مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام
25 دسمبر 2018
ابھی پوری دنیا کرسمس کے جشن میں ڈوبی ہوئی ہے جو کہ اللہ کے ایک اولعزم پیغمبر حضرت عیسی علی نبینا علیہ السلام کے نام سے منسوب ہے ۔ کرسمس کے جشن کا یہ ماحول اسی طرح نئے سال کی آمد تک جاری رہے گا، اس کے بعد یہ جشن عالمی سطح پر سال نو کے جشن کی رنگینیوں میں اپنا چہرہ چھپا لے گا۔ اور پھر آئندہ سال 25 دسمبر کے موقع پر کرمس کی یہی خوشیاں ہوں گی اور نئے سال کی یہی رنگینیاں، اور اسی طرح زمانہ ہر دور میں اپنے آپ کو دہراتا رہے گا جیساکہ قرآن میں اللہ کا فرمان ہے: وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ (اور یہ دن ہیں جنہیں ہم لوگوں کے درمیان پھیرتے رہتے ہیں(ترجمہ: عرفان القرآن))۔ بہر کیف، جشن کی یہ راتیں اور خوشیوں کے یہ دن اسی طرح آتے جاتے رہیں گے۔ لیکن چونکہ یہ موقع بھی ہے اور دستور بھی ، لہٰذا اس موقع پر ہم دین حنیف کی ایک اہم کڑی اور اللہ کے ایک جلیل القدر نبی حضرت عیسی ابن مریم ، روح اللہ کی حیات طیبہ کے چند اہم گوشوں کا مطالعہ کرتے ہیں اور ان کی یاد تازہ کر کے ان کا جشن منانے والوں کی فہرست میں اپنا نام درج کرواتے ہیں۔
اسلام کیا کہتا ہے؟
بحیثیت مسلم تمام امت مسلمہ کا ایک اجماعی اور بنیادی عقیدہ یہ ہے کہ دائرہ اسلام میں داخل ہونے اور مسلمان بنے رہنے کے لئے اللہ کی وحدانیت کے اقرار کے بعد اس کے تمام نبیوں پر ایمان رکھنا، ان کی تعظیم و توقیر کرنا اور ان کے مشن میں ان کی مدد اور نصرت و حمایت کرنا اور نفس نبوت میں ان کے درمیان کوئی فرق نہ کرنا ایمان کے تحقق کے لئے شرط اولین ہے۔ اس لئے کہ یہ اس کتاب کی تعلیم ہے جو ہر دور میں ہم امت مسلمہ کی رہنمائی اور رشد و ہدایت کا ایک روشن مینارہ ہے، قرآن کی سورہ بقرہ میں اللہ کا فرمان ہے؛
قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ (البقرہ:136)
ترجمہ: یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو اتارا گیا ابراہیم ؑ و اسمٰعیل ؑ و اسحاقؑ و یعقوبؑ اور ان کی اولاد پر اور جو عطا کئے گئے موسیٰ ؑ و عیسیٰ ؑ اور جو عطا کئے گئے باقی انبیاء اپنے رب کے پاس سے ہم ان پر ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے حضور گردن رکھے ہیں۔ کنزالایمان
نیز اللہ نے فرمایا:
آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ (البقرہ:285)
ترجمہ: سب نے مانا اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو یہ کہتے ہوئے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے اور عرض کی کہ ہم نے سنا اور مانا تیری معافی ہو اے رب ہمارے! اور تیری ہی طرف پھرنا ہے۔ کنزالایمان
ایمان کا معیار؛
قرآن کے مذکورہ بالا تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اگر کوئی دعویٔ ایمان کرے تو اس کا ایمان قابل قبول ہے ۔ اور اگر کوئی قرآن کی مذکورہ تعلیم سے یک موئے سر انحرف کرے تو اس کا دعویٔ ایمان باطل مانا جائے گا اور وہ دنیا و آخرت میں خائب و خاسر ہوگا، اور یہ قرآن کا آخری اور حتمی فیصلہ ہے جس کے مکلف تمام انسان ہیں جیسا کہ قرآن میں اللہ کا فرمان ہے:
فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (البقر:137)
ترجمہ: پھر اگر وہ بھی یونہی ایمان لائے جیسا تم لائے جب تو وہ ہدایت پاگئے اور اگر منہ پھیریں تو وہ نری ضد میں ہیں تو اے محبوب! عنقریب اللہ ان کی طرف سے تمہیں کفایت کرے گا اور وہی ہے سنتا جانتا۔ کنزالایمان
البتہ اللہ کی راہ میں قربانیوں، دعوت دین کی راہ میں اٹھائی گئی مشقتوں اور مخلوق کی جانب سے کھڑے کئے گئے مصائب و آلام کے حوصلہ شکن پہاڑوں کے آگے ثابت قدمی اور صبر و استقامت کی مثال بننے کے اعتبار سے متعدد انبیائے کرام کے درمیان فرق مراتب ملحوظ ہیں اور دین کا یہ مزاج بھی قرآن سے ہی ماخوذ ہے۔
اللہ کا فرمان ہے:
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۘ مِّنْهُم مَّن كَلَّمَ اللَّهُ ۖ وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ ۚ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ۗ (البقر:253)
ترجمہ: یہ رسول ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا ان میں کسی سے اللہ نے کلام فرمایا اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلند کیا اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو کھلی نشانیاں دیں اور پاکیزہ روح سے اس کی مدد کی۔ کنزالایمان
مسلمان عیسیٰ علی نبینا علیہ السلام کا جشن منا سکتے ہیں
ابنیائے کرام علیھم السلام کا وجود مسعود پوری کائنات پر اللہ کا انعام ہے۔ اور خاص طور پر انسانوں کے لئے انبیاء علیہم السلام کی بعثت اور ان کی حیات و خدمات ایک نعمت غیر مترقبہ ہے۔ اور اللہ نے اپنی نعمتوں کا چرچہ کر کے ان پر خوشیاں منانے کی تعلیم خود قرآن میں فرمائی ہے، اللہ کا فرمان ہے:
وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ (الضحیٰ:11)
ترجمہ: اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔ کنزالایمان
اس کے علاوہ سورہ مریم میں اللہ نے حضرت یحیٰ علیہ السلام کا ذکر کرتے ہوئے آخر میں فرمایا:
وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا (مریم:15)
ترجمہ: اور سلامتی ہے اس پر جس دن پیدا ہوا اور جس دن مرے گا اورجس دن زندہ اٹھایا جائے گا۔ کنزالایمان
حتی کہ اللہ نےقرآن میں حضرت عیسی علیہ السلام کا وہ قول بھی نازل کیا ہے جس میں آپ نے اللہ کے اذن سے اپنی پیدائش اپنی موت اور پھر دوبارہ اٹھائے جانے کے دن کو سلامتی والا دن قرار دیا ہے؛
وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا (مریم:33)
ترجمہ: اور وہی سلامتی مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں اور جس دن زندہ اٹھایا جاؤں۔ کنزالایمان
جب اللہ نے انبیائے کرام کی پیدائش ،موت اور بعث بعد الموت کے دنوں کو سلامتی والا بنایا اور قرآن میں باضابطہ طور پر ان کا ذکر بھی کیا تو اس کا ضرور کوئی نہ کوئی مقصد ہوگا۔ لہٰذا، اس کا مقصد انسانوں کو یہ تعلیم دینا ہے کہ ابنیائے کرام سے منسوب دنوں کو یاد کیا ئے، اور ان کی حیات تعلیمات اور خدمات کو یاد کرنے کا اہتمام کیا جائے اور ان نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کیا جائے۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/muslims-celebrate-christmas-/d/117264
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism