New Age Islam
Sat Apr 19 2025, 11:06 PM

Urdu Section ( 7 Aug 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Mockery of Democracy in Tunisia تیونیسیا میں جمہوریت کا مذاق

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

7 اگست 2024

شمالی افریقہ کا اسلامی ملک تیونیسیا وہ ملک ہے جہاں سے 2011ء میں عرب اور افریقی ممالک میں عرب بہاریہ کے نام سے عوامی بغاوت شروع ہوئی تھی اور یہی ملک ہے جہاں شمالی افریقہ میں سب سے پہلے جمہوری حکومت قائم ہوئی تھی۔ 2014ء میں تیونیسیا میں پہلی جمہوری حکومت قائم ہوئی تھی لیکن تیونیسیا میں جمہوریت زیادہ عرصے تک کامیاب نہ رہ سکی۔ 2019ء کے صدارتی انتخابات میں قیس سعید منتخب ہوکر صدر بنے اور دو سال تک انہوں نے جمہوری طرز پر حکومت کی لیکن اس کے بعد ان کے اندر بھی دیگر جمہوری ممالک کے سربراہوں کی طرح طویل مدت یا پھر بقیہ عمر تک اقتدار پر قائم رہنے کا خبط سوار ہوگیا۔ لہذا ، انہوں نے اپنے اقتدار کو محفوظ کرنے کے لئے کئی غیر جمہوری اقدامات کئے۔ انہوں نے 2021ء میں پارلیامنٹ کو تحلیل کردیا اور 2014ء کے دستور کو بھی تحلیل کردیا۔ 2022ء میں انہوں نے نیا دستور نافذ کیا اور ایک صدارتی حکم نامے کےتحت حکومت کرنے لگے۔ انہوں نے حزب مخالف کے رہنماؤں کو دبانے یا راستے سے ہٹانے کے لئے فیک نیوز اور منی لانڈرنگ کے انسداد کے خلاف قوانین نافذ کئے ۔ 2014ء کے صدارتی انتخاب کے ہیش نظر 2023ء سے ہی ممکنہ صدارتی امیدواروں کے خلاف مقدمات دائر ہونے لگے اور ان کی گرفتاری ہونے لگی۔ کئی صدارتی امیدواروں کو اب تک جیل میں ڈالا جاچکا ہے اور کئی امیدواروں کو عدالت سے سزابھی سنائی جاچکی ہے۔ فیک نیوز کے قانون کے تحت گزشتہ ڈیڑھ برسوں میں 60 سے زیادہ صحافیوں اور سماجی و انسانی حقوق کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان سارے اقدامات کا مقصد ملک سے قیس سعید کے مخالفین کو خاموش اور غیر فعال کرنا اور آیندہ انتخابات میں ان کی جیت کو یقینی بنانا یے۔

تیونیسیا کے صدارتی انتخانات 6 اکتوبر 2024ء کو منعقد ہونگے۔ اس کے لئے بھی عوام نے مئی میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا تھا اور انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا مطالبہ کیا تھا۔ مجبور ہوکر الکشن اتھارٹی نے جولائی میں انتخابات کا اعلان کیا۔ لیکن اس کے بعد قیس سعید کی حکومت نے عدلیہ اور الیکشن اتھارٹی پر دباؤ ڈال کر صدارتی امیدواروں کے خلاف مہم تیز کردی۔گزشتہ ہفتے صدارتی امیدوار لطفی مریحی کو منی لانڈرنگ کے "شبہے " میں گرفتارکیا گیا۔ دیگر امیدواروں صفی سعید ، منظر زنیدی اور نظار چاری پر بھی منی لانڈرنگ کے مقدمات دائر کئے گئے ہیں۔6 اگست کوعدالت نے چار صدارتی امیدواروں عبدالطیف مکی ، نظار چاری ، مراد مسعود (جج) اور عادل ضو کو ووٹ خریدنے کے معاملے میں آٹھ ماہ کی سزا سنائی ہے۔ واضح ہو کہ الکشن میں امیدواری فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ 6 اگست تھی۔ اس لئے اس تاریخ تک تمام طاقتور صارتی امیدواروں کو عدالت نے سزا سنادی ہے۔ تیونیسیا کے نئے قوانین کے مطابق سزا یافتہ مجرم الکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔ ہاں ، اپیل کے بعد سزا منسوخ ہوجائے تو الکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ لیکن ان کو سزا فارم جمع دینے کے آخری دن سنائی گئی ہے تاکہ اپیل کا کوئی فائدہ نہ ہو۔

ان صدارتی امیدواروں میں ایک طاقتور اور مقبول امیدوار محترمہ عبیر مؤصی بھی ہیں جن کو گزشتہ سال اکتوبر میں فیک نیوز پھیلانے اور الکشن اتھارٹی کی "توہین " کرنے کے الزام میں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا تھا ۔ انہوں نے امیدواری جمع کرنے کی آخری تاریخ 6 اگست سے تین دن قبل 3 اگست کو اپنے وکیل کے ذریعے امیدواری فارم جمع کروایا لیکن 5 اگست کو عدالت نے ان کو فیک نیوز پھیلانے کا مجرم قرار دے کر انہیں دوسال قید کی سزاسنا دی۔ اس طرح وہ بھی صدارتی الکشن میں حصہ نہیں لے سکتیں۔انہوں نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔دیگر دو امیدواروں عصام چیبی اور غازی چاوچی کوبھی ریاست کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

جن لیڈروں یا صدارتی امیدواروں کو جیل یا سزا نہیں ہوئی ہے انہیں صدارتی امیدواری فارم جمع کرنے سے مختلف حربوں سے روکا گیا۔ ہر امیدوار کو اہنا کریمینل ریکارڈ بھی فارم کے ساتھ منسلک کرنا ہوتا ہے۔ لیکن کئی صدارتی امیدواروں کو متعلقہ دفتر نے ان کے کریمینل ریکارڈ کی کاپی نہیں دی جس کی وجہ سے وہ اپنا مکمل امیدواری فارم جمع نہیں کرسکے۔ان میں ایک گلوکار کریم مغربی ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ انہیں بھی ان کا کریمینل ریکارڈ نہیں دیا گیا۔

تیونیسیا کی اسی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ حقوق کی خلاف ورزی جو تیونیسیا کی تاریخ کا حصہ رہی ہے وہ اب پھر سے نمایاں طور پر سر ابھارنے لگی ہے۔

دنیا کے کئی ممالک میں جمہوری اداروں کے بکھرنے اور جمہوریت کے آٹو کریسی میں بدلنے کا رجحان فروغ پارہا ہے۔ وینزولا اس کی تازہ مثال ہے جہاں صدر مدورو نے الیکشن بورڈ اور عدلیہ کو کمزور کردیا اور اپوزیشن کے امیدواروں کو جیل میں ڈال کر یا انہیں الکشن میں کھڑے ہونے سے روک کر زبردستی اقتدار پر دوبارہ قبضہ کرلیا۔ پاکستان میں بھی ایک لابی نے الیکشن کے نتائج کو بدل کر اقتدار پر قبضہ کرلیا اور عدلیہ کچھ نہ کرسکی۔ بنگلہ دیش میں پندرہ برسوں سے اقتدار پر قابض شیخ حسینہ کے خلاف عوام نے بغاوت کردی اور ان کا تختہ پلٹ دیا۔ تیونیسیا دس سال قبل ہی عوامی بغاوت کے نتیجے میں بادشاہی سے جمہوریت کی طرف آیا تھا لیکن دس سال کے اندر ہی پھر ایک تانا شاہ نے تیونیسیا کو ڈکٹیٹرشپ کی طرف دھکیل دیا ہے۔ قیس سعیدبھی اپنے مخالفین کو ملک مخالف اور غدار سمجھتے ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ آج کئی جمہوری ممالک میں برسراقتدار حکومت اپوزیشن کو ملک دشمن اور غدار سمجھتی ہے۔ ان کے نزدیک ان کے سوا تمام اپوزیشن لیڈران ملک دشمن اور غیر محب وطن ہوتے ہیں اس لئے ان کو اقتدار سونپنےپر ملک تباہ ہوجائے گا۔ قیس سعید بھی کہتے ہیں کہ اپوزیشن کے لیڈران محب وطن نہیں ہیں اس لئے وہ انہیں اقتدار کبھی نہیں سونپیں گے۔

ایسی صورت حال میں 6 اکتوبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کا نتیجہ قبل از وقت ظاہر ہے۔ الیکشن صرف ایک سیاسی تماشہ ہوگا ۔ کچھ کمزور امیدواروں کو الیکشن لڑنے کی اجازت ہوگی اور قیس سعید دوبارہ صدر "منتخب" ہوکر عوام میں اپنی مقبولیت پر خود اپنی پیٹھ تھپتھپائیں گے۔

جمہوریت کو,آمریت میں بدلنے کا یہ کھیل اب عالمی سیاسی منظرنامے کا حصہ بن رہا ہے اور کئی بڑے اور چھوٹے ممالک میں جمہوریت ڈکٹیٹرشپ کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ اس جمہوریت کو ہائبرڈ جمہوریت کا نام دیا گیا ہے۔ یہ سیاسی منظرنامہ برطانوی سیاست داں ونسٹن چرچل کےاس قول کی حرف بہ حرف تعبیر ہے کہ جمہوریت بدترین طرزحکومت ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اس کا کوئی متبادل بھی نہیں ہے۔

---------------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/mockery-democracy-tunisia/d/132886

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..