مولانا وحید الدین خان, نیوایج اسلام کے لئے
15 اگست 2016
عصر حاضر میں مسلمانوں کا اصل مسئلہ کوئی بیرونی سازش نہیں ہے۔بلکہ ان کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ عصر حاضر کے حالات اور مقتضیات سےبے خبر ہو چکے ہیں۔ مسلمانوں کو لگتا ہے کہ عصر حاضر ان کے لیے مسائل کا دور ہے۔ لیکن حقیقت اس کےبرعکس ہے۔ عصر حاضر مسلمانوں کے لئے مواقع کا دور ہے۔
ایک حدیث کے مطابق، پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: "حکیم و دانا وہ شخص ہے جو اپنے زمانے سے واقف ہے۔" (صحیح ابن حبان، حدیثنمبر 361)،بہ الفاظ دیگر عقل مند شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس دور سے اچھی طرح آگاہ ہو جس میں وہ رہتاہے۔اس لیے کہ اگر آپ اپنے زمانے سے بے خبر ہیں تو آپ کیسوچ بھی غلطہوگیاور آپ کی منصوبہ بندیبھی غلط ہوگی۔
آج اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلمانوں کو لگتا ہے کہ امریکہ اسلام کا دشمن ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ امریکہ’اسلامو فوبیا‘ کا ایک منبع اور سر چشمہ ہے۔ لیکن یہ مفروضہ مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔کیوں کہ اگر آپ امریکہ کا سفر کریں گےتو آپ کو یہ معلوم ہوگا کہ وہاں کے مسلمان خوش حالی کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں۔امریکہ میں کئی مساجد اور اسلامی مراکز موجود ہیں۔ مذہب کے معاملے میں مسلمانوں پر بالکل ہی کوئی پابندی نہیں ہے۔ لہذا، یہ کہنا درست ہوگا کہ خود مسلمان 'امریکو فوبیا' کا شکار ہیں، اور امریکہ 'اسلامو فوبیا' میں ملوث نہیں ہے۔
عصر حاضر کی ایک سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ دور تعصب پر مبنی سوچ کے زوال کا دور ہے۔جدید دور کی ثقافت صرف ایکہی اصول پر مبنی ہےاور وہ مسابقت اور مقابلہ آرائی کا اصول ہے۔ مغربی دنیا کے فارمولے کا خلاصہ مختصر جملے میں اس طرح پیش کیا جا سکتا ہے کہ: مقابلہ کرو یا ہلاک ہو جاؤ۔
روایتی طور پرمسلمان یہ سوچتے ہیں کہ مغرب ان کے خلاف سازش میں مصروف عمل ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ مغرب میں وہ امتیازی سلوک کا شکار ہیں۔ لیکن یہ تمام مفروضات مکمل طور پر بے بنیادہیں۔ مسلمانوں کو صرف ایک کام کرنا چاہیےاور وہ یہ ہے کہ انہیں تعلیمِ جدید کے میدان میں مہارت حاصل کرنا چاہیے۔ اس کے بعد، ان کے خلاف کسی کو کوئی شکایت نہیں ہوگی۔
خدا ہماری رہنمائی فرمائے۔
https://newageislam.com/islamic-society/the-real-problem-muslims-being/d/108267