New Age Islam
Tue Mar 18 2025, 03:31 AM

Urdu Section ( 11 March 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Medical and Scientific Benefits of Fasting روزے کے طبی اور سائنسی فوائد

مفتی محمد شمس تبریز علیمی

8مارچ،2024

اللہ رب العزت حکیم ہے او را س کا کوئی بھی حکم حکمت سے خالی نہیں ہے۔اس نے جتنے بھی احکام بندوں پر نافذ کئے، ان میں لاتعداد حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ اگر کسی حکم یا عبادت میں پوشیدہ حکمتوں تک ہماری محدود فکری کی رسائی نہیں ہو پاتی تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس میں کوئی حکمت ہی نہیں ہے بلکہ یہ ہماری عقل و فہم او رعلم وفکر کا عجز ہے۔فرمان باری تعالیٰ ہے:”او رتمہیں علم نہ ملا مگر تھوڑا“ (ترجمہ: کنزالایمان،بنی اسرائیل آیت: 85)اللہ رب العزت نے مسلمانوں پر مختلف قسم کی عبادتیں لازم فرمائی تاکہ واضح ہوجائے کہ کون اپنے مولا کا عبادت گزار بندہ ہے او رکون اپنی خواہشات کی پیروی کرنے والاہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے لازم کردہ عبادات میں سے کچھ کا تعلق بدن کے ساتھ ہے مثلاً نماز، کچھ کاتعلق مال ودولت کے ساتھ ہے جو انسان کوبہت محبوب ہوتاہے۔ جیسے زکوٰۃ، او رکچھ اعمال کا تعلق بدن او رمال دونوں کے ساتھ ہے جیسے حج او رجہاد، کچھ عبادتیں انسان کو محبوب ومرغوب اشیاء سے دوررکھ کر قصر نفس کے لئے لازم کی گئی ہیں جیساکہ روزہ۔مسلمانوں پر یہ تمام عبادات لازم اور ضروری ہیں لیکن ہوسکتاہے کہ کوئی شخص نماز تو مکمل توجہ اور قلبی لگاؤ کے ساتھ ادا کرے لیکن زکوٰۃ کو اتنی اہمیت نہ دے جتنی نماز کو دیتاہے تواس شخص کیلئے قرب خداوندی حاصل کرنے کیلئے یہ آسانی ہے کہ وہ زکوٰۃ اداکردے اگرچہ اس درجہ نیک نیتی اور قلبی لگاؤ نہ ہو جتنا نماز میں ہے او رپھر نماز میں بھرپور کوشش کرکے اس کمی کوپورا کرلے جوزکوٰۃ کی ادائیگی کرتے ہوئے رہ گئی ہے۔

روزہ ارکان اسلام میں غیر معمولی اہمیت کا حامل رکن ہے۔جتنی جلدی اس کے ذریعے قرب خداوندی حاصل کیا جاسکتاہے شاید کسی او رعبادت کے ذریعے نہیں ہوسکتا۔ روزے میں بے شمار حکمتیں اور فوائد مضمر ہیں جن کا مکمل احاطہ کسی کے بس میں نہیں ہے۔ روزے کے طبی پہلو پر غور کیا جائے تو یہ درخشاں حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ روزہ کے طبی طور پر بھی بہت سے فائدے ہیں۔ طب جدید نے تو فاقہ کو اس قدر اہمیت دی ہے کہ کہ مغرب میں اب فاقہ کو مستقل علاج کی حیثیت حاصل ہے۔ یورپ کے طبی ماہرین تو ہفتہ میں ایک روز (فاقہ) کی تلقین کرتے ہیں، روزہ معدہ کو آرام دیتاہے۔ غذا کے ہضم ہونے میں بدن کی قوت صرف ہوتی ہے فاقہ سے یہ قوت ہضم کی بجائے بد ن کے روی موا د اور سمیات کے اخراج پر صرف ہوتی ہے۔ بدن سے فاسد اور گندہ مادہ خارج ہوجاتاہے او ر جسم پاک ہوجاتاہے۔ پرانے امراض میں توروزہ بے حد مؤثر ہے۔دائمی نزلہ، ذیابطیس (شوگر) خون کے بڑھے ہوئے  دباؤ میں مفید ہے۔ روزہ کا ایک افادی پہلو یہ بھی ہے کہ سگریٹ،گٹکھا او رحقہ کے عادی افطار کے بعد ہی سگریٹ،گٹکھا یا حقہ استعمال کرسکتے ہیں، اس طرح ان کے استعمال میں کمی ہوجاتی ہے۔ ایسے لوگ توجہ دیں توسگریٹ،گٹکھا او رحقہ سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔مسلمانوں کے لئے یہ عظیم سعادت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں روزہ رکھتے ہیں۔ کفر والحاد کے اس دور میں مسلمانوں نے ایمان کی شمع کو فروزاں رکھا۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات پر عمل کرنا مسلمانوں کیلئے باعث فخرہے۔

 جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارا جسمانی نظام ایک دوسرے سے قریبی طور پر ہوئے بہت سے اعضاء پر مشتمل ہوتاہے جیسے کہ منہ او رجبڑے میں لعابی غدود، زبان، گلا (گلے سے معدے میں خوراک لے جانے والی) نالی، معدہ، بارہ انگشت آنت، جگر، لبلبہ اور آنتوں کے مختلف حصے وغیرہ تمام اس نظام (ہضم) کاحصہ ہے۔ اس نظام کااہم حصہ یہ ہے کہ یہ سب پیچیدہ اعضا خود بخود ایک کمپیوٹری نظام سے عمل پذیر ہوتے ہیں جیسے ہی ہم کچھ کھانا شروع کرتے ہیں یا کھانے کاارادہ کرتے ہیں یہ پورا نظام حرکت میں آجاتاہے اور ہر عضو اپنا کام شروع کردیتاہے یہ ظاہر ہے کہ سارا نظام چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر ہونے کے علاوہ اعصابی دباؤ او رغلط قسم کی خوراک کی وجہ سے ایک طرح سے گھس جاتاہے۔اور روزہ ایک طرح سے ان سارے نظام پرایک مہینے کا آرام طاری کردیتاہے۔حقیقت میں روزے کاحیران کن اثرخاص طور پر جگر پر ہوتاہے کیونکہ جگر کے کھانا ہضم کرنے کے علاوہ بھی مزید پندرہ عمل ہوتے ہیں یہ اس طرح تھکان کاشکار ہوتاجاتا ہے۔ اورروزے سے جگر کو کم از کم چار گھنٹے کاآرام مل جاتاہے جو کہ روزے کے بغیر بالکل ناممکن ہے کیونکہ بے حد معمولی خوراک یہاں تک کہ ایک گرام کے دسویں حصے کے برابر بھی اگر کوئی چیز معدے میں داخل ہوجائے تو پورے نظام ہضم کا کمپیوٹر اپنا کام شروع کردیتاہے او رجگرفوراً عمل میں مصروف ہوجاتاہے۔ سائنسی نقطہ نظر سے یہ دعویٰ کیا جاسکتاہے کہ آرام کا وقفہ ایک سال میں ایک مہینہ تولازمی ہوناچاہئے۔

 دن میں روزے کے دوران خون کی کمی ہوجاتی ہے یہ اثردل کو انتہائی فائدہ اورآرا م مہیاکرتاہے۔ زیادہ اہم یہ بات ہے کہ سیلوں کے درمیان مائع کی مقدار میں کمی کی وجہ سے ٹشو ز یعنی پٹھوں پر دباؤکم ہو جاتا ہے۔ پٹھوں پر دباؤ یا عام فہم میں ڈائسٹالک دباؤ دل کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتاہے روزے کے دوران ڈائسٹالک پریشر ہمیشہ کم سطح پر ہوتاہے یعنی اس وقت دل آرام یاریسٹ کی صورت میں ہوتاہے۔ مزید یہ کہ آج کا انسان ماڈرن زندگی کے مخصوص حالات کی بدولت شدید تناؤ اور ہائپر ٹینشن کاشکار ہے۔ رمضان المبارک کے ایک مہینے کے روزے بطور خاص ڈائسٹالک پریشر کو کم کرکے انسان کو بے پناہ فائدہ پہنچا تے ہیں۔(ماہ رمضان ہماری خطائیں اوراصلاح) پھیپھڑے براہِ راست خون کو صاف کرتے ہیں اور اس لئے ان پر براہ راست روزے کے فوائد کااثر ہوتاہے۔ اگر پھیپھڑوں میں خون منجمد ہوتو تیزی کے ساتھ یہ شکایت رفع ہوجاتی ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہوا کی نالیاں صاف ہوجاتی ہیں۔ یادرکھنا چاہئے کہ روزہ کی حالت میں پھیپھڑے فضلات کو بڑی تیزی کے ساتھ خارج کرتے ہیں اس سے خون اچھی طرح صاف ہونے لگتاہے اورخون کی صفائی سے تمام نظام جسمانی میں صحت کی لہر دوڑجاتی ہے۔کمر یا پہلو کا دردیا مہرہ پشت کی تکلیف میں روزے سے ضرور افاقہ ہوتاہے۔ روزے سے ہمارے جسمانی نظام کو بعض زہریلے مادوں سے چھٹکارا مل جاتاہے۔ مثلاً فاسفورس اور گندھک کا تیزاب اورتیزاب بولی وغیرہ۔روزے گردے او رمثانے کی بیماریوں میں بھی مفید ثابت ہوتاہے۔

ایک ماہر کے بقول روزہ رکھنے والے کا پیشاب راستے کی سب بیماریوں کا علاج خود بخود کرلیتاہے۔گردوں کے سکڑنے سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتاہے۔ روزہ اس مرض میں بھی مفید ہے۔ روزہ سے جسمانی بافت میں جمع شدہ پانی جل جاتاہے۔شوگر کے سکڑنے سے بلڈپریشر میں اضافہ ہوتاہے۔روزہ اس مرض میں بھی مفید ہے۔روزہ سے جسمانی بافت میں جمع شدہ پانی جل جاتاہے۔شوگر کے حوالے سے علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر محمود علی ملک کاکہناہے کہ جو مریض خوراک یا گولیوں سے علاج کررہے ہیں ان کے لئے اس مرض کا بہترین علاج خوراک کم لینا ہے۔ روزہ ا س کا بہترین موقع فراہم کرتاہے۔ اب مغربی ممالک میں ڈاکٹر علاج کے لئے فاقہ کامشودہ دیتے ہیں۔ اگر سحر وافطار کے وقت بے تحاشا خوراک نہ کھائی جائے تو روزہ شوگر کے کنٹرول میں بے حد مؤثر ہے۔ اب دن میں ایک مرتبہ کھانے والی ادویات موجود ہیں۔لہٰذا شوگر کے مریض با آسانی روزہ رکھ سکتے ہیں۔ حال ہی میں کی گئی تحقیق کے نتیجے میں یہ حیرت انگیز انکشاف ہواہے کہ روزہ کینسر کی روک تھام کرتاہے۔ یہ جسم کے خلیوں کی افزائش کو روکتاہے۔روزے کی حالت میں گلوکوز کم ہوتاہے۔ او رجسم توانائی حاصل کرنے کے لئے چربی کا استعمال کرتاہے۔اس عمل میں (Ketone Bodies) بھی پیداہوتی ہے۔ جو پروٹین کو چھوٹے ذرات میں توڑنے کا عمل روکتی ہے۔کینسر کے خلیوں کو اپنی نشو ونما کے لئے پروٹین کے چھوٹے ذرات کی ضرورت ہوتی ہے۔ روزے کی حالت میں یہ ذرات کم پیداہوتے ہیں۔

لہٰذا کینسر کی روک تھام ہوتی ہے۔ بچوں کے امراض میں اگر زور پکڑ نے سے پہلے پہلے روزہ رکھوا یا جائے اور دواؤں سے بچایا جائے تو عموماً حیرت انگیز فائدہ ہوتاہے۔ سرخ بخار، کالی کھانسی، حلق کے زخم، خناق او ربچوں کے فالج میں علامات پیدا ہوتے ہی روزہ رکھوایا جائے تو نہایت مفید اور صحت بخش ثابت ہوتاہے۔روزہ سے وہ تمام سمی مادے خارج ہوتے ہیں جو ان امراض کی پیدائش کا باعث ہیں۔ موجودہ زمانے میں بہت سے لوگ ہارٹ کے مریض ہیں اور اسی سبب بہت سے لوگوں کی آئے دن موت واقع ہورہی ہیں۔(Heart Attack) دل کے دورے کے اسباب میں موٹاپا، مسلسل پریشانی، چربی کی زیادتی، ذیابطیس،بلڈ پریشر اور سگریٹ نوشی شامل ہیں۔روزہ ان تمام وجوہات کا خاتمہ کرکے انسان کو دل کے دوروں سے محفوظ رکھتاہے۔ اسی طرح دل کے دوسرے مریضوں کیلئے بھی جسم کو سپلائی کرتاہے اس کا دس فیصد غذا کے ہضم کرنے کیلئے اعضاء ہضم میں چلاجاتاہے او ریہ مقدار روزہ کے دوران کم ہوجاتی ہے۔ کیونکہ دن میں ہاضمہ کاکام نہیں رہتا۔ اسی طرح دل کو کام تو بہت کم کرنا ہوتاہے اور آرام بہت سے زیادہ، دل کے بڑھ جانے میں بھی روزہ مفید ثابت ہواہے۔ اردن میں یونیورسٹی ہاسپیٹل کے ڈاکٹر سلیمان نے 42مردوں اور 26 خواتین کا مشاہدہ کیا۔ رمضان کے دوران اوسطاً دوکلوگرام وزن کم ہوگیا۔ تہران یونیورسٹی کے ڈاکٹر عزیز کی ریسرچ کے مطابق رمضان کے دوران عام افراد میں 4کلو گرام تک وزن میں کمی نوٹ کی گئی (Slimming Centers)میں جانے والوں میں عام مشاہدہ کیا گیاہے کہ فاقوں (Dieting) کے بعد ان کاوزن دوبارہ بڑھ جاتاہے۔

بلکہ بعض لوگوں کا پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جاتاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغ کاحصہ (Hypothalamus) انسان کے وزن کو کنٹرول کرتاہے۔ اگر کوئی شخص فاقے کرتا ہے تو فاقوں کے بعد یہ حصہ تیزی سے عمل کرتاہے اوروزن دوبارہ بڑھ جاتاہے۔روزے کے دوران حیرت انگیز طور پر یہ حصہ تیزی سے کام نہیں کرتا کیونکہ روزہ ایک روحانی عمل ہے۔ جس میں جسم اور دماغ کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ وزن دوبارہ نہیں بڑھتا Finland کے Huhtaniami سائنسداں کے تجربوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ Releasing Hamrmone کی Gonodotrophin Receptor کی مقدار کم ہوجاتی ہے اور Lutinizing Hamrone اور Follicle Stimulate Hamone کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔ ان ہارمونز کے بڑھ جانے یا کم ہوجانے سے انسان کے Mood Behavior، اور سوچنے کی صلاحیت (ذہنی صلاحیت) پر غیر معمولی اثر پڑتاہے۔ جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ ہارمون کی تبدیلی سے انسان کا مزاج اوراخلاق (Mood Behavior) پر غیر معمولی اثر پڑتاہے۔قوت محرکہ کے کم ہونے سے آدمی کی جنسی بھوک کم ہوجاتی ہے۔اور سوچنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ جو اس کے اخلاقی، نفسیاتی او رروحانی ترقی کا باعث ہوتا ہے۔ روزہ ظاہر ی گناہوں کے ساتھ باطنی گناہوں کو دورکرنے کا ایک مؤثر وسیلہ ہے۔کھانے،پینے اور جماع سے اوقات روزہ میں رکنے کا حکم ایک اہم پہلو دیگر بُرے افعال وافکار سے بھی پرہیز کی تاکید کرتاہے۔ جھوٹ،غیبت، برائی،بدگوئی،فحش کلامی،دھوکا،فریب،ایذا رسانی، ظلم وتشدد جیسے ظاہر ی امور کے ساتھ حسد، بغض ، کینہ، بدخواہی، بدگمانی، فتنہ سامانی، غیض وغضب جیسی باطنی بیماریوں سے بچنے کیلئے روزہ ایک بہترین علاج ہے۔ فرض روزہ ماہ رمضان کے ساتھ مخصوص ہے۔ سال بھر میں چند گنتی کے دن اصلاح نفس، تربیت باطن او راخلاقی ونفسیاتی سدھار کا سامان کرتے ہیں۔ روزہ انسان کو خدا کی بندگی، سچی لگن اور قرب الہٰی کی طرف مائل کرتاہے۔ کیونکہ روزہ خدا کے لئے ہے۔ روزہ انسان کا اعتدال پسندی او راپنی دلی خواہشات کو قابو میں رکھنے والا بناتاہے۔ او را سکے جذبات کو قابو میں رکھتا ہے۔ ایک ایسے انسان کی تخلیق کرتاہے جس کا تشخص او رکردار ہوتاہے۔ جس کی ایک خاص مرضی اور قوت ارادی ہوتی ہے۔ (اسلامی عبادات اور جدید سائنسی) اللہ رب العزت ماہ رمضان المبارک کے طفیل ہم سب کے ظاہر وباطن کو منور فرمائے او ر سعادت دار ین سے مشرف فرمائے آمین۔

8 مارچ،2024، بشکریہ: روزنامہ اودھ نامہ، لکھنؤ

------------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/medical-scientific-benefits-fasting/d/131890

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..