مولانا ندیم الواجدی
4 فروری 2022
حضرت سعد بن الربیعؓ کی
شہادت
جب قریش چلے گئے اور
میدان خالی ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہؓ سے فرمایا کہ تم میں
سے کون ہے جو سعد بن الربیعؓ کی خبر لائے۔ حضرت ابی بن ابی کعبؓ نے عرض کیا:
یارسولؐ اللہ! آپؐ کے حکم کی تعمیل کے لئے میں جاتا ہوں۔ آپؐ نے فرمایا: اگر
سعدؓ مل جائیں تو ان سے میرا سلام کہنا، اور یہ کہنا کہ رسول اللہ ﷺ نے دریافت فرمایا ہے کہ تم اس وقت اپنے آپ کو
کیسا محسوس کررہے ہو۔ حضرت أبی بن کعبؓ انہیں تلاش کرتے ہوئے ایک جگہ پہنچے، سعد
بن الربیعؓ زخمی حالت میں پڑے ہوئے تھے، ابھی ان کے جسم میں زندگی کی رمق باقی
تھی، اگرچہ پورا بدن زخموں سے چور تھا، أبی بن کعبؓ نے رسول اللہ علیہ وسلم کا
سلام اور پیغام پہنچایا۔ جواب میں انہوں نے عرض کیا: رسول اللہ ﷺ پر بھی سلام ہو
اور تم پر بھی، اے ابی بن کعبؓ! تم واپس جاکر یہ عرض کردینا کہ یا رسولؐ اللہ! میں
اس وقت جنت کی خوشبو سونگھ رہا ہوں، میری قوم سے کہنا کہ اگر تم میں سے کسی کے پاس
دیکھنے والی آنکھ سلامت ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کو کوئی
گزند پہنچ جائے تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا۔ یہ کہہ کر
ان کی روح پرواز کر گئی۔ (السیرۃ الحلبیہ: ۲/۵۳۲) حضرت ابی بن کعبؓ کہتے ہیں کہ میں واپس
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور جو کچھ سعدؓ کی کیفیت میں
نے دیکھی وہ بیان کی، اور انتقال سے پہلے جو پیغام انہوں نے دیا تھا وہ پہنچایا۔
آپؐ نے ارشاد فرمایا! اللہ سعدؓ پر رحم فرمائے، وہ اللہ اور اس کے رسول کے خیر
خواہ رہے، زندگی میں بھی اور موت کے وقت بھی۔ (الاستیعاب: ۲/۳۵)
حضرت عبد اللہ بن جحشؓ کی
شہادت
حضرت سعد بن أبی وقاصؓ
فرماتے ہیں کہ اُحد کے دن عبد اللہ بن جحشؓ نے مجھ سے کہا کہ آؤ کہیں بیٹھ کر
دُعا مانگتے ہیں، تم میری دُعا پر آمین کہنا، میں تمہاری دُعا پر آمین کہوں گا،
چنانچہ ہم دونوں ایک گوشے میں جاکر بیٹھ گئے، وہاں ہم دونوں کے علاوہ کوئی نہیں
تھا، پہلے میں نے دُعا کی: اے اللہ! آج میرا سامنا کسی ایسے دشمن سے ہو جو نہایت بہادر
اور طاقتور ہو، اور غضبناک بھی ہو، میں اس کا مقابلہ کروں ، وہ بھی میرا مقابلہ
کرے، یہاں تک کہ مجھے اس پر فتح حاصل ہوجائے، میں اس کو موت کے گھاٹ اتار دوں، اور
اس کا سامان چھین لوں۔ میری دُعا پر عبد اللہ بن جحشؓ نے آمین کہی۔ اس کے بعد عبد
اللہ نے دُعا کی: اے اللہ! آج میرا مقابلہ میرے کسی ایسے دشمن سے ہو جو نہایت
دلیر اور شجاع ہو اور جس کا غصہ ساتویں آسمان پر ہو، میں اس سے لڑوں اور وہ مجھ
سے لڑے یہاں تک وہ مجھ پر غالب آجائے، مجھے قتل کردے، اور میرے ناک کان کاٹ لے،
پھر جب میں تجھ سے ملوں اور تو پوچھے کہ تیری یہ حالت کیسے ہوئی تو میں عرض کروں:
اے اللہ! یہ سب کچھ تیری خاطر اور تیرے رسولؐ کی خاطر ہوا، میری یہ بات سن کر تو
یہ فرمائے کہ عبد اللہ نے سچ کہا۔سعد بن أبی وقاصؓ کہتے ہیں کہ عبد اللہ بن جحشؓ
کی یہ دُعا میری دُعا سے بہتر تھی۔ شام کو میں نے دیکھا کہ وہ ایک جگہ مقتول پڑے
ہوئے ہیں، ان کی ناک اور کان کٹے ہوئے ہیں اور ایک دھاگے میں پرو کر ان کو لٹکا
دیا گیا ہے۔ (السیرۃ النبویہ ص:۳۹۴)
حضرت سعید بن المسیبؓ
فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے عبد اللہ بن جحشؓ کی دعائے شہادت قبول فرمائی، اور
جس طرح کی شہادت وہ چاہتے تھے انہیں ویسے ہی شہادت عطا فرمائی، میں امید کرتا ہوں
کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی دوسری دُعا بھی قبول فرمائی ہوگی، یعنی جب وہ اپنے رب سے
ملے ہوں گے تو ان کے رب نے یہ سوال کیا ہوگا کہ اے عبد اللہ! تمہاری یہ حالت کیسے
ہوئی، انہوں نے جواب میں عرض کیا ہوگا: یا اللہ میرا یہ حال تیری راہ میں اور تیرے
رسول کے راستے میں ہوا، ان کے رب نے فرمایا ہوگا تم سچ کہتے ہو۔ (المستدرک للحاکم: ۳/۳۰)۔ بعد میں حضرت عبداللہ بن جحشؓ مُجَدَّعٌ في
اللّٰہ کے لقب سے مشہور ہوئے۔ اس کے معنی
ہیں وہ شخص جس کے کان ناک اللہ کی راہ میں کاٹ دیئے گئے ہوں، یہ قصہ نقل کرنے کے
بعد علامہ ابن القیمؒ لکھتے ہیں کہ اس واقعے سے اللہ کے راستے میں جام شہادت نوش
کرنے کی دُعا مانگنے کا جواز ملتا ہے، حالانکہ حدیث میں موت کی تمنا کرنے سے منع
فرمایا گیا ہے، مگر وہ ممانعت اس تمنا کی ہے جو زندگی کے مصائب سے گھبراکر کی جاتی
ہے۔ (زاد المعاد: ۳/۲۱۲)
حضرت مصعب بن عمیرؓ
ان کا ذکر پہلے بھی آچکا
ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بے حد مشابہت رکھتے تھے جب میدان کارزار
میں شہید کردیئے گئے تو یہ افواہ پھیل گئی کہ رسولؐ اللہ کو شہید کردیا گیاہے۔
حضرت مصعب بن عمیرؓ نہ صرف یہ کہ حسین وجمیل انسان تھے بلکہ خوش لباس بھی تھے،
لیکن اسلام کی خاطر سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر مدینے آگئے۔ حضرت خباب بن الارتؓ کہتے
ہیں کہ ہم نے اللہ کے رسولؐ کے ساتھ اللہ کی راہ میں ہجرت کی تو ہم اللہ کی رضا کے
طلب گار تھے، اور اللہ کے ذمے ہمارے اس عمل کا اجر واجب ہوگیا، ادھر ہم میں سے کچھ
لوگ اپنی زندگی پوری کرچکے تھے مگر انہوں نے اس دنیا میں اپنے اس اجر (مال غنیمت
میں) سے کوئی چیز نہیں کھائی، مصعبؓ انہی لوگوں میں شامل ہیں، وہ یوم احد کو شہید
ہوئے تو انہیں کفن دینے کے لئے ایک چادر کے سوا کچھ نہ تھا، ہم اس چادر سے ان کے
پاؤں ڈھانپتے تو سر کھل جاتا اور سر ڈھانپتے تو پاؤں کھل جاتے۔ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ چادر کو ان کے سر کی جانب سے اوپر ڈال دو
اور قدموں پر اذخر گھاس ڈال دو۔ (صحیح البخاری : ۲/۷۷، رقم الحدیث: ۱۲۷۶) حضرت ابوہریرہؓ فرماتے
ہیں کہ جب رسولؐ اللہ احد سے واپس ہونے لگے تو حضرت مصعب بن عمیرؓ کے جسد خاکی کے
پاس سے بھی گزرے، آپ وہاں ٹھہر گئے، ان کیلئے دُعائے مغفرت فرمائی اور یہ آیت
تلاوت فرمائی:
’’انہی ایمان والوں میں سے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ سے جو عہد کیا
تھا اسے سچا کردکھایا، پھر ان میں سے کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپنا نذرانہ پورا کردیا
اور کچھ وہ ہیں جو ابھی انتظار میں ہیں۔‘‘ (الاحزاب: ۲۳)
اس کے بعد آپؐ نے ارشاد
فرمایا: میں اس بات کی گواہ دیتا ہوں کہ قیامت کے دن یہ لوگ اللہ کے نزدیک شہیدوں
میں شمار ہوں گے، ان کے پاس آمد ورفت رکھنا، ان کی زیارت کرتے رہنا، اس ذات کی
قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے قیامت تک یہ لوگ تمہارے سلام کا جواب دیتے رہیں
گے۔ (المستدرک للحاکم: ۳/۲۰۰)
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن
حرامؓ کی شہادت
آپؓ، حضرت جابرؓ کے والد
ہیں۔ غزوۂ احد میں شوقِ شہادت دل میں لے کر شریک ہوئے، جاتے ہوئے اپنے بیٹے سے
کہا: اے بیٹے! اگر یہ تمہاری بہنیں نہ ہوتیں تو میں چاہتا کہ تم میری آنکھوں کے
سامنے دشمنوں کے ہاتھوں مار دیئے جاؤ۔ (صحیح البخاری: ۲/۹۳، رقم الحدیث: ۱۳۵۱) یہ بھی فرمایا: میں خود
کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان اصحاب میں دیکھ رہا ہوں جو سب سے پہلے قتل
کئے جائیں گے، میں اپنے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی عزیز از جان شخصیت
چھوڑ کر جارہا ہوں، میرے اوپر کچھ قرض ہے اسے ادا کردینا، اور یہ تمہاری بہنیں ہیں
ان کے ساتھ حسن سلو ک کرنا۔ (صحیح البخاری: ۲/۹۳، رقم الحدیث: ۱۳۵۱) اس کے بعد غزوے میں شریک
ہوئے اور شہید ہوگئے، کافروں نے ان کا مثلہ کیا، حضرت جابرؓ کہتے ہیں احد کے دن جب
میرے والد شہید ہوگئے اور ان کی لاش میرے سامنے آئی تو میں نے روتے ہوئے ان کا
چہرہ دیکھنا چاہا، صحابہؓ نے مجھے منع کیا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
مجھے دیکھنے کی اجازت دے دی، اس موقع پرمیری پھوپھی فاطمہ بنت عمروؓ رونے لگیں،
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: روتی کیوں ہو، فرشتے اپنے پروں کے سائے میں ان کو اٹھا کر
لے گئے ہیں۔ (صحیح البخاری: ۲/۷۲،
رقم الحدیث: ۱۲۴۴)
حضرت جابرؓ روایت کرتے
ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے شکستہ دل اور آزردہ خاطر
دیکھا تو فرمایا کیا بات ہے اے جابر! میں تمہیں کچھ دل شکستہ اور غم زدہ دیکھ رہا
ہوں۔ میں نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! میرے والد شہید ہوگئے ہیں، انہوں نے عیال
چھوڑے ہیں جن کی کفالت مجھے کرنی ہے اور قرض بھی چھوڑا ہے جس کی ادائیگی میرے ذمے
ہے۔ آپؐ نے فرمایا: کیا میں تمہیں یہ خوشخبری نہ سناؤں کہ اللہ نے تمہارے والد
کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا: میں نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! ضرور سنائیں، فرمایا:
اللہ تعالیٰ کسی سے رو برو گفتگو نہیں کرتا، مگر اللہ نے تمہارے باپ کو زندہ کیا،
پھر ان سے پوچھا! اے میرے بندے۱
بتا تیری تمنا کیا ہے، میں اسے پورا کروں گا۔ تمہارے والد نے کہا! میری صرف یہ تمنا ہے کہ تو مجھے زندہ
کردے، اور میں تیرے راستے میں دوبارہ قتل کیا جاؤں۔ اللہ رب العزت نے ارشاد
فرمایا: یہ نہیں ہوسکتا، کیوں کہ یہ طے ہوچکا ہے کہ مرنے کے بعد کسی کو زندہ واپس
نہیں بھیجا جائے گا۔ (صحیح ابن ماجہ: ۱/۶۸،
رقم الحدیث: ۱۹۰،
سنن الترمذی کتاب التفسیر سورہ آل عمران: ۵/۲۳۰، رقم الحدیث: ۳۰۱۰)
غزوۂ احد سے پہلے حضرت
عبد اللہ بن عمرو بن حرامؓ نے ایک خواب دیکھا تھا۔ کہتے ہیں کہ میں نے بشیر بن
المنذر کو خواب میں دیکھا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ تم چند دنوں میں ہمارے پاس آنے
والے ہو۔ میں نے کہا: تم اس وقت کہاں ہو؟ انہوں نے کہا: میں جنت میں ہوں، ہم لوگ
جہاں چاہتے ہیں گھومتے ہیں، پھرتے ہیں اور لطف اندوز ہوتے ہیں۔ میں نے کہا کہ
تمہیں تو بدر کی جنگ میں قتل کردیا گیا تھا، انہوں نے کہا: ہاں! لیکن اللہ نے مجھے
زندہ کردیا۔ میں نے یہ خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا،
آپ نے فرمایا: اے ابو جابرؓ! شہادت اس کی تعبیرہے۔ (زاد المعاد: ۳/۲۰۹)
حضرت خیثمہ ابو سعدؓ کی
شہادت
یہ ایک عمر رسیدہ صحابی
ؓتھے، فرماتے ہیں کہ میرا بیٹا سعد غزوۂ بدر میں شریک ہوا اور شہید ہوگیا، میرا
دل بھی چاہتا تھا کہ میں غزوۂ بدر میں شریک ہوں، بیٹے کی بھی یہی خواہش تھی، ہم
دونوں کے درمیان قرعہ اندازی ہوئی، اس کا نام نکل آیا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کے ساتھ چلا گیا، اللہ نے اس کی قسمت میں شہادت لکھی تھی، رات میں نے
اسے خواب میں دیکھا کہ وہ بہترین حلئے میں ہے اور جنت کے باغوں میں ٹہل ر ہا ہے۔
مجھے دیکھ کر کہنے لگا! ابا جان! آپ بھی ہمارے پاس جنت میں آجائیں، اللہ نے مجھ
سے جو وعدے کئے تھے وہ سب پورے ہوچکے ہیں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
خدمت میں حاضر ہوکر یہ خواب بیان کیا اور عرض کیا: یارسولؐ اللہ! میرا دل جنت میں
اپنے بیٹے کی رفاقت کے لئے بے چین وبے قرار ہے، حالاں کہ میں عمر رسیدہ انسان ہوں،
میری ہڈیاں گھل چکی ہیں، آپؐ میرے لئے دُعا فرمادیں کہ مجھے بھی شہادت کی موت اور
جنت میں سعد کی رفاقت نصیب ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دُعا فرمائی، حضرت
خیثمہؓ اُحد کی جنگ میں شریک ہوئے اور شہادت سے سرفراز ہوئے۔ (زاد المعاد: ۳/۳۰۸) (جاری)
4 فروری 2022، بشکریہ: انقلاب،
نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go With
You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their
Men Would Be Martyred Part-68 مسلمانوں کو ایک سال پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے
ستّر آدمی شہید ہوں گے
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/acceptable-allah-holy-prophet-part-69-/d/126315
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism