New Age Islam
Tue Apr 22 2025, 04:12 PM

Urdu Section ( 10 Jun 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

From Manto's Heeramandi to Sanjay Bhansali's Heeramandi منٹو کی ہیرا منڈی سے سنجے بھنسالی کی ہیرا منڈی تک

رضوان سلیم سندھو

9 جون 2024

مغل دور میں شاہی قلعہ کے دیوان عام اور روشنائی دروازے کے سامنے ایسے لوگوں کا محلہ تھا جو شاعری، گانے بجانے اور ناچنے میں مہارت رکھتے تھے۔ شاہی قلعہ اور محل کی ہمسائیگی کی وجہ سے اس محلے کو شاہی محلہ کہا جاتا تھا۔ اس دور میں اس محلے کے رہائشیوں کا قلعہ اور شاہی محل میں بہت آنا جانا تھا، اور ان کو شاہی محل اور امراء قلعہ کی سرپرستی حاصل تھی۔ محلے کے لوگ ہی صرف قلعہ میں نہیں آتے جاتے تھے بلکہ ادھر کے مکین اور امرائے شہر بھی ذوق موسیقی کی داد دینے محلے میں آتے رہتے تھے۔ شاہی محلے کی مکین طوائفیں کہلاتی تھیں۔ شاہی سرپرستی کی وجہ سے مالدار تھیں اور ٹھاٹ سے رہا کرتی تھیں۔

مغل سلطنت کو زوال آیا، پنجاب میں رنجیت سنگھ کی حکومت قائم ہوئی تو شاہی محلے کا کام اور نام بھی بدل گیا۔ رنجیت سنگھ کے وزیراعظم ہیرا سنگھ ڈوگرہ نے جگہ کو بیش قیمت پایا اور یہاں اناج کی منڈی شروع کروا دی، اور شاہی محلہ کا نام ہیرا سنگھ کی منڈی سے ہوتے ہوئے ہیرا منڈی ہو گیا (نام کے سلسلے میں بعض دوسری روایات بھی ہیں، ایک روایت کے مطابق یہ ہیرا چند صراف نامی ایک شخص کے نام پر ہے: مدیر)۔ شاہی سرپرستی کم ہوئی تو مکینوں کے پیشے میں ناچ گانے کے ساتھ اور پیشکشیں بھی شامل ہو گئیں۔ انگریزی راج آیا تو انھوں نے جہاں دوسرے شعبہ جات کو پستی کی راہ دکھائی وہاں بازار حسن جو شاہی محلے سے ہیرا منڈی ہو چکا تھا کو ریڈ لائٹ ایریا قرار دیا اور اپنے سپاہیوں اور افسروں کی فرسٹریشن دور کرنے کا ذریعہ بنایا۔

ضرورت ایجاد کی ماں ہے کے اصول کو اپناتے ہوئے ہیرا منڈی میں طوائفوں کے ساتھ رنڈیوں اور کسبیوں کا بھی اضافہ ہوتا گیا۔

محلہ تین حصوں میں تقسیم ہوا، امراء کی خدمت کرنے کے لیے امراء کے شیان شان حصہ، جہاں نواب اور روسائے شہر آتے جاتے تھے۔ اب بھی کوئی اس بازار میں گھوم آئے تو ایسی محل نما حویلیوں کے نشان پا سکتا ہے جہاں کہیں امیر طوائفیں نوابوں کی ہر طرح سے خاطر تواضع کرتی تھیں۔ منڈی میں درمیانے اور نچلے درجے کے لوگوں کے لیے بھی انتظام کم نہ تھا۔ ہیرا منڈی کسی بھی دوسری منڈی کے اصولوں کے مطابق ہر درجے کی خدمات اور مصنوعات پیش کرتی تھی۔

البتہ منڈی میں خرید فروخت کے علاوہ کچھ زائد معاشرتی قدریں بھی تھیں۔ کچھ تو وہ ہیں جن کا اظہار آپ نے سنجے لیلا بھنسالی کی ڈرامہ فلم ہیرا منڈی میں دیکھا اور کچھ کے بارے میں منٹو ہمیں اپنے افسانوں میں بتاتا رہا۔ کچھ قدریں مجھے ڈار صاحب نے اس روز بتائیں۔ کہنے لگے طوائفیں کبھی بھی اپنے بازار کے کسی بھی مرد سے شادی نہیں کرتیں چاہے اس کا تعلق کسی اور شہر کے بازار سے بھی کیوں نہ ہو۔ طوائفیں کبھی اپنے دلال سے بھی بیاہ نہیں کرتیں اور یہ کنجر لوگ بہو کی کمائی بھی نہیں کھاتے۔

طوائف کیا اور کون ہوتی ہے، اس کی مشقت، خوشی، غم، المیہ اور انجام کیا ہوتا ہے، اس کا پتہ ہم کو تب چلا جب ہم نے منٹو کو پڑھا۔ منٹو نے ہمیں جس ہیرا منڈی سے متعارف کروایا، اس کے مکینوں سے بیک وقت گھن بھی آتی ہے اور ان سے ہمدردی بھی ہوجاتی ہے۔ سنجے لیلا بھنسالی کی ہیرا منڈی کے مکینوں پر تو پیار کسی بھی دوسرے جذبہ سے زیادہ آتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ منٹو اور سنجے کی ہیرا منڈیاں ساتھ چلتی ہیں مگر کبھی ملتی نہیں۔ ایسا بھی لگتا ہے کہ دونوں بالائی اور زیریں شہر کی طرح ایک ہی ملک میں ہیں مگر مختلف مقدر رکھتی ہیں۔

کوئی بتانے لگا کہ وہ جس نے دیوداس بنائی تھی اس نے ایک اور ڈراما فلم ہیرا منڈی بنائی ہے۔ میں ٹی وی دیکھتا نہیں اور فلم بھی بس کبھی کبھار وہ بھی پنجابی اُدھر والوں کی۔ میں نے سنا اور بھول گیا تادیر کے استاد محترم احمر سہیل صاحب کی کسی صاحب کے ساتھ فلم پر گفتگو سنی۔ میں تو استاد کو سننے گیا تھا جنہیں سنے ہوئے ایک زمانہ ہو گیا تھا۔ استاد نے ڈراما فلم کے بارے میں کچھ ایسی گفتگو کی کہ شوق دید بھڑک اٹھی۔ میں نے پنچھی کو فون کیا اور کہا یار نیٹ فلیکس پر یہ فلم ہی دکھا دے جیسے تم نے پچھلے سال پنجابی فلم باجرہ دا سٹا دکھائی تھی۔

کہنے لگا اس ہفتے کی رات شاہ جی کو ائرپورٹ سے لینا ہے آدھی رات کو، تو آ جا ہم مل کر فلم دیکھیں گے۔ میں پنچھی کے پاس پہنچا اور ہم نے فلم کا آغاز کیا اور پھر اس میں کھو رہے تادیر کہ شاہ جی کی یاد آئی۔ ہم فلم روک کر اس کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے شاہ جی کو لینے چلے گئے۔ ان کو لیا ان کے گھر پھینکا اور پھر برکت مارکیٹ سے چائے لے کر پنچھی کے گھر آ کر پھر فلم پر سوار ہو گئے۔ ساتویں قسط دیکھ رہے تھے تو دعوت حق پہنچی، نماز پڑھی اور پھر فلم میں گم ہو گئے۔ چھ بجے کے بعد فلم ختم ہوئی اور شب بیداری بھی۔ گھر آ کر سوچتا رہا اور سوتا رہا۔

فلم بلاشبہ بَڑھیا ہے، فنکار، سَیٹ، مکالمے، اداکاری متاثر کن ہیں، مگر کہانی اور زبان دانی تھوڑی کمزور ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ، بقول استاد، فلم حقیقت کی مبالغہ آمیز تصویر ہوتی ہے، افسانہ ہوتی ہے۔ گانے اور ناچ اس سطح کے نہیں کے مدتوں یاد رکھے جائیں۔ آخری مکالمہ جو یہ کہتا ہے کہ ہم نے عورت کو جائیداد میں حصہ نہیں دیا تو تاریخ میں مقام کیا دیں گے۔ فلم کی کہانی میں طوائفوں کا آزادی میں کردار دکھایا گیا ہے۔

میں اس پر تنقید کرنا چاہتا ہوں۔ سنجے کی ہیرا منڈی نوابوں کے لیے ہے اور نواب انگریز کے وفادار تھے۔ طوائف خود بھی آرام پسند ہوتی ہے اور اس کے پاس آنے والے نواب بھی بغاوت کے خیال سے بھی کوسوں دور، پھر ان کو بغاوت پر کس نے آمادہ کیا ہو گا۔ میرا مطالعہ کہتا ہے کہ تاریخ کسی کا ادھار نہیں رکھتی، اگر لاہور کی طوائفوں نے کوئی بغاوت کی ہوتی، آزادی میں کوئی کردار ادا کیا ہوتا تو تاریخ ادھار کبھی نہ رکھتی۔ ہاں البتہ انفرادی حیثیت میں کسی طوائف نے کوئی خدمت انجام دی ہو تو دی ہو، مگر وہ ایسی نہیں ہوگی کہ تاریخ اسے یاد رکھتی اور اس کا ذکر کرتی۔

سنجے کی فلم ہمیں تقریباً اسی سال پہلے کے لاہور میں لے جاتی ہے، ہائے میں ہمیشہ اس میں جانا چاہتا ہوں، مگر اب صرف تاریخ کی کتابوں اور فلموں میں ہی جاسکتا ہوں۔

صدیق مکرم کل ملے تو میں نے کہا میں نے ہیرا منڈی دیکھ لی ہے، کہنے لگے میں نے بھی۔ ان کو کئی شہروں کی منڈی دیکھنے کا تجربہ ہے، میں نے پوچھا یہ جو فلم میں دکھائے جانے والے محل نما گھر اور قیمتی لباس پر تنقید ہو رہی ہے آپ کیا کہتے ہیں، کہنے لگے بالکل ٹھیک ہے کیونکہ جس درجے کی ہیرا منڈی سنجے نے دکھائی ہے اس میں ایسا ہی ہوتا تھا۔ کہنے لگے سن اسی میں گیا تھا اس بازار کسی کے ساتھ چائے پینے اور ایسے ہی ایک محل نما گھر کو دیکھا ایسی ہی ایک طوائف سے چائے پی تھی۔

میں نے یہی سوال جب ڈار صاحب سے پوچھا تو کہنے لگے فلم تو بہت اچھی ہے مگر حقیقت سے تھوڑا دور ہے۔ ان کو بھی اس بازار میں جانے کا بڑا تجربہ ہے۔ صدیق مکرم کہنے لگے، یار، منٹو کی ہیرا منڈی اور تھی اور اس کی رسائی سنجے والی منڈی تک نہیں تھی۔ دل چاہتا ہے ایسی کچھ اور فلمیں بھی بنیں، ہم خدا کی اس مخلوق کے بارے میں کچھ اور جان لیں جو پدر سری معاشرے کی خواہش کے لیے بہت بدنام ہے۔

9 جون 2024، بشکریہ:چٹان، سری نگر

----------------

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/manto-heeramandi-sanjay-bhansali-heeramandi/d/132479

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..