سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
21 اپریل 2025
محمد عارف علی کی کہانی آج کے مسلم معاشرے کی تصویر پیش کرتی ہے جس میں ایک نوجوان کو انتہا پسند نظریات تشدد اور انتہا پسندی تک لے جاتے ہیں اور وہ کسی بھی معاشرے کے ساتھ مطابقت نہیں کرپاتا۔
محمد عارف علی ایک پاکستانی اداکار اور ماڈل تھا جو,اس وقت آسٹریلیا کی ایک جیل میں دس سال کی سزا کاٹ رہا ہے۔ اس نے جہاز میں سفر کے دوران راہداری میں نماز پڑھنا شروع کیا اور مسلم۔اور غیر مسلم مسافروں کے اعتراض پر جہاز کو بم سے اڑادینے کی دھمکی دی۔اس کے بعد جہاز کو واپس ہوائی اڈے لایا گیا اور عارف علی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔
محمد عارف علی بچپن سے مذہبی مزاج نہیں رکھتا تھا بلکہ اس کی دلچسپی اداکاری میں تھی۔ لہذا اس نے نیشنل کالج آف آرٹس لاہور سی اداکاری کی ڈگری لی اور فلموں میں اداکاری کرنے لگا۔ 2002ء میں ابرارالحق کے ایک ویڈیو گیت سے اسے شہرت حاصل ہوئی۔ اس کے بعد,اس نے ماڈلنگ بھی کی۔ اس نے آرکیٹکچر میں ڈگری حاصل کی تھی اس لئے لاہور اور کراچی کی کئی کمپنیوں میں اس نے بحیثیت آرکی ٹکچر بھی کام۔کیا اور پھر آرکی ٹکچر میں بہتر کرئیر کے لئے وہ آسٹریلیا چلا آیا اور کینبرا میں سکونت اختیار کرلی۔ لیکن اس دوران اس کا رجحان مذہب کی طرف ہوا اور پھر یہ رجحان شدت پسندی کی طرف ہوتا گیا۔وہ اپنے سوشل۔میڈیا اکاؤنٹ فوڈ فار تھوٹ میں مذہبی مواد پوسٹ کرنے لگا۔ اس کے بعد اس نے اگست 2023ء میں ملائیشیا جانے کا فیصلہ کیا ۔ 15 اگست 2023ء کو اس نے سڈنی سے کوالالمپور کی پرواز پکڑی ۔ جہاز جب 3 گھنٹے کا فاصلہ طے کرچکا تھا تو اس نے راہداری۔میں نماز پڑھنے کے لئے جا نماز بچھادی۔ جہاز کےمسافروں نے اس پر اعتراض کیا کیونکہ اس کے نماز کے لئے کھڑے ہونے سے فلائٹ کے عملہ اور دیگر مسافروں کو پریشانی پیش آرہی تھی۔ انہوں نے اس سے سوال کیا کہ آپ نماز پڑھنے کے لئے مسافروں اور جہاز کے عملہ کا راستہ کیسے روک سکتے ہیں لیکن عارف علی ان سے صرف یہی کہتا رہا کہ کیا آپ خدا کے بندے نہیں ہیں؟ جہاز میں موجود مسلم مسافروں نے بھی عارف علی سے کہا کہ آپ کا یہ طرز عمل اسلامی اصول کے تحت بھی درست نہیں ہے۔آپ اپنی کرسی پر بیٹھ کر بھی نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن عارف علی راہداری میں نماز پڑھنے پر بضد رہا اور جہاز کے عملہ اور مسافروں سے لڑنے پر بھی آمادہ ہوگیا۔ اس نے اپنا بیگ اٹھایا اور بولا کہ اس بیگ میں بم۔ہے۔ اگر آپ لوگوں نے مجھے نماز نہیں پڑھنے دی تو میں جہاز کو بم۔سے اڑا دوں گا۔ اس کے اس طرزعمل سے جہاز میں دہشت پھیل گئی اور جہاز کے عملہ نے سڈنی ہوائی اڈے کو اس شخص اور اس کی دھمکی کے بارے میں بتایا ۔ ہوائی اڈے سے پائلٹ کو جہاز کو واپس,سڈنی ہوائی اڈے لانے اور لینڈ کرنے کی ہدایت دی گئی۔ سڈنی ہوائی اڈے پر ایمرجنسی کا,اعلان کردیا گیا اور 32 پروازوں کو منسوخ کردیا گیا۔ تین گھنٹے کے بعد ہوائی جہاز واپس,سڈنی ہوائی اڈے پر اترا۔ عارف علی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اسے دس سال کی قید اور 15000 ڈالر جرمانہ ہوا۔2024ء میں اسے ضمانت ملی اس کے کیس کی اگلی شنوائی 2025ء میں ہونے والی ہے۔ عدالت نے زندگی بھر کے لئے اس کے ہوائی سفر پر پابندی لگادی ہے۔ نیز اسے کسی بھی ہوائی اڈے سے ایک کلومیٹر دور رہنے کا حکم۔بھی دیا گیا ہے۔ عارف علی کے کیس کی اگلی شنوائی میں کیا فیصلہ ہوتا ہے یہ تو بعد میں معلوم۔ہوگا لیکن یہ کیس تعلیم۔یافتہ۔مسلمانوں میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی عدم برداشت اور متشدد ذہنیت کا اشاریہ ہے۔
پاکستانی مسلمان اپنے ملک میں بڑھتی ہوئی مسلکی منافرت ، تشدد ، قتل وغارت گری اور بے روزگاری سے تنگ آکر یوروپی ممالک کو ہجرت کرجاتے ہیں لیکن وہاں وہ اپنی متشدد ذہنیت اور عدم رواداری کو نہیں چھوڑ پاتے اور وہی انتہا پسندانہ نظریات پھیلانے لگتے ہیں۔ عارف علی ایک اداکار ، ماڈل اور کامیاب آرکی ٹیکٹ تھا لیکن انتہا پسندانہ نظریات سے متاثر ہوکر وہ ایک مذہبی جنونی بن گیا اور دس برس کے لئے جیل کی سلاخوں کے پیچے چلا گیا۔ اسے سڈنی سے سات سو کلو میٹر دور ایک چھوٹے سے گاؤں میں منتقل کردیا گیا ہے کیونکہ عدالت اس کے وجود کو دوسروں کے لئے خطرہ سمجھتی ہے۔
عارف علی کو جیل صرف نماز پڑھنے کے لئے نہیں ہوئی بلکہ اس لئے ہوئی کہ اس نے نماز کی آڑ میں مذہب اسلام کو بدنام کیا۔ اس کا راہداری میں نماز پڑھنے پر بضد ہونا اس کی اسلامی تعلیمات اور اسلام کی روح سے ناواقفیت کی بنا پر تھا۔ آج کل مسلمانوں کا ایک گروہ سفر میں ٹرینوں کی راہداری میں نماز پڑھنے لگتا ہے جس سے مسافروں کو تکلیف ہوتی ہے۔ انہیں آمدورفت میں پریشانی ہوتی ہے یا حوائج ضروری کے لئے جانے میں رکاوٹ ہوتی ہے۔ اس کے باوجود وہ مسافروں کی سہولت پر اپنی نماز کو مقدم جانتے ہیں اوراسلام۔کے ناقدین کو مسلمانوں کے خلاف ایک منفی امیج تیار کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ عارف علی بھی ایسے ہی طبقے کا فرد ہے جو اسلام کا ایک محدود تصور رکھتا ہے ۔ اسے دوسروں کے آرام اور تکلیف کا کچھ خیال۔نہیں بلکہ وہ تمام دنیا کواسلام کا دشمن سمجھتا ہے۔عارف علی نے ایک بہتر زندگی اور روشن مستقبل کی امید میں پاکستان سے ہجرت کی تھی لیکن اپنے نئے وطن اور اس کے باشندوں کو وہ غیر اور دشمن سمجھتا رہا اور اپنی اسی شدت پسندی تنگ ذہنی اور تشدد پسندی کی وجہ سے جیل۔کی تاریکی کا مکین بن گیا۔ محمد عارف علی کی کہانی پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے درس عبرت ہے۔
-----------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/namaz-trains-flights/d/135250
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism