New Age Islam
Wed Mar 29 2023, 03:45 AM

Urdu Section ( 22 Feb 2019, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Let’s Prepare Ourselves to Meet Allah Almighty اللہ سے ملاقات اور اس کی تیاری

مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام

قرآن میں اللہ رب العزت فرماتا ہے:

فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا (سورۃ الکہف، آیۃ : 110)

ترجمہ: ‘‘......تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو اسے چاہیے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے۔’’ کنزالایمان

آج ہمارا معاشرہ کس علمی زوال اور عملی بحران کا شکار ہے یہ بتانے کی کسی کو ضرورت نہیں ۔ ہم سب اپنی سماجی (Social) ، پیشہ ورانہ (professional)، اور نجی (personal) زندگیوں میں اس قدر مصروف ہو چکے ہیں کہ آخرت کی فکر کرنے اور اپنے رب سے ملاقات کے بارے میں سوچنے اور غور و فکر کرنے کی فرصت کہاں! لیکن اگر ہم مؤمن ہیں اور ہمیں ذرہ برابر بھی قرآن کی باتوں پر یقین ہے تو ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ ایک دن ہمیں اللہ کے حضور پیش ہونا ہے اور اپنے اعمال کا حساب دینا ہے ۔ لہٰذا جب یہ بات طئے ہو گئی تو اب ہمیں قرآن سے یہ رہنمائی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے کہ دنیا میں ہم کس طرح اپنی زندگی بسر کریں کہ ہمارے لئے آخرت کے تمام مراحل آسان ہو جائیں اور ہمیں روزِ حشر و نشر ذلت و رسوائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

قرآن میں اللہ رب العزت فرماتا ہے:

فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا (سورۃ الکہف، آیۃ : 110)

ترجمہ: ‘‘......تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو اسے چاہیے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے۔’’ کنزالایمان

اس آیت کا شان نزول مفسرین یہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص حضور اکرم ﷺ کی بارگاہ رحمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ یارسول اللہ ﷺ! میں اللہ کی راہ میں کوئی چیز صدقہ و خیرات کرتا ہوں اس سے میرا مقصود رضائے الٰہی کا حصول ہوتا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ لوگ میرے ان کاموں کو دیکھ کر میرے بارے میں اچھی اچھی باتیں کریں ۔ تو اس پر مذکورہ آیۃ کریمہ نازل ہوئی۔

اس مقام پر میں حکماء کے چند ناصحانہ اقوال پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں ، جنہیں فقیہ ابواللیث نصر بن محمد سمرقندی حنفی رحمہ اللہ (متوفی۳۷۳) نے اپنی کتاب ‘ذکری للذاکرین’ میں نقل کیا ہے۔

قال حکیم من الحکماء: من عمل سبعۃ دون سبعۃ ، لم ینتفع بما یعمل:

اولھا: ان یعمل بالخوف دون الحذر، یعنی یقول انی اخاف عذاب اللہ ، ولا یحذر من الذنوب، فلا ینفع ذالک القول شیئاً ۔

والثانی : ان یعمل بالرجاء ، دون الطلب ، یعنی یقول انی ارجو ثواب اللہ تعالیٰ، و لا یطلبہ بالاعمال الصالحۃ، فلم تنفعہ مقالتہ شیئاً ۔

والثالت: ان یعمل بالنیۃ ، دون القصد، یعنی ینوی بقلبہ ان یعمل الطاعات و الخیرات، ولا یقصد بنفسہ، لم تنفعہ نیتہ شیئاً ۔

والرابع: ان یعمل بالدعاء ، دون الجہد، یعنی یدعو اللہ تعالیٰ ان یوفقہ للخیر ولا یجتھد ، لم ینفعہ دعاؤہ شیئاً ، و ینبغی لہ ان یجتھد لیوفقہ اللہ تعالیٰ کما قال اللہ تعالیٰ (وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ – العنکبوت، آیۃ : 69) یعنی الذین جاھدوا فی طاعتنا و فی دیننا لنوفقنھم لذالک ۔

والخامس: ان یعمل بالاستغفار ، دون الندم یعنی یقول : استغفر اللہ، ولا یندم علی ماکان منہ من الذنوب ، لم ینفعہ الاستغفار، یعنی بغیر الندامۃ ۔

والسادس: ان یعمل بالعلانیۃ، دون السریرۃ، یعنی یصلح امورہ فی العلانیۃ، ولا یصلحھا فی السر، لم تنفعہ علانیتہ شئیاً ۔

والسابع: ان یعمل بالکد، دون الاخلاص، یعنی یجتھد فی الطاعات ، ولا یکون اعمالہ خالصۃ لوجہ اللہ تعالیٰ، لم تنفعہ اعمالہ بغیر اخلاص ، ویکون ذالک اغتراراً من بنفسہ ۔

ترجمہ و مفہوم:

حکماء کا قول ہے کہ سات باتوں کے بغیر ذیل کی ساتھ باتیں انسان کے لئے کسی کام کی نہیں :

  1. بندے کا عمل اللہ سے خوف پر تو مبنی ہو لیکن وہ گناہوں سے پرہیز نہ کرتا ہو۔ یعنی جو شخص  اس بات کا اقرار تو کرتا ہو کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں لیکن وہ گناہوں سے نہ پچتا ہوتو اس کا یہ اقرار اسے کوئی نفع نہ دیگا۔

  2. بندہ اللہ سے ثواب کی امید تو رکھتا ہو لیکن اس کے طلب کی کوشش نہ کرتا ہو ۔ یعنی جو شخص زبان سے تو یہ کہتا ہو کہ میں اللہ سے ثواب اور رحمت کی امید رکھتا  ہوں لیکن اعمال صالحہ کے ذریعہ اس کی سچی طلب سے وہ محروم ہو تو اس کا یہ زبانی بیان کسی کام کا نہیں ۔

  3. بندہ نیکی کی نیت تو کرے لیکن کبھی اس کا پختہ ارادہ نہ کرے ۔ یعنی جو دل سے یہ نیت کرے کہ میں نیک اور صالح اعمال انجام دوں گا اور اللہ کی طاعت و فرمانبرداری بجا لاؤں گا لیکن وہ اپنی نیت پر کبھی عزم مصمم نہ کرے تو اس کی نیت اسے کوئی فائدہ نہ دیگی ۔

  4. بندہ کسی چیز کی دعا تو کرے لیکن اسے حاصل کرنے کی جد و جہد نہ کرے ۔ یعنی جو انسان اللہ سے یہ دعا تو کرتا ہے کہ اللہ اسے عمل خیر کی توفیق بخشے لیکن وہ عمل خیر کو انجام دینے کے لئے کوئی جد و جہد نہ کرے تو ایسے شخص کی دعا اس کے حق میں کوئی فائدہ نہ دیگی ۔ البتہ ایسے شخص کے لئے مناسب یہ ہے کہ وہ عمل خیر کی نیت سے اپنا کمر کس لے تاکہ اللہ تعالیٰ اسے توفیقِ خیر عطا فرمائے جیسا کہ قرآن میں اللہ کا فرمان ہے (وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ –ترجمہ : اور جنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ضرور ہم انہیں اپنے راستے دکھادیں گے اور بیشک اللہ نیکوں کے ساتھ ہے- العنکبوت، آیۃ : 69) یعنی جو ہماری طاعت و فرمانبرداری میں اور ہمارے دینی احکام کی بجاآوری میں محنت و مشقت کرتے ہیں ہم انہیں اس کی توفیق بخش دیں گے۔

  5. بندہ اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار تو کرے لیکن ان پر نادم و شرمندہ نہ ہو ۔ یعنی جو شخص یہ تو کہتا ہے کہ میں اپنے گناہوں کی اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں میں لیکن وہ اپنے گناہو پر شرمندہ نہ ہو اور اشک ندامت نہ بہاتا ہو ، تو بغیر ندامت کے ایسی توبہ اس کے کسی کام کی نہیں ۔

  6. بندہ اپنے اعمال ظاہرہ کو تو خوب بناسنوار کر پیش کرتا ہے لیکن اپنے قلب و باطن پر کوئی توجہ نہیں دیتا ۔ یعنی جو شخص ظاہری طور پر اپنے امور کو تو درست رکھتا ہے لیکن تنہائی اور خِفاء میں اس کے معاملات درست نہیں ہیں ، تو ظاہری طور پر اس کا خود کو بنا سنوار کر پیش کرنا اس کے کسی کام کا نہیں۔

  7. بندہ عبادتوں اور ثواب کے کاموں میں تو خوب محنت کرتا ہے لیکن اس کے تمام نیک اعمال اور عبادتیں خلوص و للٰہیت سے خالی ہیں ۔ یعنی جو شخص اللہ کی عبادت اور ریاضت و مجاہدات کی کثرت تو کرتا ہے لیکن اس سے اس کا مقصود اللہ کی رضاء نہیں ہے تو اخلاص کے بغیر اس کے تمام اعمال اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔ اور یہ خود کو دھوکہ دینا ہے۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/lets-prepare-ourselves-meet-allah/d/117828


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism



Loading..

Loading..