غلام غوث صدیقی،
نیو ایج اسلام
28دسمبر،2023
آج کچھ غیر مسلم افراد ایسے
بھی ہیں جو اللہ تعالی پر ایمان تو نہیں رکھتے مگر ان کے اندر انسانی ہمدردی اور رواداری
کا مظاہرہ دیکھنے کو ملتا ہے، کچھ تو ایسے ہیں جو انسانی حقوق کے لیے پیش پیش رہتے
ہیں اور اس کے بر عکس کچھ لوگ ایسے ہیں جو مسلمان اور مومن ہونے کا دعوی تو کرتے ہیں
مگر انسانی حقوق کی پامالی کرنے میں کچھ غیر مسلم افراد سے بہت آگے ہیں ۔
----------
آج کل روحانیت یا اسپریجویلٹی
پر کافی تحریریں پڑھنے اور سننے کو ملتی ہیں ۔اس پر مختلف دعوے اور مختلف گوشے بیان
کیے جاتے ہیں ۔اگر اسلام کے تصور روحانیت پر بات کی جائے تو یہ کوئی خیالی یا تجریدی
تصور نہیں بلکہ ایک مضبوط عملی اور طاقتور انسانی رویہ ہے ۔ جو شخص روحانیت کا رویہ
اپنالیتا ہے اس کی زندگی کا رخ منفی کے بجائے مثبت ہو جاتا ہے اور پھر وہ بے یقینی
اور بے ایمانی کی تاریک منزل سے نکل کر ایمان کی روشنی میں داخل ہو جاتا ہے ، بدی کے
بجائے نیکی اور خیر کا ارتکاب کرتا ہے ، جھوٹ کے بجائے صداقت کو ہر حال میں اپناتا
ہے ، ظلم کے بجائے عدل کو بلا تفریق ملت و مذہب ترجیح دیتا ہے ، نفرت اور دہشگردی کے
بجائے امن و سلامتی اور انسانی رواداری کا عملی مظاہرہ کرتا ہے۔
روحانیت کے بیج سے پھوٹنے
والا انسان جب ایمان ، محبت ، خیر، صداقت اور امن و سکون کے پانیوں سے کامل طور پر
سیراب ہو جاتا ہے تو اس کی زندگی کا شجر قرآن کریم کے اس شجر طیب کی شکل اختیار کر
لیتا ہے جس پر ہمیشہ بہار رہتی ہے اور جس سے ہمیشہ میٹھا پھل نکلتا رہتا ہے ۔
اسلام کا روحانی تصور ایمان
و عمل سے مرکب ہے، جہاں صداقت ، امانتداری ، عدل پسند افکار و نظریات ، محبت ، خیرخواہی،
امن و سکون ، صبر و شکر ، عفو و در گزر، انسانی برادری اور رواداری کے عملی مظاہر بھی
نظر آتے ہیں ۔
اسلام کا تصور روحانی ایک
عظیم دائرہ کو محیط ہے جہاں ایمان و عمل، اخلاق و ادب اور صحیح معنی میں عدل و انصاف
کی ترجمانی ہوتی ہے ۔ اس کے بر عکس کچھ لوگوں نے ایسی مختلف روحانیت کا تصور اپنا لیا
ہے جہاں کوئی شخص خدا پر بغیر ایمان لائے ہوئے اگر اپنی دنیاوی زندگی میں انسانی محبت،
خیر و بھلائی ، صداقت اور امن و شانتی کا عملی اظہار کرے تو اسے روحانی اور انسانی
اعتبار سے زندہ قرار دیا جاتا ہے ۔ مگر جو لوگ قرآن حکیم کو خدائے حقیقی کا کلام اور
صحیح ترین پیغام تسلیم کرتے ہیں وہ اس محدود روحانیت کو کامل و اکمل روحانیت سے تعبیر
نہیں کرسکتے کیونکہ ان کے نزدیک روحانیت کا سرچشمہ صرف اور صرف خدا ہے ۔ یعنی خدا پر
ایمان لائے بغیر انسان دنیا میں عمدہ اخلاق اور تھوڑے بہت عمدہ اخلاق کا عملی اظہار
کر تو سکتا ہے مگر کامل روحانی اعتبار سے وہ مردہ ہی رہتا ہے ۔ قرآن کریم اور احادیث
صحیحہ کے مطابق انسان چاہے کتنے بھی اچھے اعمال کر لے اگر اس کے پاس ایمان کی دولت
نہیں تو وہ خدا کے دائمی اور اخروی اجر کا مستحق نہیں ہوگا ۔ سورہ محمد کی درج ذیل
آیات کافی ہیں سمجھنے والوں کے لیے کہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
‘‘اے ایمان والو! اگر تم اللہ کے دین کی مدد کروگے
تو اللہ تعالی تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہیں ثابت قدمی عطا فرمائے گا اور جنہوں نے
کفر کیا (یا انکار کیا) تو ان کے لیے تباہی و بربادی ہے اور اللہ تعالی نے ان کے اعمال
برباد کر دیے ۔ یہ (سزا) اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے اللہ کے نازل کیے ہوئے کو ناپسند
کیا تو اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دیے’’ (سورہ محمد ، ۷، ۸، ۹)
اب ہم اس آیت کی روشنی میں
اسلام کے تصور روحانی کو سمجھتے ہیں ۔ سب سے پہلے تو اللہ کے دین کی مدد کرنے کا مفہوم
کیا ہے ؟ اللہ کا دین بہت وسیع ہے جس میں روحانیت بھی شامل ہے اور یہ روحانیت خدا پر
ایمان لائے بغیر خدا کے نزدیک مقبول نہیں ۔ اللہ کے دین کی مدد کرنے کا مطلب ہے کہ
اللہ کے دین کو دین حق مانا جائے ، اس کے احکام کو بر حق تسلیم کیا جائے اور پھر اس
پر عمل کرکے کامل اور عمدہ انسان بن جائے ۔ اسی دین میں روحانیت کی بھی تعلیم ہے جو
ایمان و عمل، ظاہر و باطن ، اخلاق و ادب سے مرکب ہے۔ اب سوال ہے کہ روحانیت کی مدد
کیسے کی جائے ؟ تو جواب ہے کہ تزکیہ قلب کے بعد پہلے ایمان کی صحت و پختگی، پھر اعمال
کی اصلاح پر توجہ دینا ، یعنی اوامر کو بجا لانا ، نواہی سے باز رہنا ، تقدیر الہی
سے صبر و شکر کے ساتھ راضی رہنا وغیرہ ۔ ان تین باتوں کو اپنی عادت بنانے کے لیے شروع
میں انہیں قلب و دماغ میں بار بار دوہراتے رہنا لازمی ہے ۔ پھر اس کی کامیابی کی ضمانت
یہ ہے کہ وہ انسان نہ صرف حقوق اللہ کی ادائیگی کرنے والا شمار ہوگا بلکہ انسانی حقوق
کی بھی پورے اخلاص کے ساتھ ادائیگی کرنے والا شمار ہوگا ۔ پھر وہ ہر اس جھوٹے دعویداروں
سے ممتاز ہوگا جو انسانی حقوق کا نام تو لیتے ہیں لیکن انسانی جانوں کا احترام نہیں
کرتے ، بچوں ، عورتوں اور عام شہریوں کا بے دریغ قتل کرتے ہیں ، ان پر ظلم و تشدد کرنے
سے باز نہیں آتے ہیں۔ عالمی منظرنامہ آپ کی نگاہوں کے سامنے ہے ، اور آپ جانتے ہیں
فلسطین اور اسرائیل کے مابین کیا ہو رہا ہے اور اقوام عالم کا اس پر اختلافی نظریہ
کس نوعیت کا ہے ۔
پھر اگلی آیت میں ہے کہ
‘‘جنہوں نے کفر کیا تو ان کے لیے تباہی و بربادی ہے اور اللہ نے ان کے اعمال برباد
کر دیے۔۔۔’’ یہاں غور کا مقام ہے کہ یہاں تباہی سے مراد بعض مفسرین کے نزدیک دنیا کی
تباہی ہے اور وہ تباہی روحانی تباہی ہے ، یعنی دوسرے لفظوں میں اسے یوں سمجھیے کہ جو
ایمان نہ لائے اس کی روحانیت اللہ کے نزدیک تباہ شدہ ہے، اس کی روحانیت میں اخلاص نہیں
۔ اگرچہ بعض صورتوں میں وہ انسانی جانوں کے ساتھ مخلص ہو بھی جائے تو خدا جس نے اسے
پیدا کیا اس کے ساتھ مخلص نہیں ، جبکہ خدا اس اخلاص کو پسند فرماتا ہے جو حقوق اللہ
اور حقوق العباد دونوں مقامات پر حسب استطاعت کامل طور پر ہو۔
یہاں یہ امر حقیقت ہے کہ خدا
پر ایمان لانے کا خالی خولی دعوی کرنا کافی نہیں ہوتا بلکہ اس کے احکام کو بجا لاکر
عملی ثبوت بھی دینا لازمی ہے ۔ آج کے عالمی حالات بالخصوص مسلم ممالک کا جائزہ لیں
تو معلوم ہوگا کہ خدا پر ایمان رکھنے کا دعوی کرنے والے تو بہت ہیں مگر خدا کے احکام
کو بجالاکر عملی ثبوت دینے والے کم ہیں ۔ اس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اگر وہ خدا
کے احکام پر عمل کرتے تو عدل و انصاف کا قیام کرتے ، ظلم و ستم ہونے نہ دیتے ، انسانی
رواداری کا لحاظ ہوتا ، انسانی ہمدردی کا فروغ ہوتا ، حق و صداقت کا بول بالا ہوتا
اور مسلم ہوں یا غیر مسلم ہوں ہر ایک کے ساتھ عمدہ اخلاقی سلوک کا رویہ ہوتا ۔ آج
بہت ساری غیر مسلم اقوام میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ تعالی پر ایمان تو نہیں رکھتے
مگر ان کے اندر انسانی ہمدردی اور رواداری کا مظاہرہ دیکھنے کو ملتا ہے، کچھ تو ایسے
ہیں جو انسانی حقوق کے لیے پیش پیش رہتے ہیں اور اس کے بر عکس کچھ لوگ ایسے ہیں جو
مسلمان اور مومن ہونے کا دعوی تو کرتے ہیں مگر انسانی حقوق کی پامالی کرنے میں کچھ
غیر مسلم افراد سے بہت آگے ہیں ۔ ایسے مسلمان اگرچہ اسلامی روحانیت سے فیضیاب ہونے
کا دعوی کر لیں لیکن حقیقت میں وہ اس سے محروم ہیں۔ لہذا ، مسلمانوں کے لیے ضروری ہے
کہ اسلام کے تصور روحانیت کا عملی مظاہرہ کریں ۔
۔۔۔
غلام غوث صدیقی نیو ایج اسلام
کے مستقل کالم نگار ہیں ۔
----------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/muslims-must-islamic-spirituality/d/131402
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism