New Age Islam
Thu Jun 08 2023, 08:44 PM

Urdu Section ( 6 Dec 2016, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Lie Spoils A Civilised Society جھوٹ ایک مہذب اور متمدن معاشرے کے لیے سم قاتل ہے

مصباح الہدیٰ قادری، نیو ایج اسلام

(بہار ادب: قسط 16)

جھوٹ کا بیان

جھوٹ بے ایمانی کا ایک دوسرا چہرہ ہے۔ جھوٹ برائیوں کا ایک ایسا دروازہ ہے کہ جس سے گزر کر انسان دجل، مکر، فریب، خیانت اور دھوکہ جیسی بدی کے بے شمار جراثیم کو گلے لگاتا ہے۔ صرف ایک جھوٹ ایک خاندان ہی نہیں بلکہ پورے ایک معاشرے کو پریشان کرنے کے لیے کافی ہے۔ ایک جھوٹ ایک معاشرے اور ایک قوم کو تباہی کے دہانے پر لانے کے لیے کافی ہے۔ جھوٹ ایک ایسی بیج ہے کہ جب اس کا درخت جوان ہوتا ہے تو اس میں بے شمار سماجی برائیوں، اخلاقی مفاسد، معاشرتی بگاڑکے پھل پھول لگتے ہیں۔ جب معاشرے کا کوئی ایک بھی ذمہ دار فرد جھوٹ اور بے ایمانی کے راستے پر نکل پڑتا ہے تو وہ مستقبل میں پورے معاشرے اور پوری قوم کے لیے وبال جان بن جاتا ہے۔ خواہ دنیا کے کسی مذہب، کسی دین، کسی قانون یا کسی تہذیب و ثقافت نے یہ نظریہ پیش کیا ہو یا نہیں، لیکن جھوٹ کے باب میں اسلام نے انتہائی سخت رویہ اختیار کیا ہے اور اس بات کا اعلان کیا ہے کہ جس شخص کا جھوٹ ایک مرتبہ ثابت ہو جائے وہ اسلام کی نظر میں ہمیشہ کے لیے مردود الشہادۃ ہے، اب کسی بھی صورت میں کسی بھی عذر کے تحت اس کی گواہی کبھی بھی قبول نہیں کی جائے گی، خواہ وہ کسی بھی ارفع و اعلیٰ عہدے پر متمکن ہی کیوں نہ ہو۔

جھوٹ بولنا اللہ کی آیتوں کا انکار کرنا ہے۔

اللہ کا فرمان ہے:

        ۔ ( النحل:105)

"بیشک جھوٹی افترا پردازی (بھی) وہی لوگ کرتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اور وہی لوگ جھوٹے ہیں"۔ (ترجمہ: عرفان القرآن)

سچ بولنے اور نیکوں کی صحبت اختیار کرنے میں کامیابی و کامرانی کی ضمانت ہے۔

        [التوبہ:119]

ترجمہ: "اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرتے رہو اور اہلِ صدق (کی معیت) میں شامل رہو"۔ (ترجمہ: عرفان القرآن)

سچائی میں خیر ہے۔

        ۔ [محمد:21]

ترجمہ: "تو اگر وہ اﷲ سے (اپنی اطاعت اور وفاداری میں) سچے رہتے تو ان کے لئے بہتر ہوتا"۔ (ترجمہ: عرفان القرآن)

صدق اللہ کی ایک عظیم صفت ہے۔

        [النساء:87]

ترجمہ: "اور اللہ سے بات میں زیادہ سچا کون ہے۔" (ترجمہ: عرفان القرآن)

قرآن مقدس صدق و صفاء کو انبیا علیہم السلام کا خاصہ قرار دیتا ہے۔

        [الزمر: 33]

ترجمہ: "اور جو شخص سچ لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ ہی تو متقی ہیں"۔ (ترجمہ: عرفان القرآن)

اللہ کے خلیل سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام کا صفت صدق سے متصف ہونا:

        ۔ [مريم:41]

ترجمہ: "اور آپ کتاب (قرآن مجید) میں ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر کیجئے، بیشک وہ بڑے صاحبِ صدق نبی تھے۔" (ترجمہ: عرفان القرآن)

حضرت ادریس علیہ السلام کا صفت صدق سے متصف ہونا:

        [مريم:56]

ترجمہ: "اور (اس) کتاب میں ادریس (علیہ السلام) کا ذکر کیجئے، بیشک وہ بڑے صاحبِ صدق نبی تھے۔" (ترجمہ: عرفان القرآن)

سچائی خدا کی وفاداری کی علامت ہے اور خدا کی وفاداری جنت کا راستہ کھولتی ہے، جبکہ جھوٹ اور دجل و فریب جنت اور ابدی نعمتوں سے محرومی کا پیش خیمہ ہے۔

        ترجمہ: عبداللہ بن مسعود فرماتے تھے کہ سچائی کو اختیار کرو، کیونکہ سچائی خدا کی وفاداری کی راہ پر لے جاتی ہے اور خدا کی وفاداری جنت کی طرف لے جاتی ہے۔ اور جھوٹ سے گریز کرو، کیونکہ جھوٹ خدا کی نافرمانی کی طرف لے جاتا ہے اور خدا کی نافرمانی دوزخ کی طرف لے جاتی ہے۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ مثل بیان کی جاتی ہے کہ: "اس نے سچ کہا اور وفاداری کی، اس نے جھوٹ کہا اور نافرمانی کی"۔

زوجین اور بھائیوں کے ما بین صلح کروانے، آپسی نا اتفاقی دور کرنے، غلط فہمی مٹانے اور آپسی محبت کو فروغ دینے کے لیے جھوٹ بولنے میں کوئی حرج نہیں، جبکہ اس صورت میں فتنے کا کوئی اندیشہ نہ ہو۔

        ترجمہ: صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیاکہ کیا میں اپنی بیوی سے کوئی بات جھوٹ کہہ سکتا ہوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، جھوٹ میں کوئی خیر نہیں، اس نے کہا: یارسول اللہ، میں اس سے کوئی وعدہ کر لوں، کوئی بات تسلی کی کر لوں تو کیا یہ جائز ہو گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

نوٹ: اس سے ہرگز یہ مطلب نہ نکالا جائے کہ بیوی یا دیگر متعلقین کو جھوٹے وعدوں اور فریب کاریوں میں مبتلاء رکھ کر انہیں خوش رکھنا جائز ہے۔

مؤمن جھوٹا نہیں ہو سکتا۔

        ترجمہ: حضرت صفوان بن سلیم کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کیا مومن بزدل ہو سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں، پھر پوچھا گیا کیا مومن بخیل ہو سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں پھر سوال کیا گیا کہ کیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے۔ تو آپ نے فرمایا، نہیں۔

مسلسل جھوٹ گوئی انسان کے دل کو مکمل طور پر سیاہ کر دیتی ہے۔

        ترجمہ: امام مالک فرماتے ہیں کہ مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود کہتے تھے کہ آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ پڑتا جاتا ہے، یہاں تک کہ اس کا دل بالکل سیاہ ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں وہ جھوٹوں میں لکھا جاتا ہے۔

صدق و صفاء میں حکمت و دانائی اور حکومت و ثروت کے راز سربستہ ہیں۔

        ترجمہ: لقمان حکیم سے پوچھا گیا کہ آپ کو جو بلند و بالا مقام حاصل ہے آپ اس پر کس طرح پہنچے، تو لقمان نے جواب دیا کہ بات میں صداقت سے، امانت کی ادائیگی سے اور خود سے غیر متعلق باتوں سے اجتناب کر کے۔

مسلسل جھوٹ بولنے والا کذاب ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔

        ترجمہ: رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ "سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔اوربے شک آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اﷲ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اوربے شک آدمی مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اﷲ رب العزت کے نزدیک کذاب(یعنی زیادہ جھوٹ بولنے والا) لکھ دیا جاتا ہے"۔ (صحیح بخاری )

        ترجمہ: "میں اس شخص کو جنت کے ادنیٰ درجہ میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود لڑائی جھگڑے سے اجتناب کرے اور اس شخص کو جنت کے درمیانی درجہ میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو مذاق کرتے وقت بھی جھوٹ نہیں بولتا"۔(ابوداؤد)

 رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: "جھوٹ سے چہرہ سیاہ ہوتا ہے اور چغلی میں قبر کا عذاب ہے۔" (شعب الایمان)

نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا کہ میں تم لوگوں کو یہ نہ بتا دوں کہ سب سے بڑا گناہ کیا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ! آپ ﷺ نے فرمایا: کسی کو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا اور سن لو جھوٹ بولنا اور آپ ﷺ اس جملے کو بار بار و دہراتے رہے یہاں تک کہ ہم نے کہا کہ کاش! آپ ﷺ خاموش ہو جاتے۔ (بخاری)

جھوٹ بولنے اور اس کی اشاعت کرنے والا قیامت تک درد ناک عذاب میں مبتلاء رہے گا۔

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے خواب دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ جس شخص کو آپ نے معراج کی رات میں دیکھا تھا کہ اس کے جبڑے چیرے جا رہے ہیں وہ بہت بڑا جھوٹا تھا اور اس طرح جھوٹی باتیں شائع کرتا تھا کہ وہ دنیا کے تمام گوشوں میں پھیل جاتی تھیں، لہٰذا، قیامت تک اس پر یہ عذاب مسلط کر دیا گیا ہے۔ (صحیح بخاری)

رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "منافق کی تین علامتیں ہیں":

1             جب بات کرتا ہے توجھوٹ بولتا ہے

2              جب وعدہ کرتا ہے توخلاف ورزی کرتا ہے

3              اورجب اس كے پاس کوئی امانت رکھی جاتی ہے تو اس میں خیانت کرتا ہے۔" (بخاری ، مسلم)

مزاحاً جھوٹ گوئی، اور اپریل فول (April fool) کی وباءاپریل فول (April fool)کیا ہے، اپریل فول ایک ایسی نامعقول، غیر مہذب اور غیر اخلاقی روایت ہے جس کا جواز نہ تو کوئی دین اور مذہب فراہم کرتا ہے اور نہ ہی جسے کوئی عقل سلیم تسلیم کرتی ہے۔ اپریل فول (April fool)کا اہتمام کرنے والے اور اس کا جشن منا کر چند لمحوں کے لیے اپنے دل کو سکون بخشنے والے نام نہاد مہذب () معاشرے کے افراد اس حقیقت کو کیسے فراموش کر سکتے ہیں کہ وہ اپنے اس عمل کی آڑ میں حقیقی انسانی مروتوں کا خون کر رہے ہیں۔ جونہی اپریل کا مہینہ شروع ہوتا ہے دنیا کے مختلف گوشوں سے اس غیر انسان اور غیر فطری مذاق کا شکار ہونے والوں کے ساتھ ناگہانی حادثات کی خبریں منظر عام پر آنے لگتی ہیں۔ اس انسانیت مخالف روایت پر عمل کرنے والے اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتے کہ ایسے بے شمار لوگ ہیں جو اپنے چہیتے بچے، بیوی یا دوست کی موت کے بارے میں سن کر اس کی تکلیف اور صدمے کی تاب نہ لا سکے اور لقمہ اجل بن گئے۔ کتنے لوگ ایسے ہیں کہ ان کو یک لخت جب نوکری چھوٹنے، گھر میں آگ لگنے یا انکے اہل وعیال کے ایکسیڈنٹ () کی خبریں ملیں تو وہ فالج، عارضہ قلب اور ان جیسے ديگر امراض کا شکار ہوکر اپنا دم توڑ گئے۔ اس معصوم جان کو کیا خبر تھی کہ ان تک پہونچنے والی یہ خبریں صرف ایک جھوٹ تھیں اور خود ان کے ہی عزیزوں اور دوستوں نے ان کی زندگی کو تفریح و مزاح کی قربان گاہ پر قربان کر دیا ہے۔

جاری............................

URL: https://newageislam.com/urdu-section/lie-spoils-civilised-society-/d/109290

New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Womens in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Womens In Arab, Islamphobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism,

 

Loading..

Loading..