سعدیہ دہلوی سے
31مئی 2016
قرآن کے اندر اللہ کی ایک چھوٹی سی مخلوق چیونٹی کے نام سے ایک مکمل سورۃ منسوب ہے۔یہ سورۃ میں اللہ کے ایک برگزیدہ نبی اور عظیم بادشاہ حضرت سلیمان علیہ السلام اور چینٹیوںکی ملاقات کے واقعہ پر مشتمل ہے۔اللہ نے داؤد علیہ السلام کے بیٹےحضرت سلیمان علیہ السلام کو تمام جناتوں، پرندوں اور جانوروں کی باتوں کو سننے اور انہیں سمجھنے کی خصوصی صلاحیت سے نوازا تھا۔
چینٹیوں کی تنظیمی صلاحیتیں، ان کالونیاں اور ان کے جسم کے وزن سے 50 گنا زیادہوزن اٹھانے کی ان کی صلاحیت ان کی انتہائی دلچسپ خصوصیات میں شامل ہیں۔چینٹیاں عام طور پر اپنے بِلوں میں لاکھوں کی تعداد میں ایک ساتھ اپنا مسکن بنا کر رہتی ہیں۔ وہ اپنی خوراک جمع کرنے کےلیے ایک بہت بڑی جماعت بنا کر نکلتی ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرتی ہیں۔ چیونٹیاں اپنے درمیان اپنی ذمہ داریوں کو تقسیم کر لیتی ہیں اور ان کے اندر پیچیدہ مسائل کو حل کرنے ایک خداداد صلاحیت موجود ہے۔
تقریباًچودہ سو سال قبل حضرت علی نے ایک خطبہ دیا تھا جس میں انہوں نے چیونٹیوں پر روشنی ڈالی تھی، اور لوگوں کواللہ تعالی کی مختلف مخلوقات کو جاننے کا حکم دیا تھا۔ " چھوٹے اور نازک جسم والی چیونٹیوں کو دیکھو۔یہ اناج اٹھاتی ہیں اور اپنے بِلوں اور اپنی قیام گاہوں میں لے جا کر جمع کرتی ہیں۔یہ موسم گرما میں موسم سرما کے لئے اور اپنی طاقت اور صحت مندی کے دنوں میں اپنی کمزوری کے دنوں کے لیے اپنا رزق جمع کرتی ہے۔ان کا ذریعہ معاش یقینی ہےاور اسی کے مطابق انہیں کھلایا جاتا ہے۔ اللہ رب العزت نہ تو انہیں بھولتا ہے اور نہ ہی انہیں محروم کرتا ہے۔اگر تم اپنے تخیلات کی راہوں پر چلتے چلتےاس کی انتہاء تک پہنچ جاؤ تو تم کہیں اور نہیں بلکہ چیونٹیوں اورکھجوروں کے خالق تک پہنچ جاؤ گے اس لیے کہ ہر چیزمیں لطافت اور تفصیل ہے۔ "
چیونٹیوں کے بِلوں پر ایک ملکہ کی حکومت ہوتی ہے جس کے ساتھ کچھ نر چینٹیاں بھی ہوتی ہیں جن کی تعداد بہت کم ہوتی ہے۔نر چینٹیاں ملکہ کے ساتھ جفتی میں اپنا کردار ادا کر لینے کے بعد زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہتیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ قرآن مجید میں ان کی کہانی بیان کرتے ہوئے واضح طور پر مادہ چینٹیوں کا ذکر موجود ہے۔
ایک دن سلیمان علیہ السلام انسانوں، پرندوں، جانوروں اور جناتوں پر مشتمل اپنی عظیم الشان فوج کے ساتھ اس قلون ملک کی طرف روانہ ہو رہے تھے۔سلیمان علیہ السلام اور ان کی فوج کو اپنے بِل کی طرف بڑھتا ہو دیکھ کر چیونٹیوں کی ملکہ نے اپنی قوم سے یہ کہتے ہوئے خطاب کیا کہ "اے چیونٹیو!" [اس نے آنے والے خطرے سے انہیں آگاہ کیا اور انہیں اپنے گھروں کے اندر جانے کے لئے کہا]، "کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کے لوگ نادانستہ طور پر تمہیں کچل دیں۔"
سلیمان علیہ السلام نے ان کے اوپر اللہ کی اس خصوصی عناعت کا شکر ادا کیا اورچیونٹیوں کی ملکہ کی بات سن کرمسکرا پڑے۔ خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے سلیمان علیہ السلام نے دعا کی کہ وہ خدا کو خوشنودی کے لیے کام کرتے ہیں اور انہیں نیک بندوں کی صفوں میں شامل کیا جائے گا۔
اس کے بعد سلیمان علیہ السلام نے اپنی فوج کو کنارے کنارے چلنے کا حکم دیاتاکہ چیونٹیاں ان کے قدموں میں آکر کچلی نہ جائیں۔ سلیمان علیہ السلام کی حیرت انگیز طاقت کے بارے میں پڑھ کراکثر قارئین حیرت و استعجاب کا اظہار کرتے ہیں، جبکہ بہت کم لوگ اتنی چھوٹی چینٹیوں کی حکمت پر غور و فکر کرتے ہیں۔ ملکہ چیونٹی نے اپنی قوم کو بلایا،پھر اس نے اتنے بڑے لشکر کو پہچانا، پھر اس نے مسئلہ کی نشاندہی کی اور اس کے بعد ایک حکمت عملی بھی تجویز کی۔ ملکہ چیونٹی کے اس ایک جملے میں اس کی تقریر کے تین پہلوموجود ہیں۔ قرآن مجیدنے اس چھوٹی سےچیونٹی کو قوت گویائی عطا کیالیکن صرف ایک یا دو مفسرین ہی اس کی بات سن سکے۔11ویں صدی کے مشہور عالم دین ابن حزم نے اسےتاریخ میں سب سے بہترین مختصر تقریرقرار دیا ہے!
چیونٹی کو اس بات احساس تھا کہ سلیمان اور اس کے لشکر انہیں تباہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔اس میں یہ امر پوشیدہ ہے کہ جب ہم لوگوں کو تکلیف دیتے ہیں یالوگوں کو قتل کرتے ہیں تو اس وقت ہم ہوش میں نہیں ہو سکتے۔ تشدد ایک غفلت میں انجام دیا جانے والا عمل ہے اور اس کا ارتکاب تبھی کیا جاتا ہےجب کوئی دوسروں کے شعور سے غافل ہوتا ہے۔ خطرناک حالات کے پیش نظر اپنے گھروں میں جانے میں چینٹیوں کی حکمت ہے۔یہ پورا واقعہ ہمیں مسائل کاحل تلاش کرنے کے لیے بے مقصد تصادم میں مصروف عمل ہونے کے بجائے ہمارے باطن کی طرف’’جو کہ قلب ہے‘‘رخ کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔
ماخذ:
asianage.com/mystic-mantra/look-within-find-solutions-466
URL for English article: https://newageislam.com/spiritual-meditations/look-find-solutions/d/107489
URL for this article: