New Age Islam
Wed Mar 22 2023, 02:52 AM

Urdu Section ( 17 Jan 2016, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Is Saudi Arabia Any Different From ISIS? کیا سعودی عرب داعش سے مختلف ہے؟

 مصطفی اخوند

8، جنوری 2016

واشنگٹن، 8 جنوری، 2016 – 14 سو سال پرانے مذہب اسلام کو جس نے کسی زمانے میں امن اور عدم تشدد کا پیغام پھیلایا تھا، کس چیز نے ظلم و تشدد کا مرکز و منبع بنا دیا ہے؟

اسلامی تاریخ 14 سو سالوں پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس کی ابتدا پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتی ہے، اور اسلام کی تاریخ روشن خیالی اور بصیرت پر مبنی ہے جس میں اقلیتوں پر جبر و تشدد یا ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اس میں مختلف مذاہب کے لوگوں کو رہنے اور انہیں اپنے مذاہب پر عمل کرنے کی اجازت حاصل تھی۔ عیسائی اسلامی حکومتوں کے قریب مشیر اور معاون کے عہدوں پر متمکن تھے اور یہودیوں کو جب عیسائی اسپین سے نکال دیا گیا تھا تب انہوں نے اسلامی دنیا میں پناہ لی تھی۔

آج دنیا میں کوئی بھی اسلامی ملک موجود نہیں ہے۔ آج ہم جو مشرق وسطی میں دیکھ رہے ہیں اس کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ کیونکہ وہاں زیادہ تر لوگ مسلمان ہیں اور ان کے بدعنوان رہنما اپنے ایجنڈے کو نافذ کرنے کے لیے اسلامی تشخص کا استعمال کر رہے ہیں۔

داعش نے ایک گمراہ کن اسلام کے نام پر ہولناک سرگرمیاں انجام دی ہیں۔ داعش اور مشرق وسطی میں موجود دیگر انتہا پسند جماعتیں معصوم لوگوں کو قتل کر رہی ہیں، غلام بنا رہی ہیں، ان کا اغوا کر رہی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ نوجوانوں کے ذہنوں پر اپنے نظریات کا تسلط قائم کر رہی ہیں۔

جیسا کہ "[Truth in Media]میڈیا میں حقیقت" میں بین سوان کا کہنا ہے کہ حقیقت کی طرف اٹھایا گیا پہلا قدم معلوم ہونا چاہیے۔ داعش کی تخلیق کو سمجھنے پر ہمیں نہ صرف یہ کہ ان کے نظریات کا پتہ ہے بلکہ ہمیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہم انہیں اسلام سے جدا کر کے کس طرح شکست دے سکتے ہیں۔

انتہائی سفاک اور ظالم و جابر دہشت گرد جماعت داعش سب سے پہلے عراق میں ظاہر ہوئی۔ اس کا دعوی یہ ہے کہ اس کا نظریہ بنیاد پرست اسلام پر مبنی ہے جسے وہابی نظریہ بھی کہا جاتا ہے جس پر سعودی عرب میں بالعموم عمل کیا جاتا ہے۔ یہ نظریہ ان لوگوں پر ظلم و ستم کرنے کی اجازت دیتا جو ان کے مکتبہ فکر سے تعلق نہیں رکھتے۔

ان کا دعوی ہے کہ یہ دنیا ایک دن ان کی سلطنت ہو گی۔

داعش نے عیسائیوں ، یزیدیوں، شابک، ترکمانیوں، کاکائیوں اور شیعہ مسلمانوں سمیت کئی اقلیتوں کو قتل کیا ہے اور انہیں بے گھر بار کر دیا ہے۔ داعش نے اقلیتوں کو اغوا کیا اور انہیں غلام بنایا ہے اس لیے کہ وہ ان کے نظریات کو نہیں مانتے تھے۔

داعش نے صرف عراق اور شام میں ہی 20 ہزار سے زائد افراد کو ہلاک کیا ہے۔ اور انہوں نے تاریخ کے ہزاروں سال پرانی اہم تاریخی نشانیوں کو تباہ کر دیا۔

اس گمراہ کن اسلام کی ایک واضح مثال سعودی عرب ہے۔ یہ ملک اسلام کی غلط تفہیم کو فروغ دیتا ہے اور اسے اصل اسلام ماننے پر دوسروں کو قائل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اپنی مال و دولت اور تیل کی طاقت کے ذریعہ وہ اس وہابی نظریہ کو فروغ دیتے ہیں جس کی بنیاد 18ہویں صدی کی عرب قبائلی روایات پر ہے۔

یہ ایک ایسا اسلامی نظریہ جس کی اشاعت ایک ایسے عالم نے کی جس کی حمایت برطانوی سامراج نے کی، جن کو یہ لگتا تھا کہ برطانوی سامراج ان کے سیاسی مقاصد کے حصول میں ان کی مدد کرے گا۔

داعش اور سعودی عرب کے طرز عمل سے ان کی مماثلت کی ایک واضح تصویر نظر آتی ہے۔

• داعش سعودی عرب کی ہی طرح چور کے ہاتھ کاٹ دیتے ہیں۔ مراکش کی "HesPress" کے مطابق سعودی عرب نے ایک 23 سالہ مراکشی لڑکے کو ایک سال سے زیادہ تک قید میں رکھنے کے بعد اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔

• داعش نے اپنے بہت سے ناقدین کو پھانسی پر لٹکا دیا ہے۔ سعودی عرب نے بھی ان لوگوں کے ساتھ وہی کیا جنہوں نے یمن میں سعودی عرب کی مداخلت کو مسترد کیا تھا۔ سی این این کے مطابق، سعودی حکومت نے سعودی عرب کے خلاف لڑنے والے پانچ یمنی لوگوں کو پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔

• داعش اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ وہ نماز کی پابندی کریں اور وہابی نظریات کے مطابق اپنے معمولات کو انجام دیں اپنے زیر اقتدار لوگوں کی نگرانی کرتا ہے۔ سعودی عرب کی [Committee for the Promotion of Virtue and the Prevention of Vice] (کمیٹی برائے امر بالمعروف و نہی عن المنکر) ایک ایسی مذہبی پولیس فورس ہے جو بالکل یہی کام کر رہی ہے۔

• داعش اور سعودی عرب دونوں، عیسائیوں، شیعہ مسلمانوں اور یزیدیوں جیسے دوسرے مذاہب کے لوگوں کو کافر مانتے ہیں اور انہیں اور قانونی حکام کے ذریعہ غلام بنائے جانے اور قتل کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

• داعش جادوگروں کا سر قلم کرتے ہیں؛ سعودی عرب نے جادوگروں کو تلاش کرنے اور انہیں پھانسی دینے کے لیے ایک خصوصی شعبہ قائم کیا ہے۔

دہشت گرد جماعتوں کو شکست دینے کے لئے ہمیں ان کی جڑوں کو جاننا ضروری ہے۔ داعش وہابیت کا صرف ایک چہرہ ہے۔ اور یہ نظریہ خود پھیل رہا ہے۔

مشرق وسطی میں مغربی اقدامات سے واضح طور پر دوہرا معیار ظاہر ہوتا ہے۔ عالمی طاقتوں نے سعودی عرب کو گلے لگا کر داعش کو شکست دینے کے لیے لاکھوں ڈار خرچ کیے ہیں۔

ہماری انتہا پسندی کی مخالفت کے باوجود، امریکہ اپنی سرحدوں کے اندر نوجوانوں کو سعودی وہابی نظریہ کی نظریاتی تعلیم دینے کی اجازت دیتا ہے۔ انہیں یہ بتایا جاتا ہے کہ بازآبادکاری کرنے کے بجائے جو کہ اسلام کا اصل قانون ہے ایک چور کے ہاتھ کاٹنا حق ہے۔

گلف انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ جناب علی احمد نے کہا کہ ‘‘اگر آپ چھ ملین بچوں کو ان کی زندگی کے ان اہم سالوں میں کسی بات کی تعلیم دیتے ہیں اور ان کے دماغ میں کسی بات کو جاگزیں کرتے ہیں تو اس میں کوئی تعجب نہیں ہے کہ اتنے سارے سعودی خودکش بمبار پیدا ہو جائیں’’۔

سعودی عرب سے امریکہ میں وہابی نظریہ کو پھیلانے سے کوئی بھی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہو گا۔

اگر دنیا دہشت گردی کو روکنا چاہتی ہے تو اسے نفرت پھیلانے اور دہشت گرد جماعتوں کو فنڈ فراہم کرنے ​​سے سعودی عرب جیسے ممالک کو روکنے کے لیے زبردست قواعد اور قوانین وضح کرنا ضروری ہے۔ دنیا کو دہشت گرد مخالف مقاصد کا از سر نو تعین کرنا اور مشرق وسطی میں دوہرے معیار کو ختم کرنا ضروری ہے۔

ماخذ:

commdiginews.com

URL for English article: https://newageislam.com/radical-islamism-jihad/is-saudi-arabia-any-different/d/105927

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/is-saudi-arabia-any-different/d/106023

New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Womens in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Womens In Arab, Islamphobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism,

 

Loading..

Loading..