مولانا وحید الدین خان
14 مئی، 2018
جھٹکا دینا (Shock) نظام فطرت کی جانب سے اپنایا گیا ایک قسم کا علاج ہے۔ ہماری پوری زندگی میں قدرت ہمیں مختلف قسم کے جھٹکے دیتی ہے اور ان میں سے ایک بھوک کا جھٹکا (Shock) بھی ہے۔ بھوک اور پیاس جھٹکے سے علاج (shock treatment) کا ایک حصہ ہے جو انسان کے اندر اپنے نفس کی معرفت کی صلاحیت کو دوبارہ زندہ کر دیتی ہے۔ روزہ اسی قسم کا ایک علاج ہے۔
روزہ اسلام کے اندر سال میں ایک بار فرض ہے۔ اس سلسلے میں قرآن مجید کی تعلیم حسب ذیل ہے: " اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے(2:183)۔" قرآن کی اس آیت سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی صورت میں روزہ رکھنے کا حکم تمام مذاہب کے اندر ہے۔ روزہ صرف مذہب اسلام کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا عمل ہے جو تمام مذاہب میں موجود ہے۔
انسانی جسم کے نظام کو دوبارہ بحال کرنے کا فطری اعتبار سے ایک سب سے آسان طریقہ بھوک کا جھٹکا (Shock) ہے۔ بھوک اس امر کی ایک یاد دہانی ہے کہ کھانا زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ ہمیں اشیائے خوردنی کی حفاظت کرنی چاہئے اور اسے ضائع ہونے سے بچانا چاہئے۔ یہ زندگی کو برقرار رکھنے کے لئے انتہائی ضروری ہے۔
روزہ ہماری زندگی میں کھانے اور پانی کی اہمیت کے لئے سالانہ یاد دہانی ہے، جس کی عدم موجودگی میں زمین پر ہماری زندگی کا گزر بسر ناممکن ہے۔ قدرت نے کھانے اور پانی کو وافر مقدار میں پیدا کیا ہے اور چونکہ یہ ہمیں مفت دستیاب ہے اسی لئے لوگ ان کی حفاظت پر زیادہ توجہ نہیں دیتے اور ان کے بارے میں سنجیدگی سے کام نہیں لیتے۔ لہذا، دنیا بھر میں لوگ ایک بڑی مقدار میں کھانا اور پانی ضائع کرتے ہیں۔
2014 میں نیشنل جیوگرافک نے اپنے ایک مطالعہ میں یہ پایا کہ امریکہ میں اشیائے خوردنی کے ضیاع کی سالانہ مقدار 35 ملین ٹن سے 103 ملین ٹن تک ہے۔ سروے کرنے والی الزابتھ رویٹو نے یہ بھی کہا کہ امریکہ میں سالانہ 162 بلین ڈالر کی غذا ضائع کی جاتی ہے۔ یہی معاملہ دیگر بہت سے ممالک کا بھی ہے۔
اسلام میں سالانہ روزے کا جو سب سے اہم مقصد بیان کیا گیا ہے وہ مسلمانوں کے اندر کھانے اور پانی کے بارے میں حساسیت پیدا کرنا ہے۔ روزہ ایک سال میں ایک مرتبہ رمضان المبارک کے مہینے میں فرض ہے جو کہ اسلامی کیلنڈر کا نواں مہینہ ہے۔ رمضان المبارک کا روزہ پورے مہینے چلتا ہے ، جو کہ طلوع آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور غروب آفتاب پر ختم ہوجاتا ہے۔
'روزہ' کا لغوی معنیٰ 'اجتناب کرنا' ہے جس میں انسان طلوع آفتاب سے لیکر غروب آفتاب تک کھانے اور پینے سے پرہیز کرتا ہے۔ رمضان المبارک کے روزے رمضان کے نئے چاند کو دیکھ کر شروع کئے جاتے ہیں اور یہ ختم بھی اگلے مہینے شوال کے چاند کو دیکھ کر ہی کئے جاتے ہیں۔ اس کے بعد کا دن عید کے جشن کا دن ہے۔ 'عید' کا لغوی معنی 'بار بار لوٹنا ' ہے۔ یہی عید کی حقیقی روح ہے۔ یہ انسان کو ماضی سے سبق حاصل کرنے اور مستقبل میں اس کا استعمال کرکے اپنی زندگی کو دوبارہ منظم کرنے کا درس دیتی ہے۔
جب شام میں افطار کے وقت روزہ کھولا جاتا ہے تو پانی کا پہلا گھونٹ خالق کائنات کی قدرت مطلقہ کی یاد دہانی کراتا ہے جس نے دو گیسوں - آکسیجن اور ہائیڈروجن کے استعمال سے پانی پیدا کیا اور اس کے بعد سمندروں میں اس کا ذخیرہ جمع کیا اور اس کو محفوظ کیا، اور اس طرح اس سے انسان کے اندر اللہ کی شکر گزاری اور نیازمندی پیدا ہوتی ہے۔
روزہ خود کو مضبوط بنانے کا ایک طریقہ ہے۔ یہ زہد و تقویٰ کا ایک صوفیانہ طریقہ ہے جو انسان کے اندر ضبط نفس کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ اور ضبط نفس ہی روحانی طاقت کا دوسرا نام ہے۔ ضبظ نفس کا جذبہ ہر قسم کی کامیابی کی کلید ہے اور جو خود کو کنٹرول کرسکتا ہے وہ پوری دنیا کو کنٹرول کرسکتا ہے۔ روزہ اپنی باطنی شخصیت کو مضبوط کرنے کی ایک سالانہ مشق ہے۔
ماخذ:
speakingtree.in/article/annual-roza-during-ramzan-is-hunger-shock-706543
URL for English article: https://newageislam.com/islam-spiritualism/fasting-during-ramadan-course-annual/d/115330
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism