مولانا وحید الدین خان: نیو ایج اسلام
30 اکتوبر 2016
حدیث کی متعدد کتابوں میں ایک حدیث وارد ہوئی ہے۔ اس حدیث کے مطابق قیامت کے دن ہر شخص سے چند معاملات کے بارے میں سوال کیا جائے گا ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے کس طرح اپنی جوانی گزاری ہے۔ نوجوانی کو ایک شخص کی زندگی کا سب سے بہترین حصہ مانا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خاص طور پر ہم سے اسی کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔
نوجوانی کیا ہے؟ یہ اچھی صحت کے زمانہ کا ایک دوسرا نام ہے۔ اگر آپ کی صحت اچھی ہے تو آپ کے پاس سب کچھ ہے۔ اگر آپ کی صحت اچھی نہیں ہے تو آپ کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر آپ اپنی صحت کھو دیتے ہیں تو یہ سب کچھ کھونے کی مانند ہے۔ صحیح معنوں میں اچھی صحت ایک ایسی نعمت ہے جس کے لیے انسان کو سب سے زیادہ شکر گزار ہونا چاہیے۔
ایک ایسی دنیا کا تصور کریں کہ کیا ہوگا جہاں ہر شخص اچھی صحت سے محروم ہو۔ وہ دنیا ایک وسیع ہسپتال کی مانند ہو جائے گی جس میں کوئی ڈاکٹر ، کوئی نرس اور صحت کی کوئی سہولیات نہیں ہوگی۔ ایسی دنیا مکمل طور پر ناقابل سکونت پذیر ہو جائے گی۔
ہمارے نوجوانوں میں ایک عظیم طاقت اور توانائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس عمر میں اکثر لوگوں کو یہ لگتا ہے کہ انہیں واقعی بہت سارے مشکل مسائل کا سامنا نہیں ہے۔ اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ ہم نے اپنی زندگی کے اس بیش قیمتی حصے میں اس تحفہ کے لیے خدا کا شکر ادا کیا ہے یا نہیں۔ کیا ہم نے اس عمر میں تکبر کیا تھا یا ہم خاکسار اور منکسر المزاج تھے؟ کیا ہم نے اس زمانے میں دوسروں کے ساتھ امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی گزاری ہے یا ہم نے دوسروں کے لئے مسائل پیدا کیے تھے؟ کیا ہم نوجوانی کے اس دور میں دوسروں کے لئے بھلائی کا ایک مصدر و منبع تھے یا ہم نے لوگوں کو نقصان پہنچایا ہے؟
نوجوانی ہماری زندگی کا ایک بہت قیمتی حصہ ہے۔ زندگی کے اس مرحلے میں ہمارے پاس دوسروں کو دینے کے لئے بہت کچھ ہے۔ اگر ہم صحیح طریقے سے اپنے زندگی کے اس دور کو گزارتے ہیں تو ہماری زندگی ایک خوش گوار نعمت بن سکتی ہے۔
URL for English article: https://newageislam.com/spiritual-meditations/the-period-youth/d/108956
URL for this article: