New Age Islam
Sat Jun 14 2025, 01:06 AM

Urdu Section ( 20 Oct 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Did Mughals Convert Rajputs کیا مغلوں نے راجپوتوں کا مذہب جبرا تبدیل کیا؟

 سمت پال، نیو ایج اسلام

 19 اکتوبر 2022

 مغل ہندوستان کے فارسی کاغذات، دستاویزات، خود نوشتوں اور سوانح عمریوں کے سرسری مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ مذہب (اسلام) تمام مغل بادشاہوں کے ایجنڈوں میں سب سے نیچے تھا۔

 -----

 "تاریخ ایک فکشن ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ حقیقت بنتی جا رہی ہے۔"

   - سائمن سکیما

 "یہ بات کہ مسلمانوں نے گزشتہ 1000 سالوں سے ہندوؤں کو غلام بنا رکھا تھا، یہ تاریخی طور پر ناقابل قبول ہے۔"

  - رومیلا تھاپر

 "مغلوں کے دور میں اسلام قبول کرنے کے پیچھے راجپوتوں کے اپنے ذاتی مفادات تھے۔"

  - گووند سکھرام سردیسائی، مہاراشٹر کے مورخ

 "مغل دربار میں راجپوت بطور درباری عروج پانے کی خواہش رکھتے تھے جس نے انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا۔"

 - مورخ رمیش چندر مجمدار، کلکتہ اور ڈھاکہ یونیورسٹیز

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 کیا اورنگ زیب کو چھوڑ کر مغلوں کا ہندوؤں اور خاص کر راجپوت بادشاہوں اور سرداروں کو اسلام قبول کرنے کا کوئی ارادہ تھا؟ یہ سوال ہے ایک عظیم مورخ سر جادوناتھ سرکار کا۔ انہوں نے مزید وضاحت یہ کہا کہ یہ اب تک کے سب سے بڑے افسانوں میں سے ایک ہے کہ راجپوت بادشاہوں اور سرداروں نے مغل بادشاہوں کے حکم پر اسلام قبول کیا تھا۔ اس افسانے کو ختم کرنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ، اس زمین کے وسطی ایشیائی حملہ آور (مغل وسطی ایشیا سے آئے تھے اور ٹرانسکسیانا کا حصہ تھے) برصغیر آئے ہی کیوں؟

(From left) Raja Bharmal, Raja Bhagwant Das, Man Singh I and Sawai Raja Sur Singh. (Photo credit: Wikimedia Commons)

-----

 کیا ان کے پاس اس ملک کو اسلامی بنانے کا پوشیدہ مقصد تھا؟ بالکل بھی نہیں۔ مغل بنیادی طور پر حملہ آور تھے، جو ہمیشہ پیش قدمی کرتے رہے۔ مورخین مغلوں کو گھڑ سوار حملہ آور کہتے ہیں۔ مغلوں کے پاس چنگیز خان اور تیمور کا ذخیرہ تھا اور انہیں ان کی اولاد یا 'ہم نسب' کہا جا سکتا ہے۔ تیمور اور چنگیز بالکل اسلام کے پیروکار نہیں تھے کیونکہ دونوں نے بہت ہی مختصر مدت کے لیے بدھ مت اور اسلام کو اختیار کیا تھا اور پھر ترک کر دیا کیونکہ مذہب ان کے لیے آسان نہیں تھا۔

 مغلیہ دور کے ہندوستان کے فارسی کاغذات، دستاویزات، سوانح عمریوں کا ایک سرسری مطالعہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ تمام مغل بادشاہوں کے ایجنڈوں میں مذہب (اسلام) سب سے نیچے تھا۔ راجپوتوں اور مغلوں کے درمیان ہمیشہ بہت ہی خوشگوار تعلقات رہے اور مغلوں، خاص طور پر اکبر اور اس کے بیٹے جہانگیر نے انہیں (راجپوت) انتہائی قابل اعتماد پایا۔ اکبر نے اپنے راجپوت سرداروں اور بادشاہوں میں سے کسی کو بھی اسلام قبول پر مجبور کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی۔ نہ ہی اس کے بیٹے نے ہندوؤں (خاص طور پر راجپوت ہندوؤں) کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا تھا۔

 یہ راجپوتوں کی شدید خواہش تھی کہ وہ مغل بادشاہوں کی نظروں میں نیک نامی حاصل کریں۔ اس کے برعکس کہ راجپوت اپنی عزت کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں، وہ مغل خاندان کے دور میں سب سے زیادہ سفاک لوگ تھے۔

 اگر بات مغلوں کی خوشامد کی کی جائے تو، رانا پرتاپ، کمبھا اور رانا سانگا جیسے چند انتہائی سیدھے سادے راجپوتوں کے علاوہ، زیادہ تر راجپوت آج کے سیاست دانوں کو بھی شرمندہ کر سکتے ہیں۔ برطانوی مورخ پرسیول اسمتھ نے حیرت کا اظہار کیا کہ راجپوت مغلوں کے ساتھ احسان جتانے کے اتنے دلدادہ کیسے تھے۔ مغلوں کی طرف سے اسلام قبول کرنے کے لیے ان پر کوئی سیاسی یا مذہبی دباؤ نہیں تھا۔ لیکن ان کو خوش کرنے کے لیے کئی چھوٹے راجپوت راجاؤں اور سرداروں نے اسلام قبول کیا۔ راجستھان میں قیام خانی مسلمان ہیں۔ وہ راجستھان کے کشن گڑھ علاقے کے بادشاہ قیام سنگھ کی اولاد ہیں۔ اس نے خود ہی اسلام قبول کیا اور جب اس کے بڑے بھائی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کیا تو اس کا سر قلم کر دیا! نیا ملا زور سے بانگ دیتا ہے، نیا مسلماں زیادہ پیاز کھاتا ہے۔

 راجستھان کے مکرانی کون ہیں؟ ان کے آباؤ اجداد مکرانہ سے تعلق رکھنے والے راجپوت ہندو تھے، جو اپنے شفاف ماربل کے لیے عالمی شہرت کے حامل تھے۔ انہوں نے مزید زمین اور دیگر مراعات حاصل کرنے کے لیے اسلام قبول کیا۔ راجستھان اور مدھیہ پردیش کے خلجی مسلمانوں کا ترک غاصبوں علاؤ الدین خلجی اور بختیار خلجی سے کوئی تعلق نہیں ہے، جنہوں نے نالندہ کو توڑ پھوڑ کر اسے جلایا تھا۔ راجستھان کے خلجی خلور سنگھ کی اولاد ہیں، جو توقیر خان (جہانگیر کے دربار کا ایک رئیس) کی تیسری بیٹی وجیہہ سے شادی کرنے کے لیے مسلمان ہوئے تھے۔ توقیر اور یہاں تک کہ شہنشاہ جہانگیر نے اسے صرف ایک مسلمان لڑکی سے شادی کرنے کے لیے مسلمان ہونے سے روک دیا تھا، مگر کیا کیا جائے پیار اندھا ہوتا ہے۔ جہانگیر کے ڈاک ٹکٹ کے ساتھ دو خط دیکھے جا سکتے ہیں جس میں خلاور سنگھ کو مسلمان بننے سے پہلے سوچنے کی تلقین کی گئی تھی۔

 'عظیم' مان سنگھ مسلمان بننے کے لیے بالکل تیار تھا، لیکن اکبر کے لیے۔ جبکہ اکبر نے اسے کبھی بھی ایسا کرنے کی ترغیب نہیں دی۔ مان سنگھ (جے سنگھ کے ساتھ، جس نے شیواجی کو دھوکہ دیا تھا) راجپوت برادری سے تعلق رکھنے والا سب سے پڑا چاپلوس تھا۔ اس نے اپنے خاندان کی عورتوں کو مغلوں کے سامنے پیش کرنے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی، صرف اس لیے کہ وہ اکبر کا احسان چاہتے تھے۔

Diwali Celebrations in Mughal Court

----

 ونسنٹ اسمتھ نے اپنی شاندار کتاب 'اکبر: دی گریٹ مغل' میں لکھا ہے کہ راجپوت برادری سے تعلق رکھنے والے کم از کم دو سو چھوٹے سردار شہنشاہ کو خوش کرنے کے لیے خود ہی مسلمان ہوئے تھے۔ درباری مؤرخ خفیف خان نے اپنی ڈائری میں جلی لفظوں میں لکھا ہے کہ 'راجپوت ہندوؤں نے چند سونے کے سکوں کے عوض مسلمان ہو کر اپنے مذہب (ہندو مت) کو رسوا کیا اور اپنے مذہب کی تذلیل کی'۔ جب اعلیٰ مغل اتھارٹی کی طرف سے کوئی دباؤ یا حکم نہیں تھا تو راجپوتوں نے حقیقتاً مسلمان ہو کر خود کو ذلیل کیا۔ آخر بات مولانا شبلی نعمانی اور اردو شاعر اور پروفیسر شہریار کے آباؤ اجداد بھی راجپوت ہی تھے۔

English Article: Did Mughals Convert Rajputs?

URL:  https://newageislam.com/urdu-section/mughals-convert-rajputs/d/128225

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..