مجاہد بریلوی
19 دسمبر، 2014
آج کے نام،اور آج کے غم کے نام، وہ معصوم جو بھولپن میں، وہاں اپنے چراغوں میں لوکی لگن،لے کے پہنچے جہاں، بٹ رہے تھے گھٹا ٹوپ بے انت ، راتوں کے سائے، پڑھنے والوں کے نام ، وہ جو اصحاب طبل و علم، کے دردوں پرکتاب اور قلم، کا تقاضہ لیے ہاتھ پھیلائے، پہنچے مگر لوٹ کر گھر نہ آئے
قلم کانپ رہا ہے....... تھر تھر ا رہا ہے ....... نہ کوئی تبصرہ ..... نہ کوئی تجزیہ....دل و دماغ بند ہیں ..... اسکرین کا سوئچ آف کردیا ہے....... اخبارات کی شہ سرخیوں سے نظریں پھیر رہا ہوں ........ مگر یہ سب کچھ چند منٹوں او رگھنٹوں کے لیے ہوسکتا ہے ...... کہ 48 گھنٹے بعد زندگی ویسے ہی رواں دواں ہے ...... طالبان اپا لو جسٹ ......سیاستداں ........ مذہبی رہنما ....... اینکر حضرات ...... کالم نویس اور دانشوران کرام اب بھی بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی سے سانحہ پشاور پر تبصرے اور تجزیے کرتے ہوئے ساری دنیا کی تاریخ اور سانحات کے حوالے دے رہے ہیں ..... مگر تحریک طالبان پاکستان کا نام زبان پر لیتے ہوئے ان کی زبانیں گنگ ہیں ..... تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے میڈیا پر آکر اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے آپریشن ضرب عضب کا بدلہ پشاور کے پھول جیسے معصوم بچوں سے لیا ہے ..... یہ کوئی پہلا واقعہ سانحہ نہیں مگر یہ زیادہ درد ناک اور الم ناک اس لیے ہوگیا ہے کہ اس میں پہلی بار اسکول کے بچوں کو خون میں نہلا یا گیا ہے ..... دہائی اوپر گزر گئی ..... کم از کم ساڑھے پانچ ہزار خود کش حملوں .... خوں ریز دھماکوں میں 55 ہزار ہلاکتوں کے بعد بھی ہمارے یہ خود ساختہ طالبان اپالوجسٹ ..... کالم نویس ..... اینکر اور دینی رہنما ہی کہیں سیکوریٹی لیپس کے نام پرسارا ملبہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈال دیتےہیں تو کہیں پڑوسی ملکوں کو مورد الزام ٹھہرا دیا جاتا ہے .... 99 فیصد خود کش حملوں اور خوں ریز دھماکوں کی ذمہ داری ببانگ دہل قبول کرنے والی ٹی ٹی پی جس میں اکثریت مسلمان بھی ہے اور پاکستان بھی اس کا ذکر بھی ہوتاہے تو اس گریز کے ساتھ کہ ٹی ٹی پی کا خود کش حملوں او ردھماکے کرنے والا یہ دھڑا ‘‘مذاکرات’’ کو سبوثاژ کرنا چاہتا ہے.....یا پھر توجیہہ بیان کی جاتی ہے کہ ٹی ٹی پی کے اس گروپ نے فلاں تاریخ کو ہونے والے ڈرون یا ٹی ٹی پی کے فلاں امیر کی ہلاکت کے رد عمل میں یہ خوں ریز دھماکہ کیا ہے....
طالبان اپالوجسٹ کے سر خیل کثیر الاشاعتی اخبار کے کالم کاروں کے کالم کے کالم اٹھا کر دیکھ لیں یاپھر اس سے وابستہ چینل کے اینکروں کی ویڈیو کلپس ریکارڈ سے دیکھ لیں ..... بڑے فکری اور نظریاتی دلائل سے لیس ہوکر یہ Good اور Bad طالبان کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے ان کے ظالمانہ چہروں پر پردہ ڈالتے رہے ہیں .... اپنی نوجوانی کے زمانے میں افغان جہاد میں شریک اس کثیر الاشاعت ادارے سے وابستہ ایک کالم نویس جو بزعم خود افغان ایکسپرٹ ہونے کے بھی دعویدار ہیں با قاعدہ منتخب حکومت .... اور واشنگٹن پر زور دیتے رہے کہ Good طالبان سے فوراً مذاکرات کا دروازہ کھولا جائے .... اس کے لیے وہ باقاعدہ ..... ناموں کی ایک فہرست بھی پیش کرتےرہے جن کی خدمت میں اسلام آباد اور واشنگٹن کو پیش ہوکر افغان مسئلے کا قابل عمل حل تلاش کرنا چاہیے ..... ورنہ وزیر ستان انگریز حکمرانوں کی طرح ان کا بھی قبرستان بن جائے گا ..... کچھ ہی عرصے کی بات ہے کہ باقاعدہ ٹی ٹی پی کے ترجمان Live ٹی وی پر آکر ہمارے طالبان اپالوجسٹ اینکروں کے سامنے خود کش حملوں اور خوں ریز دھماکوں میں ہلاکتوں کے بعد باقاعدہ شریعت کا سبق پڑھا یا کرتے تھے اور اپنے موقف پر قائل کرنے کے لیے زور دیا کرتےتھے کہ جلد سے جلد امریکہ بہادر اور افواج کو فاٹا ..... سے بے دخل کردیا جائے .... اور یہ بھی ابھی بہت پرانی بات نہیں رہی کہ جب وزیر اعظم نواز شریف نے طالبان کے مذاکرات کے لیے کمیٹی قائم کی تو طالبان کی جانب سے ترجمانی کرنے والے کوئی اور نہیں یہ ہمارے ہی وطنی تھے جس میں سر فہرست اکوڑہ خٹک کے مدرسے کے ایک گاڈ فادر بھی ہیں .... میں نے اکوڑہ خٹک کے اس گارڈ فادر کا ابھی تک میڈیا پر سانحہ پشاور میں شہید ہونے والوں سے یگا نگت کا اور خون میں نہلانے والے تحریک طالبان پاکستان کے ظالمان کی مذمت میں بیان نہیں دیکھا .....بد قسمتی سے جس وقت آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ کیا گیا اس وقت فوج او ر سویلین حکومت ایک پیج پر نہیں تھی ..... یہی طالبان اپالوجسٹ ...... دینی رہنما ..... کالم نویس اور اینکر حضرات مذاکرات کا رٹ لگا کر پاکستانی قوم میں انہدام پیدا کر رہے تھے ...... بہر حال یہ حقیقت ہے کہ آپریشن ضرب عضب خالصتاً ایک عسکری فیصلہ تھا .....بعد میں بصد مجبور میاں صاحب کی حکومت کو ساتھ دینا پڑا ...... یہاں نواز شریف کا یہ بیان کہ اچھے اور برے طالبان کی تمیز اب نہیں ہوگی اس بات کی یاد دلاتا ہے جب ان کے بھائی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف طالبان سے درخواست کررہے تھے کہ پنجاب میں وہ اس لیے کوئی کارروائی نہ کریں کہ وہ اور طالبان ایک ہیں .... سانحہ پشاور نے جو آج ساری قوم کو بشمول حکومت او راپوزیشن متحد کردیا ہے ...... مگر طالبان اپالوجسٹ ...... دینی ......سیاسی رہنماؤں اور دانشوران کرام ..... کالم نویس اور اینکروں کو کم از کم اب تو کان پکڑ کر خدائے بزرگ و بر تر اور ساری قوم کے سامنے معافی مانگنا چاہیے کہ انہوں نے طالبان کو گڈ اور بیڈ میں تقسیم کرکے کتنا گناہ عظیم کیا تھا ۔
19 دسمبر، 2014 بشکریہ : روز نامہ نئی بات، پاکستان
URL:
https://newageislam.com/urdu-section/in-name-today-grief-/d/100620