نیو ایج اسلام
اسٹاف رائٹر
5 اگست 2023
قرآن پاک مسلمانوں کو کسی
بھی معاملے کی اچھی طرح سے چھان بین کرنے کا حکم دیتا ہے، لیکن جذباتی مسلمان اکثر
اس ہدایت کو نظر انداز کر دیتے ہیں
اہم نکات
1. پاکستان میں اکثر ذاتی مفادات
کے پیش نظر اہانت کے جھوٹے الزامات لگائے جاتے ہیں، جن سے عام لوگوں کے جذبات مجروح
ہوتے ہیں۔
2. پاکستان میں شرپسندوں اور جعلی مولویوں نے سنگین
صورتحال پیدا کر دی ہے جس سے ہر طرف عداوت اور افراتفری کا ماحول قائم ہے۔
3. شریعت اسلامیہ کسی پر تشدد
کرنے یا اہانت کا جھوٹا الزام لگانے سے منع کرتی ہے۔ لیکن پاکستانی ہجوم قوانین کو
خاطر میں نہ لا کر ان کی خلاف ورزی کرتا ہے، جبکہ علما بھی اس صورتحال کے لیے بڑی حد
تک ذمہ دار ہیں۔
-------
مولوی نگار عالم
----------
مولوی نگار عالم، جن پر اہانت کا
الزام تھا، اب بے گناہ پائے گئے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک اجلاس میں
8 مئی کو ضلع مردان، خیبر پختونخوا، پاکستان میں، انہوں نے پی ٹی آئی کے ایک مقامی
نمائندے کے حق میں بات کی۔ پگڑی باندھے ہوئے لمبی داڑھی والے مولوی نے غیر متوقع طور
پر کچھ ایسے الفاظ کہے جس کی وجہ سے ان پر اہانت کا الزام لگا اور ان کا یہ انجام ہوا۔
تھوڑی دیر بعد مولوی نگار کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔ سوشل میڈیا پر اس اندوہناک
واقعے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔ یہ واقعہ اہانت کے ماضی کے واقعات کے برعکس تھا کیونکہ
یہ ایک ایسے شخص متعلق تھا جو بظاہر مذہبی معلوم تھا اور اس کی زبان سے کوئی ایسی بات
نکلی جسے عوام نے اہانے سمجھ لیا۔
علاقے کے ایک جرگہ نے واقعے کے
چند ماہ بعد، بدھ کے دن یہ فیصلہ دیا کہ نگار کا لنچنگ کیا جانا غیر قانونی تھا اور
یہ عمل اسلامی قانون کی خلاف ورزی ہے اس لیے اس کے خاندان کو دیعت ادا کی جانی چاہیے۔
104 لوگوں پر مقدمات ہوئے جن میں سوالدھیر کے بھی کچھ باشندے شامل ہیں، ان میں سے کچھ
کو حراست میں لے لیا گیا، جبکہ دیگر کچھ لوگوں کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ جرگہ
نے بدھ کے دن فیصلہ دیا کہ قصوروار فریقین ساڑھے چار ملین روپے بطور دیعت ادا کریں
گے جس سے مولوی نگار عالم کے بچوں کی مالی اعانت کی جا سکے۔ لیکن مقتول کے اہل خاندان
نے صرف ساڑھے تین ملین روپے ہی اپنے پاس رکھے اور 10 لاکھ روپے جرگے کو بھی دیے۔ جرگہ
کے ارکان نے کہا کہ کہ نگار کو تشدد کا نشانہ بنانے بجائے اسے پولیس کے حوالے کر دینا
چاہیے تھا جبکہ اپنا قصور بھی تسلیم کیا۔ متفقہ طور پر سزا سنائے جانے کے بعد متاثرہ
کے اہل خانہ نے ملزمان کو معاف کر دیا۔ مقامی قاضی مولانا ادریس نے آگے بڑھ کر ان اندوہناک
اشتعال انگیزیوں پر قد غن لگانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ مقتول کے بھائی علی گوہر نے
امن بحال کرنے اور مولوی نگار عالم کی بے گناہی کو ثابت کرنے پر جرگے کے رہنماؤں کی
کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔
مردان میں اہانے کے الزام میں قتل
ہونے والے مولوی نگار عالم کو بے گناہ قرار دینا کتنا آسان تھا۔ جرگہ کے علماء کا موقف
یہ تھا کہ مقتول پر لگایا گیا اہانت کا الزام بے بنیاد ہے۔ یہ الزام مقتول کے سیاسی
حریف جے یو آئی (ایف) کے مولوی عرفان اللہ نے لگایا اور اسی نے لوگو کو تشدد پر اکسایا۔
مولوی عرفان اللہ نے بعد ازاں مقتول کے لواحقین کو رقم ادا کر کے اپنی اصلاح کر لی۔
Innocence
Declared: Maulvi Nigar Alam’s Case Resolved in Jirga/ Photo: Tribal News
Network
-----
پاکستان میں اہانت کے زیادہ تر
الزامات جھوٹے ہوتے ہیں اور ذاتی مفادات کی بنیاد پر ایسا کیا جاتا ہے۔ ان حالات میں
عام لوگوں کے جذبات سے کھلواڑ کیا جاتا ہے۔ اس بات کے پیش نظر کہ الزام لگانے والے
عموماً مسلمان ہوتے ہیں، یہ سمجھ لیا جاتا ہے کہ یہ دعویٰ درست ہے۔ اس سے ملزم کا بچنا
بہت مشکل ہو جاتا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ الزام لگانے والا مجرم ہے۔ قرآن پاک واضح
طور پر یہ کہتا ہے کہ کسی بھی معاملے کی اچھی طرح سے چھان بین کر لی جائے، لیکن جذباتی
مسلمان اکثر اس ہدایت کو نظر انداز کر دیتے ہیں
ایک پاکستانی شہری، امجد عباس کا
دعویٰ ہے کہ اس نے نیشنل یونلٹرل کونسل کے اجلاس کے دوران اکثر علماء کو یہ دیکھا کہ
وہ آسیہ مریم کو "ملعون" کہہ رہے تھے۔ اس نے سوال کیا کہ اس پر لعنت کیوں
کی جا رہی ہے۔ تو ان کا دعویٰ تھا کہ اس نے اہانے کا ارتکاب کیا تھا۔ پھر ان سے سوال
کیا کہ کیا آپ نے خود اہانت کے الفاظ سنے ہیں؟ انہوں نے کہا نہیں۔ اس نے ان سے کہا
’’تم یقین سے اس کے بارے میں یہ بات کیسے کہہ سکتے ہو‘‘۔
وہ مولوی جن کے اشتعال انگیز تبصرے
سابق گورنر سلمان تاثیر کے قتل کا باعث بنے بعد ازاں حلف نامہ داخل کر کے یہ کہا کہ
اس کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فی الحال، ہجوم کو مولوی نگار کو لنچ کرنے پر
اکسانے والے مولوی عرفان اللہ نے متوفی کے ورثاء کو لاکھوں روپے دیکر معافی مانگ لی
ہے۔ جذباتی مذہبی انتہا پسند جو اس الزام کو سچ مانتے ہیں انہیں اپنی خداداد ذہانت
کا استعمال کرتے ہوئے اور علما کے مشورے سے بغیر تحقیق کے کسی بھی الزام کو قبول کرنے
سے باز آنا چاہیے۔ انہیں نام نہاد مولویوں کی باتوں میں بہ کر تشدد پر نہیں اترنا چاہیے۔
پاکستان کے حالات کافی خراب ہیں
کیونکہ وہاں بہت سے شرپسند اور جعلی مولوی موجود ہیں جو مذہبی اور فرقہ وارانہ منافرت
کو ہوا دیتے ہیں اور پھر جب حالات خراب ہوتے ہیں تو پرہجوم سڑکوں سے فرار ہو جاتے ہیں۔
پاکستان میں اہانت مذہب کے متنازع
فیہ قانون میں اہانت کی سزا موت ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ اہانت کے زیادہ تر دعوے
غلط پائے جاتے ہیں، ان الزامات کے نتیجے میں ناراض ہجوم کے ہاتھوں لوگوں کے مارے جانے
کے لاتعداد واقعات سامنے آئے ہیں۔ انسانی حقوق کی متعدد قومی اور بین الاقوامی تنظیموں
کے مطابق، بہت سے لوگ اہانت کے الزام کو باہمی تنازعات اور اختلافات میں استعمال کرتے
ہیں، اور اسی طرح ملک کی اقلیتوں کو بھی اس قانون سے ہراساں کیا جاتا ہے۔
اسلامی شریعت کسی کو اذیت دینے
یا ان پر اہانت کا جھوٹا الزام لگانے سے منع کرتی ہے۔ تاہم، پاکستانی ہجوم کی کوئی
پرواہ نہیں کرتا اور وہ اسلام میں انصاف کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس
مسئلے پر لوگوں میں بیداری پیدا کرنے میں اپنی ناکامی کی وجہ سے علما بھی اس صورتحال
کے لیے برابر کے ذمہ دار ہیں۔
--------------------
English Article: Maulvi Nigar, Lynched For Blasphemy, Found Innocent;
False Blasphemy Accusation Persists In Pakistan, With Clerics Sharing Equal
Blame
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism