از ریورینڈ وائن لیونڈر
20 ستمبر 2013
کلفٹن، کیلی فورنیا: میں ایک دِین دار آدمی ہوں اور پچھلے 25 سال سے یونائیٹڈ میتھوڈِسٹ چرچ میں عیسائی پادری کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہا ہوں۔ اپنے عقیدے کے اصولوں کے ساتھ اتنی گہری وابستگی کی بنا پر ہی میں کِسی بھی ایسے نفرت انگیز جُرم کو روکنے کے لئے کچھ کرنے، کچھ بھی کرنے، کی اشد ضرورت محسوس کر رہا ہوں جس کا ارتکاب گینز ویلے کا ایک عیسائی چرچ 'ڈَو ورلڈ آؤٹ ریِچ سینٹر، 11 ستمبر 2010 کو کرنے والا تھا۔
اگرچہ گینز ویلے شہر کے حکام نے یہ کہتے ہوئے اس اقدام کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا کہ اس شہر میں سرِ عام کتابیں نذرِ آتش کرنا ممنوع ہے لیکن اس کے باوجود پادری ٹیری جونز نے گیارہ ستمبر کے حملوں کی 9 ویں برسی پر اپنے چرچ کے پارکنگ ایریا میں قرآن کے نُسخے جلانے کا عہد کیا تھا۔
قرآن جلانے کے اعلان کے خلاف احتجاج میں شدّت آنے پر پادری جونز نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے۔ لیکن میں ابھی تک حیران وپریشان ہوں کہ اس طرح کی نفرت اور جہالت کا مقابلہ کرنے کے لئے میں کیا کر سکتا تھا۔
میں اس پر یقین رکھتا ہوں کہ ہر عمل کا برابر اور مخالف سمت میں ردّ عمل بھی ہوتا ہے اور نفرف، نارواداری اور جہالت کے افعال مزید نفرت، نا رواداری اور جہالت کا مُسلسل شدید ہوتا ہوا ایک چکّر تخلیق کرتے ہیں۔ اسی لئے میں پیار ومحبت اور وقار کو قائم رکھنے والی کِسی متبادل راہ کی ، ردّ عمل کے کسی ایسے طریقے کی تلاش کرتا رہا ہوں جو میرے مذہب کے بانی یسوع مسیح، امن کے شہزادے، کی صورت میں مُجسّم ہوئی تھی۔
میں ایسا کون سا علامتی عمل کر سکتا ہوں جو قرآن کے نسخوں کو جلانے کی شکل میں سامنے آنے والی نفرت کو مِٹا سکے اور مختلف مذہبی روایات کے مابین امن اور تفہیم کو فروغ دینے میں مدد کرے؟
میں نے فیصلہ کیا ہے کہ گینز ویلے کے چرچ میں میرے خُدا کے نام پر جتنے قرآن نذرِ آتش کیے جانے والے تھے ان میں سے ہر ایک کے بدلے میں ریاست ہائے متحدہ کے کسی گرجا گھر کو لائبریری میں رکھنے کے لئے قرآن کا ایک نُسخہ دُوں گا کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ میں تاریخ کے اس اہم دور میں اس قسم کی نفرت کا مقابلہ صرف محبت اور امن کے افعال کے ذریعے ہی کر سکتا ہوں۔
چنانچہ میں نے قرآن کے 50 نُسخے منگوائے ہیں اور ان کے مِلتے ہی میں انہیں ایک بین العقائد کانفرنس میں شرکت کرنے والے مذہبی رہنماؤں میں تقسیم کردوں گا تاکہ وہ انہیں اپنے ساتھ اپنے گرجا گھروں میں لے جا سکیں۔
اسلام کے بارے میں غلط معلومات اور قرآنی آیات کو ذاتی پسند و ناپسند کے مطابق اور ان کے مخصوص تناظر سے ہٹ کر منتخب کرنا ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں پایا جانے والا ایک پریشان کُن رجحان ہے۔ انٹرنیٹ بڑے پیمانے پر جھوٹ، آدھا سچ اور مسخ شُدہ حقائق پھیلانے کے لئے استعمال ہو رہا ہے جو مسلم مخالف اور اسلام مخالف پراپیگنڈہ کے توہین آمیز اور نفرت بھرے پیغامات پر مبنی ہے۔ ان کا مقابلہ سچائی کے پیغامات سے کرنا چاہیے جو امن اور انصاف کا مُوجب بنیں گے۔ اسلام فوبیا کے ساتھ نمٹنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ قرآن کا مزید علم اور تفہیم فراہم کی جائے۔
ایک اکیلا شخص کیا کر سکتا ہے؟ میں آپ کو یہ ترغیب دوں گا کہ آپ قرآن کا ایک نُسخہ خریدیں اور تحفے کے طور پر کِسی چرچ یا عبادت گاہ کو دے دیں۔ اگر ہم ریاست ہائے متحدہ امریکہ یا اپنی دنیا میں رواداری کو بڑھا نہیں سکتے تو مجھے ڈر ہے کہ ہم ایک انتہائی پُر تشدد مستقبل کی طرف جا رہے ہیں۔
ایک شخص کی طرف سے قرآن پاک جلائے جانے کے خدشے کا سامنا ہونے پر میں نے، ایک عیسائی پادری نے، مقامی گرجا گھروں میں قرآن کے نسخے تقسیم کرکے محبّت اور رواداری کے بِیج بونے کا راستہ مںتخب کیا ہے جہاں وہ صرف امن اور مذہبی رواداری کی علامت ہی نہیں بنیں گے بلکہ ہو سکتا ہے کہ اس بات کی بہتر سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے لئے ان کا مطالعہ بھی کیا جائے کہ مسیحیت کی طرح اسلام بھی ایک بھرپور، بوقلموں اور متحرک عقیدہ ہے جس کی بنیادیں رحم دلی، انصاف اور امن پر استوار ہیں۔
ایسی صورت حال میں آپ کیا کریں گے؟
ریورنڈ ویئن لیونڈر، پی ایچ ڈی، یونائیٹڈ میتھوڈِسٹ پادری اور 'پاسنِگ دی پِیس' (امن کو آگے بڑھاؤ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں جو امن اور انصاف پر مبنی دنیا تخلیق کرنے کے نصب العین کے ساتھ مصروفِ کار ادارہ ہے۔ یہ مضمون کامن گراؤنڈ نیوز سروس (سی جی نیوز) کے لئے لکھا گیا ہے۔
کامن گراؤنڈ نیوز سروس کے ساتھ بندوبست کے وسیلے سے
URL for English Article:
https://newageislam.com/interfaith-dialogue/looking-back-qur-ans-peace/d/13546
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/looking-back~-qur-ans-peace/d/13601