی اور کو اللہ کی ربوبیت میں شامل کرنا ہے۔

(3:64) تم فرماؤ، اے کتابیو! ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں یکساں ہے یہ کہ عبادت نہ کریں مگر خدا کی اور اس کا شریک کسی کو نہ کریں اور ہم میں کوئی ایک دوسرے کو رب نہ بنالے اللہ کے سوا پھر اگر وہ نہ مانیں تو کہہ دو تم گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں۔

لفظ رب کا لغوی معنی باقی رکھنے والا ، مالک یا پرورش کرنے والا ہے ، اور اس معنی میں ایک مرد اپنے گھر کا "رب" ہے۔فعل یوربی کا معنی ہے "پرورش"، جسے کسی بچے کی پرورش کے معنیٰ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔اگر چہ لفظ رب دوسرے سیاق و سباق میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن جب تمام پہلوؤں کو شامل عمومی طور پر اس کا استعمال کیا جاتا ہے یا اسے مطلق طاقت کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہےتو اس سے مراد صرف اللہ تعالی کی ذات ہوتی ہے اس کے سوا اور کوئی نہیں ۔

اللہ نے حضرت عیسی علیہ السلام کو شفا یابی کی قوت عطا کی تھی۔ لہذا، اگر کوئی بیمار شخص ان کے پاس شفا یابی کے لئے آیا تو کیایہ "شرک" ہوا؟ یقینی طور پر نہیں، خاص طور پر جب آنے والے کواس بات کا شعور ہو ہے کہ شفا کی طاقت حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ نے عطا کی ہے۔

(5: 110) جب اللہ فرمائے گا اے مریم کے بیٹے عیسیٰ! یاد کر میرا احسان اپنے اوپر اور اپنی ماں پر جب میں نے پاک روح سے تیری مدد کی تو لوگوں سے باتیں کرتا پالنے میں اور پکی عمر ہوکر اور جب میں نے تجھے سکھائی کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل اور جب تو مٹی سے پرند کی سی مورت میرے حکم سے بناتا پھر اس میں پھونک مارتا تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتی اور تو مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے شفا دیتا اور جب تو مُردوں کو میرے حکم سے زندہ نکالتا اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکا جب تو ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر آیا تو ان میں کے کافر بولے کہ یہ تو نہیں مگر کھلا جادو۔

اللہ نے بعض کیمیکل، جڑی بوٹیوں اور کھانے پینے کی چیزوں میں دواؤں کی خصوصیات (16:69) رکھی ہے تاکہ ان سے شفایابی ہو اور ان کی شفا یابی کی طاقت پر یقین کرنا "شرک" نہیں ہے۔ خوراک غذائی تفراہم کرتی ہے اور خوراک کی غذائی طاقت کو ماننا " شرک " نہیں ہے جب تک کہ کوئی یہ مانتا رہےکہ یہ اللہ کی ہی تخلیقات ہیں یا اس کی ہی مخلوقات سے ہیں۔

قرآن مجید کی شفایابی اور دوسری قوتوں پر ایمان لانے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اللہ نے قرآنی آیتوں کے بارے میں ایسی طاقت کا ذکر خود ہی کر دیا ہے۔ مثال کے طور پر اس کی شفایابی کی طاقت کا ذکر قرآن کی 17:82، 41:44، 10:57 آیتوں میں ہے۔ جب مصیبت پڑےتواللہ ہمیں اپنا کا ذکر کرنے اور کثرت کے ساتھ اس کی حمد و ثنا بیان کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔لہٰذا، قرآن کریم کی آیتوں اور سورتوں کی ان خوبیوں پر یقین کرنا "شرک" نہیں ہوسکتا۔ اللہ نے اپنے ذکر، نماز، بکثرت حمد و ثناء اور اپنے کلام کی تلاوت میں یہ طاقت رکھی ہے۔

نتائج برآمد کرنے کے لئے اپنی کوششوں پر یقین کرنا " شرک " نہیں ہے۔ اللہ ہمیں خود نتائج حاصل کرنے کے لئے ضروری جد و جہد کی تعلیم دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، آیت 8:60 ملاحظہ ہو۔ضروری کوششوں اور جدوجہد کے بغیراچھے نتائج کے حصول کے لئے اللہ تعالی پر آنکھ بند کر کے بھروسہ کرنا اور کسی کرشمہ پر یقین رکھنا بیوقوفی ہے۔

حکمرانوں کی حاکمیت اور برسر اقتدار لوگوں کے بارے میں کیارائے ہے؟ اللہ تعالی جسے چاہتا ہےاسے خود اقتدار عطا فرماتا ہے لہٰذا کسی انسان کی حکمرانی کو تسلیم کرنا ’’شرک‘‘ نہیں ہے‘ جب تک کہ وہ ان باتوں کا حکم نہ دے جنہیں اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔

اللہ نے ایسے قوانین وضع کئے ہیں جو ہم فیزکس میں پڑھتے ہیں اور اللہ کے ان قوانین کو فیزکس کے قوانین قرار دیتے ہیں جو کہ بنیادی طور پر جسمانی دنیا کے لئے اللہ کے وضع کردہ قوانین ہیں۔ ان قوانین کو ماننا، ان پر اعتماد کرنا ، اپنےمنصوبوں میں ان کا استعمال کرنایا ان کی قسم اٹھانا "شرک" نہیں ہے۔ اللہ تعالی نے خود اپنی تخلیق کے شاندار مادی مناظر اور ان کی خصوصیات کی قسم اٹھائی ہے۔مثال کے طور پر جب فیزکس کا یہ سوال کیا جائے کہ اگر325 میٹراونچی 100 منزلہ عمارت سے کوئی چیز گرائی جائے تو اسے زمین تک پہونچنے میں کتنا وقت لگے گا ؟تو اس کے جواب میں 8.14 سیکنڈبتاتے وقت انشاءاللہ کہناضروری نہیں ہے۔ انشاءالله نہ کہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اللہ تعالی کو قادر مطلق نہیں مانتے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ نے کہا ہے کہ وہ ایک بار جب کوئی قانون وضع کر دیتا ہے تو پھر اس میں کوئی تبدیلی نہیں کرتا ، اور اللہ خود اپنے قوانین کی قسم کھاتا ہے، لہٰذااس کے قوانین کے حوالےسے انشاء اللہ کہنا اللہ کو متلون مزاجی سے منسوب کرنا ہےجو کہ قابل مذمت ہے۔ لہذا ہم یقیناخود اللہ تعالی پر اعتماد کرتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ اس کے قوانین ہمیشہ متوقع انداز ہی میں کام کریں گے۔

نبیوں کے بارے میں کیارائے ہے ؟ کیا وہ اپنے نبوی مشن میں اللہ کے شریک نہیں تھے؟ جی ہاں، وہ اللہ کے شریک اور مددگار تھے لیکن اس کی خدائی میں نہیں ۔یہ فرق ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔ قرآن کریم کی کئی آیتوں میں ہم یہ پاتے ہیں کہ نبیوں نے اپنے لوگوں اور ان کے گناہوں کی بخشش کے لئے دعائیں کی ہیں(مثال کے طور پر6:5 دیکھیں) ۔ فرشتے بھی لوگوں کی بخشش کے لئے دعائیں کرتے ہیں (4:5) ۔ ولی اللہ بھی اللہ کے ہی بندے ہیں جو عبادت کے ذریعے اللہ کا تقرب حاصل کرلیتے ہیں اور وہ یقینی طور پر اللہ کے دین کے معاملہ میں اللہ کے مددگار ہیں مگر اس کی خدائی میں نہیں۔ لہذا، ان سے دعاؤں کیدرخواست کرنا " شرک " نہیں ہے۔ ہمیں یہ بھی خیال رکھنا چاہئے کہ انبیاءاور فرشوں کو بھی اللہ سے ہماری جانب سے کوئی چیز حاصل کرنے کی طاقت نہیں ہے (60:4) بلکہ وہ صرف ہمارے لئے دعاکر سکتے ہیں۔یہاں تک کہ انبیاء بھی ہمیں کچھ عطا نہیں کر سکتے بلکہ صرف ہمارے لئے دعا کر سکتے ہیں ، لہٰذا، فوت شدہ اولیاء اللہ کے کچھ عطا کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا اور ان سے ایسی کسی عطا کو تسلیم کرنا ان سے ایسے اختیار اور قوت کو منسوب کرنا ہے جو صرف اللہ کے پاس ہے اور یہ "شرک" ہے ۔ صوفی قوالی " بھر دو جھولی میری یا محمد ﷺ ، میں نہ جاؤں گا خالی…….." نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلق رب کے منصب پر براجمان کرنا ہے جو کہ "شرک" ہے، اس لئے کہ قرآن میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی قوتیں عطا فرمائی ہیں۔اسی وجہ سے پشت پناہ اولیاء کا تصور ’’شرک‘‘ ہے جس کے مطابق یہ مانا جاتا ہے کہ وہ ہمیشہ حفاظت کرتے ہیں اور نفع پہونچاتے ہیں ۔

جیسا کہ اس کا تعلق شفاعت سے ہے‘ اللہ شفاعت کا انکار نہیں کرتا بلکہ صرف یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالی کی اجازت کے بغیر کوئی بھی شفاعت نہیں کرسکتا، لیکن اس کی اجازت کے ساتھ کوئی بھی شفاعت کرسکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے پیغمبرﷺ کی شفاعت کو بھی یقینی طور پر نہیں لے سکتے۔یہاں تک کہ پیغمبرﷺ بھی صرف انہیں لوگوں کی شفاعت کر سکتے ہیں جنہیں اللہ شفاعت دینے کا فیصلہ کرے گا۔

مندرجہ بالا بحث اور ہمارا عقیدہ ان لوگوں کے بارے میں ہے جن پر ہمارا کنٹرول ہے لیکن ان دوسرے لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو ہماری رائے میں "شرک" کرتے ہیں ؟ تو یہای سےلوگوں اور اللہ کے درمیانکا معاملہ ہے اور اس میں ان لوگوں کی رہنمائی کے سوا ہم کچھ نہیں کر سکتے جو ہماری بات سننے کے لئے تیار ہیں۔اورجو لوگ ہماری ان باتوں کو مسترد کرتے ہیں ان کے لئے ہمارا جواب صرف یہ 109:6 ہے ، یعنی "تمہارے لئے تمہارا دین اور ہمارے لئے ہمارا دین"۔

تاہم یہی اد دلانا ضروری ہے کہ "شرک" ایک ناقابل معافی گناہ ہے، اور ناقابل معافی صرف وہ "شرک" ہے جس کا ارتکاب جان بوجھ کر کیا گیا ہو ، نہ کہ وہ "شرک"جو انجانے میں سرزد ہوا۔ مثال کے طور پر اگرچہ بہت سے عیسائی حضرت عیسی علیہ السلام اور حضرت مریم کی عبادت کرتے ہیں،لیکن ضروری نہیں کہ وہ ایسا اللہ کی توہین میں کرتے ہوں،بلکہ یہ بھی ہو سکتا ہے وہ ایسا ایک نبی اور ان کی مقدس ماں کی بیجا افراط محبت کی وجہ سے کرتے ہوں ، لہٰذا ، اس طرح کے عیسائی خدا سے بخشش کی امیدرکھ سکتے ہیں ۔ میرا مضمون دیکھیں: کیا قرآن تضادات کی کتاب ہے؟ اسی طرح وہ مشرکین جن کا شرک لاعلمی کی بنیاد پر اور اللہ کی توہین سے خالی ہو، اور جو نیک کام کرتے ہیں اور سچے اور انصاف پسند ہیں اللہ انہیں معاف کر سکتا ہے۔

لہذا دوسروں کے بارے میں فیصلہ کرنا یا ان پر اپنے عقائد تھوپنا ہمارا کام نہیں ہے، جبکہ ہمیں وہ ضرور بیان کرنا چاہئے جسے ہم سچ مانتے ہیں ۔

URL for Urdu article: http://www.newageislam.com/islamic-ideology/naseer-ahmed,-new-age-islam/what-is-‘shirk’-and-what-isn’t-‘shirk’/d/118808

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/-shirk-isnt-shirk-/d/119209

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism



Loading..

Loading..