ڈاکٹر بسمل عارفی
21مئی،2025
1990 ء میں جنتا پارٹی کی بہار میں حکومت بنی او رلالو پرساد یادو وزیراعلیٰ بنائے گئے۔ 1997ء میں پارٹی کے قومی صدر کی کرسی چھن جانے کے بعد انہوں نے اپنی نئی پارٹی راشٹریہ جنتا دل بنا لی اور تب سے اب تک پارٹی کے قومی صدر ہیں،طبیعت خراب رہنے کے باوجود انہوں نے صدارت اپنے پاس ہی رکھی۔ اب پارٹی کے فیصلوں میں ان کے بیٹے تیجسوی یادو کا زیادہ عمل دخل رہتاہے۔لالو یادو کی بیوی رابڑی دیوی ایم ایل سی، بیٹی میسا بھارتی ایم پی، بیٹے تیج پرتاپ یادو ایم ایل اے اور بیٹی روہنی اچاریہ کا بھی پارٹی کے فیصلوں میں تھوڑا بہت عمل دخل رہتا ہے۔ خاندان کے باہر کے جتنے بھی لیڈر پارٹی میں ہیں، ان کی حیثیت پارٹی ورکر سے زیادہ نہیں ہے اور یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ سبھی علاقائی پارٹیوں میں یہی روایت ہے۔لالو یاد و کی پارٹی کو ایم (مسلم) اور وائی(یادو) کی پارٹی بھی کہا جاتا ہے۔1990 سے لالو یادو بہار کے سیاسی میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں او ربھلے ہی 2005 ء کے بعدحکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں لیکن ابھی بھی 243/ سیٹوں والی بہار اسمبلی میں ان کے 75 / ارکان اسمبلی ہیں۔ 1990سے2025ء کے اپنے 35 سالہ سفر میں لالو یاد و نے کئی فیصلے چونکانے او ر کئی فیصلے قہقہے لگانے والے کئے لیکن ان کے ہر فیصلے پر مسلم اور یادو نے تالیاں بجائیں۔ جب کبھی انتخاب ہوا، ان کا بھرپور ساتھ دیا لیکن ٹکٹ دینے کا معاملہ ہو، وزیر بنانے کا معاملہ ہو، اایم ایل سی اور راجیہ سبھا بنانے کا معاملہ ہو۔ یادو کو تو ان کی فیصد آبادی سے زیادہ دیا گیا لیکن مسلمانوں کو ان کی فیصد آبادی سے کم دیا گیا۔ بہار میں مسلم آبادی 18فیصد ہے اور یادو کی آبادی 14فیصد، ان کے باوجود یادو ممبر اسمبلی کی تعداد زیادہ اور مسلم ممبر اسمبلی کی تعداد کم ہے۔ یہ صرف تعداد کی کمی بیشی نہیں غور وفکر کامقام ہے۔ آخر مسلم ممبر اسمبلی کی تعداد لگاتار کیوں کم ہورہی ہے۔
انتخابی نتائج کے بعد جب ووٹ فیصد نکالا جاتاہے او رمسلم ویادو کی آبادی دیکھی جاتی ہے تو یہ چونکانے والی حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ جہاں آرجے ڈی کے یادو امیدوار تھے،وہاں مسلمانوں نے ووٹ دیا لیکن جہاں آر جے ڈی کے مسلم امیدوار تھے اور ان کے خلاف کسی دوسری پارٹی کا یادو امیدوار ہوا تو وہاں یادو ووٹ تقسیم ہوجاتاہے او ریہی مسلم امیدوار کی شکست کا سبب بنتا ہے۔اس حقیقت سے لالو یادو اور تیجسوی یادو واقف ہیں لیکن کچھ کرنہیں پارہے ہیں۔ اس بیماری کا جلد ہی علاج نہیں کیا گیا اور یادو کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تو آنے والے وقت میں آرجے ڈی میں مسلم ممبراسمبلی کی تعداد بھی کم ہوجائے گی۔
پارٹی کے سربراہ کی ذمہ داری ٹکٹ دینے کے ساتھ جیت دلانے کی بھی ہوتی ہے او را س میں اب لالو یادو اور تیجسوی یادو بہت کمزور ثابت ہورہے ہیں۔تیجسوی یادو مسلمانوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں، مسلمانوں کے احتجاج میں شامل بھی ہوتے ہیں لیکن اپنی ہی پارٹی میں مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک کرتے ہیں، وہ انہیں خود آئینہ دکھادیتا ہے اورسبھی پارٹیاں اپنی اپنی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ آرجے ڈی بھی تیاری کررہی ہے او راسے امید ہے کہ اس بار حکومت بنانے کا اسے موقع ملے گا۔ اگر آر جے ڈی اس امید کو حقیقت میں بدلنا چاہتی ہے تو ٹکٹ دیتے وقت مناسب نمائندگی کے ساتھ اسے زمینی لیڈر کا انتخاب کرنا ہوگا۔یادو کو سمجھاناہوگا کہ مسلم بھی آرجے ڈی کا امیدوار ہے اوراسے جتاکربھیجنے کے بعد ہی حکومت بنانے کا موقع مل سکتاہے۔تیجسوی یادو نے ذات پرمبنی مردم شماری کا خوب کریڈٹ لیا ہے اور یہ کہاہے کہ جس کی جتنی آبادی ہوگی،اسی کے مطابق حصہ داری ملے گی۔بہار میں ذات پرمبنی مردم شماری کے بعد یہ پہلا اسمبلی انتخاب ہے اور تیجسوی یادو کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی پارٹی میں ٹکٹ دیتے وقت اس حصہ داری کو ضرور دھیان میں رکھیں۔ 243/ سیٹوں والی بہار اسمبلی میں مسلمانوں کی آبادی کے مطابق 40سیٹوں کی دعویداری بنتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بار وہ کتنے مسلمانوں کو ٹکٹ دیتے ہیں۔ اگر تیجسوی یادو کی جانب سے کہا جاتاہے کہ جیتنے والا امیدوار بھی تو ہوناچاہئے تو ان سے دوٹوک کہا جانا چاہیے کہ پہلے ٹکٹ دیجئے او رپھر انہیں جتانے کی ہر ممکن کوشش کیجئے،قیادت کی ذمہ داری کو سمجھئے۔یادو سماج جس طرح سے کسی بھی پارٹی کے یادو امیدوار کو ووٹ دے کر اسمبلی پہنچارہے ہیں، اگر مسلم سماج بھی یہ کرنے لگے تو پھر آرجے ڈی کی کیاحالت ہوجائے گی۔ اس لیے یہ پہلو غور طلب ہے اور اس پر پارٹی قیادت اور یادو سماج کو سوچناہوگا۔
بہار میں دوسیاسی اتحاد آمنے سامنے ہے، این ڈی اے کی قیادت نتیش کمار کررہے ہیں، جس میں بی جے پی، چراغ پاسوان، جیتن رام اوراپیندر کشواہا کی پارٹی بھی شامل ہے اور انڈیا اتحاد کی قیادت تیجسوی یادو کے ہاتھ میں ہے۔ جس میں کانگریس، کمیونسٹ پارٹی اورمکیش سہنی کی پارٹی شامل ہے۔گزشتہ اسمبلی انتخاب میں چراغ پاسوان نے بی جے پی کے اشارے پر این ڈی اے سے الگ ہوکر نتیش کمارکی پارٹی جے ڈی یو کو نقصان پہنچایا تھا اور اس بار پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی انڈیا اتحاد کو نقصان پہنچائے گی۔ پرشانت کشور اپنی سیاسی زمین تیار کرنے میں لگے ہیں اور وہ اسمبلی کی سبھی 243/ سیٹوں پر امیدوار اتارنے جارہے ہیں۔ قیاس لگایا جارہاہے کہ پرشانت ان دونوں اتحاد سے ناراض لوگوں کو پارٹی کے قریب لانے میں کامیاب ہوگئے، تونقصان بھی ان ہی دونوں پارٹی کا کریں گے اور ا س میں بھی غالب گمان ہے کہ انڈیا اتحاد کاکچھ زیادہ نقصان کریں گے۔ پرشانت کشور نے اپنی تقریر میں کہاہے کہ وہ کم وبیش 40/مسلمانوں کو ٹکٹ دے گی او رانہیں جتاکر اسمبلی بھی پہنچائے گی۔ ایسے میں مسلم سماج کا بھی کچھ حصہ انڈیا اتحاد سے ناراضگی کے سبب اگر دوسری کسی پارٹی کی جانب چلا جاتاہے تو پھر انڈیا اتحاد کے لیے حکومت بنانا تو الگ پہلے سے جیتی ہوئی سیٹیں بھی بچانی مشکل ہوجائے گی۔ مسلم سماج کا کچھ فیصد ووٹ نتیش کمار کے کام کی وجہ سے جے ڈی یو کوملتا ہے لیکن آج بھی مسلم سماج پوری طرح آر جے ڈی او راس کے اتحاد کے ساتھ کھڑا ہے۔ اب ایسے میں آر جے ڈی نے مسلم سماج پرتوجہ نہیں دی او رمسلم سماج ناراض ہوکر کسی دوسری پارٹی کو ووٹ دے دیتاہے تو پھر آر جے ڈی کی حالت دیکھنے لائق ہوگی اور اس کا اثر پورے انڈیا اتحاد پر پڑے گا۔مسلم سماج نے جس طرح ایک جٹ ہوکر پہلے لالو یاد و کو لیڈر بنادیا، اسی طرح تیجسوی یادو کے ساتھ بھی کھڑا ہوا دیکھائی دیتاہے لیکن لالو یاد و کے زمانے میں تو مسلم سماج کو بھی لگتا تھا کہ پارٹی میں اس کی کچھ حیثیت ہے لیکن تیجسوی کے زمانے میں تو مسلم سماج کی پارٹی میں کچھ وقعت ہی نہیں معلوم ہوتی ہے۔ اس لیے مجھے یہ کہنے میں کوئی دشواری نہیں کہ اس بار کا اسمبلی انتخاب کئی طرح سے اہم ہوگا۔ این ڈی اے میں نتیش کمار کو اپنادبدبہ بنائے رکھنے کا چیلنج ہے تو بی جے پی کو نتیش کمار سے چھٹکارا حاصل کرنے کا چیلنج ہے۔ پرشانت کشور کا یہ پہلا انتخاب ہے، اس لیے وہ اپنی اچھی انٹری چاہتے ہیں اور تیجسوی یادو کو پہلے سے جیتی ہوئی سیٹوں کو محفوظ کرنے کے ساتھ حکومت بنانے کے لیے مزید سیٹیں حاصل کرنی ہیں۔ ایسے میں سب سے سخت چیلنج تیجسوی یادو کے لیے ہے اور جب کہ ان کی پارٹی کے روایتی ووٹر یادو پوری طرح ان کے ساتھ نہیں ہیں۔آج بھی مسلم سماج ہی آر جے ڈی کے ساتھ کھڑا ہے اور اسی لیے میں کہتا ہوں کہ مسلمان ہی آر جے ڈی کامستقبل طے کریں گے۔
----------------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/muslims-decide-future-rjd/d/135633
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism