مصباح
الہدیٰ قادری، نیو ایج اسلام
(بہار ادب قسط: 15)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا
لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا
عَلَىٰ أَهْلِهَا ۚ
ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ۔ فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فِيهَا أَحَدًا
فَلَا تَدْخُلُوهَا حَتَّىٰ يُؤْذَنَ لَكُمْ ۖ
وَإِن قِيلَ لَكُمُ ارْجِعُوا فَارْجِعُوا ۖ
هُوَ أَزْكَىٰ لَكُمْ ۚ
وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ۔ لَّيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَدْخُلُوا بُيُوتًا
غَيْرَ مَسْكُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَّكُمْ ۚ
وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ۔ (النور: 27-28-29)
ترجمہ:
اے ایمان والو! اپنے گھروں
کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، یہاں تک کہ تم ان سے اجازت لے لو اور ان کے
رہنے والوں کو (داخل ہوتے ہی) سلام کہا کرو، یہ تمہارے لئے بہتر (نصیحت) ہے تاکہ تم
(اس کی حکمتوں میں) غور و فکر کرو، پھر اگر تم ان (گھروں) میں کسی شخص کو موجود نہ
پاؤ تو تم ان کے اندر مت جایا کرو یہاں تک کہ تمہیں (اس بات کی) اجازت دی جائے اور
اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو تم واپس پلٹ جایا کرو، یہ تمہارے حق میں بڑی
پاکیزہ بات ہے، اور اللہ ان کاموں سے جو تم کرتے ہو خوب آگاہ ہے، اس میں تم پر گناہ
نہیں کہ تم ان مکانات (و عمارات) میں جو کسی کی مستقل رہائش گاہ نہیں ہیں (مثلاً ہوٹل،
سرائے اور مسافر خانے وغیرہ میں بغیر اجازت کے) چلے جاؤ (کہ) ان میں تمہیں فائدہ اٹھانے
کا حق (حاصل) ہے، اور اللہ ان (سب باتوں) کو جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم
چھپاتے ہو۔
احادیث مقدسہ:
ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ابو موسیٰ اشعری
ہمارے پاس آئے اور کہا کہ حضرت عمر نے مجھے بلایا تھا میں نے ان کے دروازے پر جا کر
تین بار سلام کیا اور جب ان کے گھر سے کوئی جواب نہیں ملا تو میں واپس چلا آیا۔ اس
کے بعد حضرت عمر نے مجھ سے دریافت کیا کہ تم کیوں نہیں آئے؟میں نے عرض کیا کہ میں آیا
تھا اور دروازے پر تین بار سلام کیا جب کوئی جواب نہیں ملا تو واپس چلا گیا اس لیے
کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا ہے کہ جب کوئی شخص کسی کے گھر میں داخل ہونے کے لیے
تین مرتبہ اجازت مانگے اور جواب نہ ملے تو واپس ہو جائے ، اس پر حضرت عمر فرماتے ہیں
کہ گواہ پیش کرو کہ حضور نے ایسا فرمایا ہےابو سعید خدری کہتے ہیں کہ میں نے جا کر
اس کی گواہی دی۔ (بخاری و مسلم)
جب نبی ﷺ کسی کے دروازے پر
تشریف لے جاتے تو دروازے کے سامنے کھڑے نہ ہوتے بلکہ دائیں یا بائیں کھڑے ہوتے اور
یہ فرماتے السلام علیکم اور اس کی وجہ یہ تھی کہ اس زمانہ میں دروازوں پر پردے نہیں
ہوتے تھے۔ (ابو داؤد)
کسی کے گھر میں بغیر اجازت
کے جھانکنا گناہ عظیم ہے
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جو شخص
کسی کے گھر میں بغیر اجازت کے جھانکے اور اہل خانہ اس کی آنکھیں پھوڑ دیں تو ان پر
نہ دیت ہے نہ قصاص۔ (احمد، نسائی)
سلام کرنے کے آداب
اللہ کا فرمان ہے
·
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ
حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَىٰ أَهْلِهَا ۚ
ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ۔ (النور :27)
ترجمہ:
"اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں
میں داخل نہ ہوا کرو، یہاں تک کہ تم ان سے اجازت لے لو اور ان کے رہنے والوں کو (داخل
ہوتے ہی) سلام کہا کرو، یہ تمہارے لئے بہتر (نصیحت) ہے تاکہ تم (اس کی حکمتوں میں)
غور و فکر کرو"۔ (ترجمہ: عرفان القرآن)
·
فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ
عِندِ اللَّهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً ۚ
كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ۔ (النور:61)
ترجمہ:
"پھر جب تم گھروں میں داخل ہوا کرو تو اپنے
(گھر والوں) پر سلام کہا کرو (یہ) اللہ کی طرف سے بابرکت پاکیزہ دعا ہے، اس طرح اللہ
اپنی آیتوں کو تمہارے لئے واضح فرماتا ہے تاکہ تم (احکامِ شریعت اور آدابِ زندگی کو)
سمجھ سکو"۔ (ترجمہ: عرفان القرآن)
·
وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا
ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ
كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا۔ (النسا:86)
ترجمہ:
"اور جب (کسی لفظ) سلام کے ذریعے تمہاری
تکریم کی جائے تو تم (جواب میں) اس سے بہتر (لفظ کے ساتھ) سلام پیش کیا کرو یا (کم
از کم) وہی (الفاظ جواب میں) لوٹا دیا کرو، بیشک اللہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے۔"
(ترجمہ: عرفان القرآن)
ایک مؤمن پر دوسرے مؤمن کے
حقوق
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک مومن کے دوسرے مومن پر چھ حقوق ہیں۔
1. جب وہ بیمار ہو تو عیادت کرے
2. جب وہ مر جائے تو اس کے جنازے میں حاضر
ہو۔
3. جب وہ بلائے تو اس کے پاس حاضر ہو۔
4. جب اس سے ملے تو سلام کرے۔
5. جب وہ چھینکے تو جواب دے۔
6. اور اس کی موجودگی اور عدم موجودگی میں
اس کی خیر خواہی کرے۔
سلام کرنے کی فضیلت اور اسے
پھلا نے کا حکم
پیغمبر اسلام ﷺ نے فرمایا:جب
تک تم ایمان نہ لاؤ جنت میں نہیں جاؤ گے، اور اس وقت تک تم ایماندار نہیں بن سکتے جب
تک تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ کرو، کیامیں تمہیں ایک ایسی بات نہ بتاؤں کہ جب
تم اس پر عمل در آمد کرو تم آپس میں محبت کرنے لگو؟ اور وہ یہ ہے کہ تم آپس میں سلام
کو پھیلا ؤ۔ (مسلم)
رسول اللہﷺ نے ہمیں سات باتوں
کا حکم فرمایا ہے:
(1)
مریض کی عا دت کرو
(2)
جنازوں میں شرکت کرو
(3)
جھینک مارنے والے کی چھنکی کا جواب دو
(4)
ضعیف و ناتواں کی مدد کرو
(5)
مظلوم کی مدد اور فریاد رسی کرو
(6)
سلام کو پھلاؤ اور قسم کھاؤ تو اسے پورا کرو۔ (بخاری و مسلم)۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیٰ نبیّنا علیہ الصلوٰۃ و التسلیم کو پیدا فرمایا تو انہیں
فرمایا جاؤ اور فرشتوں کی اس بیٹھی ہوئی جماعت کو سلام کرو اور وہ جو تمہیں جواب دیں
اسے غور سے سنو پس وہ تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہو گا، حضرت آدم علیٰ نبیّنا
علیہ الصلوٰۃ و التسلیم نے فرشتوں سے کہا:السلام علیکم ! فرشتوں نے اس کے جواب میں
کہا: السلام علیکم و رحمۃ اللہ، لہٰذآ، انھوں نے "رحمۃ اللہ" کا اضافہ کیا۔
(بخاری و مسلم)
ایک شخص نے رسول اللہﷺ سے
دریافت کیا کہ اسلام میں کون سا عمل زیادہ بہتر ہے ؟ آپ نے فرمایا : تم لوگوں کو کھانا
کھلاؤ اور ہر شخص کو سلام کرو خواہ تم اسے جانتے ہو یا نہ جانتے ہو۔ (بخاری و مسلم)
حضرت ابو یوسف بن سلام رضی
اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا :لوگو! سلام کو
عام کرو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو اور راتوں کو بیدار ہو کر اس وقت نماز پڑھو جبکہ
لوگ سوئے ہوئے ہوں تو تم جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔ (ترمذی، ابن ماجہ
، دارمی)
سلام کرنے کا طریقہ اور اس
کے آداب
سلام میں پہل کرنے والے کے
لیے مستحب ہے کہ وہ جمع کی ضمیر کے ساتھ "السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ"
کہے اگرچہ جسے سلام کر رہا ہے وہ ایک شخص ہی ہو اور سلام کا جواب دینے والا بھی جمع
کی ضمیر کے ساتھ اس کا جواب دے اور ساتھ ہی ساتھ واؤ عاطفہ کا بھی اضافہ کرے اور کہے
"و علیکم السلام"۔
ایک شخص نبی اکرم ﷺ کی خدمت
میں حاضر ہوا اور کہا :السلام علیکم آپ نے اس کے سلام کا جواب دیا پھر وہ شخص بیٹھ
گیا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : (اس کے لیے )د س نیکیاں ہیں۔ پھر دوسرا شخص آیا اس نے
"السلام علیکم و رحمۃ اللہ"کہا آپ ﷺ نے فرمایا (اس کے لیے )بیس نیکیاں ہیں
۔ دریں اثنا ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا "السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ"
آپ ﷺ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور وہ بیٹھ گیا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: (اس شخص کے لیے)
تیس نیکیاں ہیں۔ (ابو داؤد، تر
مذی، دارمی)
حضرت مقداد رضی اللہ عنہ بیان
فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ رات کو تشریف لاتے تو اس طرح سلام کر تے کہ سوئے ہوئے کو
بیدار نہ کر تے اور بید ار کو سنا دیتے۔(مسلم)
حضرت ابو جبری ہجیمی بیا ن
کر تے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا "علیک السلام" اے اللہ
کے رسول !تو آپ نے فرمایا :تم "علیک السلام" مت کہو اس لئے کہ یہ تو مردوں
کا سلام ہے۔ (ابو داؤد، تر مذی)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سوار
پیددل چلنے والے کو، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام
کریں۔ (بخاری، مسلم)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:لوگوں
میں اللہ تعالیٰ سے زیادہ قریب وہ شخص ہے جو ان میں سلام کر نے میں پہل کرتا ہے۔ (ابو داؤد)
پیغمبر اسلام ﷺ سے ایک مرتبہ
دریافت کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ جب دو آدمی آپس میں ملیں تو ان میں سے سلام کرنے
میں پہل کسے کرنا چاہیے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ان میں سے جو اللہ تعالیٰ سے زیادہ قریب
ہو وہ سلام کرنے میں پہل کرے۔ (ترمذی، ابو
داؤد)
اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت
سلام کرنا مستحب ہے
·
فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ
عِندِ اللَّهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً ۚ
كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ۔ (النور:61)
ترجمہ:
"پھر جب تم گھروں میں داخل ہوا کرو تو اپنے
(گھر والوں) پر سلام کہا کرو (یہ) اللہ کی طرف سے بابرکت پاکیزہ دعا ہے، اس طرح اللہ
اپنی آیتوں کو تمہارے لئے واضح فرماتا ہے تاکہ تم (احکامِ شریعت اور آدابِ زندگی کو)
سمجھ سکو"۔ (ترجمہ: عرفان القرآن)
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا :اے میرے بیٹے! جب تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ
تو سلام کر و، اس طرح تم پر اور تمہارے گھر والوں پر برکت ہو گی۔(ترمذی)
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:جب
تم میں سے کوئی مجلس میں پہنچے تو سلام کرے اور جب اٹھنے کا ارادہ کرے تب بھی سلام
کرے ، اس لیے کہ پہلا سلام دوسرے سے زیادہ حق دار نہیں ۔ (ابو داؤد، ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ کے
بارے میں مروی ہے کہ وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے انہیں سلام کیا اور فرمایا: رسول
اکرم ﷺ ایسے ہی کیا کر تے تھے۔ (بخاری و مسلم)
جاری............................................
URL: