مصباح الہدیٰ، نیو ایج اسلام
13 جون 2014
اسلامی مہینہ شعبان کی 15ویں شب، شب برأت (نجات کی رات) ہے۔ بے شمار احادیث میں اس رات کی فضیلتیں اور برکتیں وارد ہوئی ہیں۔اس رات کی رحمتیں اور برکتیں مسلمانوں کے اندر حصول نجات اور اس دنیا اور آخرت میں ایک بہترین زندگی کی امیدیں جگا دیتی ہیں۔ اس رات میں کی گئی عبادتیں، دعائیں اور اوراد و وظائف ضائع نہیں ہوتیں۔ اس پوری رات میں مسلمانوں پر اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے۔
ابو امامہ (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ پانچ راتیں ہیں ایسی ہیں جن میں دعائیں مسترد نہیں کی جاتیں: رجب کی پہلی رات، شعبان کی 15ویں رات، جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات، عید الفطر کی رات اور عید الاضحیٰ (10ویں ذی الحجہ) کی رات۔ [تاریخ دمشق لابن عساکر، جلد. 10، صفحہ 408]
چونکہ شعبان کا مہینہ ہمارے اوپر سایہ فگن ہے، لہٰذا قرآن و حدیث کے مطابق اس رات میں نازل ہونے والی رحمتوں اور برکتوں پر روشنی ڈالنا مناسب اور نفع بخش ہوگا۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘‘شعبان کی 15ہویں شب میں اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر(اپنی شان کے مطابق) جلوہ گرہوتا ہے اوراس شب میں ہر شخص کی مغفرت فرمادیتا ہے سوائے مشرک اوربغض رکھنے والے کے’’ (شعب الایمان للبیہقی‘جلد3صفحہ380)۔ یہی وجہ ہے اس رات کو لیلۃ البرأت یا شب برأت کہا جاتا ہے۔
اس مبار ک اور متبرک رات میں صدق دل سے توبہ (توبتہ النصوح) ہونی چاہئے یعنی توبہ کا اثر تائب کے اعمال میں ظاہر ہو اوراس کی زندگی گناہوں سے پاک اور عبادتوں سے معمور ہو جائے‘حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم توبتہ النصوح کسے کہتے ہیں ارشاد ہوا بندہ اپنے گناہ پرسخت نادم اورشرمسارہو‘پھربارگاہ الہٰی میں گڑگڑا کر مغفرت مانگے اور گناہوں سے بچنے کا پختہ عزم کرے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب شعبان کی پندرہویں شب ہو تو رات کو عبادتوں میں گزارو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اللہ تعالیٰ اپنی رحمت آسمان دنیا پر نازل فرماتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے کہ ‘ہے کوئی مغفرت کا طلب گار کہ میں اسے بخش دوں، ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اسے رزق دوں، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں’یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔
(ابن ماجہ صفحہ100‘شعب الایمان للبیہقی‘جلد3‘صفحہ378‘مشکوۃ جلد1صفحہ278)
اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اس رات میں اپنے گناہوں پرندامت کے آنسو بہائیں اور رب کریم سے دنیا و آخرت کی فلاح طلب کریں ‘اس رات میں رحمت خداوندی ہرپیا سے کوسیراب کردیناچاہتی ہے اورہرمنگتے کی جھولی گوہر مراد سے بھردینے پرمائل ہوتی ہے۔
نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
‘‘جن لوگوں کی روحیں قبض کرنی ہوتی ہیں ان کے ناموں کی فہرست ماہ شعبان میں ملک الموت کودی جاتی ہے اس لئے مجھے یہ بات پسند ہے کہ میرانام اس وقت فہرست میں لکھاجائے جب کہ میں روزے کی حالت میں ہوں‘‘یہ حدیث پہلے مذکورہوچکی ہے کہ مرنے والوں کے ناموں کی فہرست پندرہویں شعبان کی رات کوتیار کی جاتی ہے(السنہ‘صفحہ192)
اس رات میں خدا کی بے پناہ نعمتوں اور رحمتوں سے محروم ہونے والے لوگ
اس رات میں توبہ اور مغفرت کی قبولیت اس قدر ہے کہ اگر کوئی ان راتوں کو جاگے اور کثرت کے ساتھ گریہ و زاری کرے، صدق و اخلاص کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں اپنے سارے گناہوں سے توبہ کرے، طلب مغفرت کرلے اور آئندہ اصلاح کرلے تو پچھلے گناہ اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں مٹا دیئے جاتے ہیں اور جنت کا مستحق بنا دیا جاتا ہے۔
اس رات میں آتش بازی کے مظاہرے اور پٹاخوں کا استعمال حرام ہے۔ اس رات کو برأت کی رات اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ دوزخ سے رہائی پانے کی رات ہے۔ چند لوگ اس رات کی دعا سے اور لیلۃ القدر میں بھی نہیں بخشے جاتے، وہ درج ذیل افراد ہیں۔
1. مشرک، جب تک شرک نہ چھوڑ دے۔
2. دل میں بغض و عداوت رکھنے والا، گویا جب تک دل کو بغض و عداوت سے پاک نہ کرلے اس کی دعا قبول نہیں ہوتی۔
3. قاتل
4. خونی رشتوں کو کاٹنے والا، قطع تعلق کرنے والا۔
5. تکبر کرنے والا
6. شرابی
7. والدین کا نافرمان
8. چغل خور، غیبت کرنے والا۔
شب برأت کی آمد آمد ہے۔ اس رات میں تمام بندوں کے اچھے اور برے اعمال اللہ کی عدالت میں پیش کیے جانے والے ہیں۔ اللہ اپنی رحمت اور مہربانی کی بنا پر تمام مسلمانوں کے گناہوں کو معاف کر دے گا سوائے ان کے جن کا ذکر اوپر گزر چکا اور ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو محض دنیاوی وجوہات کی بنا پر باہمی دشمنی اور خصومت کا شکار ہیں۔
شب برأت کے اس شاندار اور مبارک و مسعود موقع پر مسلمانوں کو باہمی اختلافات سے اوپر اٹھ کر لوگوں سے اپنے تعلقات کو بہتر بنانا چاہئے اور انہیں اپنے والدین، پڑوسیوں، رشتہ داروں اور ماتحت لوگوں کے حقوق (حقوق العباد) کو پورا کرنا چاہیے۔ اور جہاں تک حقوق اللہ کی بات ہے تو اس سلسلے میں صرف سچی توبہ (توبۃ النصوحہ) ہی کافی ہے، جیسا کہ ایک حدیث میں اس کا ذکر ہے:
جو شخص سچے دل سے توبہ (توبۃ النصوحہ) کرتا ہے اور اس بات کا پختہ عہد کر لیتا ہے کہ اب وہ اس گناہ کا ارتکاب دوبارہ نہیں کرے گا، تو اس کی حالت ایسی ہو جاتی ہے گو کہ اس نے کبھی گناہ کیا ہی نہیں۔ [سنن ابن ماجہ، حدیث 4250]
نیو ایج اسلام کے مستقل کالم نگار مصباح الہدیٰ تصوف سے وابستہ ایک عالم اور فاضل (کلاسیکی اسلامی اسکالر) ہیں۔ انہوں نے ایک شہرہ آفاق اسلامی ادارہ جامعہ امجدیہ رضویہ، مؤ، (یوپی) سے کلاسیکی اسلامی علوم (عالمیت) کی تکمیل کی ہے اور جامعہ منظر اسلام، بریلی، (یوپی) سے فقہ اسلامی اور تفسیر و حدیث میں میں فضیلت (ایم اے) کیا ہے ۔ فی الحال وہ مرکزی یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی سے عربی میں گریجویشن کر رہے ہیں۔
URL:
https://newageislam.com/urdu-section/night-salvation-(15th-night-sha’ban)/d/87510