New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 01:36 PM

Urdu Section ( 19 Apr 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Morocco's Occupation of Western Sahara مغربی صحارا پر مراکش کا تسلط اور اقوام متحدہ کی بے بسی

سلطان شاہین ، ایڈیٹر نیو ایج اسلام

18 اپریل 2025

جینیوا

جینیوا کے پیلیس ڈیس نیشنس میں ہیومن رائٹس کاؤنسل کے 59ویں اجلاس کے دوران ایک ضمنی تقریب میں میری شرکت نے تقریباًچالیس برس کے میرے اس مظلوم خطے مغربی صحارا کے دورے کی یاد تازہ کردی۔ایک سیار صحافی کی حیثیت سے میں نے ٹن ڈولف میں الجزائری ملٹری پوسٹ کا دورہ کیا تھا جہاں مغربی صحارائی قوم خستہ خیموں میں ناقص اور ناکافی عوامی سہولیات کے ساتھ صعوبت بھری جلاوطنی کی زندگی گزاررہی تھی۔اسی سال مغربی صحارا کی مزاحمتی تنظیم پولیساریو فرنٹ جسے اقوام۔متحدہ نے منظوری دی تھی اپنی جدوجہد کے دس سال کی تکمیل کا جشن منارہی تھی۔

میں نے 1984 میں ان کیمپوں میں عورتوں اوربچوں کی اکثریت دیکھی تھی کیونکہ مرد یا تو مراکش اور موریتانیہ کے تسلط کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے شیہد کردئیے گئے تھے یا پھر وہ 1975ء میں اسپین کے دستبردار ہونے کے بعد سرحدوں پر جنگ کررہے تھے۔

میں مغربی صحارا کے عوام کی بہادری، زندہ دلی اور مہمان نوازی سے بہت متاثر ہوا تھا۔میں نے محسوس کیا ک اس,وقت تک دس سال۔کی جلاوطنی کی زندگی گزارنے کے باوجود ان کا اپنے وطن کو,واپس حاصل۔کرلینے کا جذبہ کمزور نہیں پڑا تھا۔ میں ان کے کامیابی کے جذبے ، انکے مستقبل کے وژن اور دوراندیشی سے بہت متاثر ہوا تھا۔ ایک بات نے مجھے خاص طور سے حیران کیا تھا ۔ وہاں پانی کی اتنی قلت تھی کہ وضو اور حوائج ضروریہ کے لئے بھی ناکافی تھا لیکن کیمپوں کا دورہ کرنے کے دوران میں نے صاف پانی کی ایک جھیل دیکھی۔ میں نے حیرت سے اپنے گائیڈ سے پوچھا کہ کی ایسی حالت میں جب کہ یہاں پانی کی اتنی قلت ہے آپ اس جھیل کو کیسے بچا کر رکھ پائے ہیں۔۔ ان کے جواب نے مجھے مزید حیرانی میں ڈال دیا۔ ۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ آزاد ہوجائیں گے تو انہیں وسیع سمندری ساحل کی دیکھ بھال کے لئے ایسے لوگوں کی ضرورت ہوگی جو تیرنا جانتے ہوں۔ اس جواب سے مجھے ان کے تخئیل ، مستقبل میں ان کے یقین اور قوت ارادی کا اندازہ ہوا۔

تب سے اب تک چالیس سال گزرچکے ہیں اور پولیساریو فرنٹ نے اپنی جدوجہد کے پچاس سال۔مکمل ہونے کا جشن منایا ہے لیکن ان کا خواب ابھی تک ادھورا ہے۔

میں 2008ء میں زین الدین سعد کی ایک رپورٹ پڑھ کر بہت مایوس ہوا۔ اس میں لکھا تھا۔ "تادم تحریر مغربی صحارا پر مراکش کا تسلط ہے ۔ڈھائی لاکھ صحراوی رفیوجی الجزائری صحرا میں قابل رحم زندگی گزاررہے ہیں۔ 1700 کلو میٹر لمبی دیوار مراکش فوجیوں کو پولیساریو فرنٹ کے مجاہدین سے الگ کرتی ہےجو موریتانیہ اور مراکش کی سرحد سے متصل ایک چھوٹے سے خطہء ارضی پر حکومت کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی فوج 1991ء میں عمل میں آنے والی جنگ بندی کی نگرانی کرتی ہے۔گزرتے وقت کے ساتھ مراکش نے مغربی صحارا پر اپنے تسلط کومزید مستحکم کیا ہے۔مراکش کے آبادکار اب اس خطے میں اکثریت میں ہیں۔ اس خطے کے قدرتی وسائل جن کا استعمال اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت صحراوی عوام کے فائدے کے لئے ہونا چاہئے تھا وہ مراکش کے ذریعے استعمال میں لائے جارہے ہیں۔

مختصر پس منظر

١۔ مغربی صحارا پر اسپین کا تسلط 1975 تک رہا۔

٢۔مراکش اور موریتانیہ نے مغربی صحارا پر اہنا تسلط 1975ء میں قائم کیا۔

٣۔ موریتانیہ مغربی صحارا سے 1979ء میں دستبردار ہوا

٤۔ مراکش 1975ء سے مغربی صحارا پر قابض ہے۔

٥ٌ٥۔اقوام۔متحدہ نے مراکشی عوام کے حق خود اختیاری کو تسلیم کیا ہے۔

مغربی صحارا شمالی افریقہ کا ایک کم آبادی والا خطہ اور افریقہ میں یوروپ کی آخری کالونی ہے۔ یہ گزشتہ پچاس برسوں سے اسلامی اور یوروپی ممالک کے ذریعے استحصال اور حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کا شکار ہے۔صحراوی عوام کے قتل عام ، استحصال اور ظلم و تشدد میں اسپین ، امریکہ ، موریتانیہ ، فرانس, ، اسرائیل اور مراکش شامل رہے ہیں۔اقوام متحدہ نے صحرائی عوام کے حق خوداختیاری کو تسلیم کرلیا ہے۔ اور پولیسایو فرنٹ کو صحراوی عوام کا جائز نمائندہ مان لیا ہے۔ پولیساریوفرنٹ صحراوی عوام۔کی آزادی کے لئے جدوجہد کررہا ہے اور اس کے لئے اسے بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔

مغربی صحارا پر 1975ء تک اسپین کا تسلط رہا۔ جب اس خطے میں قوم پرستی کی لہر چلی تو اسپین مغربی صحارا کے تسلط سے دست بردار ہوگیا۔ لیکن مراکش اور موریتانیہ نے اس پر قبضہ کرلیا۔ہولیساریو فرنٹ نے ان کے تسلط کے خلاف 1975ء میں جنگ چھیڑدی جو 1981ء تک جاری رہی۔اس دوران مغربی صحارا پر غاصب قوم نے سنگین مظالم ڈھائے۔1991ء میں اقوام متحدہ کی مداخلت سے مراکش اور پولیساریو فرنٹ کے درمیان جنگ بندی ہوئی اور مراکش نے مغربی صحارا میں ریفرینڈم کرانے پر رضا مندی ظاہر کردی۔لیکن وہ ریفرینڈم کبھی نہیں ہوا۔موریتانیہ 1979ء میں مغربی صحارا سے دستبردار ہوگیا تھا لیکن مراکش نے فرانس اور امریکہ کی حمایت سے اپنا تسلط جاری رکھا۔ مراکش کے کچھ سیاسی رہنماؤں اور تنظیموں نے مغربی صحارا کو مراکشں۔میں شامل کرکے ایک عظیم مراکش کاتصور بھی پیش کیا۔

مراکش کی فوجوں اور پولیساریو فرنٹ کے درمیان ہونے والی اس جنگ میں حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں۔1976ء میں صحراوی رفیوجی کیمپوں پر نیپام اور فاسفورس بم گرائے گئے جس کے نتیجے میں ہزاروں صحراوی پناہ گزیں ہلاک ہوگئے۔ پولیساریو فرنٹ کے حامیوں ، حقوق انسانی کارکنوں اور صحافیوں کو گرفتار کرکے انہیں جھوٹے مقدموں میں جیل میں ڈال دیا گئے۔ ہزاروں افراد کو فوج نے اغوا کرکے غائب کردیا۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ مجاہدین آزادی اور صحافیوں کو جنسی مقدمات میں ہھنسا کر انہیں لمبی مدت کےلںے جیل۔میں ڈال دیا جاتا ہے۔ قیدیوں کو جیل۔میں لکھنے پڑھنے سے بھی روکا جاتا ہے حتی کہ صحراوی عوام۔ کی تنظیم کی کانفرنس کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

مغربی صحارا میں مراکش کے ذریعے ظلم وستم میں امریکہ بھی شامل ہے۔ اس کے صدر ڈونالڈ,ٹرمپ نے اپنے پہلے دور اقتدار میں قوام۔متحدہ کی زیر نگرانی ہونے والے ریفرینڈم۔کے عمل کو مسترد کردیا اور 2020ء میں مغربی صحارا پرمراکش کے تسلط کو تسلیم کرلیا۔

بدقسمتی سے عرب لیگ اور چند مسلم۔ممالک۔نے بھی امریکہ اور فرانس کے دباؤ میں مغربی صحارا پر مراکش کے تسلط کوجبکہ اقعام متحدہ کے 46 ممبر ممالک نے پولیساریو فرنٹ کی حمایت کی۔مغربی صحارا میں ریفرینڈم اور اس کی آزادی میں امریکہ اور اسرائیل سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ چونکہ ڈونالڈ ٹرمپ دوبارہ اقتدار میں آگئے ہیں اس لئے مغربی صحارا کے تئیں امریکی پالیسی میں تبدیلی کے امکان معدوم ہیں۔۔ لہذا ، صحراوی عوام مراکش کی بادشاہت اور فوج کے رحم وکرم۔پر ہیں۔ مراکشی فوج 18 برس سے کم عمر کے بچوں کو جبرا ًفوج میں بھرتی کرتی ہے۔ بہت سے صحراوی لوگوں کو فوج نے زندہ دفن کردیا ہے۔ وہاں کئی اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔

فی الحال ، پولیاریو فرنٹ مراکشی تسلط سے آزادی کی جنگ لڑرہا ہے۔ مگر اس کا خاتمہ نظر نہیں آرہا ہے۔دنیا کے خود ساختہ حقوق انسانی کے علمبردار امریکہ نے مغربی صحارا پر مراکشی تسلط کی حمایت کرکےصحراوی عوام کے حق خوداختیاری میں اڑچنیں ڈال رہا ہے کیونکہ اس کی نظر مغربی صحارا کے معدنیاتی ذخائر پر ہے۔اس کے بدلے مراکش نے 2020ء میں اسرائیل کے داتھ اپنے رشتے بحال کرلئے اور غزہ میں اسرائیلی مظالم اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ اسرائیل۔نے بھی 2023ء میں مغربی صحارا پر مراکش کے تسلط کو تسلیم کرلیا۔مراکش مغربی صحارا میں امریکی مفادات کی حفاظت کرتا ہے لہذا ، افریقی ممالک میں اپنے فوجی اور,اقتصادی مفادات کو فروغ دینے کے مقصد سے اس خطے میں امریکہ ایک لمبے عرصے سے خانہ جنگی کو طول دے رہا ہے کیونکہ کسی ملک میں سیاسی عدم استحکام امریکہ کے سیاسی مفادات کے لئے سود مند ہوتا ہے۔ ٹرمپ کے پیش رو براک اوبامانے 2014ء میں عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے 5 بلین ڈالر کی منظوری دی اور اسی بہانے افریقی ممالک میں اپنے فوجی اڈے قائم کئے۔ اس کے بعد افریقی ممالک میں داعش ، القاعدہ ، بوکو حرام اور دیگر جنگجو تنظیمیں سرگرم ہوئیں۔ ان تنظیموں کو امریکہ سے بلا واسطہ طور پر فنڈ اور اسلحہ ملتا ہے۔ یہ تنظیمیں امریکہ اور ناٹو کے فوجی مفادات کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔ اسی لئے مغربی صحارا اور دیگر افریقی ممالک میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں امریکہ کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتیں۔جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ہیومن رائٹس,واچ ، اقوام۔متحدہ کا کمیشن برائے حقوق انسانی و دیگر تنظیموں نے مراکش کی تنقید کی ہے۔

لہژا ، اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ جلد سے جلد مغربی صحارا پر مراکش کے تسلط کے خاتمے کے لئے ریفرینؔڈم کرائے اور مغربی صحارا کی آزادی کی راہ ہموار کرے۔

---------------

English Article: Western Sahara - A Nation in Exile, the last European Colony in Africa, Still Grapples with Human Rights Violations, Exploitation by Islamic and European Countries

URL: https://newageislam.com/urdu-section/morocco-occupation-western-sahara/d/135233

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..