مولانا وحیدالدین خان برائے نیو ایج اسلام
موجودہ شکل میں رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنے کا طریقہ تقریباً 1400 سال پہلے شروع ہوا۔ سب سے پہلے رسو ل اور اصحابِ رسول نے یہ عمل کیا۔ پھر مسلم تاریخ میں یہ عمل مسلسل طور پر چلتا رہا، اور آج تک جاری ہے۔ دنیا میں بسے ہوئے تقریباً تمام مسلمان ہر سال رمضان کے مہینے میں روزہ رکھتے ہیں، اور قرآن پڑھتے ہیں۔ گویا اسلام کی تاریخ میں ایک عمارت بن رہی ہے ۔ہر سال اس کی ایک storey بنتی ہے۔ مشہور قول کے مطابق، ہجرت کے دوسرے سال رمضان کا روزہ فرض کیا گیا۔ اس اعتبار سے اس سال اس بلڈنگ کی 1440 ویں storey تعمیر ہوگی ہے۔ جو لوگ اِس رمضان میں سچی اسپرٹ کے ساتھ روزہ رکھیں گے، ان کو اس تاریخی پراسس کا حصہ بننے کا موقع ملے گا، جس تاریخ کی ابتدا خود رسول اور اصحاب رسول نےکی تھی۔
روزہ کیا ہے۔ روزہ کو عام طور پر ایک پر اسرار عبادت سمجھا جاتا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ صبح سے شام تک بھوکے پیاسے رہ کر روزہ کو ایک رسم کے طور پر گزار لیا جائے، تو اس کا ثواب مل گیا۔ یہ روزہ کا کمتر اندازہ (underestimation) ہے۔ روزہ بظاہر ایک پر مشقت عمل ہے، لیکن اپنی حقیقت کے اعتبار سے وہ ایک اعلی درجے کی تربیت ہے۔
یہ تربیت کس طرح ہو سکتی ہے۔ انسان یہ تربیت قرآن کے ذریعے حاصل کرسکتا ہے۔ رمضان نزولِ قرآن کا مہینہ ہے(البقرۃ،2:185)۔اس بنا پر علما نے رمضان کے مہینے کو قرآن کا مہینہ کہاہے(الِاسْتِکْثَارِ مِنَ الْقِرَاءَةِ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ، وَذَلِکَ لِأَنَّہُ شَہْرُ الْقُرْآنِ )شعب الایمان للبیہقی، جلد2، صفحہ414۔ یعنی قرآن کی اسٹڈی (study) کرنے کا مہینہ۔ قرآن کی اسٹڈی کا طریقہ کیا ہونا چاہیے۔ مثلاً قرآن میں بتایا گیا ہے وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّہِ لَا تُحْصُوہَا (16:18)۔ یعنی اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گنو تو تم ان کو گن نہ سکو گے۔ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے خالق نے ہمارے لیے اتنی زیادہ نعمتیں عطا کی ہیں، جن کی کوئی گنتی نہیں۔ مثلاً سورج کی روشنی، آکسیجن، سوائل (soil) سے غذا (food) کا نکلنا، بارش کا برسنا، وغیرہ۔
یہ سب وہ عطیات(نعمتیں) ہیں، جو رات دن انسان کوخود بخود ملتی رہتی ہیں۔ لیکن یہ نعمتیں چونکہ یک طرفہ طور(unilateral) پر سپلائی کی جارہی ہیں۔اس بنا پر ایسا ہوتا ہے کہ انسان اس کو فار گرانٹیڈ (for granted) لے لیتا ہے، اور جو اعتراف (acknowledgement) مطلوب ہے، اس کو وہ کر نہیں پاتا۔ زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا ہے کہ انسان لپ سروس کے طور پر الحمد للہ، وغیرہ زبان سے ادا کر دیتا ہے۔ گہرے سنس میں انسان ان نعمتوں کا اعتراف نہیں کرپاتا۔
روزہ ایک ریگرس(rigorous) ٹریننگ ہے، تاکہ انسان جس چیز کو فار گرانٹیڈ لیے ہوئے ہے، اس کو وہ خالق کے عطیے کے طور پر ڈسکور کرے۔ روزے کی یہ اسپرٹ رسول اللہ کے اس واقعے میں ملتی ہے۔ حدیث کی کتابوں میں آتا ہے کہ رسول اللہ روزہ رکھ کر جب شام کو افطار کرتے، تو آپ کی زبان سے یہ الفاظ نکلتے تھے ذَہَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّہُ(سنن ابو داؤد، حدیث نمبر 2357)۔ یعنی پیاس بجھ گئی، رگیں تر ہوگئیں، اور اجر ثابت ہوگیا ان شا ء اللہ۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ کوevaluate کرنے کا تخلیقی (creative)طریقہ کیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ روزہ رکھ کر آدمی کے اندر انعاماتِ الٰہی کے احساس کا طوفان برپا ہوجائے، روزہ رکھ کر آدمی کے اندر وہ زندہ احساس پیدا ہو، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے۔ ورنہ روزہ ایک رسم ہے، جس کا کوئی فائدہ نہ دنیا میں ہے، اور نہ آخرت میں۔
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭
سائنسی مطالعے کےمطابق، تقریباً تیرہ بلین سال پہلے بگ بینگ کے ذریعے موجودہ دنیا کی تاریخ کا آغاز ہوا۔ یہ ستاروں اور کہکشاؤں سے بھری ہوئی ایک وسیع کائنات تھی۔ اس کائنات میں ملکی وے کے اندر وہ دنیا تھی، جس کو ہم سولر سسٹم نام سے جانتے ہیں۔ اسی شمسی نظام کے ایک سیارہ زمین پر انسان آباد ہے۔ یہ ایک پوری طرح کسٹم میڈ ورلڈ ہے۔ اسی بنا پر یہ ممکن ہوا کہ انسان اس زمین پر بسہولت آباد ہو، اور یہاں آزادی کے ساتھ اپنی ایک تہذیب بنائے۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/month-ramazan-month-holy-quran/d/121691
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism