New Age Islam
Thu Mar 20 2025, 04:00 AM

Urdu Section ( 28 Jan 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Understanding Shirk: Are Muslims Who Visit Shrines Committing Shirk? شرک کی تفہیم: کیا مزارات پر جانے والے مسلمان شرک کا ارتکاب کر رہے ہیں؟

 اریبہ رضوی، نیو ایج اسلام

 16 ستمبر 2024

 شرک، یا اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، اس کے متعلق کافی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ اسے عبادت، ذات اور صفات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اہل سنت شرک سے پاک ہیں، کیونکہ وہ اللہ کی صفات ذاتیہ اور اس کی مرضی سے دوسروں کو عطا کردہ صفات عطائیہ میں فرق کرتے ہیں، اور خود پر لگائے جانے والے شرک کے الزامات کو رد کرتے ہیں۔

 اہم نکات

 1. شرک کی اقسام: شرک تین قسمیں ہیں: شرک فِی العبادات، شرک فِی الذات اور شرک فی الصفات۔

 2. شرک فِی الذات: دو خالق ماننا توحید کے منافی ہے۔

 3. شرک فی الصفات: اللہ کی خصوصی صفات کو دوسروں کی طرف منسوب کرنا، جیسے اس کی رحمت اور علم، صفات میں شرک ہے۔

 4. سنیوں کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیاں: سنیوں پر شرک کا الزام لگانا غلط ہے۔ مسلمان یقین رکھتے ہیں کہ اللہ کی صفات منفرد ہیں، جب کہ نبی کی صفات اللہ کی عطا سے ہیں، اس کے برابر نہیں۔

 ----

 آج کل ہم اکثر یہ دیکھتے ہیں کہ مزارات پر جانے والے مسلمانوں پر جلد ہی "شرک" کا لیبل چسپاں کر دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی کسی ولی کی چادر کو تعظیم کے ساتھ چومے تو اسے شرکیہ عمل کہہ دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی جھنڈے کو سلام کرے تو اسے شرک کہہ دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی ہاتھ ملاتے ہوئے ہلکا سا بھی جھک جائے تو اسے بھی شرک کہہ دیا جاتا ہے۔ لوگوں پر شرک کا لیبل چسپاں کرنے کا یہ رجحان ان دنوں کافی زوروں پر ہے۔ اس مضمون میں، ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے، کہ کیا واقعی کسی پر شرک کا لیبل چسپاں کرنا اتنا آسان ہے۔ کیا کوئی شخص بغیر سوچے سمجھے کسی دوسرے کو مشرک کہہ سکتا ہے؟ جو بھی سنیوں پر شرک کا الزام لگاتا ہے، وہ درحقیقت دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ شرک کا اصل مطلب کیا ہے۔

 شرک کی تین قسمیں ہیں:

 1. عبادت میں شرک (شرک فی العبادہ)

 2. ذات میں شرک (شرک فی الذات)

 3. صفات میں شرک (شرک فی الصفات)

 1. عبادت میں شرک

 عبادت میں شرک کا مطلب ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور کو بھی عبادت کے لائق سمجھا جائے۔ مثال کے طور پر مشرکین مکہ نے کعبہ میں 360 بت رکھے ہوئے تھے اور ان کی پوجا کرتے تھے۔ انہوں نے اللہ کے بجائے ان بے جان پتھروں کی پرستش کی۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت کرنا عبادت میں شرک ہے۔

 ایمان کا اعلان:

 لا إله إلا الله

 ’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔‘‘

 2. شرک فی الذات

 شرک فی الذات سے مراد یہ عقیدہ رکھنا ہے کہ خالق کائنات یعنی اللہ ایک سے زیادہ ہے۔ ایسا عقیدہ در اصل شرک ہے۔ تاہم مسلمان نہ تو عبادت میں شرک کرتے ہیں، اور نہ ہی ذات میں شرک کرتے ہیں، کیونکہ وہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے۔

صفات میں شرک (شرک فی الصفات)

 صفات میں شرک کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اس سے مراد اللہ کی صفات ذاتیہ کو کسی اور کے لیے ثابت کرنا ہے۔ مثال کے طور پر، اللہ تعالیٰ نے قرآن میں خود کو ’’رؤف‘‘ (مہربان) اور ’’رحیم‘‘ (رحم کرنے والا) کہا ہے:

 اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ

 ’’بے شک اللہ لوگوں پر مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘ (قرآن)

 ایک دوسری آیت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی رؤف اور رحیم کہا گیا ہے:

 لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ

 ’’بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گِراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان۔” (قرآن)

 کوئی سوال کر سکتا ہے کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہو گئے؟ اہل علم نے اس کی خوبصورت وضاحت کی ہے۔ اللہ اپنی ذات کے اعتبار سے رؤف اور رحیم ہے، جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی عطا سے رؤف اور رحیم ہیں۔ اللہ ابدی و ازلی طور رؤف اور رحیم ہے، جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی عطا سے رؤف و رحیم ہیں۔ لہذا، اب ان دونوں کے درمیان نہ کوئی مساوات رہی اور نہ ہی اب شرک کا سوال پیدا ہلبا۱ی۔

 مزید مثالیں:

 ایک اور آیت میں ہے:

 قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰهُ

 ’’تم فرماؤ: الله کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی غیب نہیں جانتا۔‘‘ (قرآن)

 ایک اور آیت کہتی ہے:

 عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًاۙ اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ

 "غیب کا جاننے والا اپنے غیب پر کسی کو اطلاع نہیں دیتا۔ سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔" (قرآن)

 اہل علم بیان کرتے ہیں کہ حقیقت میں صرف اللہ ہی غیب جانتا ہے۔ اس کی عطا کے بغیر کوئی غیب کا علم حاصل نہیں کر سکتا۔ تاہم، جب اللہ اپنے پیارے رسولوں کو یہ عطا کرتا ہے، تو وہ بھی اس کے حکم سے، غیب جاننے والے ہو جاتے ہیں۔ اللہ غیب کو ذاتی طور پر جانتا ہے، جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی عطا سے غیب جانتے ہیں۔

 اور اسی طرح:

 اِنَّمَا وَلِیُّكُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا

 ’’تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے۔‘‘ (قرآن)

 اس مقام پر بھی ایک فرق ہے جو سمجھنا ضروری ہے۔ اللہ ذات طور پر ولی ہے جبکہ نبی اور مومنین اللہ کی عطا سے ولی ہیں۔ اس لیے اس میں بھی کوئی شرک نہیں ہے، کیونکہ خالق اور مخلوق میں فرق واضح رہتا ہے۔

 شفاء اور معجزات:

 قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قول درج ہے:

وَ اُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَ الْاَبْرَصَ وَ اُحْیِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِ

 ’’اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے اور سپید داغ والے کو اور میں مُردے جلاتا ہوں اللہ کے حکم سے۔‘‘ (قرآن)

 حضرت عیسیٰ علیہ السلام واضح طور پر یہ کہتے ہیں کہ میں یہ معجزات اللہ کی مرضی سے ظاہر کرتا ہوں، اپنی طاقت سے نہیں۔ اس لیے یہاں بھی شرک متصور نہیں، کیونکہ اس مقام پر بھی عیاں ہے کہ یہ صلاحیتیں اللہ کی عطا سے ہیں۔

 غلط فہمیوں کا ازالہ

 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی، منافقین نے آپ پر شرک کا الزام لگایا، کیونکہ وہ ذاتی اور عطائی کے درمیان فرق کو سمجھ نہ سکے۔ امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر الکبیر میں ذکر کیا ہے، کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے مجھ سے محبت کی اس نے اللہ سے محبت کی تو منافقین نے الزام لگایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود اللہ بن کر شرک کر رہے ہیں۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:

 مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ

 ’’جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا‘‘ (قرآن)

 اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نبی کی محبت اور پیروی اللہ سے محبت اور پیروی کا ذریعہ ہے، اس میں ذرا بھی شرک نہیں۔

 نتیجہ

 یہ جاننا ضروری ہے کہ کسی مسلمان پر شرک کا جھوٹا الزام لگانا جب کہ وہ اس سے بری ہو، ایک گناہ عظیم ہے۔ صحیح بخاری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنبیہ فرمائی ہے کہ کسی کو ناحق کافر کہنے سے، الزام لگانے والا خود دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا۔

 لہذا، مسلمان شرک سے پاک ہیں اور ان پر شرک کا جھوٹا لیبل چسپاں کرنا نہ صرف غلط ہے، بلکہ اس میں خود الزام لگانے والے کے لیے خطرہ بھی ہے۔

 و اللہ اعلم و رسول اعلم

----

English Article: Understanding Shirk: Are Muslims Who Visit Shrines Committing Shirk?

URL: https://newageislam.com/urdu-section/muslims-shrines-committing-shirk/d/134454

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..