عمران قریشی
11 دسمبر 2021
فلمساز علی اکبر
------
انڈین ریاست کیرالہ کے
فلمساز علی اکبر نے اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا
نیا نام رام سمہن ہوگا۔ علی اکبر کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں جنرل راوت کی
موت پر کچھ لوگوں کے ردعمل سے دکھی ہو کر ہندو مذہب قبول کیا ہے۔
علی اکبر نے بی بی سی
ہندی سے بات کرتے ہوئے کہا،’ہمارے آرمی چیف کی موت کے بعد بہت سے لوگوں نے ہنستے
ہوئے ایموجی لگائے، یہ بہت بُری بات تھی۔ آپ سوشل میڈیا پر ایسے لوگوں کے نام دیکھ
سکتے ہیں۔ یہ سب مسلمان ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ‘ہم صرف
اپنے مذہب کو سب سے اوپر رکھ کر کیسے جی سکتے ہیں میری نظر میں مذہب تیسرے نمبر پر
آتا ہے، پہلے نمبر پر میرا ملک ہے، دوسرے نمبر پر بھی میرا ملک بھی ہے اور پھر
تیسرے نمبر پر مذہب ہے’۔
علی اکبر کا خیال ہے کہ
جنرل راوت کی موت پر ایسا ردعمل اس لیے آیا کیونکہ انہوں نے کشمیر کے معاملے پر
پاکستان اور انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔
59 سالہ علی اکبر کا کہنا تھا کہ ‘کسی بھی مسلم رہنما نے ایسے
لوگوں کے خلاف منہ نہیں کھولا اور انہیں ایسی پوسٹس لگانے سے نہیں روکا۔ کیرالہ
میں اسلامی تحریک اب اسلامی نہیں رہی۔ اب وہ کیرالہ کو اسلامی ریاست بنانا چاہتے
ہیں۔ کچھ لیڈروں نے تو یہ کھلے عام کہا ہے’۔
اکبر ان پہلے فلم سازوں
میں سے ایک ہیں جنہوں نے پہلی بار فلم ‘1021—فرام ریور ٹو ریور’بنانے کا اعلان کیا
تھا۔ وہ اپنی فلم کے ذریعے یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ اس وقت مالابار کے علاقے میں
برطانوی راج کے خلاف بغاوت دراصل ایک فرقہ وارانہ فساد تھا جس میں مسلمانوں نے
ہندوؤں کا قتل عام کیا تھا’۔
متعدد واقعات کا حوالہ
دیا
‘وہ (مسلم رہنما) گزشتہ ایک سال سے میرے پیچھے ہیں۔ وہ نہیں چاہتے
کہ معاشرہ اس حقیقت کو جانے۔ میں نے یہ فلم ابھی مکمل کر لی ہے اور میں اسے اگلے
ماہ ریلیز کرنے جا رہا ہوں’۔
علی اکبر نے سوشل میڈیا
پر ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہ اُس لباس کو اتار رہے ہیں جو انہیں
نے پیدائش کے وقت پہنایا گیا تھا۔
علی اکبر نے کہا’آج سے میں
انڈین ہوں، یہ میرا ان لوگوں کو جواب ہے جنہوں نے انڈیا کے خلاف ہنستے ہوئے ہزاروں
ایموجیز پوسٹ کیے تھے’۔
تاہم اس ویڈیو پر آنے
والے ردعمل کے بعد انہوں نے اسے ہٹا دیا ہے۔
اکبر نے ایسے بہت سے
واقعات کا ذکر کیا ہے جس کی وجہ سے وہ غمگین ہیں اور انہوں نے اسلام چھوڑنے کا
فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا، ‘پالا میں
ایک گاؤں ہے جس میں زیادہ تر عیسائی رہتے ہیں۔ یہاں ایک بڑا چرچ بھی ہے۔ یہاں کے
بنیاد پرست مسلمان اس گاؤں کا نام اریٹی پیٹا سے بدل کر اروویدھورا کرنا چاہتے
ہیں۔ وہ اس کا نام تبدیل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ایک عیسائی علاقہ’۔
ان کا الزام ہے کہ کیرالہ
میں اسلامائزیشن کی مہم 1970 کی دہائی میں شروع ہوئی تھی اور وہاں خلیجی ممالک سے
آنے والا پیسہ بھی لگایا جا رہا ہے۔
وہ کہتے ہیں، ‘لیکن حکومت
اس کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ ’ایک دہائی قبل جب میں
کویت میں رہ رہا تھا تو میں نے اس کی شکایت کی تھی۔ تب بھی میں نے ان لوگوں کے ‘لو
جہاد’کے بارے میں خبردار کیا تھا‘۔
اکبر کہتے ہیں، ‘میں نے
خبردار کیا تھا کہ ایک وقت آئے گا جب دوسرے مذاہب کے لوگ مسلمانوں کے ساتھ بیٹھنا
اور بات کرنا چھوڑ دیں گے۔ اب ایسا ماحول پیدا ہو گیا ہے جب مسلمانوں کو شک کی
نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔’
وہ کہتے ہیں، ‘اگر کوئی
ہمارے مذہب میں غلط کام کر رہا ہے تو اعلیٰ رہنماؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا
چاہیے۔ انہیں اس کے خلاف مہم چلانی چاہیے۔ یہاں قیادت کی طرف سے کوئی جوابدہی نہیں
ہے’۔
ہندو مذہب ہی کیوں
عیسائیت کیوں نہیں
علی اکبر کہتے ہیں،
‘کیونکہ ہندو مذہب ایک مذہب نہیں بلکہ ایک ثقافت ہے۔ یہاں جہنم میں جانے کا کوئی
خوف نہیں ہے۔ آپ ایک انسان کی طرح زندگی گزار سکتے ہیں کیونکہ بھگوان آپ کے اندر
ہی ہے۔ بھگوان کو اپنے اندر دیکھنا ایک بہترین نظریہ ہے’۔
انہوں نے اپنا نام بدل کر
رام سمہن رکھنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ کیرالہ میں اسلام
چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے والے پہلے شخص تھے۔
علی اکبر کہتے ہیں،’رام
سمہن کیرالہ میں ہندو مذہب اختیار کرنے والے پہلے مسلمان تھے۔ انہیں اگست 1947 میں
انڈیا کے آزاد ہونے سے چند دن پہلے قتل کر دیا گیا تھا’۔
اکبر اور ان کی عیسائی
بیوی لوشیما اگلے ہفتے آریہ سماج کے ذریعے نئے مذہب کے لیے اندراج کرنے کی تیاری
کر رہے ہیں۔ وہ اگلے بیس دنوں میں ہندو مذہب اختیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اکبر کا کہنا ہے کہ ان کے
دو بچوں کی عمریں 30 اور 25 سال ہیں اور وہ مسلمان ہیں۔ اکبر کا کہنا ہے کہ ان کے
بچے بالغ ہیں اور وہ اپنا مذہب خود چن سکتے ہیں۔
اکبر ماضی میں بھی اسلام
پسندوں کے خلاف اپنے ریمارکس کی وجہ سے تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ 2018 میں ان پر
حملہ ہوا تھا۔تب انہوں نے کہا تھا کہ مسلمان موسیقار اے آر رحمان کے اسلام قبول
کرنے کی مثال دے کر ہندوؤں کو مذہب تبدیل کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
اس سے تین سال پہلے انہوں
نے الزام لگایا تھا کہ انکے ماسٹر نے مدرسے میں اس کا استحصال کیا تھا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ
کے ناقدین کا کہنا ہے کہ آپ آر ایس ایس کے نظریے کی پیروی کر رہے ہیں، تو وہ کہتے
ہیں ‘میں اس نظریے پر کیوں نہیں چل سکتا۔ آر ایس ایس انڈیا کا ثقافتی ونگ ہے۔ آر
ایس ایس کا ایک مسلم پلیٹ فارم بھی ہے۔ یہ ایک قوم پرست تنظیم ہے’۔
11 دسمبر،2021،
بشکریہ :بی
بی سی اردو
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism