New Age Islam
Thu Jun 08 2023, 07:19 AM

Urdu Section ( 31 Dec 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Raiment of Righteousness is Best تقویٰ کا لباس بہتر ہے

مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلا م

22 دسمبر 2018

نظریہ بعث بعد الموت اور حشر و نشر کے اعتبار سے اس دنیا کے اندر دو طبقات پائے جاتے ہیں ؛ ایک جو بعث بعد الموت، حشر و نشر، عالم برزخ، حساب و کتاب اور اس کے بعد خلود فی الجنۃ اور دخول فی النار پر ایمان رکھتا ہے اور دوسرا جس کی نظر صرف اس مادی دنیا پر ہی ہوتی ہےاور جس کی نظر میں عالم آخرت کی تمام باتیں میں محض افسانوی ہیں جن کا حقیقت کے کوئی سروکار نہیں۔ یہ ایک فکر ہے جو آج سے چند دہائیوں قبل تک صرف الحاد پرستی (atheism) کے دائرے تک ہی سمٹی ہوئی تھی۔ اس لئے کہ دنیا کے تمام مذاہب کا نصب العین اخروی نجات حاصل کرنا ہی ہے۔ لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج مادیت پرستی کا رجحان دینداری اور دینی افکار و نظریات پر اس قدر غالب آ چکا ہے کہ مسلمانوں کا بھی الیٹ (elite) طبقہ دین کی اس بنیادی فکر سے خود کو دور کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ خود میں ذاتی طور پر (عرف عام میں) ایسے مسلمانوں کو جانتا ہوں کہ اگر ان کے سامنے آخرت کی باتیں کی جائیں اور انہیں اپنی قیامت اور حشر و نشر سنوارنے کی نصیحت کی جائے تو اپنے ناک بھاؤں چڑھانے لگتے ہیں اور بے ساختہ یہ کہہ اٹھتے ہیں کہ جو بھی ہے بس اسی دنیا میں ہے ، جب مر گئے تو سب ختم ، مرنے کے بعد کی باتوں سے ہمیں کیا لینا دینا! یہ ایسے فقرے ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انہیں اپنی زبان سے ادا کرنے والا عالمِ برزخ، آخرت اور حشر و نشر سے کس قدر بے نیاز ہے۔ اور یہ بے نیازی کسی نہ کسی صورت میں اپنے اثرات ضرور دکھاتی ہے۔

آخرت اور حشر و نشر کا مسئلہ اس وجہ سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ نفسیاتی اعتبار سے بھی انسان کی نیک اور بد زندگی میں نظریہ آخرت اور عقیدہ حشر و نشر کا کافی دخل ہے۔ جس کی نظر آخرت کی زندگی پر ہوگی اس کے اعمال نیک ہوں گے۔ اور جو آخرت کے خوف سے عاری اور بے نیاز ہو گا وہ اپنے اعمال میں شتر بے مہار ہوگا۔ اور قرآن کا نظریہ حیات بھی دنیاوی و اخروی نجات کا دار و مدار تقویٰ پر ہی رکھتا ہے، لہٰذا تقویٰ نجات آخروی کی بنیاد ہے۔

قرآن میں اللہ کا فرمان ہے:

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ ۚ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ (22:1)

ترجمہ: اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی سخت چیز ہے۔ کنزالایمان

إِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا (19:71) ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا (19:72)

ترجمہ: اور تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا گزر دوزخ پر نہ ہو تمہارے رب کے ذمہ پر یہ ضرور ٹھہری ہوئی بات ہے-پھر ہم ڈر والوں کو بچالیں گے اور ظالموں کو اس میں چھوڑ دیں گے گھٹنوں کے بل گرے۔ کنزالایمان

إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي مَقَامٍ أَمِينٍ (44:51) فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ (44:52)

ترجمہ: بیشک ڈر والے امان کی جگہ میں ہیں - باغوں اور چشموں میں۔ کنزالایمان

وَزُخْرُفًا ۚ وَإِن كُلُّ ذَٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَالْآخِرَةُ عِندَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِينَ (43:35) وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ (43:36)

ترجمہ: اور طرح طرح کی آرائش اور یہ جو کچھ ہے جیتی دنیا ہی کا اسباب ہے، اور آخرت تمہارے رب کے پاس پرہیزگاروں کے لیے ہے - اور جسے رند تو آئے (شب کوری ہو) رحمن کے ذکر سے ہم اس پر ایک شیطان تعینات کریں کہ وہ اس کا ساتھی رہے۔ کنزالایمان

إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا (78:31) حَدَائِقَ وَأَعْنَابًا (78:32) وَكَوَاعِبَ أَتْرَابًا (78:33)

ترجمہ: بیشک ڈر والوں کو کامیابی کی جگہ ہے - باغ ہیں اور انگور - اور اٹھتے جوبن والیاں ایک عمر کی۔ کنزالایمان

تقویٰ کے سات تقاضے:

فقیہ ابو اللیث نصر بن محمد سمرقندی حنفی (متوفی ۳۷۳) لکھتے ہیں:

علامۃ خوف اللہ تتبین فی سبعۃ اشیاء:

اللہ کا خوف (تقویٰ) ان سات چیزوں سے عیاں ہوتا ہے:

اولھا: تتبین فی لسانہ، فیمتنع لسانہ من الکذب و الغیبۃ و کلام الفضول و یجعل لسانہ مشغولاً بذکر اللہ و تلاوۃ القرآن و مذاکرۃ العلم۔

پہلی؛ زبان، کہ انسان اپنی زبان کو جھوٹ، غیبت اور فضول گوئی سے پاک رکھے، اور ہمیشہ اپنی زبان کو اللہ کے ذکر ، قرآن کی تلاوت اور علم دین سیکھنے اور سکھانے میں مشغول رکھے۔

و الثانی: ان یخاف فی امر بطنہ، فلا یدخل فی بطنہ الا طیباً حلالاً، و یاکل من الحلال مقدار حاجتہ۔

دوسری؛ انسان اپنے پیٹ (یعنی اپنے رزق) کے معاملے میں ہمیشہ اللہ سے ڈرتے رہے، اور اس کے شکم میں صرف حلال اور پاک غذائیں ہی داخل ہوں۔ اور وہ بھی صرف بقدر حاجت۔

و الثالث: ان یخاف فی امر بصرہ، فلا ینظر الی الحرام۔ و لا الی الدنیا بعین الرغبۃ، و انما یکون نظرہ علی وجہ العبرۃ۔

تیسری؛ انسان اپنی نگاہوں کے بارے میں ہمیشہ اللہ کا خوف کرے اور کبھی کسی حرام شئی کی طرف اپنی نظر نہ اٹھائے، اور نہ ہی دنیا کی طرف محبت اور رغبت کی نظر سے دیکھے، اور ہمیشہ اس کی نظر انجامِ کار پر ٹکی رہے۔

والرابع: ان یخاف فی امر یدہ، فلا یمدن یدہ الی الحرام، انما یمد یدہ الی مافیہ طاعۃ اللہ عز و جل۔

چوتھی؛ اپنے ہاتھوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرے، لہٰذا، کبھی اپنے ہاتھ کارِ حرام کی طرف نہ اٹھائے بلکہ ہمیشہ انسان کے ہاتھ اسی کام کے لئے اٹھیں جن میں اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری ہو۔

و الخامس: ان یخاف فی امر قدمیہ فلا یمشی فی معصیۃ اللہ۔

پانچویں: انسان اپنے قدموں کے بارے میں اللہ سے ڈرے، لہٰذا کبھی اس کے قدم اللہ کی معصیت و نافرمانی کی طرف نہ بڑھیں۔

و السادس: ان یخاف فی امر قلبہ، فیخرج منہ العداوۃ والبغضاء و حسد الاخوان، و یدخل فیہ النصیحۃ و الشفقۃ للمسلمین۔

چٹھی؛ انسان اپنے دل کے معاملات میں اللہ کا خوف کرے، لہٰذا چاہیئے کہ انسان اپنے دل سے اپنے مسلمان بھائیوں کی عداوت ، بغض اور حقد و حسد نکال دے، اور اس میں مسلمانوں کے لئے شفقت و خیر خواہی کا جذبہ بیدار کرے۔

والسابع: ان یکونَ خائفاً فی امر طاعتہ فیجعل طاعتہ خالصا لوجہ اللہ، و یخاف الریاء و النفاق۔ (تنبیہ الغافلین ، ص ۳۰۵)

اور ساتویں شئی یہ ہے کہ انسان اپنی طاعت و فرمانبرداری (یعنی نیکی کے کاموں میں) بھی ہمیشہ اللہ کا خوف کرے، لہٰذا اپنے تمام نیک اعمال خالصۃً لوجہ اللہ (اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے) انجام دے ، اور ان میں ریا اور نفاق پیدا ہونے سے ڈرے۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/the-raiment-righteousness-best-/d/117312


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism



Loading..

Loading..