New Age Islam
Thu Dec 07 2023, 09:56 AM

Urdu Section ( 12 Jun 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Cognitive Dissonance in Contemporary Populist Islam That Needs to Be Addressed Urgently دور جدید کے پاپولسٹ اسلام کے دماغی دیوالہ پن کے علاج کی سخت ضرورت کیونکہ قرآن کی نظر میں بد ترین مخلوق وہ ہے جو عقل سے محروم ہے،سورہ الانفال آیت 22

محمد یونس ، نیو ایج اسلام

17 اگست 2020

(Essential Message of Islam, Amana Publications, USA, 2009.m)

اس کتاب کے مشترکہ مصنف  جناب محمد یونس صاحب اور اشفاق اللہ سید  صاحب ہیں

۸ اگست کو جناب فیروز میٹھی  بور والا کا مضمون چھپا تھا ، مندرجہ ذیل مضمون اسی کا جواب یا ضمیمہ ہے ۔

کچھ حساس مذہبی امور سے متعلق  مسلم معاشرہ   کے رد عمل  میں پائی جانے والی م منافقت اور دوہرے معیار کو مضمون نے  نقل کیا ہے  اور  ساتھ ہی اس کے خطرناک  نتائج کی بھی نشاندہی کی ہے  اور مضمون کا خاتمہ  اس مطالبہ کے ساتھ کیا ہے کہ  اس طرح کے مسائل  پر جلد  عوامی مباحثہ ہونی چاہئے، جس میں ہندوستانی مسلم قوم ،  اور سیکولر اور ترقی پسند حلقے کے لوگ  سب شامل ہوں تاکہ  کو ئی  سنجیدہ اور ایماندار   حل تلاش کیا جا سکے۔

اس جواب یا ضمیمہ  کی ضرورت   کیوں ہے؟

بہت سیدھے طور پر بات کریں تو کہا جا سکتا ہے کہ   اس مضمون    میں کچھ  انتہا پسند مسلم اسکالرز اور متعصب علمائے دین کے دوہرے معیار کو بیان کیا  گیاہے کیوں کہ وہ دعوی کرتے ہیں کہ عبادت گاہوں کی تعمیر،  پبلک میں نماز پڑھنے،    تبلیغ کرنے  ، جنت میں داخل ہونے اور  غیر مسلموں کو ان سارے حقوق سے محروم کرنے کے حق  پر انہیں کی اجارہ داری  ہے۔ 

یہ طرز فکر دوہرے معیار سے کہیں آگے  کی چیز ہے   اور   دماغی فتور    اور خلل کی  نشانی ہے اور اس عمل فکر میں  کھلا تضاد پایا جاتا ہے  جو  ایک انسان  کو    اس حد تک لے جاتا ہے کہ  انسان خود اپنے ہی عقائد  اور اقدار کے خلاف  کھڑا ہو سکتا ہے اور  فکر و منطق  کی  مخالفت کرنے لگتا ہے۔ چونکہ اس دور کے متعدد علماء کرام اور اسلام کے مشہور مبلغین (مثال کے طور پر ڈاکٹر ذاکر نائک) کے خلاف یہ ایک سنگین الزام ہے ، اس لئے  اس کی  مزید وضاحت  ضروری ہے۔

(۱)    اللہ کے بارے میں  یہ  تصور  رکہ وہ    نہایت مہربان ، نہایت رحم والا،  نہایت عقل مند ، اور  بہترین فیصلہ کرنے والا ہے جو  سارے غیر مسلموں کو جہنم میں ڈالے گا جو ہزاروں نہیں تو سیکڑوں مختلف زبانیں بولتے ہیں ،   لیکن   قرآن  یا اسلام   سے    غافل ہیں   (لیکن اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے)   سراسر بے بنیاد ہے  اور جو اس طرح کا   تصور رکھتا ہے وہ یقینا  دماغی خلل کا شکار ہے۔

(۲)  خانقاہوں ، گرجا گھروں ، عبادت خانوں اور مسجدوں میں   باقاعدگی  سے خدا کو  یاد کئے جانے کو قرآن  تسلیم کرتا ہے اور ان کے انہدام کی مذمت کرتا ہے۔ (سورہ الحج، آیت نمبر ۴۰)  لہذا  ایک دماغی خلل کا   شکار عالم ہی   غیر مسلموں  کو عبادت گاہوں کی تعمیر سے روک سکتا ہے ۔

(۳) عبادت انسان کو ودیعت ایک پیدائشی جبلت ہے  جس کے ذریعہ  وہ  خدا یا اپنے عقیدہ کے معبود سے رشتہ پیدا کرتا ہے۔ اسی لئے  قرآن مسلمانوں کو دوسرے  عقیدے کے معبودوں کو گالی دینے سے منع کر تا ہے اور کہتا ہے اس معاملہ کو اللہ پر چھوڑ دیا جائے۔

وَلَا تَسُبُّواْ ٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ فَيَسُبُّواْ ٱللَّهَ عَدْوًبِغَيْرِعِلْمٍ كَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ(سورہ الانعام ، آیت نمبر ۱۰۸)

ترجمہ : اور تم ان کو گالی مت دو  ، جن کی وہ اللہ کے سوا  عبادت کرتے ہیں ،     نہیں تو  وہ  بھی جہالت کی بنا پر اللہ کو دشمن  مان کر گالی دینے لگیں گے۔   اسی طرح ہم نے ہر قوم کے لئے ان  کے عمل    کو  مرغوب  کر رکھا ہے۔  انہیں اللہ کے پاس لوٹ کر آنا ہے   پھر وہ بتائے گا کہ  وہ لوگ کیا کر رہے تھے۔

لہذا  ایک دماغی خلل کا   شکار عالم ہی   غیر مسلموں  کو  کھلے عام  عبادت سے  روکے گا۔

(۴) اگر کوئی یہ قطعی طور پر دعوی کرتا ہے کہ غیر مسلم جنت میں نہیں جائیں گے   تو در حقیقت وہ  اپنے احکم الحاکمیں ہونے کا دعوی کر رہا ہے  جبکہ یہ  صفت  صرف اللہ  کے ساتھ مختص ہے۔  اس کے لئے اگر کوئی یہ استدلال کرے کہ  قرآن میں مشرکین کے  خلاف سخت اور کثرت سے وعیدیں آئی ہیں  تو یہ استدلال بے بنیاد ہوگا کیونکہ  قیامت کے دن  مشرکین   کے بارے میں فیصلہ کرنے  کا حق صرف خدا   کو ہے۔ (سورہ الحج، آیت نمبر ۱۷)  اور  انہیں معاف کرنے کا حق بھی اللہ ہی کو ہے اگر اللہ چاہے۔  یہ جنت کا سرٹیفیکٹ بانٹنے والا رویہ   زمین پر خدا  کا کھیل کھیلنے جیسا ہے ، یہ سراسر دماغی فتور ہے۔

(۵) کچھ لا غیریت یا استثنا پسند مسلم مبلغین    سورہ المائدہ کے آیت نمبر ۳ کے بیچ کے اس فقرہ کو  بار بار نقل کرتے ہیں   ، الیوم اکملت لکم دینکم رضیت لک الاسلام دینا ، یعنی  :  میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے لیے اسلام ہی کو دین پسند کیا ہے اور یہ استدلال کرتے ہیں کہ  چونکہ قرآن  کو مکمل بنایا گیا ہے اس لئے اس کا  لازما یہ مطلب  نکلتا ہے  کہ دوسرے  تمام   آسمانی صحیفے غیر مکمل  تھے، اس لئے اگر کوئی  اس مکمل فرمان  پر یقین نہیں رکھتا ہے تو وہ جہنم میں جائے گا، اور اس طرح جنت کے مستحق صرف مسلمان  ہوں گے۔  یہ بہت ہی واہیات مفروضہ ہے ،    اگر   یہ  قرآنی  پیغام کی تحریف نہیں تو ضرور شدید دماغی خلل کی نشانی ہے،    کیونکہ 

(الف)سورہ المائدہ کی  لمبی آیت     (سورہ المائدہ آیت نمبر۳)          میں سے مذکورہ بالا فقرہ  کو چھوڑ کر پوری آیت  غذائی  قواعد و ضوابط سے  متعلق ہے ۔

(ب) مثال کے طور پر  مولانا ابولکلام ، مولانا ابو الاعلی مودودی،  مولانا محمد شفیع،  عبد اللہ یوسف علی اور محمد اسد جیسے اس  دور جدید کے ممتاز مفسرین میں سے کسی نے بھی اس  فقرہ کو   استثنائی   مذہبی  منصوبہ سے نہیں جوڑا ہے ۔ 

(ج) اگر جنت صرف مسلمانوں کے  لئے مخصوص ہے  تو پھر قرآن کے تمام اعلانات   اور وہ ساری آیتیں  جو تکثیری نوعیت کی ہیں باطل ہو جائیں  گی  اور قرآن کے اس دعوے کے خلاف بھی ہوگا کہ قرآن حکمت کی کتاب ہے ( سورہ یونس ، آیت نمبر ۱،  سورہ  لقمان آیت نمبر ۲، سورہ الزخرف ، آیت نمبر ۴، سورہ الدخان، آیت نمبر ۴)  اور یہ کہ قرآن  اللہ پر یقین رکھنے والوں  کے لئے رحمت ہے (سورہ الاعراف، آیت نمبر ۵۲، سورہ  النحل آیت نمبر ۶۴، سورہ  النمل آیت نمبر ۷۷)   اور  جنت کو صرف مسلمانوں کے لئے مخصوص کرنے سے بطور   رحمۃ للعالمین   پیغمبر کے رول کی بھی نفی ہوتی ہے ( سورہ الانبیاء، آیت نمبر ۱۰۷)

(د)عملی طور پر تمام  علما  مذکورہ   فقرہ  کو قرآن مجید کی تکمیل کی پیشن گوئی قرار دیتے  ہیں جو نبی  کریم ﷺکی وفات کے  ساتھ تقریبا تین ماہ بعد    پوری ہوئی۔

(ر)مولانا ابو الکلام آزاد اس فقرہ کو اس کے بعد والے فقرہ سے جوڑکر دیکھتے ہیں یعنی  "فَمَنِ اضْطُر فِى  مخمصۃ غیر مجانف   لاثم ، فان اللہ غفور  رحیم۔ ترجمہ: پھر جو کوئی بھوک سے بے تاب ہو جائے لیکن گناہ پر مائل نہ ہو تو اللہ معاف کرنے والا مہربان ہے" اور کہتے ہیں کہ حلال اور حرام کا مسئلہ چونکہ متنازعہ تھا اس لئے اس آیت کے آخری لائن میں قرآن اس کی وضاحت فرما تا ہے کہ "اگر کوئی  آدمی بھوک سے مر رہا ہو ، اور حلال چیز میسر نہ آئے تو حرام چیز کھا کر اپنی جان بچا سکتا ہے"

(۶)بہت سارے  اسکالرز  اور علماسورہ  آل عمران کی آیت نمبر    ۸۳ تا ۸۵سے کچھ حصہ نقل کرتے ہیں اور دعوی کرتے ہیں کہ  "اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا تو  اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا"(سورہ آل عمران ، آیت نمبر ۸۵)

لیکن یہ لوگ اس  سے پہلے کی دو آیتوں کو چھوڑ دیتے ہیں جو کہ اس آیت (۸۵) کے فرمان کی پیشگی شرط  ہیں اور اس کے آفاقی جہت کو نمایاں کرتی ہیں: أَفَغَيْرَ دِينِ ٱللَّهِ يَبْغُونَ وَلَهُۥٓ أَسْلَمَ مَن فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَإِلَيْهِ يُرْجَعُونَ۔(سورہ آل عمران آیت نمبر ۸۳)

ترجمہ:

 کیا یہ اللہ کے دین کے سوا کوئی اور دین چاہتے ہیں اور جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے اس نے خوشی سے یا لاچاری سے اسی کی ہی فرمانبرداری اختیار کی ہے اور سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔

قُلْ آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ عَلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَالنَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ( سورہ آل عمران آیت نمبر ۸۴)

ترجمہ: آپ فرمائیں: ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور جو کچھ ہم پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب (علیھم السلام) اور ان کی اولاد پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ موسٰی اور عیسٰی اور جملہ انبیاء (علیھم السلام) کو ان کے رب کی طرف سے عطا کیا گیا ہے (سب پر ایمان لائے ہیں)، ہم ان میں سے کسی پر بھی ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے تابع فرمان ہیں۔

کسی فقرہ کے کچھ حصہ کو نقل کر کے اور لفظ اسلام کے تکثیری مفہوم (جس کی تبلیغ سارے انبیاء نے کی ہے) کو نظرانداز کر کے لا غیریت اور استثنائیت کا دعوی کرنا اگر دماغی خلل نہیں تو قرآن کے پیغام کی صریح غلط بیانی ہے۔

(۷) قرآن نے اپنے براہ راست  غیر مومن مخاطبین یعنی (مشرکین ، منافقین اور اہل کتاب) کے خلاف بار بار سخت وعیدیں جاری کرکے اپنے سارے غیر مومن مخاطبین کوزبانی طور پر ڈرایا ہے۔  ذیل میں دی گئیں قرآن کی کچھ آیتوں سے اس کی مزید وضاحت ہوگی۔ ہمیشہ اس طرح کی آیتوں کا مصداق صرف مشرکین اور غیرمسلمین ہوتے ہیں اور اس میں منافقین شامل نہیں ہیں جو کہ مسلمان تھے اور ان  کےخلاف بھی اسی طرح کی وعیدیں جاری کی گئی ہیں، ایسا سمجھنا قرآنی پیغام کی مکمل تحریف ہے جو دماغی خلل کی نشانی ہے۔

وَعَدَ اللَّهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا هِيَ حَسْبُهُمْ  وَلَعَنَهُمُ اللَّهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّقِيمٌ (سورہ التوبہ آیت نمبر ۶۸)

ترجمہ:  اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے دوزخ کی آگ  کا وعدہ فرما رکھا ہے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، یہ ان کے لئے کافی ہے، اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے ہمیشہ برقرار رہنے والا عذاب ہے

اِسْتَغْفِرْ لَهُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ-اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّةً فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠ (سورہ التوبہ آیت نمبر ۸۰)

تم (اے محمد) ان کی معافی چاہو یا نہ چاہو اگر تم ستر باربھی ان کی معافی چاہو گے تو اللہ ہرگز انھیں نہیں بخشے گا( کیونکہ ان کا گناہ نا قابل معافی ہے) یہ اس لیے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے منکر ہوئے اور اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا ہے

وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖ، اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ مَاتُوْا وَ هُمْ فٰسِقُوْنَ (سورہ التوبہ آیت نمبر ۸۴)

ترجمہ: اور آپ (اے محمد) کبھی  بھی ان میں سے جو کوئی مر جائے اس (کے جنازے) کی نماز نہ پڑھیں اور نہ ہی آپ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔ بیشک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کفر کیا اور وہ نافرمان ہونے کی حالت میں ہی مر گئے۔

لِّیُعَذِّبَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْمُشْرِكِیْنَ وَ الْمُشْرِكٰتِ وَ یَتُوْبَ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠(سورہ الاحزاب، آیت نمبر ۷۳)

ترجمہ: تاکہ اللہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے اور اللہ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کی توبہ قبول فرمائے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

وَيُعَذِّبَ الۡمُنٰفِقِيۡنَ وَالۡمُنٰفِقٰتِ وَالۡمُشۡرِكِيۡنَ وَ الۡمُشۡرِكٰتِ الظَّآنِّيۡنَ بِاللّٰهِ ظَنَّ السَّوۡءِ​، عَلَيۡهِمۡ دَآٮِٕرَةُ السَّوۡءِ​ ، وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَيۡهِمۡ وَلَعَنَهُمۡ وَاَعَدَّ لَهُمۡ جَهَنَّمَوَسَآءَتۡ مَصِيۡرًا (سورہ الفتح آیت نمبر ۶)

ترجمہ: اور تاکہ وہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے جو اللہ پر برا گمان کرتے ہیں بری گردش انہیں پر ہے اور اللہ نے اُن پر غضب فرمایا اور ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم تیار فرمائی اور وہ کیا ہی برا ٹھکانہ ہے۔

اتَّخَذُوا أَيْمَانَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ فَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ (سورہ المجادلہ آیت نمبر ۱۶)

ترجمہ: انہوں (منافقوں) نے اپنی قَسموں کو (اپنے برے کرموں کے لئے) ڈھال بنا لیا ہے سو وہ (دوسروں کو) راہِ خدا سے روکتے ہیں، پس اُن کے لئے ذِلّت انگیز عذاب ہے

(۸)  قرآن کسی مسلمان کو اپنے مردہ یا زندہ والدین کے لئے دعا کرنے سے منع نہیں کرتا ہے، قرآن میں ہےواخفض لهما جناح الذل من الرحمة وقل ربي ارحمهما كما ربياني صغيرا(سورہ الاسراء، آیت نمبر ۲۴)ترجمہ: االلہ کا حکم ہے کہان دونوں (والدین) کے لئے نرم دلی سے عجز و انکساری کے بازو جھکائے رکھو اور (اللہ کے حضور) عرض کرتے رہو: اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے (رحمت و شفقت سے) پالا تھا۔قرآن میں اس کی بھی شہادت موجود ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنے ان پیروکاروں کے لئے دعا مانگی تھی جنہوں نے ان کا اور ان کی ماں کا انکار کر کے شرک کیا تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے یہ الفاظ تھے: إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ(سورہ المائدہ آیت نمبر ۱۱۸) ترجمہ: اگر توانہیں عذاب دے تو وہ تیرے (ہی) بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو بیشک تو ہی بڑا غالب حکمت والا ہے

لہذا کسی مسلمان کو ان مردہ لوگوں کے لئے دعا کرنے سے منع کرنا جو کہ مشرک تھے ( جو اس کے والدین بھی ہو سکتے ہیں)  خدا کی لامحدود رحمت کو محدود کرنا ہوگا۔ اور اسے دماغی خلل کا ہی نتیجہ کہا جائے گا۔ 

چنانچہ موجودہ دور میں احساس برتری کے شکار مبلغین علمائے کرام کے ساتھ مسئلہ صرف دوہرے معیار کا نہیں ہے بلکہ مسئلہ  اس سے کہیں زیادہ سنگین یعنی دماغی خلل اور فتور کا ہے۔

آج کی تکثیری دنیا میں جہاں مسلمان بیشتر ممالک میں اقلیت کی حیثیت سے زندگی گذار رہے ہیں اور روز بروز ان کے ساتھ  "دیگر" کی طرح برتاو کیا جا رہا ہے اس   کے لئے ذمہ دار یہی    احساس برتری کا شکار نظریہ  ہے جو لوگوں کو  بانٹتا ہے، جس کی تائید قرآن سے نہیں ہوتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلم اسکالرزعقلی طورپر قرآن کے حوالے کے سا تھ اس طرح کے نظریات کا جواب دیں۔ یہ  مضمون بھی اسی طرح کی ایک کوشش ہے۔  ہم اس طرح کے نظریات کے حامیوں کو یہ کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے ہیں کہ وہ اپنے خیالات کی تبلیغ اور ترویج کے لئے قرآن کی آیات اور قرون وسطی کی مذہبی کتابوں کو ان کے سیاق سے ہٹا کر استعمال کرتے رہیں، یا پھر صرف اپنے مطلب کے فقروں کا ہی استعمال کریں۔

ہم اس مختصر دعا کے ساتھ اس مضمون کو ختم کرتے ہیں کہ اے اللہ اس دور جدید کے متعصب اور احساس برتری کے شکار مسلم اسکالرز اور علماء کو تھوڑی عقل دے ، ہو سکتا ہے وہ شرعی اور قرآنی علوم کے ماہر ہوں لیکن انہیں عقل کی کمی ہے کوئی عالم چاہے کتنا ہی پڑھا لکھا کیوں نہ ہو، حکمت کے بغیر اپنے موضوع کو پوری طرح سے سمجھنے سے قاصر ہے۔ شاید قرآن کے متعلق یہ کچھ زیادہ ہی سچ ہے کیونکہ جب تک اس کو عقل اور حکمت کے ساتھ نہ سمجھا جائے اس کے مختلف تشریحات ممکن ہوتے ہیں۔

إِنَّ شَرَّ الدَّوَابَّ عِندَ اللّهِ الصُّمُّ الْبُکْمُ الَّذینَ لاَ یَعْقِلُونَ(سورہ الانفال آیت نمبر ۲۲)

بیشک اللہ کے نزدیک جانداروں میں سب سے بدتر وہی بہرے، گونگے ہیں جن کے پاس  عقل نہیں ہے۔

يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَن يَشَاءُ، وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا، وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ۔ (سورہ البقرہ آیت نمبر ۲۶۹)

ترجمہ: جسے چاہتا ہے حکمت عطا فرما دیتا ہے، اور جسےحکمت عطا کی گئی اسے بہت بڑی دولت نصیب ہوگئی، اور صرف وہی لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں جو صاحبِ عقل و دانش ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محمد یونس صاحب نے آئی آئی ٹی سے کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے اور کارپوریٹ ایگزیکٹو کے عہدے سے سبکدوش ہو کر ۹۰ کی دہائی سے قرآن کے عمیق مطالعہ اور اس کے بنیادی پیغام کو سمجھنے میں لگے ہیں۔ اسلام کا بینادی پیغام نامی کتاب کے مشترکہ مصنف ہیں، اس کتاب کو ۲۰۰۲ میں  الازہر الشریف، قاہرہ کی منظوری ملی بعد میں اس کتاب کے تنقیح شدہ نسخے کو یو سی ایل اے کے ڈاکٹر خالد ابو الفضل کی حمایت اور توثیق بھی حاصل ہوئی اس کتاب کو آمنہ پبلیکشن،میری لینڈ، امریکہ نے، ۲۰۰۹میں شائع کیا۔

Related Article:

Cognitive Dissonance in Contemporary Populist Islam That Needs to Be Addressed Urgently as The Worst Creatures in God’s Sight Are Those Who Do Not Use Reason – Q 8-22

URL:   https://www.newageislam.com/urdu-section/contemporary-populist-islam/d/124966

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..