مولانا وحید الدین خان
27 فروری، 2018
ایک امریکی مسیحی مبلغ بلی گراہم (Billy Graham) کی موت اس ماہ 99 سال کی عمر میں ہوئی ۔ بعض لوگوں نے انہیں "امریکہ کا پادری" کہا، جبکہ دیگر کچھ لوگوں نے انہیں "پروٹسٹنٹ پوپ" کہا۔ ایک درجن سے زائد امریکی صدور کے مشیر یا وزیر کے طور پر خدمت انجام دیتے ہوئے، گراہم کی لوگوں تک پہنچ کسی بھی معاصر مسیحی مبلغ کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔ ایک اندازے کے مطابق اپنی موت تک انہوں نے دنیا بھر کے 185 ممالک میں 215 ملین لوگوں تک اپنے مذہب کی دعوت و تبلیغ کا کام کیا۔ گراہم نے دو درجن سے زائد کتابیں بھی لکھی تھیں جن میں 1997 میں ان کی اپنی خود نوشت ‘Just as I Am’ بھی شامل ہے جو کہ نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلر (best-seller) کتاب رہ چکی ہے۔
گراہم کی زندگی کافی اہم اور دلچسپ واقعات سے بھری ہوئی تھی۔ ان کی کتاب، ‘‘The Enduring Classics of Billy Graham’’، ایسے ہی اہم واقعات کے تذکروں سے بھری ہوئی ایک کتاب ہے۔ اس میں انہوں نے ایک اہم واقعہ بیان کیا ہے جس تعلق انہیں ایک امریکی ارب پتی کی جانب سے موصول ہونے والے ایک انتہائی ضروری پیغام سے ہے۔ یہ پیغام موصول ہوتے ہی گراہم اپنی تمام مشغولیات کو موقوف کر کے فوری طور پر ان سے ملنے کے لئے نکل پڑے۔ جب وہ ان کے گھر پہنچے تو انہیں اس کمرے میں لے جایا گیا جہاں اس شخص سے ان کی ملاقات ہونی تھی۔ بغیر کسی تمہید و تعارف کے اس ارب پتی شخص نے گراہم سے کہا، "تم دیکھتے ہو کہ اب میں ضعیف ہو چکا ہوں۔ زندگی اب میرے لئے بے معنیٰ ہو چکی ہے۔ میں اپنے لئے مقدر کئے گئے عالم غیب کی طرف کوچ کرنے کے لئے تیار ہوں۔ اے نوجوان کیا تم میرے اندر امید کی کوئی کرن جگا سکتے ہو؟ " واضح ہے کہ ایسی کوئی بات ضرور تھی جس کو لیکر وہ پریشان تھا کہ موت کے بعد کیا ہوگا ، اور ایک مذہبی مبلغ سے بہتر اسے کون مشورہ دے سکتا ہے؟
شاید گراہم نے اسے دلاسہ دینے کے لئے کچھ حکمت بھرے الفاظ کہے ہوں گے اور اس کا المیہ ٹل گیا ہوگا، لیکن یہاں میں موت کا قرآنی نقطہ نظر پیش کرنا چاہوں گا۔ قرآن کے مطابق انسانی زندگی کو دو مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے - موت سے پہلے کا مرحلہ اور موت کے بعد کا مرحلہ۔ موت سے پہلے کے مرحلے میں موجودہ دنیا کی زندگی شامل ہے۔ ایک سروے کے مطابق اس دنیا میں اوسطاًایک شخص کی زندگی 70 سال ہے۔ اور موت کے بعد کا دور زندگی کا ایک دوسرا مرحلہ ہے ، جو کہ ابدی ہو گی۔
خالق کائنات نے زمین پر انسان کو کیوں آباد کیا؟ اس کا جواب قرآن کی درج ذیل آیت سے ظاہر ہوتا ہے: "جس نے موت اور حیات کو اس لیے پیدا کیاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے کام کون کرتا ہے، اور وه غالب (اور) بخشنے واﻻ ہے۔" (67:2) قرآن کریم کی دیگر آیتوں سے ہمیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ دنیا کو ایک انتخابی میدان بنایا گیا ہے جہاں لوگوں کا فیصلہ ان کے اعمال کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔ آخرت میں اپنی نیکی کی بنیاد پر منتخب تمام افراد کو ایک دوسری دنیا میں منتقل کیا جائے گا جو کہ ہمارے سیارے زمین کی ہی ایک منزہ اور صفاف شکل ہوگی۔
خدا کا یہ تخلیقی منصوبہ بائبل اور قرآن میں دونوں میں مذکور ہے۔ بائبل میں ہے کہ: "نیک لوگ زمین کے وارث ہوں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے" (زبور 37:29)۔ اسی طرح قرآن میں ہے: "ہم زبور میں پند ونصیحت کے بعد یہ لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے (ہی) ہوں گے، عبادت گزار بندوں کے لئے تو اس میں ایک بڑا پیغام ہے۔ "(106-21:105)
انسانی زندگی کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ انسان ایک عیش طلب حیوان ہے۔ قرآن اور بائبل کے مطابق ایک پرتعیش دنیا موجود ہے لیکن ہماری موجودہ زندگی میں اس کا حصول ممکن نہیں ہے۔ ہمارے درمیان اور اس پر تعیش دنیا کے درمیان یہ فاصلہ کیوں ہے؟ حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کرنے کے بعد اللہ نے انہیں جنت میں آباد کیا۔ لیکن شجر ممنوعہ کا پھل کھانے کی چوک ان سے سرزد ہو گئی اور اللہ نے انہیں جنت سے نکال کر زمین پر بھیج دیا۔ ابتدائی طور پر تو خالق کائنات نے غیر مشروط طور پر انسان کو جنت میں آباد کیا تھا، لیکن اس کے بعد اس نے انتخابی بنیاد پر انسانوں کو اس میں آباد کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہی کہانی پوری تاریخ انسانی میں بار بار دہرائی جاتی ہے۔
ماخذ:
blogs.timesofindia.indiatimes.com/toi-edit-page/death-is-an-inevitable-leap-into-the-unknown/
URL for English article: https://newageislam.com/islam-spiritualism/death-inevitable-leap-unknown/d/114611
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism