New Age Islam
Thu Mar 20 2025, 04:42 AM

Urdu Section ( 24 Nov 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Meaning of Maghzoob and Zalleen قرآن میں مغضوب اور ضالین کا مفہوم

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

24 نومبر 2022

سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے قرآن کریم کا جو مترجم نسخہ شائع کیا گیا ہے اس کے ترجمہ نگار مولانا محمودالحسن اور مفسر مولانا شبیر عثمانی ہیں۔ اس ترجمے کے آغاز میں سورہ الفاتحہ میں مغضوب اور ضالین کی تشریح کرتے ہوئے مفسر نے یہ نوٹ لگائی ہے۔

۔"جن پر انعام کیا گیا وہ چار فرقے ہیں۔ نبین و صدیقین و شہداء و صالحین ۔کلام اللہ میں دوسرے موقع پر اس کی تصریح ہے۔ اور المغضوب علیہم سے یہود اور ضالین سے نصاری مراد ہیں۔ دیگر آیات وروایات اس پر شاہد ہیں۔۔"۔

مفسر نے اس تفسیر کے ذریعہ دو قوموں کو,اجتماعی طورپر مغضوب اور ضالین قرار دے دیا جبکہ قرآن کسی بھی قوم کو اجتماعی طور پر گمراہ یا مغضوب نہیں کہتا۔ یہود و نصاری کو قرآن میں اہل کتاب کہا گیا ہے یعنی وہ قومیں جن کو آسمانی صحیفے عطا کئے گئے ہیں۔اور جن کو آسمانی کتاب دی گئی ہو وہ اجتماعی طور پر گمراہ نہیں ہوسکتی ہاں ان کا ایک طبقہ اس کتاب پر عمل نہ کرنے کے باعث یا دین میں بدعات وخرافات داخل ہونے کے باعث کتاب کی اصل تعلیمات سے دور ہو سکتا ہے۔

مفسر نے لکھا ہے کہ دیگر آیات وروایات اس پر شاہد ہیں انہیں ان آیات وروایات کا حوالہ دینا چاہئیے تھا۔ تاکہ ان کی تفسیر مستحکم ہوتی۔ بہر حال ان کا اشارہ غالباً اس آیت کی طرف تھا۔

۔"اور اس وقت کو یاد کرو جب خبر دی تھی تیرے رب نے کہ ضرور بھیجتا رہےگا یہود پر قیامت کے دن تک ایسے شخص کو کہ دیا کرے ان کو برا عذاب۔۔"(الاعراف:167).۔۔

لیکن صرف ایک آیت پر اپنی دلیل کی عمارت کھڑی کر لینا تحقیقی رویہ نہیں ہے۔ قرآن کی دیگر آیات مجموعی طور پر اہل کتاب اور خصوصی طور پر یہود اور نصاری کے متعلق مفسر کے اس روئے کی نفی کرتے ہیں۔

۔"اور متفرق کردیا ہم نے ان کو ملک میں فرقے فرقے ،بعضے ان میں نیک اور بعضے اور طرح کے۔"(الاعراف:168)۔۔

یہ آیت اس آیت کے بعد ہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اللہ ان پر ایسے ظالم حکمرانوں کو بھیجتا رہے گا جو ان پر ظلم کرتے رہینگے۔

قرآن میں دوسری جگہوں پر بھی یہ کہا گیا ہے کہ کچھ عذاب ایسے ہوتے ہیں جو صرف برے لوگوں پر نہیں آتے ان کی لپیٹ میں سبھی آتے ہیں۔ لہذا یہ صرف یہودیوں کے لئے مخصوص نہیں ہے۔ لیکن قرآن نے یہ واضح کردیا کہ یہودیوں میں نیک و بد دونوں طرح کے لوگ ہیں۔۔

اہل کتاب سے متعلق ایک آیت یہ بھی ہے۔

۔"اور کتاب والوں میں بعضے وہ بھی ہیں جو ایمان لاتے ہیں اللہ پر اور جو اترا تمہاری طرف اور جو اترا ان کی طرف عاجزی کرتے ہیں اللہ کے آگے نہیں خریدتے اللہ کی آیتوں پر مول تھوڑا۔ یہی ہیں جن کے لئے مزدوری ہے ان کے رب کے یہاں۔۔"(آل عمران:199)..

اس طرح قرآن میں یہ واضح کردیا گیا ہے کہ اہل کتاب اجتماعی طور پر نہ نیک ہیں اور نہ اجتماعی طور پر بد۔ ہر فرد کا فیصلہ اس کے انفرادی اعمال کی بنیاد پر ہوگا۔ اس لئے اہل کتاب کو اجتماعی طور پر مغضوب اور ضالین کے زمرے میں رکھنا اصول قدرت کے منافی ہے۔

قرآن میں جن قوموں کو مغضوب کہا گیا ہے وہ اللہ کے غضب کے نتیجے میں ہلاک ہو چکی ہیں۔ ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوا کیونکہ انہوں نے سرکشی اور نافرمانی کی۔ قوم ھود، قوم ثمود، قوم فرعون ، قوم لوط قوم عاد وغیرہ۔ لہذا قرآن میں مغضوب قوموں سے مراد یہی قومیں ہیں جن پر اللہ کا قہروغضب نازل ہوا۔ حیرت ہے کہ قرآن میں ان قوموں پر اللہ کے عذاب کے نزول اور ان کی ہلاکت کے اتنے واضح بیان کے موجود ہونے کے باوجود مفسر کی نظر ان پر نہیں گئی اور انہوں نے ان قوموں کو مغضوب کے زمرے میں نہیں کھڑا کیا بلکہ صرف ایک آیت کی بنیاد پر صرف یہودیوں کو کو مغضوب کے زمرے میں کھڑا کردیا۔

ضالین سے بھی مفسر نے صرف نصاری اور نصاری کی پوری قوم مراد لیا ہے۔ جبکہ نصاری اہل کتاب ہیں اور اہل کتاب سے متعلق قرآن کا موقف یہی ہے کہ ان میں نیک بھی ہیں اور بد بھی۔ ایمان پر بھی قائم لوگ ہیں اور بھٹکے ہوئے یعنی ضالین بھی ہیں۔

۔"اہل کتاب میں ایک فرقہ ہے سیدھی راہ پر ، پڑھتے ہیں آیتیں اللہ کی راتوں کے وقت اور وہ سجدے کرتے ہیں ایمان لاتے ہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور حکم کرتے ہیں اچھی بات کا اور منع کرتے ہیں برے کاموں سے اور دوڑتے ہیں نیک کاموں پر اور وہی لوگ نیک بخت ہیں۔"۔(آل عمران۔113-114)۔۔

ایک اور آیت ملاحظہ ہو:

۔"اقر اگر ایمان لاتے اہل کتاب تو ان کے لئے بہتر تھا۔ کچھ تو ان میں سے ہیں ایمان پر اور اکثر ان میں نافرمان ہیں۔"۔(آل عمران : 110)۔

اہل کتاب کے تئیں قرآن کا رویہ مصلحانہ ہے معاندانہ نہیں ہے۔ قرآن میں اہل کتاب کو برے عقائد پر تنبیہہ کی گئی ہے اور انہیں گمراہ کن عقائد اور بدعات سے باز آنے کی تلقین کی گئی ہے۔ نیز مسلمانوں کو ان سے پرامن مکالمہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

۔"اور مجادلہ نہ کرو اہل کتاب سے مگر اس طرح پر جو بہتر ہو مگر جو ان میں بے انصاف ہیں اور یوں کہو کہ ہم مانتے ہیں جو اترا ہم کو اور اترا تم کو اور بندگی ہماری اور تمہاری ایک ہی کو ہے اور ہم اسی کے حکم پر چلتے ہیں اور ویسی ہی اتاری ہم نے تجھ پر کتاب سو جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کو مانتے ہیں اور ان مکہ والوں میں بعضے ہیں کہ اس کو مانتے ہیں اور منکر وہی ہیں ہماری باتوں سے جو نافرمان ہیں۔ ۔۔"(العنکبوت:46)..

لہذا، تمام اہل کتاب کو اجتماعی طور پر مغضوب اور ضالین کہنا قرآن کے ہی اصول کے منافی ہے اور بین المذاہب مکالمے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی راہ میں بھی رکاوٹ ہے۔

-----------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/meaning-maghzoob-zalleen/d/128477

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..