New Age Islam
Fri Oct 11 2024, 11:03 PM

Urdu Section ( 12 Jun 2014, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Paramount Significance of Sh'aban and Shab-e- Bara'at (Night of Forgiveness) And Our Behaviour ماہ شعبان، شب برأت اور ہم

 

 

محمد حامدرضا برکاتی، نیو ایج اسلام

12 جون، 2014

ماہ شعبان کی فضیلت

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان المعظم کواپنامہینہ قراردیا ہے۔ ارشادفرمایا: شعبان شھری ورمضان شھرﷲ یعنی شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا(ماثبت بالسنۃ) دوسری جگہ ارشاد فرمایا:رجب شہر اللہ، و شعبان شہری، و رمضان شہرامتی یعنی رجب اللہ کا مہینہ ہے ، شعبان میرامہینہ ہے اوررمضان میری امت کامہینہ ہے ۔ (الجامع الصغیر)۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہ میں کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اس کاسبب دریافت کیاگیا تو آپ نے فرمایا کہ :اللہ تعالیٰ اس مہینہ میں اس سال مرنے والوں کے نام لکھ دیتاہے، تومیں پسندکرتاہوںکہ میری اجل اس حال میں آئے کہ میں روزے دار ہوں۔    (الترغیب والترھیب)۔

شعبان میں روزہ رکھنے کی فضیلت:اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم کیا گیاکہ رمضان کے بعد کونسا روزہ افضل ہے؟آپ نے ارشاد فرمایا:شعبان کا ،رمضان کی تعظیم کی وجہ سے۔ (الترغیب والترھیب)۔

حضرت اسامہ بن زیدرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیاکہ یا رسول اللہ !میں نے آپ کو کسی اورماہ میں روزوں کا اتنا اہتمام کرتے نہیں دیکھا جتنا شعبان میں کرتے ہیں؟توآپ نے ارشاد فرمایاکہ:یہ رجب اوررمضان کے درمیان کامہینہ ہے جس سے لوگ غافل رہتے ہیں،حالاں کہ اس ماہ میں رب العالمین کی بارگاہ میں اعمال پیش کئے جاتے ہیں،میں یہ چاہتاہوں کہ جب میرا عمل پیش کیاجائے تو میں روزے کی حالت سے ہوں۔ (نسائی)۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھنے لگتے تو ہم یہ کہتے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھنا نہیںچھوڑیں گے۔ اور جب روزہ رکھناچھوڑدیتے تو ہم کہتے کہ اب آپ روزہ نہیں رکھیں گے۔ میں نے رمضان کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی پورے مہینے کے (نفلی )روزے رکھتے نہیں دیکھا اور جتنے روزے آپ شعبان میں رکھتے میں نے کسی اورمہینہ میں اس سے زیادہ روزے رکھتے آپ کو نہیں دیکھا۔ (بخاری)۔

شب برأت کی فضیلت

شعبان کی پندرہویں رات کوشب برأت کہاجاتا ہے ۔شب کامعنی رات اور برأت کامعنی چھٹکارہ ہے چونکہ اس رات میں اللہ تعالی اپنے گناہ گار بندوں کی مغفرت فرماتاہے اورانھیں دوزخ سے آزاد فرماتا ہے۔حدیث شریف میں ہے :جب شعبان کی پندرہویںشب ہو تو اس میں قیام کرواور دن کو روزہ رکھو۔اللہ تبارک تعالیٰ اس دن غروب آفتاب سے آسمان دنیا کی جانب نزول فرماتاہے،اور فرماتا ہے کہ:ہے کوئی مغفرت چاہنے والا؟میں اس کی مغفرت کردوں۔ہے کوئی رزق مانگنے والا؟ میں اسے رزق عطاکردوں۔ہے کوئی پریشان حال میں اس کی پریشانی رفع کردوں۔اور یہ سلسلہ طلوع فجر تک جاری رہتا ہے۔ (الترغیب والترھیب) ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پاکر آپ کی تلاش میں نکلی آپ جنت البقیع میں تھے، آپ کا سر آسمان کی جانب اٹھا ہوا تھا، آپ نے مجھ سے فرمایا : اے عائشہ کیا تمہیں ڈر ہے کہ اللہ اور اس کا رسول تم پر ظلم کرے گا؟ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ مجھے گمان ہوا شاید آپ دوسری ازواج کے پاس تشریف لے گئے ہیں۔ آپ نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ پندرہویں شعبان کی رات آسمانِ دنیا پرنزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ (ترمذی و ابن ماجہ ) ۔

ماہ مبارک اورہم: اس میں کوئی شک نہیں کہ شعبان المعظم نہایت شرف وعظمت والا مہینہ ہے۔اوراس مہینے کی پندرہویں رات جسے شب برأت کہا جاتا ہے بڑی فضیلت والی ہے۔ہمیں چاہئے تو یہ تھا کہ اس ماہ میں کثرت سے روزے رکھیں اور شب برأت میں عبادات وریاضات کا خاص اہتمام کریں ۔مگر ہمارا طریقہ اس کے برعکس نظرآتا ہے۔اکثر دیکھا گیا ہے کہ شعبان کا مہینہ آتے ہی آتش بازی چھوڑی جاتی ہے ،شب برأت میں بچے جوان گولے پٹاکھے چھوڑتے پھرتے ہیں،چاروں طرف فضول شوروغل اورہنگامہ برپا کرتے گھومتے ہیں۔کچھ لوگ توصرف ہوٹلوں قہواخانوں ہی میں بیٹھ کر پوری رات گزار دیتے ہیں۔یاد رہے شریعت مطہرہ میں اس طرح کی واہیات وخرافات کوکوئی جگہ نہیں۔ہاں ذکرو اذکار کی محفلیں سجائی جائیں،درود سلام کا ورد کیا جائے،سجدوں سے مساجد کو آباد کیا جائے،جن کی فرض نمازیں مکمل ہیں وہ اس شب میں کثرت سے نوافل کی ادئیگی کریں،آپس میں ایک دوسرے سے معافی طلب کی جائے اور محبت والفت کے دروازے ہمیشہ کے لئے کھولے جائیں،قضا نمازوں کی ادئیگی کی جائے اورتوبہ کر کے آئندہ نماز کی پابندی کی جائے،قبرستان جاکر والدین ،اعزہ ،اقرباء اور مومنین کے لئے دعائے مغفرت کی جائے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خوداس رات جنت البقیع تشریف لے گئے۔جوابازی،شراب نوشی،چوری،سودخوری،غیبت،چغلخوری اور دیگر تمام امورمعصیت ومنہیات سے صدق دل سے توبہ کی جائے کہ بارگاہ رب العزت میں جب ہمارے اعمال پیش کئے جائیں توہم ہمیشہ کے لئے سچے تائب اور نیک اعمال کرنے والے ہوں۔قرآن کریم میں ہے:اے ایمان والو!اللہ سے سچی توبہ کرو۔اللہ تعالیٰ ہمیں سچی توبہ کرنے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین!

URL:

https://newageislam.com/urdu-section/the-paramount-significance-sh-aban/d/87487

 

Loading..

Loading..