مولانا وحیدالدین خان
15جولائی، 2013
(انگریزی سے ترجمہ ، نیوایج اسلام)
رمضان ہجری کیلنڈر کا نواں مہینہ ہے۔ مسلمانوں پر اس مہینے کے دوران صبح سے غروب آفتاب تک روزے رکھنا فرض ہے ۔ روزہ اسلامی مذہب کی ایک سالانہ عبادت ہے اور اسلام کے پانچ روحانی ستونوں میں سے ایک ہے۔
اس سالانہ عمل کا مقصد کیا ہے؟ اس سوال کا جواب قرآن مجید سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ "(روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے ۔" (2:185)
روزہ کے لئے عربی لفظ‘‘صوم’’ ہے جس کا معنی خواہشات سے بچنا اور اجتناب کرناہے۔جس کا مطلب ایک عارضی مدت کے لئے، بنیادی ضروریات سمیت تمام قسم کے تباہی سے خود کو بچانا ہے۔ روزے کا بنیادی مقصد مکمل توجہ اور دلجمعی کے ساتھ قرآن کا مطالعہ کرنا ہے۔ یہ ایک انتہائی سنگین مطالعہ ہے۔ لہذا، مومنوں کو دیگر تمام سرگرمیوں سے دور رہنے اور مکمل طور پر قرآن کے مطالعہ پر اپنے دماغ کومرکوز رکھنے کی ضرورت ہے ۔
ظاہری اعتبار سے رمضان المبارک روزہ رکھنے کا مہینہ ہے۔ لیکن معنوی اعتبار سے رمضان المبارک کا مہینہ خود کی تربیت کا مہینہ ہے۔ مسلمانوں کو رمضان المبارک کا مہینہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں خود احتسابی کے ایک مہینے کے طور پر گزارنے کی ضرورت ہے۔ قرآن ایک الٰہی کسوٹی ہے، یہ ہمارے اعمال کو پرکھنے اور صحیح کو غلط سے ممتاز کرنے میں معاون ہے۔ قرآن مجید ایک الٰہی آئینے کی طرح ہے جس میں مسلمان اپنا حقیقی چہرہ دیکھ سکتے ہیں ۔ وہ ماضی میں کی گئی اپنی غلطیوں کی شناخت کر سکتے ہیں تاکہ وہ اپنے راستوں کی اصلاح کر سکیں ۔ یہ سالانہ معمول مسلمانوں کو ان کے ماضی کو دوبارہ جانچنے اور دوبارہ پرکھنے کے قابل بناتا ہے اور یہ جان کر وہ اچھے وقت میں اپنے مستقبل کے لئے منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔ اس نقطے کی وضاحت کرنے کے لئے میں قرآن سے کچھ مثالیں پیش کرنا چاہوں گا۔
ایک مومن اپنے آپ کو تیار کرتا ہے اور ایک کھلے ذہن کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت شروع کرتا ہے۔ پھر وہ اس قرآنی آیت پر پہنچتا ہے: " اور جو مصیبت بھی تم کو پہنچتی ہے تو اُس (بد اعمالی) کے سبب سے ہی (پہنچتی ہے) جو تمہارے ہاتھوں نے کمائی ہوتی ہے "۔ ((42:30 اگر قاری مخلص ہے اور ایک کھلے ذہن کے ساتھ اس آیت کو پڑھتا ہے، تو وہ اس کا انطباق اپنی زندگی اور امت مسلمہ کی زندگی پر کرے گا۔ ایسا کرتے ہوئے وہ یہ دریافت کریں گے کہ ماضی میں انہیں جو بھی نقصان اٹھانا پڑا ہے وہ مسلم مخالف قوتوں کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ یہ مکمل طور پر مسلمانوں کی اپنی غلطیوں کی وجہ سےتھا ۔ یہ دریافت اس کے دماغ کو جھنجھوڑ دے گی اور وہ پوری امت مسلمہ کو اس حقیقت کو تبلیغ کا مکمل عزم کے ساتھ فیصلہ کر لے گا۔ تاکہ وہ اپنے طریقوں کی اصلاح کر سکیں ۔
اس کے بعد قرآن مجید کے مطالعہ کے دوران، مومن اس آیت پر پہنچتا ہے: " بیشک اﷲ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا یہاں تک کہ وہ لوگ اپنے آپ میں خود تبدیلی پیدا کر ڈالیں ۔ ’13:11۔ اگر مومن لفظ کے حقیقی معنوں میں مخلص ہے تو یہ قرآنی آیت اس کے دماغ پر بالکل گہرا اثر ڈالے گی ۔ وہ مستقبل میں قدم اٹھانے کے لئے صحیح راستہ پائے گا ۔ وہ یہ فیصلہ کرے گا کہ ہمیں مکمل طور پر شکایت اور دوسروں کے خلاف احتجاج کی زبان کو ختم کرنا ہے اس لئے کہ الہی قانون کے مطابق یہ بے سود ہوگا ۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں اصلاحات پیدا کرنی ہوگی ۔ یہ وہ شرط اولین ہے جو قرآن میں مذکور ہے۔ اگر ہم اس شرط کو پوری کریں تو ہم الہی مدد حاصل کرنے کے قابل ہو جائیں گے، اور الہی مدد ہر قسم کی کامیابی کی ضمانت ہے۔
یہ روزے کا بنیادی مقصد ہے۔ رمضان المبارک کے مہینہ میں روزہ رکھنا ہر مسلمان کے لئے ایک روحانی مشق کی طرح ہے۔ اگر اس سالانہ مشق کو صحیح معنوں میں انجام دیا جائے، تو یہ انفرادی اور اجتماعی دونوں طور پر مسلمانوں کی حالت میں ضرور انقلاب برپا کرے گا ۔
ماخذ:
http://timesofindia.speakingtree.in/spiritual-articles/faith-and-rituals/the-form-and-spirit-of-ramadan/21432
URL for English article:
https://newageislam.com/islam-spiritualism/the-form-spirit-ramadan/d/12617
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/the-form-spirit-ramadan-/d/12652