مولانا وحید الدین خان
15 اکتوبر 2013
قرآن کی آیت (11:91) میں یہ ذکر ہے کہ شعیب علیہ السلام سے ان کی امت نے کس طرح کلام کیا تھا:
‘وہ بولے: اے شعیب! تمہاری اکثر باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں اور ہم تمہیں اپنے معاشرے میں ایک کمزور شخص جانتے ہیں، اور اگر تمہارا کنبہ نہ ہوتا تو ہم تمہیں سنگ سار کر دیتے اور (ہمیں اسی کا لحاظ ہے ورنہ) تم ہماری نگاہ میں کوئی عزت والے نہیں ہو’۔
اس آیت میں شعیب علیہ السلام کے قبیلے کے افراد کے ذریعہ فراہم کردہ تحفظ کا ذکر ہے جنہوں نے صرف قبائیلی رسم و رواج کی بنیاد پر انہیں تحفظ فراہم کیا تھا باوجودیکہ وہ سچے مومن نہیں تھے ۔ بالکل اسی صورت حال کا ذکر مسند امام احمد میں ہے جس کے مطابق اللہ نے ہر نبی کو اس کی امت کی حفاظت کرنے کی قوت کے ساتھ بھیجا ہے ۔
جدید طرز حکومت کے ظہور سے بہت پہلے قدیم دور میں لوگوں کی حفاظت ان کے اپنے قبیلے کے ممبران کیا کرتے تھے ۔ قبائیلی رسم و رواج کے مطابق اپنے قبیلے کے ممبران کی حفاظت دوسرے قبیلوں سے کرنا قبیلے کے افراد کی ذمہ داری تھی ۔ اس زمانے میں یہ طریقہ انبیاء کے تحفظ کابھی ایک محرک ثابت ہوا ۔ لہٰذا (خونخوار کفار عرب سے ) پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا تحفظ قبیلۂ بنوہاشم کے سردار ابوطالب نے کیا تھا ۔ اگر چہ ابوطالب نے اسلام قبول نہیں کیالیکن انہوں نے قبائیلی رسم و رواج کے مطابق ان کے دشمنوں سے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت فرمائی ۔
عصر حاضر میں یقینا قبائیلی نظام یکسر معدوم ہو چکے ہیں لیکن وہ حفاظتی طاقت جس نے ایک زمانے میں اپنا کردار ادا کیا تھا اب ریاست کے جدید تصور پر مبنی جمہوری نظام کے ذریعہ اپنا کردار ادا کرتی ہے ۔ یہ نظام اب مؤمنوں کو اور ان لوگوں کو بھی جو دعوت میں مشغول ہیں یا لوگوں کو راہ خدا کی دعوت دے رہے ہیں اسی طرح کا تحفظ فراہم کرتا ہے ۔ جدید جمہوری ریاست اب اپنے تمام شہریوں کو اس بات کی ضمانت دیتی ہے کہ وہ بغیر کسی رکاوٹ اور تعرض کے اپنی مرضی سے منتخب مذہب پر عمل کر سکتے ہیں اور اس کی تبلیغ و شاعت کر سکتے ہیں، بشرطیکہ و تشدد کا سہارا نہ لیں ۔
ماضی میں انبیاء کی حفاظت کرنے والا حفاظتی ڈھال قبائلی نظام پر مبنی تھا، یہ تحفظ کا ایک قبائلی طریقہ کار تھا، اس میں اس کے اسلامی ہونے جیسی کوئی بات نہیں تھی ۔ اس کے باوجود انبیاء نے اسے قبول فرمایا ۔اسی طرح دور حاضر میں جو تحفظ مسلمانوں کو حاصل ہے وہ جمہوری ہے اور یہ تحفظ کوئی خاص اسلامی تحفظ نہیں ہے ۔ لہٰذا سنت انبیاء کی مطابقت میں مسلمانوں کو بھی یہ نظام تحفظ قبول کرنا چاہئے اور اس نظام تحفظ کے تحت اپنی زندگی گزارنی چاہئے اور پر امن ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے دعوت میں یا لوگوں کو راہ خدا کی طرف بلانے میں مشغول ہونا چاہئے ۔
تاہم پوری دنیا میں مسلم ‘قائدوں’ نے نہ صرف لفظی بلکہ جسمانی طور پر بھی اس کے خلاف جنگ چھیڑتے ہوئے غلط طریقے سے جمہوریت کو لادینیت کا نام دے دیا ہے ۔ اس طرح انہوں نے غیر ضروری طور پر خود کو جمہوریت کا دشمن بنا لیا ہے ۔ جس کی وجہ سے انہوں نے ان اہم تحفظات کو کھو دیا ہے جو ایک جمہوری نظام نے انہیں فراہم کیا تھا ۔
(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)
URL for English article: https://newageislam.com/spiritual-meditations/peace,-means-security/d/13998
URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/peace,-means-security-/d/24455