محمد یونس، نیو ایج اسلام
مارچ 05، 2012
باشتراک اشفاق اللہ سید ،
اسلام کا اصل پیغام، آمنہ پبلیکیشن، یو ایس اے2009
انگریزی سے ترجمہ‑
مصباح الہدیٰ نیو ایج اسلام
آسٹریلیا کی ایک مشہور و معروف ویب سائٹ [Australian
Islamist Monitor, Islam under Scrutiny] نے[مختصراً شرعی قانون کے حوالے سے ] سطحی طور پر
قدیم اسلامی شریعت کے بنیادی احکامات کو
پیش کیا ہے اور یہ نتیجہ اخذ کیا ہے
کہ یہ بے رحمی ،سنگ دلی اور بغض وعنادکچھ اور
نہیں اسلامی فاشزم ہی پیدا کر سکتا ہے ۔
" اس مضمون کا تعلق مسلمانوں کے درمیان اس مروجہ تصور
سے ہےکہ شرعی قانون‘اللہ کے کلمات ہیں’ارواس
کا مصدر و سر چشمہ محمد ﷺ اورآپ کےپہلے چاروں خلفائےراشدین کا زما نہ ہے ۔شرعی قانون کے چاروں مکتب فکر پر ایک مختصر تبصرہ کے بعدوہ درج ذیل میں
مذکور شریعت اسلامی کےان عام قوانین کا شمار
کرتا ہے،جن پر معمولی کمی و بیشی کے ساتھ(شریعت
پر مبنی)اسلامی ممالک میں مسلسل عمل ہو رہا
ہے۔
Ref:
“http://islammonitor.org/index.php?id=4050&option= com _content”
1۔ جہاد کی تعریف یوں کی گئی ہے،
"مذہب کے قیام کے لئے تمام غیر مسلموں سے جنگ لڑنا"، تمام مسلمانوں
اور ریاست کے مسلم سربراہ (خلیفہ) کا فرض ہے۔ مسلم خلفاء جو جہاد سے انکار کریں وہ شریعت کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور وہ حکمرانی کے لائق نہیں ہیں۔
2۔ ایک خلیفہ طاقت کے بل بوتے
پر زبر دستی اقتدار پر قبضہ کر سکتا
ہے ۔
3۔ قتل، بد کاری، ڈکیتی، چوری، شراب نوشی اور عصمت دری جیسے کچھ (حدود کے معاملے) جیسے سنگین جرائم میں سزاکی تو بات ہی چوڑ دیجئے، ایک اسلامی ریاست کے سربراہ
(خلیفہ) کو سزا دی ہی
نہیں جا سکتی ہے، - اسلامی قانون والیوم 3 # 914C اور حنفی دستور العمل ہدایہ کا صفحہ 188۔
4۔ زکوة کا کچھ فیصد حصہ جہاد کے لئے مختص ہونا چاہیے۔
5۔ خلیفہ کےحکم کو بجا لانا واجب ہے، اگر چہ وہ غیر منصف ہی کیوں نہ ہو۔
6۔ خلیفہ وہی ہو سکتا ہے جو مسلمان ہو آزاد ہو اور ایک مرد ہو۔
7۔ مسلم عوام کا خلیفہ کو اسی
وقت بر خاست کرنا ضروری ہے ، جب وہ مرتد ہو
جائے۔
8۔ جو مسلمان مرتد ہو جائے اسے فوراً قتل کر دیا جاناضروری ہے ۔
9۔ انصاف کے نام پرسر راہ
(1) ایک مرتد (2) ایک زانی اور (3) ایک ڈاکو کے ایک مسلم قاتل کو معاف کیا جا
سکتا ہے ، اور ناموس کی خاطر قتل قابل قبول
ہے۔
10۔اگر ایک مسلمان غیر مسلم
کا قتل کرتا ہے تواسے سزائے موت نہیں ملے گی
۔
11 ۔ شریعت نےغلامی اور جنسی غلامی کو کبھی ختم نہیں کیا اور اسے انتہائی
طور پر منظم کیا۔ اپنے غلام کو قتل کرنےپر
ایک مالک کو کوئی سزا نہیں دی جائے
گی۔ عرب کے مسلمانوں کے درمیان غلامی اب بھی موجود ہے۔
12۔ شریعت قتل، بد کاری اور جسم فروشی جیسے گناہوں پر پتھروں سے مارنےاور سر قلم کرنے کی سزا متعین کرتی
ہے اور چوری، جنسی اختلاط، ڈکیتی اور نقب زنی
وغیرہ جیسے گناہ کے لئے قرآن دیگر جسمانی سزا مثلاً: قطع عضو (ہاتھ اور پیر
کاٹنا)،درّے مارنااور پٹائی کر نے جیسے دیگر ظالمانہ اور غیر معمولی سزا کا تعین کرتا ہے
۔
13۔ غیر مسلم مسلمانوں کے برابر نہیں ہیں اور اگر محفوظ رہنا چاہتے
ہیں تو شریعت کو ماننا (جزیہ اداکرنا ) ضروری
ہے ۔ انہیں مسلم خواتین سے شادی کرنے، کھلے عام
شراب یا خنزیر کا گوشت کھانے، ان کے اپنے مذہبی صحیفوں کی تلاوت، یا کھلے عام
اپنےمذہبی تعطیلات کا جشن منانے یا جنازوں
کو کھلے عام لے جانے سے منع کیا جاتا ہے۔ انہیں
نئے گرجا گھروں کی تعمیر یا ان کی مساجد سے زیادہ بلند تعمیر سے منع کیا جاتا ہے۔ وہ
اجازت کے بغیر مسجد میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں۔ اگر کسی غیر مسلم نےکسی مسلمان عورت کے ساتھ بدکاری کی ہے یا کسی مسلمان کو اسلام سے منحرف کر دیا ہےتواب
وہ محفوظ نہیں ہے ۔
14۔ کسی غیر مسلم کے لئے یہ ایک جرم ہےکہ وہ کسی ایسے شخص سے ہتھیار فروخت
کرے جو اس کا استعمال مسلمانوں کے خلاف کرے
گا۔ایک غیر مسلم مسلمان کو برا بھلا ، اللہ، رسول اللہﷺ یا اسلام کے بارے میں توہین آمیز بیان یا مسلمانوں کے کمزور پہلوئوں کو بے نقاب
نہیں کر سکتا ہے۔ تاہم، مسلمان دوسروں پر لعنت،
اور دوسروں کے مذاہب کے بارے میں وہ جو بھی تو ہین آمیز با ت کہنا چاہیں کہہ سکتے ہیں۔
15۔ ایک غیر مسلم ا یک مسلمان
کا وارث نہیں ہو سکتا ہے۔
16۔ بینکوں کو شریعت کے مطابق ہونا لازمی ہے اور سود لینےکی اجازت نہیں
ہے۔
17۔ نچلی سطح کے روزگار سے
منسلک مثلاً سڑک کی صفائی کرنے والےیا
کسی غسل خانے میں کا م کرنے والے کی گواہی عدالت میں قابل قبول نہیں ہے۔اور اسی طرح نچلے درجے کی ملازمتوں والی خواتین مثلاً میت میں سوگ منانے کا
پیشہ والی ، کو طلاق کی صورت میں اپنے بچوں
کی پرورش کا حق نہیں ہے ۔
18۔ ایک غیر مسلم، غیر مسلم اقلیت پر بھی حکومت نہیں کر سکتا ہے۔
19۔ ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے۔
20۔ لڑکیوں کی شادی کے لیے شرعی قانون کے تحت عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔ عقد نکاح پیدائش کے
بعد کسی بھی وقت اور 8 یا 9 برس کی عمر گزرنے کے بعد کیا جا سکتا ہے۔
21۔ بیوی کی سرکشی شوہر کو اس کے تعاون کرنے کی ذمہ داری سے بری کر دیتی ہے،اور اس کی پٹائی
کی اجازت دیتی ہے ،اور وہ گھر میں اسے اس طرح رکھ سکتا ہے کہ وہ گھر سے بھاگ نہ پاۓ ۔
22۔ طلاق کا اختیار صرف شوہر
کو ہے اور یہ اتنا آسان ہے کہ صرف اتنا کہے:
"میں نے تمہیں طلاق دیا" اور اگر چہ شوہر کی یہ مرضی نہ ہو تب بھی طلاق اسی وقت واقع ہو جاتی ہے۔
23۔ شوہر اور بیوی کے درمیان کوئی جائدادمشترکہ نہیں ہوتی ہے اور شوہر کی جائداد اس کی موت کے بعد
بیوی کو خود بخود منتقل نہیں ہوتی ہے۔
24۔ ایک عورت کو مرد کے مقابلے نصف حصہ وراثت میں ملتا ہے۔ بہن کو بھی
بھائی کے مقابلے نصف حصہ ملتا ہے۔
25۔ ایک مرد کو چار بیویاں رکھنے کا حق ہے اگر شوہر
نے کئی شادیاں کی ہیں تب بھی بیوی کے پا س شوہر کو طلاق دینے کا کوئی حق نہیں ہے
26۔ مہر عورت کے جنسی اعضاء کے بدلے میں دیا جاتا ہے۔
27۔ ایک مرد کو غلام عورتوں کے ساتھ اور جنگ میں حاصل ہوئی عورتوں
(داشتہ عورت) کے ساتھ بھی جنسی تعلقات قائم کرنے کی اجازت ہے، اور اگر غلام بنا کر
رکھی گئی عورت شادی شدہ ہے تو اس کی شادی منسوخ
ہو جاتی ہے۔
28۔ عدالت میں ایک عورت کی گواہی مرد کی گواہی کے مقابلے آدھی ہوتی
ہے، یعنی ایک مرد کی گواہی دو عورتوں کی گواہی کے برابر ہے۔
29۔ ایک عورت اپنی تحویل کو کھو دیتی ہےاگر دوبارہ شادی کرتی ہے ۔
30۔ ایک زانی کو عصمت دری کی شکار عورت سے شادی کئے بغیر صرف مہرادا کر دینا کا فی ہو گا
۔
31۔ ایک مسلمان عورت کا اپنے
جسم کے تمام حصوں کوچھپانا ضروری ہے جسے
"ستر" ایک جنسی اعضاء تصور کیا جاتا ہے۔ چہرے کو کھلا رکھنے کی اجازت شرعی
قانون کے کچھ مکتب فکر دیتے ہیں اور کچھ نہیں دیتے ۔
32۔ اپنی بیوی کو بدکاری میں ملوث
پائے جانے پر ،ایک مسلمان مرد کو اسے مار د ینا معاف ہے۔ جبکہ اس کے برعکس خواتین
کے معاملے میں ایسا نہیں ہے کیونکہ وہ “جس عورت کے ساتھ پکڑا گیا اس کی شادی اس سے
ہو سکتی تھی۔"
33۔ واجب مقصد کے حصول کے لئے
جھوٹ بولنا واجب ہے جسے تقیہ (اسلامی دھوکہ) کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ اس کا
مطلب یہ ہے کہ اسلام کے احکامات پر عمل کی خاطرمثلاًجہادجیسے معاملوں میں جھوٹ بولنے
میں اسے جرم یا شرم کا احساس نہیں ہونا چاہئے۔
نتیجہ: حقیقت تو
یہی ہے کہ قدیم شرعی قانونی احکامات کے ماخذ و مصادر قرآنی مثالوں کے بالکل خلاف ہیں۔ لہذا اس ویب سائٹ پر حال ہی میں ایک مضمون
پوسٹ کیا گیاہے جس کا حوالہ درج ذیل میں پیش کیا گیا ہے، جس میں نتیجہ یہ پیش کیا گیا ہے:" اعلیٰ طبقے کے مسلمانوں اور لیڈروں کے لئے وقت آ گیا ہے کہ وہ مشترکہ طورپر
قدیم اسلامی شریعت کو جدید
اسلامی قانون ( شریعت ) سے تبدیل کریں۔ جس میں مغرب کے سیکولر اقداربھی شامل ہوں
اور جو قرآن کے آفاقی دائرۂ کار میں ہو۔اس تجویز پر عمل در آمد میں تھوڑی بھی تاخیر یا کوئی
سستی خالد ابو الفضل کی تشویش کو مزید تقویت
پہنچائے گی، ‘کیا اس دن کا آنا ممکن ہے کہ جب ہمارا تذکرہ مٹ جا نے والی
تہذیبوں میں ہو"۔
حوالہ : قدیم اسلامی قانون
اللہ کے کلمات نہیں ہیں۔
اسلامی تہذیب کے ایک ہزار
سال تک انصاف و برابری کا مظہر رہےاسلامی قوانین اب اسلامی
تہذیب و تمدن اور امن عالم کے لئے ایک خطرہ ہے، جو اسلام کے نظریۂ انصاف میں فوری طور پر ایک مثالی تبدیلی کا متقاضی ہے
محمد یونس نے آئی آئی ٹی سے
کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے اور کارپوریٹ اکزی کیوٹیو کے عہدے سے سبکدوش
ہو چکے ہیں اور90کی دہائی سے قرآن کے عمیق مطالعہ اور اس کے حقیقی پیغام کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان کی کتاب اسلام کا اصل پیغام
کو 2002میں الاظہر الشریف،قاہرہ کی منظوری حاصل ہو گئی تھی اور یو سی ایل اے کے ڈاکٹر
خالد ابو الفضل کی حمایت اور توثیق بھی حاصل ہے اور محمد یونس کی کتاب اسلام کا اصل
پیغام آمنہ پبلیکیسن،میری لینڈ ،امریکہ نے،2009میں شائع کیا۔
URL
for English article: http://newageislam.com/islamic-sharia-laws/muhammad-yunus,-new-age-islam/the-classical-sharia-law-of-islam-–-a-western-perspective--the-diabolic-face-of-islam/d/6785
URL: