محمد یونس، نیو ایج اسلام
14 ستمبر 2017
(مشترکہ مصنف (اشفاق اللہ سید)، اسلام کا اصل پیغام، آمنہ پبلکشنز، امریکہ، 2009)
سابقہ مضمون میں انسان کے نفس کے مزاحم اور اس کی حقیر خواہشات اور حرص و ہوس پر ایک نگہبان کے طور پر تقویٰ کے قرآنی تصور کو پیش کرنے کے لئے قرآن کی ابتدائی آیتوں (10-91:1) کو پیش کیا گیا تھا۔
جیسا کہ قرآن عملی طور پر انسان کی نفسانی خواہشات کےخلاف حقیقۃً ایک اعلان جنگ ہے ، اس کی ابتدائی آیتوں (البقر:5-2) میں تقویٰ کا تصور پیش کیا گیا ہے جو کہ قرآن میں ایک چھوٹی سورت سورہ فاتحہ کے بعد واقع ہیں:
"یہ وہ کتاب ہے جس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اس میں اخلاقی طور پر بلند (متقیوں) کے لئے ہدایت ہے ، وہ جو غیب پر ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور جو خدا نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کریں ، اور وہ (ائے محمد ) جو ایمان لائیں اس پر جو ہم نے تم پر نازل کیا اور اس پر جو تم سے پہلے نازل کیا گیا اور آخرت پر یقین رکھیں ، وہی (متقی) لوگ ہیں جو اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہونے والے ہیں۔" (البقر:5-2)
افتتاحی آیت 2:2 میں واضح طور پر اس امر کو اجاگر کیا گیا ہے کہ صرف وہی لوگ جو متقی ہیں اور اپنی نفسانی خواہشات کے غلام نہیں ہیں ، اللہ کی ہدایت حاصل کریں گے۔
اور اس کے بعد کی آیتوں (4-2:3) میں اللہ کے وحی اور قیامت کے دن پر ایمان کے علاوہ (2:4) متقین کی متعدد نیکیوں کا ذکر ہے ، مثلاً، وہ نماز ادا کرتے ہیں اور خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں (2:3)۔
المیہ یہ ہے کہ اکثر مسلمانوں کا یہ ماننا ہے کہ جو لوگ نماز پڑھتے ہیں اور صدقہ میں خرچ کرتے ہیں (2:3) وہ متقی ہیں اور وہی قرآن سے ہدایت حاصل کریں گے (2:2)۔ اس قسم کی تعبیر و تشریح تقویٰ سے توجہ ہٹا کر نماز اور صدقہ و خیرات پر توجہ مرکوز کر دیتی ہے اور مذہب اسلام کہ جس کا مقصد تقویٰ کو فروغ دینا ہے اسے صرف نماز اور صدقہ و خیرات کے دین میں بدل دیتی ہے (2:4) اس سورت کی آیت (2:5) میں قرآن نے تقوی کے بنیادی کردار کی وضاحت کی ہے: "متقین اللہ کی طرف سے حقیقی ہدایات پر ہیں"، قرآن متعدد مقامات پر بار بار یہ اعلان کرتا ہے: کہ یہ "متقین کے لئے ہدایت اور صلاح ہے"(3:138)؛ یہ "متقین کے لئے صلاح ہے" (24:34)۔
پوری انسانیت کے لئے روحانیت میں ایک راہ اعتدال کےطور پر تقویٰ
جیسا کہ گزشتہ مضمون میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ تقویٰ تمام انسانیت کے نفس کا ایک جزو لاینفک ہے ، لہٰذا کسی بھی مذہب کے لوگ 'متقی' بن سکتے ہیں۔ اسی طرح وحی کے تناظر میں قرآن اہل کتاب (عیسائیوں اور یہودیوں) میں سے بھی بعض لوگوں کو متقی تسلیم کرتا ہے۔
"سب ایک سے نہیں کتابیوں میں کچھ وہ ہیں کہ حق پر قائم ہیں اللہ کی آیتیں پڑھتے ہیں رات کی گھڑیوں میں اور سجدہ کرتے ہیں ، اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لاتے ہیں اور بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں اور نیک کاموں پر دوڑتے ہیں، اور یہ لوگ لائق ہیں ، اور وہ جو بھلائی کریں ان کا حق نہ مارا جائے گا اور اللہ متقیوں کا جانتا ہے۔" (115-3:113)
قرآن حج اور روزہ کے مراسم پر بھی تقویٰ کو فضیلت دیتا ہے اور اعلان کرتا ہے۔
"اللہ کو ہرگز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ ان کے خون ہاں تمہارا تقویٰ اس تک پہنچتا ہے۔" (22:37)
"...اور توشہ (حج کے لئے) ساتھ لے لو کہ سب سے بہتر توشہ تقویٰ ہے......."۔ (2:197)
"اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے تاکہ تم متقی ہو جاؤ۔" (2:183)
جیسا کہ تقوی اچھے اور نیک کاموں کا پیشرو ہے (سابقہ مضمون کا اختتامی بیان)، اس لئے قرآن نے روحانی افادیت حاصل کرنے اور اکل و شرب میں کوتاہی کے عالم میں بھی اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے تقویٰ کا موازنہ نیک اعمال کے ساتھ کیا ہے۔
"جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان پر اس کا کچھ گناہ نہیں جو کچھ کھائیں (یا نوش کریں) جب تک وہ تقویٰ اختیار کئے رہیں اور ایمان رکھیں اور نیکیاں کریں پھر تقویٰ اختیار کریں اور ایمان رکھیں پھر تقویٰ اختیار کریں اور نیک رہیں، اور اللہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے۔" ("Essential Message of Islam" باب 26.2۔ کے مطابق ترجمہ)
مذکورہ بالا گفتگو سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نیک اعمال کی ہی طرح (مضمون 6) تقویٰ بھی تمام مؤمنوں کے لئے روحانیت کا ایک راہ اعتدال ہے۔ لہٰذا، قرآن کہتا ہے:
"اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اورایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں شاخوں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ آپس میں تمہاری پہچان ہو بیشک اللہ کی بارگاہ میں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ متقی ہے ، بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے۔" (49:13)
اللہ ان غیر مؤمنوں (ملحدوں اور مشرکوں) کے نیک اعمال کا فیصلہ کس طرح فرمائے گا جو نفسانی خواہشات کو مارتے ہیں اور نیک اعمال کرتے ہیں – و اللہ اعلم بالصواب۔
آخر میں ، مذہبی افکار میں کسی بھی بھی غلط فہمی سے بچنے کے لئے نفس ، تقویٰ اور عظیم روحانی فریضہ نماز کے درمیان ایک خط امتیاز کھینچنا ضروری ہے۔ اس پر ہم اگلے مضمون میں گفتگو کریں گے۔
محمد یونس نے آئی آئی ٹی سے کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے اور کارپوریٹ اکزی کیوٹیو کے عہدے سے سبکدوش ہو چکے ہیں اور90کی دہائی سے قرآن کے عمیق مطالعہ اور اس کے حقیقی پیغام کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان کی کتاب اسلام کا اصل پیغام کو 2002میں الاظہر الشریف،قاہرہ کی منظوری حاصل ہو گئی تھی اور یو سی ایل اے کے ڈاکٹر خالد ابو الفضل کی حمایت اور توثیق بھی حاصل ہے اور محمد یونس کی کتاب اسلام کا اصل پیغام آمنہ پبلیکیسن،میری لینڈ ،امریکہ نے،2009میں شائع کیا۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/reflections-qur-anic-message-part-8/d/112526
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism