مشاہد حسین ، نیو ایج اسلام
16
نومبر،2022
شیر کی ایک دن کی زندگی
گیڈر کی سوسالہ زندگی سے بہتر ہے ،اس قول کا یہ مطلب یہ ہے کہ آزادی اور خود داری
کی صرف ایک دن کی زندگی برسوں غلامی میں پسنے اور ڈر اورخوف میں جینے سے بہتر ہے
۔حضرت ٹیپوسلطان رحمتہ اللہ کی زندگی یہ پیغام دیتی ہے کہ غلامی کے خلاف آواز
اٹھاو کبھی بھی دشمن کے خوف سے مت بھاگو بلکہ اس کا مقابلہ کرو جس طرح شیر اپنا
شکار کرتا ہے ۔وہ شیر میسو حضرت ٹیپوسلطان ہی تھے جنہوں نے سب سے پہلے کھل کر
انگریزوں کے خلاف لڑائی کا اعلان کیا ، انگریزوں کی راتوں کی نیند چین چھیننے والے
ٹیپوسلطان ہی تھے ۔ کیونکہ بھارت میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا سب سے بڑا چیلنچ
ٹیپوسلطان کو شکست دینا تھا۔ لیکن ہر بار ٹیپوسلطان کو ہی کامیابی ملتی تھی ۔اور
سلطان بہادر کے علاوہ جنگی حکمت عملے کے بھی ماہر تھے ۔ اور میدان جنگ میں
ٹیپوسلطان سب سے پہلی مرتبہ میزایل کا استعمال کیا جن کے میزائل آج بھی لندن کے
رائیل آرٹیلری موزیم میں رکھے ہوئے ہیں۔ اسی لئے حضرت ٹیپوسلطان کو میزائل مین بھی
کہاجاتا ہے ۔
جب وہ میدان جنگ میں
میزائل داغتے تو انگریز سپاہی دیکھا کر تے کہ آسمان پر ایک چیز پرندے کی طرح آرٹی
ہوئی آرہی ہے اور جب یہ پھٹتی ہے تو تباہی ہوجاتی تھی لہذا جیسے ہی انہیں آسمان پر
دھواں اور آواز آتی تھی تو انگریز فوج دوڑ کر ادھر ادھر بھاگ جاتی تھی افرا تفریح
مچ جاتی تھی ،اس کا مطلب سلطان کے پاس بڑے ہی خطرناک راکٹ تیار کئے تھے ۔ جن
راکٹوں سے کنکریوں کی طرح لوہے کے چھرے بارش کی طرح برستے تھے اور جب یہ دشمن کے
سپاہیوں پر گرتے تھے تو گویا فوج کے لوگ زخمی ہوجاتی تھی اور دوبارہ جنگ لڑنے کے
قابل نہیں رہتی تھی ،گویاٹیپوسلطان کی راکٹس دشمنوں کے موت کا سامان تھی ۔جس کے
داغنے کے بعد انگریز فوج کے جنازے اٹھتے تھے ۔اے پی جی عبداکلام نے اپنی بایو
گرامیWing Of Fireمیں ٹیپو سلطان کی
میزائل سازی کا تفصیل سے ذکر کیا ہے ۔ یہاں پر مختصر یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اے پی
جی عبدالکلام اس کتاب میں کہتے ہیں کہ ایک بار میں ناسا کے ذریعہ منعقد راکٹ سازی
کا جائزہ لینے امریکہ پہنچا تو وہاں جس چیز نے مجھے متوجہ کیا وہ ایک قدیم پینٹنگ
میں جنگی مناظر تھے پس منظر میں کچھ راکٹ بھی چل رہے تھے ۔لیکن جس چیز نے مجھے
حیرت زدہ کردیا وہ اس پینٹنگ میں دکھائے دینے والی فوجی تھے جو گورے نہیں کالی
چمڑی والے تھے غور سے دیکھا تو پتہ چلا کہ یہ ٹیپو سلطان کی فوج تھی ۔
حضرت ٹیپو سلطا ن میسور
سلطنت کے بہادر اور انصاف پسند حکمران تھے آپ کا دور اسلامک گولڈین ایج کی یاد
تازہ کراتا ہے ۔ ٹیپو سلطان کی رواداری جدّت اور بہادری اپنی مثال آپ تھی۔
ٹیپوسلطان نے صرف 48سال کی عمر پائی اور17برسوں تک حکمرانی کی۔ ان برسوں میں انہوں
نے حکمرانی میں ہمت جرات اور شجاعت کی ایک نئی داستان رقم کردی۔ٹیپوسلطان نے ہمیشہ
مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں سے بھی نہایت ہی اچھا سلوک کیا۔کئی مندروں کو
انہوں نے ڈان دیا اور کئی ہندو لوگوں اپنی سلطنت مین اعلی مقام پر فائز کیا۔ اور
اپنے دور حکومت میں سلطان نے سڑکوں کے ہرطرف جال بچھادیے بڑے بڑے پانی کے ڈیم
بنادیے کئی فیکٹریاں لگادی گئیں میسور میں اور آس پاس کے علاقوں میں شراب چرس
ودیگر منشیات پر سخت پابندی لگادی گئی میسور شہر کو ایک خوبصورت شہر بنایا۔4مئی
1799ء کو انگریزوں نے میسور کے قلعے میں موجوددو غدار میر صادق اور پنڈت کرشنا
چاریہ پورنیہ کی مدد سے قلعہ کا گھیراؤ کرکے جنگ شروع کردی۔کیونکہ انگریزوں کو پتا
تھا کہ سلطان کو میدان جنگ میں ہرانا بہت مشکل ہے اسلئے انہوں نے سلطان کے دو
قریبی ساتھیوں کو لالچ دیکر خریدلیا۔ سلطان کے غدار وزیر اعظم میر صادق نے
انگریزوں سے مل کر قلعے کے تمام دروازے کھول دئیے ۔انگریزوں نے تمام مجاہدین کو بے
دردی سے شہید کردیا۔آخر میں ٹیپو سلطان اکیلے رہ گئے لہذا انگریزوں نے یہ موقعہ
غنیمت جانا۔انہوں نے چاروں طرف سے فائر کھول دئیے ایک گولی ٹیپو سلطان کے سینے میں
جالگی جس سے وہ زمین پر گرگئے۔جب انگریز فوجی ٹیپوسلطان کے قریب آیاتو یہ دیکھنے
کیلئے سلطان مار گیا ہے لیکن اس وقت بھی سلطان اپنی تلوار سے اس انگریز کو موت کے
گھات اتار دیتے ہیں جس کے بعد ٹیپوسلطان کو فائرینگ کر کے شہید کردیاجاتا ہے ۔جس
کے بعد ان کی شہادت پر ایک فرنگی سپاہی نے کہاٹیپو مرگیا اب ہندوستان ہمارا ہے
۔حضرت ٹیپو سلطان کی بہادری کا یہ عالم تھا کہ جب وہ شہید ہوگئے تو ان کی تلوار ان
کے ہاتھ میں تھی اور انگریز جو ان کا دشمن تھا وہ بھی ان کی بہادری کا قائل
تھا۔اگر حضرت ٹیپو سلطان چاہتے تو وہ شکست کو دیکھ کر فرار ہوسکتے تھے تاہم انہوں
اللہ کی راہ میں جان دے دی۔مسلمانوں کی تاریخ ایسے بہادروں سے بھری ہوئی ہے کہ
انہوں نے اللہ کی راہ میں اپنی جان کا نظرانہ پیش کیا۔۔شیر کی ایک دن کی زندگی
گیدڑ کی سوسالہ زندگی سے بہتر ہے ۔یہ جملہ جو دیکھنے میں چند الفاط پر مشتمل ہے
لیکن اس کے اندرو ہ حقیقت پوشیدہ ہے جوآئندہ آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ بن
گئی۔۔اس جملے کا یہ مفہوم ہے کہ آزادی اور خودداری کی صرف ایک دن کی زندگی برسوں
غلامی میں پسنے اورڈر کررہنے سے بہتر ہے ۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism