ایم عامر سرفراز
2 جنوری، 2019
میں نے ماسبق میں دو مثالوں کے ذریعہ یہ واضح کر دیا ہے کہ کس طرح وہ ابتدائی مسلم تاریخ جو احادیث اور امام طبری کے ذریعے ہم تک پہنچی ہیں، بنیادی طور پر اسلام کی روح کو پژمردہ کرنے اور مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کا باعث ہیں۔ بے وجود اسلام کی اس بیماری سے پردہ اٹھانے والا میں پہلا شخص نہیں ہوں۔ مؤرخ ڈاکٹر گبز (Dr Gibbs) جیسے غیر مسلموں نے بھی اس کو تسلیم کیا ہے۔
قرآن ایک مطلق حقیقت ہے۔ اس نے اسلام کا احیائے نو کیا اور مسلمانوں کو عزت و سرفرازی کے راستوں پر گامزن کیا، اور مسلمانوں کی دغابازی کے باوجود انہیں عزت و سرفرازی کے راستے پر قائم رکھا۔ اب یہ بات مسلمانوں کے لئے انتہائی ضروری ہوچکی کہ اب وہ بلا تاخیر اپنی بنیادوں (قرآنی تعلیمات) کے ساتھ اپنے رشتے استوار کرلیں اور ہر اس چیز کو چھوڑ دیں جو قرآن سے متصادم ہے۔ اگر موجودہ اسلامی تاریخ قرآن سے متصادم ہے تو اسے سچ تسلیم نہیں کیا جا سکتا (جہاں اس کا متبادل بھی دستیاب ہے)۔ یہ نظریہ غالب ہونا ضروری ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ زمانے کے کتنے بڑے امام نے یہ تاریخ لکھی ہے کہ یا ان احادیث کو روایت کیا ہے۔ قرآن ہمیشہ کے لئے ہے اور واجب الاتباع ہے۔
قرآن کا مقصد ہمیشہ سے ہی مسلمانوں اور پوری انسانیت کا تحفظ رہا ہے۔ یہ ایک سادہ دین (نظام حیات) پیش کرتا ہے جس کا نام اسلام ہے، اور یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا دوسرے نبیوں پر نازل کیا گیا تھا۔ ایک امت کے طور پر پرامن اور خوشحال زندگی کے لئے قرآن ایک وسیع اور عملی اصول و ضوابط پیش کرتا ہے۔ یہ اصول مستقل ہوتے ہوئے اتنے لچکدار ہیں کہ وہ آنے والے ہر زمانے کے لئے موزوں ہیں۔ اگر وہ کبھی بھی غیر موزں یا غیر عملی معلوم ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے متعلق ہماری تفہیم یا اس کی تعبیر و تشریح میں ہی خطا ہے۔ حلالہ ، حجاب اور تعدد ازواج جیسے معمولات اس کی واضح مثالیں ہیں کہ مسلمان ان کے متعلق غلط نظریہ قائم کر کے کس طرح پھنسے ہوئے ہیں۔
اسلام میں تمام نمازیں اجتماعی ہیں اور ان کا ایک بھی مقصد ہے جیسا کہ قرآن نے بیان کیا ہے۔ مسلمان اسلام کی روح کو فراموش کر چکے ہیں۔ لیکن روایات اور ان کی پیچیدہ تفصیلات کے ساتھ مسلمانوں کا لگاؤ اپنی ساری حدیں پار کر چکا ہے۔ یہ بیان کرنا دلچسپ ہے کہ ایک دن میں ہماری پانچ نمازیں زرتشتوں کی (بندگی) سے کافی مشابہ ہے۔
لیکن یہودیت کی طرح ہم نے بھی اسلام کو پیچیدہ بنانے کے لئے اس میں بےشمار باتیں شامل کر لی ہیں۔ مثال کے طور پر شب برأت کا تہوار۔
زکوة کی طرح حج بھی دین کے نظام عبادت کا ایک حصہ ہے جسے قرآن میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کا اس موجودہ روایت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے جس کے مطابق ہر سال ہزاروں ہزار لوگ مکہ میں اپنے گناہوں کی بخشش کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ یہ دنیا کے تمام گوشوں سے آنے والے مسلمانوں (اور پرامن غیر مسلموں)کا ایک عام اجتماع ہے۔ قرآن ان لوگوں پر قربانی واجب نہیں کرتا ہے جو اس موقع پر موجود نہ ہوں۔ غیر حاجی مسلمانوں پر قربانی کی موجودہ روایت کی اور عید الاضحیٰ کی تائید قرآن سے بالکل نہیں ہوتی ہے۔
اسلام کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس پر عمل کرنا آسان ہے اور یہ عام فہم بھی ہے۔ قرآن بار بار مسلمانوں کو یہ حکم دیتا ہے کہ وہ اپنے لئے اور دوسروں کے لئے زندگی کو مشکل نہ بنائیں۔ لیکن یہودیوں کی طرح ہم نے بھی اسلام کو پیچیدہ بنانے کے لئے اس میں بہت ساری چیزیں شامل کر لی ہیں۔ مثال کے طور پر شب برأت کا تہوار ہی لے لیں۔ یہ ایک ایسی رات تصور کی جاتی ہے کہ جس میں گذشتہ سال کئے گناہوں کی جزا کا حساب و کتاب پیش کیا جاتا ہے، اور آئندہ سال کی تقدیر کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اس رات میں ہمیں خوب دعائیں مانگنا اور آنسو بہانا چاہئے تاکہ ماضی کے ہمارے گناہ بخش دئے جائیں اور آئندہ سال اللہ کی نعمت حاصل ہو۔ یہ ایک خوشگوار نتیجہ کا حامل ایک عظیم افسانہ ہے، لیکن اس کا قرآن اور اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
ماخذ:
dailytimes.com.pk/339566/early-muslim-history-needs-fresh-appraisal-xiv/
URL for English article: http://www.newageislam.com/islamic-history/m-aamer-sarfraz/the-current-version-of-muslim-history-cannot-be-accepted-as-truthful-if-it-departs-from-the-quran--early-muslim-history-needs-fresh-appraisal-—-xiv/d/117537
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/early-muslim-history-needs-fresh-xiv/d/117601
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism