New Age Islam
Tue Mar 21 2023, 05:02 AM

Urdu Section ( 13 Dec 2011, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Darwin's Theory of Human Creation Is Compatible With Qur'anic Theories انسانی تخلیق کے متعلق ڈارون کا نظریہ قرآنی نظریات سے ہم آہنگ ہے

محمد یونس، نیو ایج اسلام ڈاٹ کام

(مشترکہ مصنف) اسلام کا اصل پیغام، آمنہ پبلیکیشن، یو ایس اے،2009

 (انگریزی سے ترجمہ۔مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام ڈاٹ کام)

مملکت متحدہ  میں  مسلم طلباء کی اکثریت  کے ذریعہ بایو  لوجی کلاس کا بائیکاٹ کر نے کے جواب میں

اسلام کی ابتدائی صدیوں میں مسلمانوں نے پوری دنیا سے علم حاصل کیا۔دور دراز کے خطوں کے بڑے بڑے  علماء بغداد کی طرف  مرغوب ہوئے  ،جس کی وجہ سے  یہ شہر پوری دنیا کے لئے  علم کا سب سے اہم مرکز بن گیا۔جس نے اسلام کو علم کے متعدد میدانوں میں تعجب خیز برتری  اور سر بلندی حاصل کرنے کے قابل بنایا ۔ عباسی خلفاء خاص طور سے خلیفہ المامون  (813-833) نے بیت الحکمت کا قیام کیا جو طرح طرح کی تحقیق  گاہوں سے آراستہ وپیراستہ تھا، اوراس طرح بغداد  اس دور کا بے مثال علمی مرکز بن گیا۔اور کئی دہائیوں  تک یہاں بڑے پیمانے پر ترجمہ نگاری  کا کام جاری رہا۔جس کے ذریعہ قدیم یونانی اور یونانی تھا گورس، افلا طون ، ارستو، بقراط، پلوٹینس ، جالینوس اور دیگر کے تصانیف کاعربی میں ترجمہ کیا گیا ،جن کا ترجمہ  بعد میں عربی سے دیگر  یوروپی زبانوں میں دوبارہ کیا گیا۔ان کے اس کا ر نا مہ نے چین سے لیکر اسپین تک دوردراز کے علاقوں میں  پھیلے ہو ئے  اسلامی دنیا  سےتعلق رکھنے والے بہترین مفکرین کو ان کے مذاہب سے قطع نظر یکجا ہو نے کا مو قعہ فراہم کیا ۔اور  ان کی مجموعی صلاحیتوں کواستعمال کیا جسکی وجہ سے علم کے متعدد شعبوں میں  تعجب خیز ترقی ہوئی ۔ جن میں  ریاضیات،فلکیات،طب، کیمیا، علم نباتیات، حیوانیات،جغرافیہ اورنقشہ نگاری قابل ذکر ہیں ۔اور عربوں کے ذریعہ جمع کئے گئے یہی   علوم یوروپ کی نشأۃ ثانیہ  کا محرک بنے ۔یہ ایک  ایسی تاریخی حقیقت ہے  جسے شاید ہی کسی وضاحت کی ضرورت  ہو  ۔لہٰذا  ایک ہزار سال سے زیادہ  عر صہ گذر جا نے کے بعد آج برطانیہ میں مسلم طالب  علموں  کا بایو  لوجی کلاس کا بائیکاٹ  اس بنیا د پر کرنا کہ ڈارون کا  نظریہ مبینہ طور پر قرآن کے  نظریات  سے ہم آہنگ  نہیں ہے ، افسوسناک، شرمناک اور قابل نفرت  بات ہے ۔

المیہ تو اس بات کا ہے  کہ در حقیقت خود ان لوگوں کا دعویٰ قرآنی پیغامات سے متصادم ہے۔انسانی تخلیق سے متعلق چارلس ڈارون کا قدیم  تخلیقی نظریہ قرآنی نظریات کے وسیع تر دائرے سے باہر نہیں ہے۔اس بات  میں کوئی  شک نہیں ، جیسا کہ سبھی جانتے ہیں کہ متعدد مقامات پرقرآن نے آدم اور حوا کی تخلیق کا ذکر کیا  ہے ،اس  کے علاوہ بھی کئی  ایسی آیتیں ہیں جو ڈارون کے نظریہ سے ہم آہنگی رکھتی ہیں جنہیں درج ذیل  میں پیش کیا جا رہا ہے۔’

وہی تو ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر (مرنے کا)ایک وقت مقرر کر دیا اور ایک مدت اس کے ہاں اور مقرر ہے پھر بھی تم (اے کافروں خدا کے بارے میں) شک کرتے ہو۔‘ (6:2)

’اور وہی تو ہے جس نے پانی سے آدمی پیدا کیا۔ پھر اس کو صاحب نسب اورصاحب قرابت دامادی بنایا۔اور تمہارا پروردگار(ہر طرح کی)قدرت رکھتا ہے۔‘(25:54)

’تم کو کیا ہوا ہے کہ تم خدا کی عظمت کا اعتقاد نہیں رکھتے۔ (73:13) حالانکہ اس نے تم کو طرح طرح (کی حالتوں)  کا پیدا کیا ہے۔‘ (73:14)

’.....اس نے تم کو زمین سے پیدا کیا اور اور اس میں آباد کیا....‘( 11:61)

’اور خدا نے ہی تم کو زمین سے پیدا کیا (71:17) پھر اسی میں تم کو لوٹا دے گا اور  (اسی سے) تم کو نکال کھڑا کرے گا۔‘(71:18)

حقیقت تو یہ ہے کہ انسانی تخلیق کے متعلق قرآن خود کو کسی ایک خاص  نظریہ  میں  محدود نہیں رکھتا  ۔اس طرح (1)میں انسانی تخلیق کا مقبول  نظریہ اور (2) میں اوپر ذکر کئے گئے  تخلیقی نظریات کے علاوہ بھی قرآن خدا کی تخلیقی حکمت پر متعددافکارو نظریات پیش کرتا ہے۔ایک عورت کی بچہ دانی میں (ابتدائی نشو نما)  ارتقاء کا عمل :

’اور ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا ہے (23:12)

پھر اس کو ایک مضبوط (اور محفوظ) جگہ میں نطفہ بنا کر رکھا۔ (23:13)

پھر نطفے کا لوتھڑا بنایا۔پھر لوتھڑے کی بوٹی بنائی پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں پھر ہڈیوں پر گوشت (پوست) چڑھایا۔پھر اس کو نئی صورت میں بنا دیا۔تو خدا جو سب سے بہتر بنانے والا بڑا بابرکت ہے۔‘(23:14)

’لوگوں اگر تم کو مرنے کے بعد جی اٹھنے میں کچھ شک ہو تو ہم نے تم کو (پہلی بار بھی تو) پیدا کیا تھا (یعنی ابتدا میں) مٹی سے پھر اس سے نطفہ بنا کر۔پھر اس سے خون کا لوتھڑا بنا کر۔پھر اس سے بوٹی بنا کرجس کی بناوٹ کامل بھی ہوتی ہے اور ناقص بھی تاکہ تم پر (اپنی خالقیت)  ظاہر کر دیں۔ ہم جس کو چاہتے ہیں ایک میعادمقرر تک پیٹ میں ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر تم کو بچہ بنا کر نکالتے ہیں۔پھر تم جوانی کو پہنچتے ہو۔.....(22:5)

’...وہی تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹ میں (پہلے) ایک طرح پھر دوسری طرح تین اندھیروں میں بناتا ہے۔....‘(39:6)

ایک نفس سے مرد اور عورت کی تخلیق:’اور وہی تو ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا۔پھر (تمہارے لئے) ایک ٹھہرنے کی جگہ ہے اور ایک سپرد ہونے کی سمجھنے والوں کے لئے ہم نے (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان کر دی ہیں۔‘(6:98)

’اور خدا ہی نے تم میں سے تمہارے لئے عورتیں پیدا کیں اور عورتوں سے تمہارے بیٹے اور پوتے پیدا کئے اور کھانے کو تمہیں پاکیزہ چیزیں دیں.....‘(16:72)

’اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہی ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس کی عورتیں پیدا کیں تاکہ ان کی طرف (مائل ہوکر)آرام حاصل کرو.....‘(30:21)

’لوگوں!ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے.....‘(49:13)

’اور یہ کہ وہی نر اور مادہ دو قسم  (کے حیوان) پیدا کرتا ہے۔‘(53:45)

’کیا وہ منی کا جو رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا؟(75:37)

پھر لوتھڑا ہوا پھر (خدا نے)  اس کو بنایا پھر (اس کے اعضا کو) درست کیا۔(75:38)

 پھر اس کی دو قسمیں بنائیں (ایک) مرد اور (ایک) عورت(75:39)

قابل توجہ امر  یہ ہے کہ قرآن مر د اور عورت کے تخلیقی مرحلہ مرکو یکسانیت کے  درجے میں پیش کرتا ہے ،اور روایتی طور پر مرد کو حاصل برتری اور فوقیت  سے محروم کرتا ہے۔

نتیجہ: انسان کی تخلیق میں پیچیدگی ،جسمانی، مخفی اور قرآن کی سائنسی آمیزش  کے متعلق متعدد افکارو نظریات  کے بیان سے واضح طور رپر ظاہر ہوتا ہے کہ ان سب سے  قرآن کا مقصد انسان کے تخلیقی عمل سے  پردہ اٹھانا نہیں  بلکہ ان سب سے  قرآن کا اہم مقصد اس زمین پر انسانوں کو انکی ذمہ داریاں ، اعمال وکردار اور انکی منفرد حیثیت  اور اس کی فطری ضعف و نا تونی  سے آگاہ  کرنا  اور خدا کی بارگاہ میں اس کی حتمی جواب دہی کے لئے انتباہ کرنا ہے۔ قرآن کسی بھی اعتبار سے بایو لوجی یا فیزیکل سائنس کا  کوئی حصہ ، یا علم کے کسی دوسرےشعبے  کی کوئی  نصابی کتاب نہیں ہے۔ مملکت متحدہ میں پڑھائے جا رہے  بایو لوجی کلاس کا مسلم طالب علموں کے ذریعہ  اس لئے  بائیکاٹ کیا جا نا  کہ وہ ڈارون کے نظریے کو پڑھاتے ہیں،دو جہتوں  سے المیہ ہے۔پہلا یہ کہ وہ علم کی قرآن سے مطابقت رکھنے اورنہ رکھنےکی ایسی  تقسیم کر رہے ہیں جو  اسلام کی ابتدائی صدیوں میں بھی نہیں تھی ۔اور یہ اسلامی پیغامات کے بھی خلاف ہے ،اس لئے کہ  خدہی تمام علوم کا سر چشمہ ہے۔اس موضوع پر تفصیل سے ذکر ایک حالیہ مضمون میں کیا جا چکا ہے۔

http://www.newageislam.com/islamic-sharia-laws/an-open-reminder-to-the-ulema--rejecting-universal-knowledge-as-un-islamic-is-brazenly-un-islamic-and-kufr-(denial-of-truth)/d/5961

دوسری  افسوسناک جہت  یہ ہے کہ یہ لوگ قرآنی علوم کی  وسعت اور گہرائی و گیرائی سے ناواقف ہیں۔امید کی جاتی ہے کہ کلاس کا  بائیکاٹ کرنے کی پاداش میں تعلیمی ادارے کے عہدیداران ان لوگوں کے خلاف کچھ کارروائی کریں  اس سے پہلے ہی ان کو عقل آجا ئے  گی۔ جس کتا ب کویہ مقدس کہتے ہیں اور جس کے بہانے بنا  کر ان لوگوں نے فتنہ پیدا کیا آگے چل کر ان لوگوں کو اس کا حساب دینا ہوگا۔قرآن کے الفاظ کو اس لئے نقل کر دیا گیا ہے تاکہ فہرست میں شامل آیات پڑھنے کے بعد ان کے ذہن میں باتیں صاف ہو جائیں۔ایسا نہ ہو کہ قرآن کا کم علم رکھنےوالے  ان الفاظ کے غلط معنی نکالیں۔(1)

 (1)یہ تھامس کارلائل کے لفاظ ہیں جو محمدﷺ کا بہت احترام کرتے ہیں اور انہیں’پیغمبرکی شکل میں  قائد ‘ تصور کرتے ہیں۔کارین آرم اسٹرانگ، محمد-اے ویسٹرن اٹیمپٹ ٹو انڈر اسٹینڈ اسلام، لندن، صفحہ38-محمد یونس نے آئی آئی ٹی سے کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے اور کارپوریٹ اکزی کیوٹیو کے عہدے سے سبکدوش ہو چکے ہیں اور90کی دہائی سے قرآن کے عمیق مطالعہ اور اس کے حقیقی پیغام کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان کی کتاب اسلام کا اصل پیغام کو 2002میں الاظہر الشریف،قاہرہ کی منظوری حاصل ہو گئی تھی اور یو سی ایل اے کے ڈاکٹر خالد ابو الفضل کی حمایت اور توثیق بھی حاصل ہے اور محمد یونس کی کتاب اسلام کا اصل پیغام آمنہ پبلیکیسن،میری لینڈ ،امریکہ نے،2009میں شائع کیا

URL for English article: http://www.newageislam.com/islam-and-science/darwinism-is-consistent-with-qur’anic-insights-on-man’s-origin/d/6022

URL: https://newageislam.com/urdu-section/darwin-theory-human-creation-compatible/d/6142

Loading..

Loading..