مصباح الہدیٰ قادی، نیو ایج اسلام
10 مارچ 2017
عہد حاضر میں خارجی نظریات کی نمائندگی اور اپنے قول و عمل کے ذریعہ ان کی تکمیل کرنے والی فتنہ پرور جماعتوں اور گروہوں کے سد باب کو اسلام نے اتنی اہمیت دی کہ صحاح ستہ کی تدوین و ترتیب سے بھی قبل دورِ اوائل کے ائمہ و محدثین نے اس باب میں وارد ہونے والی تمام احادیث اور اثار و سنن کو کامل اہتمام کے ساتھ جمع کیا اور کتابوں کی شکل میں انہیں امت کے سامنے پیش کیا تا کہ مسلم ائمہ اور علماء امت کو ان فتنوں سے آگاہ رکھیں تاکہ جب ان فتنوں کو ظہور ہو توامت مسلمہ حق و باطل میں امتیاز کر سکے۔ لیکن یہ امت مسلمہ کے لیے کسی دردناک سانحہ سے کم نہیں ہے کہ یہ پیش قیمتی اسلامی تعلیمات طاق نسیاں کی زینت بن چکی ہیں۔ اقبال نے اسی المیہ کا شکوہ امت کے سامنے اس انداز میں کیا تھا کہ:
واعظ قوم کی وہ پختہ خیالی نہ رہی
برق طبعی نہ رہی، شعلہ مقالی نہ رہی
رہ گئی رسم اذان روح بلالی نہ رہی
فلسفہ رہ گیا، تلقین غزالی نہ رہی
کیا ہی اچھا ہوتا کہ آج ہمارے علماء اور ائمہ عصر حاضر کے تقاضوں سے کچھ واقفیت پیدا کرتے اور مساجد کے محراب و منبر سے امت کو ان بیش قیمتی تعلیمات کی تعلقین کرتے۔
حدثنا عبد الله بن مروان عن سعيد بن يزيد التنوحي عن الزهري قال تقبل الرايات السود من المشرقيقودهم رجال كالبخت اﻟﻤﺠللة أصحاب شعور أنساﺑﻬم القرى وأسمائهم الكنى يفتتحون مدينة دمشق ترفع عنهم الرحمة ثلاث ساعات۔ (کتاب الفتن: حدیث نمبر 563)
ترجمہ:
عبد اللہ بن مروان نے سعید بن یزید التنوجی سے روایت کی کہ زہری نے کہا کہ کالے جھنڈے والے مشرق کی طرف سے آئیں گے اور ان کی قیادت ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں ہوگی جن کا حلیہ بختی اونٹ (یعنی اونٹ کی کُہان کے مثل وہ اپنے اوپر کپڑے لپیٹے ہوئے ہوں گے) کی طر ح ہو گا، ان کے بال لمبے ہوں گے، وہ اپنے علاقوں اور گاؤں کی طرف منسوب ہوں گے، ان کے نام کنیت کے ساتھ ہوں گے ، وہ دمشق کا شہر فتح کریں گے اور اہل شہر سے تین گھنٹوں کے لیے رحمت و ہمدردی اٹھا لی جائے گی (یعنی وہ ایک خاص وقت تک بے دریغ قتل و غارت گری انجام دیں گے)۔
حدثنا ابن أبي هريرة عن أبيه،عن علي بن أبي طلحة قال يدخلون دمشق برايات سود عظام فيقتتلون فيها مقتلة عظيمة شعارهم بكش بكش۔(کتاب الفتن: حدیث نمبر 565)
ترجمہ:
ابی ہریرہ کے بیٹے اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ علی ابن ابی طلحہ نے فرمایا کہ وہ دمشق میں بلند و بالا کالے جھنڈوں کے ساتھ ظاہر ہوں گے اور وہاں قتل و غارت گری کا بازار گرم کریں گے اور ان کی علامت یہ ہوگی کہ وہ ‘‘بُکش، بُکش’’، یعنی (مارو، مارو) کی صدائیں بلند کریں گے۔
إنما أولئك قوم يأتون من المشرق خردين معهم رايات سود مكتوب في راياﺗﻬم عهدكم وبيعتكم وفينا ﺑﻬا، ثم نكثوها فيأتون حتى ينزلوا بين حمص ودير مسحل فتخرج إليهم سرية، فيعركوﻧﻬم عرك الأديم يسيرون إلى دمشق فيفتحوﻧﻬا قسرا شعارهم أقبل أقبل يعني بكش بكش ترفع عنهم الرحمة ثلاث ساعات من النهار۔
ترجمہ:
وہ ایک ایسی قوم ہوگی جو مشرق کی جانب سےاٹھے گی، ان کے پاس کالے جھنڈے ہوں گے جس پر لکھا ہوگا، ‘‘تم ہم سے بیعت کر کے عہد کرو، ہم وہ عہد پورا کریں گے’’۔ پھر وہ ‘‘حمص’’ اور ‘‘دیر مسحل’’ پر پڑاؤ ڈالیں گے۔ ایک جماعت ان سے مقابلہ کرنے کے لیے نکلے گی لیکن وہ اسے خس و خاشاک کی مانند نیست و نابود کر دیں گے۔ پھر وہ دمشق کی طرف کوچ کریں گے اور ظلم و جبر سے اسے فتح کریں گے، اور ان کی علامت یہ ہو گی کہ وہ ‘‘بُکش، بُکش’’، یعنی (مارو، مارو) کی صدائیں بلند کریں گے اور اہل شہر سے تین گھنٹوں کے لئے رحمت و ہمدردی اٹھا لی جائے گی (یعنی وہ ایک خاص وقت تک بے دریغ قتل و غارت گری انجام دیں گے)۔
حدثنا عبد القدوس عن سعيد بن سنان عن أبي الزاهرية عن حذيفة بن اليمان رضى الله عنه قال يخرج رجل من أهل المشرق يدعو إلى آل محمد وهو أبعد الناس منهم ينصب علامات سود أولها نصر وآخرها كفر يتبعه خشازة العرب وسفلة الموالي والعبيد الآباق ومراق الآفاق سيماهم السواد ودينهم الشرك وأكثرهم الجدع قلت وما الجدع قال القلف ثم قال حذيفة لابن عمر ولست مدركة يا أبا عبد الرحمن فقال عبد الله ولكن أحدث به من بعدي قال فتنة تدعى الحالقة تحلق الدين يهلك فيها صريح العرب وصالح الموالي وأصحاب الكنوز والفقهاء وتنجلي عن أقل من القليل۔(کتاب الفتن: حدیث نمبر 580)
ترجمہ:
عبد القدوس نے سعد بن سنان سے اور انہوں نے ابو ہریرہ سے روایت کی کہ حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مشرق سے ایک ایسا شخص اٹھے گا جو آل محمد ﷺ کی طرف لوگوں کو دعوت دیگا حالآنکہ اس کا اہل بیت کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہوگا، وہ سیاہ جھنڈے نصب کرے گا۔ اس کی ابتداء نصرت و حمایت کے ساتھ ہوگی اور اس کا انجام کفر پر ہوگا۔ عرب کے بے کار، ناکارہ اور شرکش و باغی لوگ اس کی دعوت پر لبیک کہیں گے اور اس پیروی کریں گے۔ ان کی علامت سیاہ پن ہوگی (یعنی یا تو ان کے چہرے سیاہ ہوں گے یا وہ سیاہ جھنڈے اٹھانے والے ہوں گے)۔ ان کا دین شرک ہوگا اور ان میں سے اکثر ‘‘جدع’’ ہوں گے، میں عرض کیا ‘‘جدع’’ کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ ‘‘جدع’’ غیر ختنہ شدہ ہونا ہے۔ پھر حضرت حذیفہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ اے ابو عبد الرحمٰن! آپ انہیں نہیں دیکھ سکیں گے، (یعنی ان کا ظہور آپ کے بعد کے زمانوں میں ہوگا)۔ یہ سن کر حضرت عبد اللہ نے فرمایا، ‘‘کوئی بات نہیں، میں یہ حدیث اپنے بعد کے لوگوں تک پہنچاؤں گا، (تاکہ آنے والی نسلیں ان فتنوں سے آگاہ رہیں)۔ حضرت حذیفہ بن الیمان نے فرمایا کہ ایسا فتنہ پیدا ہونے والا ہے جس کا نام ‘‘مونڈنے’’ والا ہو گا اور وہ دین کو مونڈ کر رکھ دے گا۔ اور اس فتنے کی زد میں آ کر معزز عرب، نیک موالی، خزانوں کے مالک اور فقہاء ہلاک ہو جائیں گے۔ اور اس فتنے کی باگ ڈور بہت قلیل لوگوں کے ہاتھوں میں ہوگی۔
حدثنا الوليد عن روح بن أبي العيزار عن سعيد بن أبي عروبة عن قتادةعن الحسن وابن سيرين قالا تخرج راية سوداء من قبل خراسان فلا تزال ظاهرة حتى يكون هلاكهم من حيث بدأ من خراسان۔ ۔(کتاب الفتن: حدیث نمبر 582)
ترجمہ:
ولید نے روح بن ابی الغیزار سے، انہوں نے سعید بن ابی عروبہ سے اور انہوں نے قتادہ سے روایت کی کہ حسن رحمۃ اللہ علیہ اور ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کالے جھنڈے خراسان کی جانب سے ظاہر ہوں گےاور وہ مسلسل غلبہ حاصل کرتے رہیں گے کہ حتیٰ کہ ان کی ہلاکت وہیں سے ہوگی جہاں سے ان کی ابتداء ہوئی تھی، یعنی خراسان سے۔
جاری۔۔۔۔۔۔۔۔
URL: https://newageislam.com/urdu-section/islamic-world-helpless-humanity-3/d/110362
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism