محمد یونس ، نیو ایج اسلام
مشرکہ مصنف اشفاق اللہ سید ، Essential Message of Islam ، آمنہ پبلیکیشن، یو ایس اے ، 2009 ء
20 ستمبر ، 2013
یہ تحریر 9/11 کی ہر سالگرہ پر قرآن کے نسخوں کو جلانے کے لئے پادری ٹیری جونز کی دعوت کے جواب میں ہے ۔
اس مضمون کا محرک اس سنسنی خیز معاملے پر ریورینڈ وائن لیونڈرکی گہری دلچسپی ہے ، جس نے گزشتہ ہفتے عارضی طور پر دفاع کیا ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ اس دور کے اسلامو فوب کے ماحول کو جلا بخشتا ہے، نفرت کو فروغ دیتا اور جرم اور بنیاد پرستی کو غذا فراہم کرتا ہے – زورآور مسلم ممالک میں امریکیوں/عیسائیوں کی حفاظت کو خطرے میں ڈالنے کی بات تو چھوڑ ہی دیں ۔
اس تحریر کا ہدف ہمارے وہ عیسائی بھائی بہن ہیں جن کے پاس اس کے علاوہ اسلام کے بارے میں جاننے کا کوئی اور ذریعہ نہیں جو میڈیا انہیں بتانا چاہتا ہے ۔ اس کے محرکات قرآن کے مندرجہ ذیل واضح اعلانات ہیں :
• “اور بری بات کے جواب میں ایسی بات کہو جو نہایت اچھی ہو۔ اور یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں ہمیں خوب معلوم ہے (23:96) “۔
• “اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی۔ تو (سخت کلامی کا) ایسے طریقہ سے جواب دو جو بہت اچھا ہو (ایسا کرنے سے تم دیکھو گے) کہ جس میں اور تم میں دشمنی تھی گویا وہ تمہارا گرم جوش دوست ہے"(41:34) ۔
اس مضمون کی سالمیت کے تعلق سے آپ کے شکوک و شبہات کا ازالہ
قرآن کے ان بیانات کو پیش کرتے ہوئے کسی شکی قاری کے ذہن میں تحریف و تبدیل کے اٹھنے والے شکوک و شبہات سے بچنے کے لئے میں نے اپنی اس تحر یر کو جیوفری پیرنڈر(1910-2005) (ایک اصول پسند وزیر اور مبلغ ، جو بعد میں کنگز کالج لندن میں تقابل ادیان کے پروفیسر بن گئے (1958-1977)) اور جنہوں نے تقریباً تیس سے زیادہ کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ درج ذیل میں پیش کئے گئے کتاب کے اختتام میں مذکور ان کا تبصرہ [1] اسلام کی مقدس کتاب پر کوئی بھی تحریر پڑھنے کے خلاف کسی بھی مخالف کی نفرت کو ختم کر سکتا ہے :
‘‘نبوت کے تصورات کی، وحی اور الہام کی، محمد اور قرآن پر خدا کی یقینی وحی کے تناظر میں دوبارہ تحقیق کی جانی ضروری ہے۔ اس کے بعد دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے سامنے انتہائی حقیقی مخلص اور بےلوث تفہیم پیش کرنے کی ضرورت ہے ۔ دوسرے اہل کتاب کے تئیں اسلام کی مثال اکثر ہمارے لئے شرمندگی کا باعث ہوتی ہے ۔ "
اس مختصر سے تعارف کے ساتھ ہی ہم اس بات کی تحقیق پیش کریں گے کہ قرآن یسوع مسیح اور مریم کو کس انداز میں پیش کرتا ہے ۔
قرآن میں حضرت عیسی علیہ السلام
جس نے کبھی بھی قرآن کو سرسری طور پر پڑھا ہو وہ اس بات سے انکار نہیں کر سکتا کہ ، قرآن مجید میں غیر معمولی طور پر اور مسلسل یسوع مسیح اور مریم کا ادب و احترام کے ساتھ ذکر آیا ہے اس بات سے قطع نظر کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اس میں من گھڑت باتیں کہیں ہیں یا نہیں یا اس میں ادبی سرقہ بازی کی ہے یا نہیں یا ان کے صحابہ اور جانشینوں نے مل کر اسے جمع کیا ہے ۔ اس کے متون بغیر کسی تنقید یا تحقیر کے ان کی پوری زندگی کی جھلکیوں اور اس پر مختصر تبصروں سے لبالب ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں کسی بھی دوسرے نبی کے مقابلے میں کہیں زیادہ یسوع مسیح کی معجزانہ پیدائش اور ان کے اختیارات کے متعلق ذکر ہے۔ لہٰذا قرآن کا یہ بیان ہے :
• " (وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے) جب فرشتوں نے (مریم سے کہا) کہ مریم خدا تم کو اپنی طرف سے ایک فیض کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح (اور مشہور) عیسیٰ ابن مریم ہوگا (اور) جو دنیا اور آخرت میں باآبرو اور (خدا کے) خاصوں میں سے ہوگا، اور ماں کی گود میں اور بڑی عمر کا ہو کر (دونوں حالتوں میں) لوگوں سے (یکساں) گفتگو کرے گا اور نیکو کاروں میں ہوگا،مریم نے کہا پروردگار میرے ہاں بچہ کیونکر ہوگا کہ کسی انسان نے مجھے ہاتھ تک تو لگایا نہیں فرمایا کہ خدا اسی طرح جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جب وہ کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہو جاتا ہے"( 47- 3:45) ۔
“جب خدا (عیسیٰ سے) فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرے ان احسانوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے جب میں نے روح القدس (یعنی جبرئیل) سے تمہاری مدد کی تم جھولے میں اور جوان ہو کر (ایک ہی نسق پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتا تھا اور مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے چنگا کر دیتے تھے اور مردے کو میرے حکم سے (زندہ کرکے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا جب تم ان کے پاس کھلے نشان لے کر آئے تو جو ان میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ صریح جادو ہے۔' "(5:110)۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ قرآن میں اللہ نے اپنے تمام نبیوں کے درمیان یسوع مسیح کو عالی شان القاب کے ذریعہ ممتاز کیا ہے ۔ اس میں ان کا ذکر نشانی ( آیت، 19:21، 21:91، 23:50)، (ایک رحمت 19:21)، ایک لفظ (کلمہ 3:45 ، 4:171 ) اور اپنی روح( روح منہ4:171)، ایسا جسے مقدس روح کے ذریعہ تقویت فراہم کی گئی تھی (روح القدس 2:87، 2:253 ، 5:110) اور ان کی تخلیق آدم علیہ کے ساتھ کی گئی تھی دونوں حکم الہی کا نتیجہ ہیں : ' پھر فرمایا کہ (انسان) ہو جا تو وہ (انسان) ہو گئے' (3:59)
اس میں ان کے نام ' عیسی کا ذکر ' 25 مرتبہ ہے اور اس کے ساتھ اور اس کے بغیر مسیح یا مریم کے بیٹے کے طور پر تقریباً 35 مرتبہ ہے [2] ، جو کہ کسی بھی رسول کے مقابلے سب سے زیادہ ہے ۔
قرآن میں مریم
قرآن مریم کی تعریف انتخاب الٰہی اور پاکیزہ اور ہر زمانے میں تمام عورتوں پر فائق اور مشرف کے طور پر کرتا ہے ( 3:42 ) اور عیسی علیہ السلام کے ساتھ ملا کر ایک نشانی کے طور پر ممتاز کرتا ہے (آیت، 21:91 ، 23:50 ) ۔ صرف یہی ایک ایسی خاتون ہیں جن کا ذکر قرآن میں ان کے نام کے ساتھ ہے ، جب کہ قرآن میں دیگر خواتین کا ذکر ان کے مردوں کے حوالہ سے ہے مثلاً نوح، ابراہیم، لوط ، موسیٰ، فرعون ابولہب اور یوسف کے مصری مالک کی بیوی، محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی ازواج مطہرات ؛ لوط کی بیٹیاں، موسی کی ماں اور بہنیں؛ عمران کی اولاد(علیہم السلام)؛ اور اس میں خواتین کا ذکر ان کے امتیازات کے ساتھ ہے مثلاً ( شیبا کی رانی ، وہ عورت جس نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سے شکایت کی تھی )۔
قرآن مریم (علیہا السلام ) کی تشخیص عمران کی اولاد کے طور پر کرتا ہے اورقرآن کے تیسرے باب کا نام (آل عمران) انہیں کی اولاد کے نام پر ہے ۔ قرآن کے ایک باب (19 واں باب)کا نام انہیں کے نام پر ہے جس کا ایک بڑا حصہ حضرت عیسی علیہ السلام کے تذکرے اور ان کی ولادت پر مشتمل ہے (21- 19:16):
‘‘اور کتاب (قرآن) میں مریم کا بھی ذکر کرو، جب وہ اپنے لوگوں سے الگ ہو کر مشرق کی طرف چلی گئیں’’ ( 19:16 ) تو انہوں نے ان کی طرف سے پردہ کرلیا۔ (اس وقت) ہم نے ان کی طرف اپنا فرشتہ بھیجا۔ تو ان کے سامنے ٹھیک آدمی (کی شکل) بن گیا (19:17)۔ مریم بولیں کہ اگر تم پرہیزگار ہو تو میں تم سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں ( 19:18 )۔انہوں نے کہا کہ میں تو تمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا (یعنی فرشتہ) ہوں (اور اس لئے آیا ہوں) کہ تمہیں پاکیزہ لڑکا بخشوں (19:19)۔ مریم نے کہا کہ میرے ہاں لڑکا کیونکر ہوگا مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں اور میں بدکار بھی نہیں ہوں (19:20)۔ (فرشتے نے) کہا کہ یونہی (ہوگا) تمہارے پروردگار نے فرمایا کہ یہ مجھے آسان ہے۔ اور (میں اسے اسی طریق پر پیدا کروں گا) تاکہ اس کو لوگوں کے لئے اپنی طرف سے نشانی اور (ذریعہٴ) رحمت اور (مہربانی) بناؤں اور یہ کام مقرر ہوچکا ہے ( 19:21 ) ۔’’
قرآن میں مریم(علیہا السلام )کا ذکر 34 مرتبہ ہے جس میں 23 مرتبہ ' مریم کے بیٹے ' کے عنوان کے ساتھ ہے [3] اور اسی احترام کے ساتھ ان کا مسلسل ذکر ہے ۔
آئے اب ہم قرآن میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) بھی جائزہ لیں۔
قرآن میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کا تذکرہ
قرآن کہتا ہے کہ " اے حبیب!) کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا پھر اس نے (آپ کو معزّز و مکرّم) ٹھکانا دیا۔ اور اس نے آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ و گم پایا تو اس نے مقصود تک پہنچا دیا۔ اور اس نے آپ کو (وصالِ حق کا) حاجت مند پایا تو اس نے (اپنی لذتِ دید سے نواز کر ہمیشہ کے لئے ہر طلب سے) بے نیاز کر دیا (8- 93:6) ۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی بھی رشتہ دار ازواج مطہرات ، بچوں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچپن میں ہی یتیم ہوگئے تھے تب سے ان کی حفاظت کرنے والے ان کے چچا ، ان کی والدہ، ان کے والد یا ان کے قبیلے قریش ( سورہ 106) کے سوا ان کے کسی براہ راست وارثین کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت میں ظاہر ہونے والے کسی بھی معجزہ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ ظاہر کئےگئے کسی بھی معجزہ کاکوئی ذکر نہیں ہے۔ دراصل یہ اس بات کی شہادت ہے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) کو معجزات ظاہر کرنے کا کوئی بھی اختیار نہیں دیا گیا تھا ( 6:37 ، 11:12 ، 13:7 ، 17:90-93 ، 21:5 ، 25:7 / 8 ، 29:50 ) وہ صرف معجزاتی قرآن کے حاصل کرنے والے اور پہنچانے والے تھے جو کہ ان پر نازل کیاگیا تھا ۔
سچ یہ ہے کہ قرآن محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) کی تصویر کشی اس طرح کرتا ہے ، ‘‘محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) دوسروں کی طرح ایک عام بشر تھے (18:110 ، 41:6)۔جن کی شخصیت دو شہروں (مکہ اور مدینہ) میں بھی معروف و مشہور نہیں تھی (43:31) وہ خود کو کوئی فائدہ یا نقصان پہنچانے کے بھی قابل نہیں تھے ( 10:49 ) یا دوسروں کو ہدایت پہنچانے یا نقصان پہنچانے کے بھی قابل نہیں تھے (72:21) ۔ تاہم قرآن انہیں تمام انسانیت کے لئے رحمت کی ایک مثال ( 21:107 )، کے طور پیش کرتا ہے ، جن کی ذات مقدس شاندار ذاتی خصوصیات روحانیت سے بھری ہوئی تھی ۔ اس موضوع سے اس کی مطابقت نہ ہونے کی وجہ سے مزید تفصیل کو یہیں ترک کیا جاتا ہے ، لیکن اس لنک کے ذریعہ اس تک رسائی حاحل کی جا سکتی ہے جس کی تخریج قرآنی شہادت کی روشی میں کی گئی ہے :
The Noble Persona of Prophet Muhammad (Pbuh) As Mirrored In the Qur’an
تاہم، مذکورہ حوالہ جات کی بنیاد پر لو گوں اور فقہاء کو کسی بھی طرح کی قیاس آرائی کرنے یا مفروضات قائم کرنے سے بچانے کے لئے قرآن اس بات میں بھی کوئی شبہ نہیں چھوڑتا کہ حضرت عیسی علیہ السلام اور مریم دونوں دوسروں کی طرح ایک انسان ہی تھے اور یہ اعلان کرتاہے : "مسیح ابنِ مریم (علیھما السلام) رسول کے سوا (کچھ) نہیں ہیں (یعنی خدا یا خدا کا بیٹا اور شریک نہیں ہیں)، یقیناً ان سے پہلے (بھی) بہت سے رسول گزر چکے ہیں، اور ان کی والدہ بڑی صاحبِ صدق (ولیّہ) تھیں، وہ دونوں (مخلوق تھے کیونکہ) کھانا بھی کھایا کرتے تھے۔ (اے حبیب!) دیکھئے ہم ان (کی رہنمائی) کے لئے کس طرح آیتوں کو وضاحت سے بیان کرتے ہیں پھر ملاحظہ فرمائیے کہ (اس کے باوجود) وہ کس طرح (حق سے) پھرے جارہے ہیں ( 5:75 ) " ۔
خلاصہ
قرآن انبیاء کے درمیان کسی بھی طرح کا کوئی فرق پیدا کرنے سے مسلمانوں کو بارہا روکتا ہے ( 4:152 ، 2:285 ، 57:19 ) ۔ قرآن یسوع مسیح کا حوالہ – ان کی پیدائش کی الٰہی نوعیت ، معجزات ظاہر کرنے کی ان کی قوت اور ان کی ماں کے بلند مرتبہ کا اشارہ پیش کرتا ہے ، اور قرآن ان کے مذہب کے تقدس کو بھی تسلیم کرتا ہے ( 5:46 ) قرآن مسلمانوں کو یسوع مسیح اور کنواری پاک مریم(علیہم السلام) اور ان کی مذہبی شبیہ اور علامتوں سے عداوت کی ممانعت کرتا ہے ۔
اس بات پر بھی ضرور توجہ دینی چاہئے کہ مندرجہ بالا قرآنی آیات واضح بیانات ہیں اور ہمیشہ درست ہیں اور عیسائیت سمیت ابراہیمی مذاہب پر سب سے پرانے بغیر کسی تحریف کے تاریخی ریکارڈ کے طور پر قرآن میں محفوظ ہیں ۔
لہذا، جو عیسائی پادری قرآنی نسخوں کو جلانے کی سازش کرتا ہے اسے سمجھنا چاہیئے کہ ایسا کرنے میں وہ زندہ اور تاریخی طور پر یسوع مسیح اور کنواری مریم (علیہم السلام) کے تقدس پر مضبوط اور آسانی سے قابل رسائی گواہی کو برباد کرتا ہے ، دنیا کی پوری مسلم آبادی کا دل توڑنے اور متقی عیسائیوں پر رحمت اور تلطف کی مندرجہ ذیل گواہی کی مزاحمت کو تو چھوڑ ہی دیں :
‘‘پھر ان کے پیچھے انہی کے قدموں پر (اور) پیغمبر بھیجے اور ان کے پیچھے مریمؑ کے بیٹے عیسیٰ کو بھیجا اور ان کو انجیل عنایت کی۔ اور جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ان کے دلوں میں شفقت اور مہربانی ڈال دی۔ اور لذات سے کنارہ کشی کی تو انہوں نے خود ایک نئی بات نکال لی ہم نے ان کو اس کا حکم نہیں دیا تھا مگر (انہوں نے اپنے خیال میں) خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے (آپ ہی ایسا کرلیا تھا) پھر جیسا اس کو نباہنا چاہیئے تھا نباہ بھی نہ سکے۔ پس جو لوگ ان میں سے ایمان لائے ان کو ہم نے ان کا اجر دیا اور ان میں بہت سے نافرمان ہیں’’ ( 57:27 ) ۔
احتیاط اور اپیل کا ایک حتمی نوٹ
شاید دوسرے لوگ قران کے اس خوف اور تحسین کو نہ سمجھیں جو کہ پوری دنیا کے مسلمان پر غالب ہے ، بلکہ اس کے لئے یہی کہنا کافی ہو گا کہ ایسے بہت سے مسلمان ہوں گے جو اس کی عزت کے دفاع کے لئے اپنی زندگی قربان کرنے کے لئے تیار ہوں گے اگر چہ وہ دوسروں کے لئے کتنا ہی بیوقوفانہ یا غیر منطقی ہی کیوں نہ ہو ۔
لہٰذا ، دن کے اجالے میں ایک منصوبہ بند طریقے سے قرآن کے نسخوں کو جلانے کی کسی بھی دشمن کی کسی بھی کوشش سے فوراً اور بڑے پیمانے پر رد عمل کا اظہار ہو سکتا ہے۔ چونکہ مسلمان بائبل کو نہیں جلا سکتے اس لئے کہ وہ اسے قرآن کے برابر ایک مقدس کتاب سمجھتے ہیں، ایسے کتاب کے خلاف جو کہ ان کی زندگی سے زیادہ مقدس ہے، ایک تباہی کی تلافی میں ان کی بے بسی ان میں ان لوگوں کی شدید نفرت بھر سکتی ہے جو ' ذاتی حقوق' کی آڑ میں اس غارت گری کے لئے راہیں ہموار کر رہے ہیں اور لامحالہ اس کے بعد نفرت پر مبنی جرائم سے بھر پور ردعمل کا ایک سلسلہ شروع ہو جائے ۔ لہٰذا ایک مذہبی کتاب جلانے جیسے ناپاک عمل کے ارتکاب کو نفرت انگیز تقریر یا ہالوکاسٹ سے انکار جیسے نفرت پر مبنی جرم سمجھا جانا چاہئے اور ضروری ہے کہ قانون کے ذریعہ اسے ممنوع قرار دیا جائےاور ایک قابل سزا جرم تصور کیا جائے ۔
1۔ جیفری پیرنڈر، حضرت عیسی علیہ السلام قرآن میں، ون ورلڈ پبلیکشنز، (Oneworld Publications) U.S.A. ، 196، صفحہ۔173۔
2۔ جیفری پیرنڈر، حضرت عیسی علیہ السلام قرآن میں ۔ ، صفحہ ۔ 18، پیراگراف 1 ۔
3۔ جیفری پیرنڈر، حضرت عیسی علیہ السلام قرآن میں ۔ ، صفحہ۔60 ، پیراگراف 3 ۔
محمد یونس نے آئی آئی ٹی سے کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے اور کارپوریٹ اکزی کیوٹیو کے عہدے سے سبکدوش ہو چکے ہیں اور90کی دہائی سے قرآن کے عمیق مطالعہ اور اس کے حقیقی پیغام کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان کی کتاب اسلام کا اصل پیغام کو 2002میں الاظہر الشریف،قاہرہ کی منظوری حاصل ہو گئی تھی اور یو سی ایل اے کے ڈاکٹر خالد ابو الفضل کی حمایت اور توثیق بھی حاصل ہے اور محمد یونس کی کتاب اسلام کا اصل پیغام آمنہ پبلیکیسن،میری لینڈ ،امریکہ نے،2009، 2013میں شائع کیا۔
URL for English article: https://newageislam.com/interfaith-dialogue/qur-an-burning-scheme-pastor/d/13599
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/qur-an-burning-scheme-pastor/d/13663