مفتی منیب الرحمٰن
5 اگست 2022
ہم
اخلاقی اعتبار سے زوال کے دور سے گزر رہے ہیں، عام آدمی کی تو بات ہی
چھوڑیئے، وہ لوگ جو قوم کی قیادت کے منصب
پر فائز ہیں یا اس منصب کے طلبگار ہیں، انہیں بھی اپنی زبان و بیان پر قابو نہیں۔
گالی گلوچ کرنا، دوسروں کی تحقیر کرنا، دوسروں پر الزام و اتہام باندھنا اور خود
کو ہر غلطی سے مبرا اور پاک سمجھنا ان کا روز مرّہ شعار بن چکا ہے۔ بڑے اور چھوٹے
کی تمیز ختم ہو چکی ہے، لوگ اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسولِ مکرّم ﷺ کے احکام کو پس
پشت ڈال کر اپنے ان رہنمائوں کے پیروکار بن چکے ہیں۔ آخرت میں اللہ تعالیٰ کے
حضور جوابدہی کے تصور کو فراموش کر چکے ہیں۔ خود ہی مدعی، خود ہی شاہد اور خود ہی
منصف بنے بیٹھے ہیں بلکہ اپنے آپ ہی کو معیارِ حق سمجھتے ہیں۔ ایسے میں اصلاح کی
توقع عبث ہے۔ کسی کے دماغ میں کسی کے لئے بغض، عداوت یا نفرت بھری ہوئی ہے، جب تک
وہ خاموش رہے اُس پر پردہ پڑا رہتا ہے، لیکن جب وہ بول پڑے تو اندر کا سارا غبار
اور بغض باہر نکل آتا ہے اور پھر دوسرا فریق بھی ردِّعمل میں اس کی آبرو ریزی کے
درپے ہو جاتا ہے، یوں ’’اس حمام میں سب ننگے ہیں‘‘ کا منظر آپ کے سامنے ہے۔ رسول
آخر الزماں ﷺ کا فرمان ہے: ’’(درحقیقت) مسلمان وہی ہے جس کی زبان اور ہاتھ کی
تعدی سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘ (بخاری) صرف ایک زبان سے کتنے فتنے پھوٹتے
ہیں، اس کا اندازہ آپ ان احادیث مبارکہ سے بخوبی لگا سکتے ہیں:
(1)
رسول اللہﷺ نے فرمایا:جو
مجھے اُس چیز کی (شریعت کے تابع رکھنے کی) ضمانت دے گا جو دو داڑھوں اور دو ٹانگوں
کے درمیان ہے (یعنی زبان اور شرمگاہ)، میں اُسے جنت کی ضمانت دوں گا۔ (بخاری)
(2)
نبی کریم ﷺ سے سوال ہوا:
وہ کون سے امور ہیں جو جنت میں داخل ہونے کا باعث بنتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: تقویٰ
اور اچھے اخلاق۔ پھر سوال ہوا: وہ کون سے امور ہیں جو جہنم میں داخل ہونے کا سبب
بنتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: زبان اور شرمگاہ۔ (ابن ماجہ)
(3)
’’جب بنی آدم صبح کرتا ہے
تو اُس کے تمام اعضا زبان کے تابع ہوتے ہیں اور اُس سے کہتے ہیں: ہمارے بارے میں
اللہ سے ڈرتی رہ، کیونکہ ہمارے حقوق کی حفاظت تمہارے سبب ہے، اگر تو صحیح رہے گی
تو ہم بھی صحیح رہیں گے اور اگر تو کجی اختیار کر لے گی تو ہم میں بھی کجی آ جائے
گی۔‘‘ ( ترمذی)
(4)حضرت سفیان بن عبداللہ ثقفیؓ بیان کرتے ہیں’’ میں نے عرض کیا: یا رسول
اللہﷺ! مجھے وہ چیز بتائیے جسے میں مضبوطی سے تھام لوں، آپﷺ نے فرمایا: کہو: میرا
رب اللہ ہے، پھر اس پر ثابت قدم رہو، میں نے عرض کی: یا رسول اللہﷺ! وہ کون سی چیز
ہے جس سے مجھے سب سے زیادہ خوفزدہ رہنا چاہئے؟ آپﷺ نے اپنی زبانِ مبارک کو پکڑ کر
فرمایا: یہ۔‘‘ (ترمذی)
آپ
نے غور فرمایا: صرف زبان کا بے قابو رہنا اور زبان کا غلط استعمال کتنے فتنوں اور
فساد کا سبب بنتا ہے، آئے دن ایسی مثالیں سامنے آتی رہتی ہیں کہ دوستوں کے
درمیان گپ شپ سے معاملہ شروع ہوتا ہے اورقتل و غارت پر مُنتج ہوتا ہے۔ آئے دن لوگ
بیان بازی کرتے ہیں، جب اس کا ردِّعمل سامنے آتا ہے تو اُس سے مکر جاتے ہیں ۔ جو
لوگ کسی اہم عہدے پر ہوتے ہیں وہ یہ کہہ کر اپنا دامن چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں کہ
ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے، وغیرہ۔ سوال یہ ہے کہ ہم ایسی کوئی
نوبت ہی کیوں آنے دیں۔ قرآنِ کریم
میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
”اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم
کامذاق نہ اڑائے ممکن ہے وہ لوگ ان (تمسخر کرنے والوں) سے بہتر ہوں او رنہ عورتیں
ہی دوسری عورتوں کا (مذاق اڑائیں) ممکن ہے وہی عورتیں ان (مذاق اڑانے والی عورتوں)
سے بہتر ہوں، او رنہ آپس میں طعنہ زنی اور الزام تراشی کیا کرو اور نہ ایک دوسرے
کے بُرے نام رکھا کرو، کسی کے ایمان (لانے) کے بعد اسے فاسق و بدکردار کہنا بہت ہی
بُرا نام ہے، اور جس نے توبہ نہیں کی سووہی لوگ ظالم ہیں۔“(الحجرات:11)
احادیث
مبارکہ میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے مسلمان بھائی
کے عیب کو چھپایا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیب پر پردہ ڈالے گا او رجس نے
اپنے مسلمان بھائی کے عیب بیان کئے تو قیامت میں اللہ تعالیٰ اس کے عیب کو فاش
کریگا حتیٰ کہ اسے اپنے گھرمیں رسوا کردے گا۔“ (ابن ماجہ) ”جو کسی مسلمان کی ایسی
برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک رَدغَۃُ
الْخَبَال میں رکھے گا جب تک کہ اس کے گناہ کی سزا پوری نہ ہوجائے“۔ (ابوداؤد)
رَدغَۃُ الْخَبَال جہنم کی اس وادی کو کہتے ہیں جس میں جہنمیوں کا پیپ اور خون جمع
ہوتاہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو سچائی کا خوگر بنائے اور کذب بیانی سے بچائے۔آمین
5 اگست 2022 ، بشکریہ: انقلاب،
نئی دہلی
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism