New Age Islam
Fri Jan 17 2025, 05:53 AM

Urdu Section ( 26 March 2015, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Concept of the Hereafter in Islam اسلام میں تصور آخرت

  

مولانا وحید الدین خان

13 فروری، 2015

اسلام کے مطابق موجودہ دنیا ابدی ٹھکانا نہیں ہے۔ قرآن مجید ہمیں بتاتا ہے کہ انسانوں کو عارضی طور پر اس دنیاں میں بھیجا گیا ہے تاکہ احکام خدا وندی کی اطاعت کے لحاظ سے ان کے اخلاقی کردار کو آزمایا جا سکے۔ انسانوں کو ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ زندگی کے بعد آخرت بھی ہے۔ اسے معاد بھی کہا جاتا ہے جس کا مطلب واپس ہونے کی جگہ ہے۔ بشر کے وجود کے لئے وقت کی ایک حد متعین ہے۔ موت کے آتے ہی انسانوں کی آزمائش کا دور ختم ہوجاتاہے۔ لیکن موت سے صرف انسان اپنا مسکن تبدیل کرتا ہے اس لیے کہ روح پر کبھی موت طاری نہیں ہوتی۔ موت کے بعد پھر انسان اسی دنیا میں واپس چلا جاتا ہے جہاں سے وہ آیا ہے تاکہ وہ قیامت کا انتظار کر سکے۔ اور آخرت ایک ابدی دنیا ہے۔ لہٰذا، انسان کی زندگی دو حصوں میں منقسم ہے: ایک اس دنیا میں ایک مختصر مدت کے لیے قیام ہے اور دوسرا: آخرت میں ایک ابدی زندگی ہے۔ گنہگار بندوں کو آخرت میں اس بات کا علم ہوتا ہے کہ آخرت کی یہ ابدی زندگی دنیاوی زندگی سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

خدا نے انسانوں کو پیدا کیا اور ان کو آزادی دیکر ان کے اعمال کے لئے خود انہیں ذمہ دار بنایا۔ اگر آخرت کا وجود نہیں ہوتا جہاں نیکی کا انعام دیا جائے گا اور بدی کی سزا، تو یہ انصاف نہیں ہوتا؛ اور اس صورت میں اخلاقی تمیز اور احساس ذمہ داری کے حامل انسانوں کو پیدا کرنا بے معنی ثابت ہو جاتا۔ لیکن خدا سب سے بڑا منصف ہے اور اس کا ہر عمل انصاف پر مبنی ہے۔ لہٰذا، انصاف کا تقاضہ ہے کہ انصاف کے لیے ایک متعین دن ہونا چاہئے جس دن ہر انسان اپنے نامۂ اعمال کے ساتھ حاضر ہو۔ لہٰذا، موت کے بعد انسان یہ عارضی ٹھکانا چھوڑ دیں گے اور قیامت کے دن ایک ابدی دنیا میں داخل ہو جائیں گے۔ جب روز محشر کا وقت قریب ہو گا تو خدا اس دنیا کو تباہ کر کے اس کی جگہ ایک مستقل اور ابدی دنیا قائم کر دیگا۔ اس کے بعد تمام انسانوں کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور انہیں قادر مطلق کے سامنے حساب و کتاب کے لیے پیش کیا جائے گا۔ اس دن ہر انسان خدا کے سامنے تن تنہاء کھڑا ہو گا۔ جنہوں نےاس دنیا میں اچھے اعمال کیے ہیں انہیں اس کا اجروثواب حاصل ہو گا۔ ان کا اجر جنت یعنی خوشی، مسرت اور امن کی حالت ہو گی۔

قرآن کہتا ہے: "جس (اللہ) نے موت اور زندگی کو (اِس لئے) پیدا فرمایا کہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل کے لحاظ سے بہتر ہے" (قرآن 67:1)

موت پر ہماری زندگی تمام نہیں ہوتی بلکہ موت تو ہماری حقیقی زندگی کا آغاز ہے۔ ہمارے مستقبل کا فیصلہ ہماری موجودہ کارکردگی کی بنیاد پر کیا جائے گا، کیونکہ ہم جنت میں اپنے لئے ایک اچھے مقام کو یقینی بنانے کے لئے اس زمین پر دستیاب مواقع کا استعمال کر سکتے ہیں، یا ہم انہیں ضائع کر کے عذاب جہنم کے لئے خود کو مجرم ٹھہرا سکتے ہیں۔ ایک مومن کی زندگی میں آخرت پر ایمان کا فطری طور پر ایک گہرا اثر ہوتا ہے۔ جب انسان کو یہ  معلوم ہو کہ خدا ان کے تمام اعمال کو دیکھ رہا ہے تو اس کا رویہ ذمہ دارانہ ہو گا۔ وہ ہمیشہ خدا کی مرضی کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی کوشش کرے گا اور لامحالہ ایسے تمام کاموں سے بچے گا جو خدا کی ناراضگی کا سب ہوں۔ علاوہ ازیں آخرت کا تصور ایک مومن کی زندگی کو بامعنی اور بامقصد بناتا ہے۔ مکمل طور پر تصور آخرت پر یقین رکھنے والا انسان حرص و ہوس اور ان جیسے دیگر دنیاوی فوحشات کا شکار نہیں ہو گا۔ وہ کبھی مادہ پرست نہیں بنے گا اس لیے کہ اسے معلوم ہے کہ یقیناً اس کی مادی زندگی موت کے ساتھ ختم ہو جائے گی اور اس کے بعد آخرت میں اس کے لیے ایک مکمل ابدی زندگی ہے، اور اس دنیا میں روحانیت پر توجہ دینے کی وجہ سے آخرت میں اسے اس کی نعمتوں سے نوازا جائے گا۔

URL for English article: https://newageislam.com/islam-spiritualism/the-concept-hereafter-islam/d/101500

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/the-concept-hereafter-islam-/d/102109

 

Loading..

Loading..