New Age Islam
Sun Jul 20 2025, 02:34 PM

Urdu Section ( 28 Oct 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Mischief And Riots During Festivals تہواروں پر شرانگیزی اور فساد

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

28 اکتوبر 2024

ہندوستان میں تہواروں اور مذہبی تقریبات کے دوران فرقہ وارانہ فسادات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ تہواروں میں کئی شہروں میں تاریخ کے بدترین فسادات ہوئے ہیں۔ لیکن گزشتہ چند برسوں میں تہواروں اور مذہبی جلوسوں کے دوران فسادات کی ایک وجہ لاؤڈ سپیکر پر اشتعال انگیز نعرے اور دوسرے فرقے کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز گانے ہیں۔اس مقصد کے تحت میوزک کمپنیاں باقاعدہ اس طرح کےفرقہ وارانہ گانے تیار کرکے ان کی مارکیٹنگ کرتی ییں۔ اس چلن کی شروعات 2014-2015 میں ہوئی۔ پاکستان میں نعت کے کیسٹ کی نقل کرتے ہوئے میوزک کے ساتھ جدید طرز کی نعتوں کی کیسٹس ہندوستان میں آئیں اور بہت مقبول ہوئیں۔ یہ کیسٹ خصوصاً عید میلادالنبی کے موقع پر ہر شہر اور ہر محلے میں بجائی گئیں۔ لیکن ان کیسٹ میں صرف نعتیں نہیں تھیں بلکہ ایک مسلک کے عقیدے کی اشاعت بھی کی گئی تھی اور نعتوں کے درمیان کے وقفے میں رسول اللہ کو مخاطب کر کے چیخنے کے انداز میں قاتلوں کا سرقلم کردینے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔ یہ نعرے غیر مسلموں کے خلاف نہیں تھے بلکہ مسلمانوں کے ہی ایک مسلک کے پیروکاروں کے خلاف تھے جو دوسرے مسلک کے پیروکاروں کی نظر میں کافر تھے اور جن کا قتل ان کے عقیدے کےمطابق واجب تھا۔ ان نعروں کو غیر مسلموں نےاپنے خلاف سمجھا اور اس کے کچھ عرصہ بعد ہی غیر مسلم تہواروں میں ایسے کیسٹ آئے جن میں ان نعروں کے جواب میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے تھے۔ یہ کیسٹ غیر مسلموں کے تہواروں اور مذہبی جلوسوں میں عام ہوگئے۔ اسی دوران مسلمانوں کے مسلکی ملاؤں نے عید میلادالنبی پر مسلمانوں کو اپنے گھروں کی چھتوں پر سبز جھنڈے لگانے کی بھی ترغیب دینی شروع کی اور مسلمان اپنے گھروں پر عید میلادالنبی کے موقع پر گھروں کی چھتوں پر اور گلیوں اور سڑکوں پر سبز جھنڈا لگانے کو مذہبی فریضہ سمجھنے لگے۔ اس کے جواز میں یہ بتایا گیا کہ حضرت جبریل علیہ السلام نے عرش پر سبز جھنڈا لہرایا تھا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سبز رنگ کو اسلامی رنگ بنانے کا کام 7 ویں صدی میں خلافت عثمانیہ کے دور میں ہوا اور اسی نے مسجد نبوی میں روضہء رسول پر سبز گنبد رکھوایا۔ اس سے قبل اسلامی رنگ سیاہ و سفید تھا۔ اسلامی جھنڈا سیاہ و سفید ہوا کرتا تھا۔

عید میلادالنبی پر جو جھنڈا گھروں پر لگایا جاتا ہے وہ سال بھر لگا رہتا ہے اور مسلم اور غیر مسلم کی تفریق ظاہر کرتا ہے۔اس کے ردعمل۔میں غیر مسلموں نے بھی اپنے مکانوں اور گاڑیوں پر زعفرانی جھنڈے لگانے شروع کئے۔اس منظرنامے نے مسلمانوں اور غیر مسلمانوں میں تفریق کو مزید ہوا دی جبکہ صدیوں سے مسلمانوں اور غیر مسلموں میں اس طرح کی مذہبی تفریق نہیں تھی۔ مسلمانوں نے مسلکی تفریق کے اظہار میں بداحتیاطی برتی اور اس کا غیر مسلموں میں غلط پیغام گیا اور غلط ردعمل شروع ہوا جس کا خمیازہ کسی ایک مسلک کے پیروکاروں کو نہیں بھگتنا پڑرہا ہے بلکہ ان کوبھی بھگتنا پڑرہا ہے جنہوں نے اس چلن کی شروعات کی۔ وہ یہ بھول گئے کہ وہ کسی مسلم ملک میں نہیں رہتے بلکہ ایسےملک میں رہتے ہیں جہاں ان کے آس پاس غیرمسلم اکثرہتی فرقہ بھی رہتا ہے اور مسلمانوں کے ہر عمل پر ان کی نظر رہتی ہے ۔ اس لئے ان پر ردعمل ہونا لازمی ہے۔

مسلمانوں میں اس مرض کا سبب ان کا صدیوں پرانا حاکمانہ مزاج ہے۔ اس ملک میں وہ اقلیت میں ہوتے ہوئے بھی حکمراں رہے لہذا ، آج بھی ان کے اندر وہ مزاج باقی ہے۔ وہ اس حقیقت کو قبول نہیں کرسکے ہیں کہ وہ اب حکومت میں نہیں ہیں بلکہ اقلیت میں ہیں اس لئے انہیں ہر قدم پر احتیاط اور اکثریتی فرقے کی نفسیات اور تحفظات کو ذہن میں رکھ کر اپنا طرز عمل متعین کرنا ہوگا۔ آج ہندوستان میں مسلمان جن حالات کا سامنا کررہے ہیں ان کے لئے ان کا غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اور مسلکی تفرہق اور منافرت بھی بہت حد تک ذمہ دار ہیں۔

------------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/mischief-riots-during-festivals/d/133563

 

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..