New Age Islam
Sat Jun 14 2025, 01:20 AM

Urdu Section ( 23 May 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Muslims' Devotion To India مسلمانوں کی ہندوستان سے عقیدت

ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی ، نیو ایج اسلام

23 مئی 2025

ہندوستان تہذیب و ثقافت اور ادیان و مذاہب کا شاندار مرکزی محور ہے، بلکہ وطن عزیز کی خوبصورتی کو یہاں کی رنگا رنگی اور تعدد و تکثیریت نے مزید دو بالا کر دیا ہے۔ اگر ہم ہندوستان کی قدیم تہذیب و تمدن کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ دونوں اقوام میں سماجی و معاشرتی طور پر بہت سے معاملات میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ چنانچہ متنوع افکار اور قدروں کے فروغ و بقا اور ادیان و مذاہب کے مختلف و متنوع ہونے کے باوجود باہمی اتحاد و یگانگت اور وحدت انسانی کا روشن و تابناک پہلو اجاگر ہوتا ہے۔ ہندوستان کی یہ روایات نہ صرف ایک دوسرے پر انحصار کا درس دیتی ہیں بلکہ امن و امان اور سکون و شانتی کی راہ میں خارج تمام رکاوٹوں کو بھی معد وم کرتی نظر آتی ہیں۔ آج ہمارا رویہ باہم مشفقانہ اور ہمدردانہ ہوگا ،اخوت و بھائی چارگی، باہمی اعتماد و ارتباط اور میل جول کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے گا تو لازمی طور پر ہندوستانی سماج تہذیبی، تمدنی، معاشی اور اقتصادی طور پر صحت مند نظر آئے گا۔ یہ بھی یاد رہے کوئی سماج و معاشرہ اسی وقت عروج و ارتقا کی تمام منازل سے ہمکنار ہو پاتا ہے جب اس کے اندر یکسانیت، رواداری، انسان دوستی اور پرامن بقائے باہم کے اصولوں پر عمل کیا جاتا ہو۔ بھید بھاؤ اور تفریق و امتیاز کی پالیسیاں نہ صرف اس قوم کو زوال و پستی میں دھکیل دیتی ہیں بلکہ سچائی یہ ہے کہ ایسے معاشرے فکر و شعور اور عدل انصاف کی دولت سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔ لہذا لازمی طور پر اپنی دیرینہ روایات کی بقا اور وطن عزیز کی تہذیبی قدروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے یکجائیت و مرکزیت کے ساتھ جدوجہد کرنی ہوگی ۔ آج بڑی شد و مد کے ساتھ ہندوستان کا آفاقی امتیاز یعنی کثرت میں وحدت کو نابود و معدوم کرنے کی ناکام کاوشیں ہو رہی ہیں ۔اس سے ہندوستانی معاشرے کی خوشحالی باہم خوشگوار تعلقات اور پر کیف و پر افتخار فضا متاثر ہونے کا اندیشہ بڑھ رہا ہے ۔اس کیفیت اور عدم اعتبار اور باہمی بڑھتی خلیج کے پس پردہ وہ باتیں اور غلط فہمیاں بھی ہیں جن کو منصوبہ بند طریقے سے ہندوستانی عوام کے اندر ترویج دیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ آج منظم طریقے سے مسلمانوں کے خلاف غیر مناسب باتیں منسوب کی جا رہی ہیں۔ ان پر نوع بنوع کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں یہاں کی عوام کے اندر مسلمانوں کے خلاف منفی فکر پروان چڑھ رہی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ مسلمان وہ قوم ہے جس نے ہر دور میں اپنے وطن سے محبت اور وفاداری کا ثبوت عملی طور پر دیا ہے اور آج بھی اس کی ان گنت مثالیں ملتی رہتی ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان غلط فہمیوں کو دور کریں جو مسلمانوں کی نسبت پھیلائی جا رہی ہیں۔ اسی طرح ان چیزوں کا بھی سدباب ضروری ہے جو ہندوؤں کے متعلق غلط باتیں منسوب کی گئی ہیں ۔انہیں قوموں اور معاشروں کے کارناموں کو تاریخ میں رقم کیا جاتا ہے جن میں سماجی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کی روایات و اطوار کو پورے طور پر پروان چڑھنے کا موقع فراہم کیا جائے۔  بجا طور پر اب ضرورت ہے کہ عوام کے سامنے ان حقائق کو بروئے کار لایا جائے جن میں مسلم علماء و فقہاء اور دانشوروں نے اپنے ملک کے متعلق نہایت توسع اور فراخ دلی کا مظاہرہ کیا ہے ۔مسلم مفکرین نے ہندوستان کے متعلق اپنے مخلصانہ جذبات کو صرف زبانی طور پر ہی پیش نہیں کیا ہے بلکہ ان کی تحریروں میں بھی والہانہ محبت و عقیدت اور وفاداری کے عملی نمونے ملتے ہیں۔ حضرت امیر خسرو نے جس طرح سے ہندوستان سے اپنی عقیدت اور محبت کا ثبوت پیش کیا ہے وہ غیر معمولی ہے ۔ امیر خُسرو نے ہندوستان اور ہندوستان کے رہنے والوں کے متعلق جو کچھ بھی لکھا ہے اس سے ان وطن عزیز سے بے لوث محبت اور عقیدت جھلکتی ہے اسی روایت کو دیگر شعراء ، ادباء اور دانشوروں نے لگاتار آگے بڑھایا اور ہندوستان اور یہاں کی خوبیوں کا جا بجا ذکر کیا ہے ۔

غالب کثرت میں وحدت کے قابل رشک مظاہر میں ثبات کا ان لفظوں می اعلان کرتے ہیں ۔

ہے رنگ و لالہ و گل نسرین جدا جدا

ہر رنگ میں بہار کا اثبات چاہیے ۔

علامہ اقبال نے ہندوستان سے اپنے لگاؤ اور محبت کو نظم کی شکل میں کئی مواقع پر پیش کیا ہے۔  ترانہ ہندی ان کی معروف  نظم ہے، جس میں ہندوستان کی اہمیت و فضیلت اور برتری کو سارے عالم پر ترجیح دی ہے ۔

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا

اسی طرح انہوں نے اپنی ایک دوسری معروف نظم " نیا شوالہ" میں ہندوستان سے اپنے لگاؤ اور تعلق کو برہمن کے سامنے ان لفظوں میں ظاہر کرتے ہیں کہ:

پتھر کی مورتی میں سمجھا ہے تو خدا ہے

خاک وطن کا مجھ کو ہر ذرہ دیوتا ہے

مولانا الطاف حسین حالی ہندوستان کی عظمت اور اہمیت سے اپنے رشتے کو یوں بیان کرتے ہیں کہ:

تیری اک مشت خاک کے بدلے

لوں نہ ہرگز اگر بہشت ملے ۔

یہ اور ان کے علاوہ بہت سی ایسی چیزیں مل جائیں گی جن میں بھارت کو مسلمانوں نے بڑی عقیدت سے پیش کیا ہے ۔ ہندوستان سے عقیدت و احترام کی  ایسی بہت سی مثالیں صفحہ قرطاس پر رقم ہیں جو آج بھی ہندوستان کی عظمت و جلالت کو دوبالا کر رہی ہیں ۔ اسی کے ساتھ یہ کہنا بھی مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان اور اسلام کا رشتہ اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ جنت سے آدم کا زمین پر ورود ،اس لیے کہ آدم علیہ السلام جو پہلے انسان بھی تھے اور پیغمبر بھی ،مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق ہندوستان میں ہی اتارے گئے تھے۔ اس لیے ہندوستان مسلمانوں کا محض مادر وطن ہی نہیں بلکہ پدری وطن بھی ہے۔ یہی وہ سرزمین ہے جہاں سے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھنڈی ہوائیں آتی تھیں ۔جہاں مسلمان آئے تو ہمیشہ کے لیے یہیں کے ہو رہے۔ وہ ہندوستان کی مٹی اور فضا میں اس طرح گھل مل گئے جیسے آنکھ میں کاجل اور فضا میں خوشبو سما جاتی ہے۔ وہ 800 سال تک  حکمراں رہے لیکن ہمیشہ اقلیت میں رہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے مقامی لوگوں کو تبدیلی مذہب کے لیے مجبور نہیں کیا۔ اس لیے آج ہندوستان میں یکجہتی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ انسانیت کی بنیاد پر رشتوں اور تعلقات کو فروغ دیں ۔ تاریخ شاہد ہے جن قوموں نے انسانی حقوق اور باہمی اعتماد و ارتباط پر اخلاص سے عمل کیا ہے وہ قومیں سماجی اور دیگر تمام شعبوں میں خوشحال رہی ہیں۔ ان کی تاریخ و تہذیب ،تمدن و ثقافت اور افکار و نظریات کو دیگر اقوام احترام کی نگاہ سے دیکھتک ہیں البتہ جب بھی معاشروں میں انسانی رشتوں اور اس کے تقاضوں میں کھٹاس واقع ہوئی ہے تو نہ صرف وہ معاشرے تباہی کے دہانے پر جا پہنچے ہیں بلکہ سچ یہ ہے کہ ان کی اہمیت و وقعت بھی پامال ہو گئی ہے۔ ایسے افراد، خاندان، معاشرے اور قومیں بہت دن تک شعوری طور زندہ نہیں رہ پاتے ہیں۔ لہذا سماجی فلاح و بہبود اور بہتر مستقبل کی تعمیر و ترقی کے لیے باہمی اخوت و رواداری جیسی مقدس قدروں کو پروان چڑھانا ہوگا تاکہ کسی بھی طرح انسانیت کی بنیاد پر تعمیر کیے گئے رشتوں کو مخدوش و مجروح نہ کیا جا سکے۔ جب ہم ملک کی تاریخ و تہذیب پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ وطن عزیز میں قومی ہم آہنگی اور باہمی رکھ رکھاؤ کی روایت بہت قدیم ہے۔ فلا تعصب ایک دوسرے کے دکھ درد میں کام آنا ، خوشی اور غمی کے موقعوں میں باہم مل جل کر رہنا ہندوستان کی مٹی میں شامل ہے اور رہے گا۔ ہندوستان کی اسی روایت کو مسلم مفکرین اور دانشوروں نے فروغ دیا ہے جو آج تاریخ کا روشن بات ہے ۔

---------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/muslims-devotion-india/d/135636

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..