New Age Islam
Sat Mar 22 2025, 02:30 AM

Urdu Section ( 22 Aug 2020, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Cognitive Dissonance in Contemporary Populist Islam عصر حاضر کے پاپولسٹ اسلام میں علمی انتشار پر بحث ناگزیر کیو نکہ بدترین ہے وہ مخلوق جو عقل کا استعمال نہیں کرتی

محمد یونس ، نیو ایج اسلام

17 اگست 2020

مشترکہ مصنف اشفاق اللہ سید، Essential Message of Islam ، آمنہ  پبلیکیشن، یو ایس اے، 2009 ء عصر حاضر کے پاپولسٹ  اسلام میں علمی انتشار پر بحث ناگزیر کیونکہ بدترین  ہے وہ مخلوق جو   عقل کا  استعمال نہیں کرتے  یہ مضمون فیروز میتھیبوراوالا  کے ۶ اگست کو شائع ہونے والے مضمون کا رد یا بصورت دیگر  اس سے اتفاق رکھتا ہے  ۔

How Those Indian Muslims Who Support Erdogan On the Hagia Sophia, Oppose Modi On Ram Mandir?
https://www.newageislam.com/islamic-society/feroze-mithiborwala-new-age-islam/how-those-indian-muslims-who-support-erdogan-on-the-hagia-sophia-oppose-modi-on-ram-mandir/d/122571

(انگریزی مضمون کے ہیڈلائن کا ترجمہ ) ‘‘جو  ہندوستانی مسلمان آیا صوفیہ کے متعلق  رجب طیب اردوغان کی حمایت کرتے ہیں وہ رام مندر پر مودی کی مخالفت کیسے کر سکتے ہیں؟’’

اس مضمون میں کچھ حساس مذہبی امور کے بارے میں مسلم برادری کے ردعمل میں منافقت اور دوہرے معیار کی کچھ واضح مثالوں کا حوالہ دیا گیا ہے اور ان کے خطرناک نتائج کی غمازی کی گئی ہے اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ہندوستانی مسلم کمیونٹی، سیکولر اور ترقی پسند طبقات سے متعلقہ اس طرح کے امور پر عوامی مباحثے کی فوری ضرورت ہے تاکہ  درست جوابات تک رسائی حاصل کی جا سکے ۔

اس رد کی ضرورت کیوں پڑی؟

 مضمون میں کچھ انتہا پسند مسلم اسکالرز اور متعصب علما کے دوہرے معیار کو سامنے لایا گیا ہے جن  کا دعوی ہے کہ  انہیں عبادت گاہیں تعمیر کرنے ، کھلے میں عبادت کرنے ، دوسروں کے مذہب تبدیل کرنے  اور  سب سے بڑھ کر انہیں جنت میں داخل ہونے اور غیر مسلموں کے ان حقوق پر پابندی عائد کرنے پر  اجاداری حاصل ہے ۔

اس طرح کی فکر  دوہرے معیار سے بھی بڑھ کر ہے اور  علمی تضاد یا بد نظمی سے کچھ کم نہیں ہے۔ایک ایسا  فکری عمل جس میں  خود اتنا  تضاد ہے جو کسی شخص کو اس نتیجے پر پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے بلکہ مختصر یہ کہ  اس کے خود ساختہ  عقائد اور اقدار، حتی کہ  منطقی  فکر و نظر  کے مخالف ہو سکتا ہے ۔ چونکہ اس دور کے متعدد علماء کرام اور اسلام کے مشہور مبلغین (مثال کے طور پر ڈاکٹر ذاکر نائک) کے خلاف یہ ایک سنگین الزام ہے۔لہذا مجھے مزید وضاحت کرنے دیں۔

1. اللہ جو  رحمن ورحیم  اور احکم الحاکمین ہے ، اس کے متعلق یہ تصور  رکھنا کہ وہ پوری دنیا کے غیر مسلموں کو  جہنم میں داخل کرے گا ، یہ تصور قرآن یا اسلام سے غفلت کا نتیجہ ہے ۔ایسا تصور ناقابل قبول ہے اور جو لوگ اس طرح کا تصو ررکھے خواہ وہ ہزار زبانیں بولنے والے ہی کیوں نہ  ہوں بلا تردد علمی بے نظمی سے دوچار ہیں۔ 

۲۔ قرآن پاک کی تصدیق ہے  کہ خانقاہوں ، گرجا گھروں ، عبادت خانوں اور مساجد میں اللہ کا نام  باقاعدگی  لیا جاتا ہے  اور ان کے انہدام کی مذمت کرتا ہے (22:40)، لہذا کوئی علمی طور پر پسماندہ اسلامی اسکالر ہی غیر مسلموں کو ان کے اپنے عبادت خانوں کی تعمیر سے روک سکتا ہے ۔

۳۔ عبادت کرنا ایک ایسی پیدائشی جبلت ہے جس کے ذریعے ایک شخص اپنے عقیدہ کے مطابق خدا سے کلام کرتا ہے ۔ اسی مناسبت سے قرآن کریم مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ دوسرے لوگ جن کو معبود مانتے ہیں  ان کی توہین نہ کریں بلکہ اس معاملہ کو اللہ کے سپرد کر دیں:

‘‘وہ بڑے تاکیدی حلف کے ساتھ اللہ کی قَسم کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی (کھلی) نشانی آجائے تو وہ اس پر ضرور ایمان لے آئیں گے۔ (ان سے) کہہ دو کہ نشانیاں توصرف اﷲ ہی کے پاس ہیں، اور (اے مسلمانو!) تمہیں کیا خبر کہ جب وہ نشانی آجائے گی (تو) وہ (پھر بھی) ایمان نہیں لائیں گے’’ (۶ :۱۰۸)

لہذا صرف ایک  علمی طور پر پسماندہ اسلامی اسکالر ہی غیر مسلم کے عوامی طور پر عبادت کرنے کو ممنوع قرار دے گا ۔

۴۔ کسی دعویدار  کا حتمی دعوی کر لینا کہ غیر مسلم جنت میں داخل نہیں ہوں گے خود کو  تمام انسانوں میں احکم الحاکمین ماننے کے مترادف ہے  جبکہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا حکم صرف خدا ہی دے سکتا ہے۔ مشرکین کے خلاف قرآنی انتباہات کی شدت اور تکرار کی بنا پر کوئی بھی دلیل بنا لینا  ناقابل قابل ہے کیونکہ خدا قیامت کے دن مشرکین کا فیصلہ کرنے کا حق  برقرار رکھتا ہے۔ (22:17) اور جسے چاہے معاف کردے۔ یہ رویہ زمین پر خدا کے حکم کے ساتھ کھیلنے  کے دہانے پر ہے اور  علمی عدم اطمینان کا کھلا مقدمہ ہے۔

۵۔ کچھ استثناء پسند مسلم مبلغین قرآن کی اس آیت کو پیش کرتے ہیں  ‘‘ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو (بطور) دین (یعنی مکمل نظامِ حیات کی حیثیت سے) پسند کر لیا’’ جوکہ سورہ ۵ کی آیت ۳ کے وسط میں آتی ہے اور وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ چونکہ قرآن کامل واکمل ہے اور دوسری آسمانی کتابیں تحریف شدہ ہیں لہذا جو کوئی کامل و اکمل حکم پر عمل نہ کرے وہ جہنم میں داخل کیا جائے گا اور اس طرح وہ جنت کو صرف مسلمانوں کے حق میں خاص کرتے ہیں۔۔ لیکن یہ محض ایک مضحکہ خیز تجویز ہے، ایک  عظیم نظام  کی علمی تفریق،  اگریہ  قرآنی پیغام کی صراحتہ ہیرا پھیری نہ سہی - کیونکہ:

•        سوائے مذکورہ بالا ارشاد باری کے ، سورہ ۵ کی آیت ۳ کا تعلق  غذائی قواعد سے ہے۔

•        دور جدید  کے نامور مفسرین ، مثلا ابوالکلام آزاد، ابو الاعلی مودودی، محمد شفیع، عبد اللہ یوسف علی اور محمد اسد وغیرہ میں سے کسی نے بھی  اس آیت  کو معتبر خصوصی تھیولوجیکل  قیاس آرائی سے نہیں جوڑا ۔

•        صرف مسلمانوں کے لئے جنت کی تخصیص کرنا  قرآن کی تمام تکثیری آیات اور اعلانات کو کالعدم قرار دے گا ، قرآن کی حکمت کی کتاب ہونے کے بار بار دعوے کے مخالف ہوگا (10:1 ، 31:2 ، 43:4 ، 44:4) اور خدا پر ایمان رکھنے والے  تمام مومنین کے لئے رحمت (7:52 ، 16:64 ، 27:77) اور تمام انسانوں کے لئے رحمت کی حیثیت سے نبی کے کردار کی نفی کرنے کے در پے ہوگا (21:107)۔

• عملی طور پر تمام علمائے کرام مذکورہ بیان کو قرآن مجید کی اپنی تکمیل کی پیش گوئی سمجھتے ہیں جو نبی کریم علیہ السلام  کی وفات کے تقریبا تین ماہ بعد پیش آیا تھا۔

• ابوالکلام آزاد اس قرآنی بیان کو اگلی آیت کے ساتھ جوڑتے ہوئے مفہوم بیان کرتے ہیں: ‘‘لیکن اگر کوئی شخص بھوک سے مجبور ہو جائے اور حد سے بڑھنے کا ارادہ نہ ہو تو اللہ تعالی معاف فرمانے والا ہے اور رحمن ورحیم ہے ’’ اور کہتے ہیں کہ حرام وحلال کا مسئلہ  متنازع فیہ   رہا اور اسی لیے قرآن اپنی آیت ۵:۳ کےآخر میں  رہبری کرتا ہے کہ   اگر بھوک سے نڈھال شخص کے پاس کھانے کے لیے کوئی حلال کھانا نہیں ہے تو وہ اپنی جان حرام کھانا کھا کر بچا سکتا ہے ۔

 ۶۔ بہت سارے اسکالرز اور علما سورہ ۳ کی دونوں آیات  ۸۳، ۸۴ کے بعض حصے کو پیش کرتے ہوئے یہ دعوی کرتے ہیں کہ ‘‘اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا’’ (۳: ۸۵)

مگر وہ سابقہ دو آیتوں پر نظر نہیں کرتے جو مذکورہ بالا فیصلے کی آفاقی جہت کی طرف اشارہ کر رہی ہیں: ‘‘کیا یہ اﷲ کے دین کے سوا کوئی اور دین چاہتے ہیں اور جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے اس نے خوشی سے یا لاچاری سے (بہرحال) اسی کی فرمانبرداری اختیار کی ہے اور سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے، آپ فرمائیں: ہم اﷲ پر ایمان لائے ہیں اور جو کچھ ہم پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب (علیھم السلام) اور ان کی اولاد پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ موسٰی اور عیسٰی اور جملہ انبیاء (علیھم السلام) کو ان کے رب کی طرف سے عطا کیا گیا ہے (سب پر ایمان لائے ہیں)، ہم ان میں سے کسی پر بھی ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے تابع فرمان ہیں’’ (۳: ۸۴، ۸۵)

 کسی عبارت کو کانٹ چھانٹ کر ، یعنی بعض حصے کو پیش کرکے حوالہ دینا  اور اسلام کی تکثیری نظریہ  (جس کی طرف  تمام انبیا نے دعوت دی)  کو نظرانداز کرنا اگر علمی تضاد نہیں تو قرآنی پیغام کی واضح غلط تشریح ضرور ہے۔

۷۔ قرآن مجید میں ان لوگوں کے متعلق جو ایمان نہیں رکھتے متعدد مقامات پر خوفناک وعید وتنبیہ پیش کی گئی ہے ۔لفظی اعتبار سے  یہ قرآن کے غیر مسلم (مشرکین ، منافقین ، اہل کتاب) سامعین کے تعلق سے خوف ودہشت کی نمائندگی کرتا ہے ۔۔ حسب  ذیل چند آیتوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے ، مگر اس کا اطلاق ہر زمانے کے مشرکین ، غیر مسلموں  اور منافقوں کے لیے کرنا قرآنی پیغام کی غلط ترجمانی ہے جو علمی بے نظمی کا باعث ہے ۔

 ‘‘اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے آتشِ دوزخ کا وعدہ فرما رکھا ہے (وہ) اس میں ہمیشہ رہیں گے، وہ (آگ) انہیں کافی ہے، اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے ہمیشہ برقرار رہنے والا عذاب ہے’’ (۹: ۶۸)

 ‘‘آپ خواہ ان (بدبخت، گستاخ اور آپ کی شان میں طعنہ زنی کرنے والے منافقوں) کے لئے بخشش طلب کریں یا ان کے لئے بخشش طلب نہ کریں، اگر آپ (اپنی طبعی شفقت اور عفو و درگزر کی عادتِ کریمانہ کے پیشِ نظر) ان کے لئے ستر مرتبہ بھی بخشش طلب کریں تو بھی اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا، یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کفر کیا ہے، اور اللہ نافرمان قوم کو ہدایت نہیں فرماتا’’ (۹:۸۰)

 ‘‘اور آپ کبھی بھی ان (منافقوں) میں سے جو کوئی مر جائے اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھیں اور نہ ہی آپ اس کی قبر پر کھڑے ہوں (کیونکہ آپ کا کسی جگہ قدم رکھنا بھی رحمت و برکت کا باعث ہوتا ہے اور یہ آپ کی رحمت و برکت کے حق دار نہیں ہیں)۔ بیشک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کفر کیا اور وہ نافرمان ہونے کی حالت میں ہی مر گئے’’ (۹:۸۴)

 ‘‘(یہ) اس لئے کہ اللہ منافق مَردوں اورمنافق عورتوں اور مشرِک مَردوں اور مشرِک عورتوں کو عذاب دے اور اللہ مومِن مَردوں اور مومِن عورتوں کی توبہ قبول فرمائے، اور اللہ بڑا بخشنے والا بڑا رحم فرمانے والا ہے’’ (۳۳:۷۳)

 ‘‘اور (اس لئے بھی کہ ان) منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے جو اﷲ کے ساتھ بُری بدگمانیاں رکھتے ہیں، انہی پر بُری گردش (مقرر) ہے، اور ان پر اﷲ نے غضب فرمایا اور ان پر لعنت فرمائی اور ان کے لئے دوزخ تیار کی، اور وہ بہت بُرا ٹھکانا ہے’’ (۴۸:۶)

 ‘‘انہوں نے اپنی (جھوٹی) قَسموں کو ڈھال بنا لیا ہے سو وہ (دوسروں کو) راہِ خدا سے روکتے ہیں، پس اُن کے لئے ذِلّت انگیز عذاب ہے’’

۸۔ قرآن کریم کسی مسلمان کو اپنے والدین کے لیے دعا کرنے سے منع نہیں فرماتا خواہ وہ مردہ ہو یا زندہ، جیسا کہ آیت کریمہ اس پر شاہد ہے ‘‘اور ان دونوں کے لئے نرم دلی سے عجز و انکساری کے بازو جھکائے رکھو اور (اﷲ کے حضور) عرض کرتے رہو: اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے (رحمت و شفقت سے) پالا تھا’’ (۱۷:۲۴)۔ قرآن اس بات کی بھی گواہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنے ان متبعین کے لیے دعا فرمائی جنہوں نے انہیں اور ان کی والدہ کو الہیت کا درجہ دے کر شرک کا ارتکاب کیا تھا، وہ آیت کریمہ یہ ہے ‘‘اگر توانہیں عذاب دے تو وہ تیرے (ہی) بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو بیشک تو ہی بڑا غالب حکمت والا ہے’’ (۵:۱۱۸)

لہذا کسی مسلمان کو ان کے اپنے وفات پائے ہوئے  مشرک والد یا مشرکہ والدہ  کے لئے دعا کرنے سے روکنا  خدائی رحمت کو محدود کرنے کے مترادف ہے اور یہ صرف  علمی بے نظمی کے باعث ہی ہے۔

لہذا موجودہ دور کے سپرمیسسٹ  مبلغین اور علمائے کرام کا مسئلہ محض دوہرے معیار کا نہیں ہے بلکہ اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ اور علمی اختلاف یا بد نظمی کا نتیجہ  ہے۔

آج کی تکثیری دنیا میں جہاں مسلمان بیشتر ممالک میں اقلیتوں کی حیثیت سے زندگی گذار رہے ہیں اور ان کے ساتھ زیادہ تر 'غیروں' والا برتاؤ کیا جارہا ہے اس کی وجہ ان کا تفرقہ بازی  اور بالادستی پر مبنی نظریہ ہے جس کی تائید قرآن کریم سے نہیں ہوتی ۔ مسلم علما اور اسکالرز کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے عقل وفہم کو بروئے کار لائیں اور اس طرح کے نظریات پر قرآن کی روشنی میں سوال کریں جیسا کہ اس مضمون کے اندر کوشش کی گئی ہے ۔انہیں چاہیے کہ وہ اس طرح کے خیالات کے حامیوں کو ان کی تبلیغ واشاعت سے روکیں جو کہ سیاق وسباق سے ہٹ قرآن کی آیات ، معروف علما کے استدلال اور  قرون وسطی کے ثانوی ذرائع ونصوص پیش کرتے ہیں۔

ایک مختصر دعا کے ساتھ میں اپنے مضمون کا اختتام کرنا چاہوں گا کہ اللہ تعالی موجودہ دور کے بالادست اور متعصب اسکالرز اور علمائے کرام کو حکمت عطا کرے جو کہ اگرچہ تھیولوجیکل اور قرآنی معلومات میں مہارت رکھتے ہوں گے لیکن حکمت وتدبر  سے خالی ہیں۔وہ کتنے بھی بڑے عالم ہوں  لیکن انہیں چاہیے کہ وہ اپنے موضوع کو حکمت وتدبر کے ساتھ پوری طرح سے سمجھیں اور قرآن کریم کی افہام وتفہیم کے  سلسلے میں تو خاص کر ، کیوں کہ اگر حکمت وتدبر کے ساتھ استدلال نہ کیا جائے تو  قرآن کریم کی مراد سے مختلف تشریحات وتفاسیر کے امکانات کے دروازے ضرور کھل جائیں گے ۔  

 ‘‘بیشک اللہ کے نزدیک جانداروں میں سب سے بدتر وہی بہرے، گونگے ہیں جو (نہ حق سنتے ہیں، نہ حق کہتے ہیں اور حق کو حق) سمجھتے بھی نہیں ہیں’’(۸:۲۲)

‘‘جسے چاہتا ہے دانائی عطا فرما دیتا ہے، اور جسے (حکمت و) دانائی عطا کی گئی اسے بہت بڑی بھلائی نصیب ہوگئی، اور صرف وہی لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں جو صاحبِ عقل و دانش ہیں’’

محمد یونس نے آئی آئی ٹی سے کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے اور کارپوریٹ اکزی کیوٹیو کے عہدے سے سبکدوش ہو چکے ہیں اور90کی دہائی سے قرآن کے عمیق مطالعہ اور اس کے حقیقی پیغام کو سمجھنے  کی کوشش کر رہے ہیں۔ان کی کتاب اسلام کا اصل پیغام کو 2002میں الاظہر الشریف،قاہرہ کی منظوری حاصل ہو گئی تھی اور یو سی ایل اے کے ڈاکٹر خالد ابو الفضل کی حمایت اور توثیق بھی حاصل ہے اور محمد یونس کی کتاب اسلام کا اصل پیغام آمنہ پبلیکیسن،میری لینڈ ،امریکہ نے،2009، 2013میں شائع کیا۔

URl: https://www.newageislam.com/islamic-ideology/muhammad-yunus-new-age-islam/cognitive-dissonance-in-contemporary-populist-islam-that-needs-to-be-addressed-urgently-as-the-worst-creatures-in-gods-sight-are-those-who-do-not-use-reason-q-8-22/d/122650

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/cognitive-dissonance-contemporary-populist-islam/d/122687


New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism


Loading..

Loading..